این پی اے مہا گھوٹالہ: اس حمام میں سبھی ننگے ہیں
بینکوں کا قرض کیوں ڈوبتا چلا گیا اور وہ کیسے بدحال ہوتے گئے اس کا تازہ انکشاف ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو راجن نے کیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی تجزیاتی کمیٹی کے جواب میں بتایا کہ کس طرح دریادلی برتی گئی جو بھاری پڑی۔ این پی اے کے معاملہ پر جو خلاصہ رگھوراجن نے اب کیا ہے وہ کئی سنگین سوال کھڑے کرتا ہے۔ این پی اے کے مسئلہ نے بینکنگ سسٹم کے کھوکھلے پن کو اجاگر کر کے رکھ دیا ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بینکوں کا اندرونی مینجمنٹ مشینری کس طرح سے چلتی ہے اور چلائی جارہی ہے۔ راجن کے انکشافات سے الزام در الزام تراشی کا دور شروع ہونا فطری ہی تھا۔ یوپی اے اور این ڈی اے دونوں ہی آج کے حالات کے لئے ذمہ دار ہیں۔ بینکوں کے ڈوبے قرض یعنی این پی اے کو لیکر جہاں راجن نے یوپی اے سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا وہیں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بینکوں کی دھوکہ دھڑی سے وابستہ ہائی پروفائل معاملوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کیلئے اس کی فہرست پی ایم او کو بھیجی گئی تھی۔ حالانکہ راجن نے یہ نہیں بتایا کہ کس پی ایم او کو یہ فہرست بھیجی گئی تھی۔ یوپی اے کے پی ایم او کو یا این ڈ ی اے کے پی ایم او کو؟ اس سے اندازہ لگ...