اشاعتیں

ستمبر 9, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

این پی اے مہا گھوٹالہ: اس حمام میں سبھی ننگے ہیں

بینکوں کا قرض کیوں ڈوبتا چلا گیا اور وہ کیسے بدحال ہوتے گئے اس کا تازہ انکشاف ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو راجن نے کیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی تجزیاتی کمیٹی کے جواب میں بتایا کہ کس طرح دریادلی برتی گئی جو بھاری پڑی۔ این پی اے کے معاملہ پر جو خلاصہ رگھوراجن نے اب کیا ہے وہ کئی سنگین سوال کھڑے کرتا ہے۔ این پی اے کے مسئلہ نے بینکنگ سسٹم کے کھوکھلے پن کو اجاگر کر کے رکھ دیا ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بینکوں کا اندرونی مینجمنٹ مشینری کس طرح سے چلتی ہے اور چلائی جارہی ہے۔ راجن کے انکشافات سے الزام در الزام تراشی کا دور شروع ہونا فطری ہی تھا۔ یوپی اے اور این ڈی اے دونوں ہی آج کے حالات کے لئے ذمہ دار ہیں۔ بینکوں کے ڈوبے قرض یعنی این پی اے کو لیکر جہاں راجن نے یوپی اے سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا وہیں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بینکوں کی دھوکہ دھڑی سے وابستہ ہائی پروفائل معاملوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کیلئے اس کی فہرست پی ایم او کو بھیجی گئی تھی۔ حالانکہ راجن نے یہ نہیں بتایا کہ کس پی ایم او کو یہ فہرست بھیجی گئی تھی۔ یوپی اے کے پی ایم او کو یا این ڈ ی اے کے پی ایم او کو؟ اس سے اندازہ لگ

کیوں خاموش ہیں وزیر اعظم نریندر مودی

ڈیزل اور پیٹرول کی مسلسل بڑھتی قیمتوں سے دیش بھر میں طوفان مچ گیا ہے۔ کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں نے بھارت بند کا انعقاد کیا۔ کانگریس کی قیادت میں پیر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقدہ زبردست مظاہرے میں راشٹروادی کانگریس پارٹی ، راشٹریہ جنتادل، راشٹریہ لوکدل، لوک تانتر جنتا دل، عام آدمی پارٹی سمیت 16 پارٹیوں کے نیتاؤں نے شرکت کی اور پیٹرول ۔ ڈیزل کے مسلسل بڑھتے داموں کے لئے مودی سرکار کی جم کر نکتہ چینی کی۔ سبھی پارٹیوں نے ایک آواز میں مودی حکومت کو بے حس قرار دیا اور کہا کہ چار سال میں ان کی پالیسیوں کے سبب دیش کی عوام پریشان ہے۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل ہورہے اضافے اور مہنگائی کو لیکر بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی سرکار پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھاجپا کے لوگوں کا غرور ہے کہ جنتا مہنگائی سے پریشان ہے اور بھاجپا کہہ رہی ہے کہ وہ اگلے 50 سال تک اقتدار میں رہے گی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ 2014 میں نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے سے پہلے عورتوں کی حفاظت اور کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ جنتا نے بھروسہ کر ا

اب تک 33 قتل قبول کئے

بھوپال کے ٹرک ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کا سیریل کلر آدیش کھا مر کو یاد نہیں کہ اس نے اب تک کتنے بے قصوروں کا قتل کیا ہے۔ تفتیش میں اس کا ہر انکشاف پولیس کو حیران کررہا ہے۔پیر کو دیر رات جب آدیش سے سخت پوچھ تاچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ تین اور بے قصوروں کی اس نے جان لے لی ہے۔ تین میں دو سگے بھائی ہیں جبکہ تیسرا ٹرک ڈرائیور ہے۔ ان تینوں کو ملا کر وہ اب تک 33 قتل کرچکا ہے اور ان 33 قتلوں کا گناہ بھی قبول کرچکا ہے۔ ان 33 قتلوں میں 22 ایسے واقعات ہیں جنہیں پولیس کبھی سلجھا نہیں پائی تھی۔ ہرقتل پر آدیش کے حصے میں محض 25سے30 ہزار روپے ہی آتے تھے۔ ان 33 قتلوں میں سے 1 قتل تو اس نے 25 ہزار روپے کی سپاری لے کر بھی نہیں کیا ہے۔ سنیچر کو دیر رات سخت پوچھ تاچھ میں اس نے 16 قتل اور قبولے جن میں 8 کے الزام میں جیل بھی جاچکا ہے۔پوچھ تاچھ کے ساتھ ایس پی ساؤتھ راہل لوڈھا کو رائے پور پولیس کا کال آیا۔ انہوں نے بتایا کہ راج نند گاؤں کے پاس الگ الگ مقامات پر جنگل میں تین ڈرائیوروں، کنڈکٹروں کی لاشیں ملی تھیں۔ وہیں بیترا کے پاس پلیا کے نیچے ایک اور بلاسپور کے پاس ایک ندی میں لاش ملی ہے۔ اس بنیاد پر پولیس

مودی پر برسے کیجریوال، شتروگھن اور یشونت سنہا

وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سنیچر کو صبح جمنا ندی کے کنارہ عثمان پوتیسرا پشتہ کے گڑھی مانڈو سے میگا شجرکاری مہم کا آغاز کیا۔ انہوں نے دہلی کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ دہلی کی آلودگی سے لڑنے کے لئے اس مہم کو جن آندولن بنادیں۔ ہر دہلی کے باشندے اپنے گھر کے آس پاس ایک پودا ضرور لگائیں۔ دلچسپ یہ ہے کہ دہلی میں چلے اس ایک روزہ میگا ابھیان میں ایک ساتھ 643 مقامات پر پودے لگائے گئے۔ سرکار کی کوشش تھی کہ ایک دن میں پانچ لاکھ پودے لگائے۔ اس میں سرکار کی طرف سے نشان زد جگہوں پر آر ڈبلیو اے، اسکولی بچوں، بازار کی انجمنوں نے بھی حصہ لیا۔ حکام کا کہنا ہے اکیلے گڑھی مانڈو و اس کے قریبی علاقوں میں پروگرام میں 8 لوگوں نے قریب 6 ہزار پودے لگائے۔ ادھر مشن 2019 کیلئے زمین تیار کرنے میں لگے اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی کی سہارنپور سے شروع ہوئی جن ادھیکار پد یاترا سنیچر کو ہی نوئیڈا آکر ختم ہوئی۔ رم جھم بارش کے درمیان کیجریوال وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف جم کر برسے۔ وہیں فلمی ایکٹر و بھاجپا ایم پی شتروگھن سنہا اور سابق وزیر مالیات یشونت سنہا نے بھی کیجریوال کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے ہوئے سرکا

راہبہ آبروریزی کیس پر کیرل ہائی کورٹ سخت

ایک راہبہ (نن) کے آبروریزی کے الزام میں جالندھر کے بشپ فرنکو ملکل کو پوچھ تاچھ کے لئے اسی ہفتہ بلائے جانے کا امکان ہے۔ کیرل ہائیکورٹ نے ریاستی سرکار سے ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ طلب کی ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے پوچھا کہ متاثرہ راہبہ اور اس کے خاندان کو سکیورٹی کیوں نہیں دی گئی۔ کیرل کیتھولک چرچ کے ریفارمیشن مومنٹ کے جارج جوسف کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے جانچ میں ہوئی پیش رفت اور اٹھائے گئے قدموں کی جانکاری مانگی ہے۔ نن کا الزام ہے پادری ملکل نے ان کے ساتھ 2014 سے 2016 تک کئی بار بدفعلی کی۔ اس کی شکایت ڈھائی ماہ پہلے کی گئی تھی لیکن کیرل پولیس کی ایس آئی ٹی نے اب تک بشپ سے صرف ایک بار بات چیت کی ہے جبکہ متاثرہ سے 12 بار بیان لئے جاچکے ہیں۔ وہیں پولیس نے اشارے دئے ہیں کہ ملزم کو پوچھ تاچھ کے لئے اسی ہفتے نوٹس دیا جاسکتا ہے۔ نیشنل وومن کمیشن نے راہبہ کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے والے آزاد ممبر اسمبلی پی سی جارج کو بھی سمن جاری کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ راہبہ ، گواہوں اور جالندھر ڈایوسس بشپ فرنکو ملکل کے دئے بیانوں میں کافی تضاد ہے اس لئے شبہ دور کرنے کے بعد آگے کی کارروائ

اپوزیشن کو بیک فٹ پر لانے کیلئے راؤ کا ایک اور داؤ

تلنگانہ کے وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ نے جب 2 ستمبر کو حیدر آباد میں اپنی پوری طاقت کے ساتھ پرگتی نویدن سبھا کی تھی تبھی صاف ہوگیا تھا کہ وہ اسمبلی توڑ کر جلد چناؤ کرانے کی سفار ش کرسکتے ہیں۔ سبھی قیاس آرائیوں کو دور کرتے ہوئے تلنگانہ سرکار نے اسمبلی بھنگ کرنے کی سفارش کردی ہے۔ وزیر اعلی چندرشیکھر راؤ کی صدارت میں ہوئی کیبنٹ کی میٹنگ میں ایوان کو بھنگ کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے فوراً بعد راؤ راج بھون گئے اور ریزولوشن گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو سونپ دیا۔ گورنر نے سفارش منظور کرلی ہے اور کے سی آر کو نگراں وزیر اعلی بنے رہنے کو کہا ہے۔ چناؤ کمیشن نے تلنگانہ کے نگراں وزیر اعلی کے سی آر کی پارٹی پر وقت سے پہلے اسمبلی چناؤ کیلئے دباؤ ڈالنے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ راؤ نے شاید جمعرات کو مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ سمیت چار ریاستوں کے ساتھ چناؤ کرانے کے مقصد سے تلنگانہ اسمبلی کو 8 مہینے پہے ہی بھنگ کردیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت نے بتایا کہ چناؤ کمیشن وقت پر چناؤ کی تاریخ کا فیصلہ لے گا۔ راوت کا کہنا ہے چناؤ کو لیکر چندر شیکھرراؤ کے خیالات بیحد مایوس کن اور بے یقینی کی علامت ہ

میڈل جیتنے والا چائے بیچنے کو مجبور

ہمارے دیش کے ریکارڈ یافتہ اور ہونہار کھلاڑیوں کو کتنی عزت ب سہولیات ملتی ہیں یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ دوسرے ملکوں میں یہاں تک کہ بھارت سے بہت چھوٹے ملکوں میں بھی نوجوانوں کو اتنی سہولیات دی جاتی ہیں تاکہ وہ ایک دن اپنے دیش کے لئے بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل دلا کر دیش کا جھنڈا اونچا کریں۔ ایک چونکانے والی حقیقت سامنے آئی ہے۔ گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدہ تھے بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا۔بشیر بدر کی یہ شاعری انڈونیشیا میں حال ہی میں ختم ہوئے ایشن گیمس میں سخت محنت کر تانبے کا میڈل جیتنے والے 23 سال ہریش کے حالات کو بیاں کرتی ہے۔دیش کا نام روشن کرنے والا یہ ہونہار کھلاڑی مفلسی کی زندگی بسر کرنے کو مجبور ہے لیکن بڑے بڑے دعوے کرنے والی بھارت سرکار کی وزارت کھیل اور دہلی سرکار اس کھلاڑی کے گھر خوشیوں کا ایک چراغ تک نہیں جلا پارہی ہے۔ مجنوں کا ٹیلا میں واقع چائے اسٹالوں کو جمعہ کو ایک دم جدا نظارہ تھا۔ وہاں گراہک چائے کی چسکیوں کے ساتھ ساتھ چائے بیچنے والے کے لڑکے کے ساتھ سیلفی بھی لے رہے تھے۔ یہ لڑکا کوئی اور نہیں بلکہ ایشین گیمس میں تانبے کا میڈل جیتنے والے ہریش کمار تھے۔ ہری

کانگریس اسمبلی چناؤ میں طاقت آزمائے گی

سال کے آخر میں ہونے والے چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے سبھی بڑی سیاستی پارٹیوں نے زور شور سے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش میں بھاری منفی نظریات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ راجستھان میں تو وزیر اعلی وسندھرا راجے کی تو ہر ریلی میں مخالفت ہورہی ہے۔ ان کی گورو یاترا پر بھاری پتھراؤ بھی ہوا ہے۔ کانگریس کو لگتا ہے کم سے کم ان دو ریاستوں میں تبدیلی اقتدار ہوسکتا ہے۔ وہیں کچھ پارٹیاں تیسرا مورچہ بنانے میں لگ گئی ہیں۔ غیر بھاجپائی اور غیر کانگریسی نیتا پردیش میں تیسرا مورچہ بنانے کو لیکر سرگرم ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اسمبلی چناؤ میں کانگریس اپنی شکتی آزمائے گی۔ پارٹی پہلی بار اس طاقت کو مرکز میں رکھ کر چناؤ حکمت عملی کا خاکہ تیار کررہی ہے۔ ان ریاستوں کے انتخابا ت میں اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو لوک سبھا چناؤ حکمت عملی کی بنیاد پر طاقت کی ہوگی۔ لوک سبھا کا سیمی فائنل مانے جانے والے مدھیہ پردیش ، راجستھان ، چھتیس گڑھ چناؤ میں کانگریس کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتی۔ ان ریاستوں میں بھاجپا کی سرکاریں ہیں۔ شروعاتی رجحان کانگریس کے حق میں لگ رہے ہیں۔ ایسے میں

جو جیسا ہے، اسی شکل میں تسلیم کیا جانا چاہئے!

ہم جنس پرستی اب بھارت میں جرم نہیں ہے۔ دیش، دور اور حالات بدلنے پر کس طرح قیمتی اقدار و قاعدے قوانین بدلے جاتے ہیں اس کی ہی مثال ہے ہم جنس پرستی پر سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ۔ عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کے تازہ فیصلہ کے بعد تین دہائی سے بھی زیادہ عرصہ سے چل رہی قانونی لڑائی اب ختم ہوگئی ہے۔ جو کچھ لوگوں نے ذاتی زندگی کے متبادل کو جرم کے دائرہ سے باہر رکھنے کے لئے شروع کی تھی۔ یہ فیصلہ ہم جنس پرستوں کے ساتھ ساتھ دوست جنسی خواہش والے دیگر لوگوں کے لئے بھی ایک بڑی راحت لیکر آیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لئے بھی قابل غورہے کہ جس سپریم کورٹ نے آئی پی سی کی دفعہ377 کے اس حصوں کو ختم کیا جو بالغوں کے درمیان رضامندی سے بنائے گئے ہم جنس پرستی کے رشتوں کو جرم قرار دیا کرتے تھے اسی نے 2013 میں ایسا کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا ، یہ کام پارلیمنٹ کا ہے۔ اتنا ہی نہیں اس نے اس فیصلہ پر نظرثانی عرضی کو بھی خارج کردیا تھا۔ 2013 میں سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے سال2000 میں دئے گئے اس فیصلہ کو پلٹنے کا کام کیا تھا جس میں دفعہ377 کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔ بیشک سپریم کورٹ نے آخر کار ہم جنس پرست

پالیسیاں نہیں بدلیں تو سرکار بدل دی جائے گی

دیش بھر سے بڑی تعداد میں دہلی پہنچے کسانوں اور مزدوروں نے بدھوار کو مرکزی حکومت کو کسان دہاڑی پالیسیوں کو بدلنے کی دو ٹوک چیتاونی دے دی ہے۔سیٹو کے بینر تلے لیفٹ حمایتی ریلی میں بدھوار کو پاس ریزولیشن میں مرکزی سرکار سے کسانوں اور مزدوروں کے مفادات کو بری طرح سے متاثر کررہی پالیسیوں کو بدلنے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے پالیسیاں نہیں بدلیں تو سرکار بدل دی جائے گی۔ مزدور کسان سنگھرش ریلی رام لیلا میدان سے شروع ہوئی اور قریب ڈیڑھ گھنٹے بعد یہ پد یاترا پارلیمنٹ اسٹیٹ پر جاکر ختم ہوئی۔ مزدور انجمنوں نے جاری میمورنڈم میں کہا کہ روزمرہ کی چیزوں کی بے لگام قیمتوں ،غذائی اجناس کا تقسیم و نظام تباہ ہوتا اور روز گار سمٹتے دائرہ سے کسان مزدور کے لئے 18 ہزار روپے ماہانہ کم از کم محنتانہ یقینی کرنے ، لیبر قوانین میں مزدور مخالف پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کرنے، کسانوں کے لئے سوابھیمان کمیٹی کی سفارشیں لاگو کرنے اور کھیتی مزدوروں اور کسانوں کا قرض معاف کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ مارگ پر منعقدہ ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کسان سبھا کے نیتا تپن سنہا نے کہا کہ سماج کے سبھی

اب پورا دھیان ٹوکیو اولمپک پر ہونا چاہئے

انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں ختم ہوئے ایشیائی گیمس بھارت کے لئے قابل قدر رہے کیونکہ جہاں کل تمغوں کے لحاظ سے یہ ہماری شاندار کارکردگی رہی وہیں گولڈ میڈلوں کے معاملہ میں ہم نے 1951 کی اپنی شاندار پرفارمینس کی برابری کی تھی۔ بھارت نے اس بار 15 گولڈ اور 24 سلور وغیرہ سمیت69 میڈل جیتے ہیں۔ اس سے پہلے سب سے زیادہ میڈل جیتنے کا ریکارڈ 2010 میں گوانگچھو کھیلوں میں 65 میڈل کا ریکارڈ تھا۔ ان 15 گولڈ میڈل جیتنے میں ہمیں 67 سال لگ گئے ہیں۔ ان کھیلوں سے دو مثبت پہلو سامنے آئے ہیں پہلا ہندوستانی پرفارمینس کا آگے بڑھتا ٹرینڈ اور دوسرا اس بار نوجوان کھلاڑیوں نے مورچہ سنبھال کر دیش کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ان کھیلوں میں بھارت کی شاندار پرفارمینس ایتھلیٹ میں رہی ،جہاں ہمارے کھلاڑیوں نے 7 گولڈ سمیت19 میڈل جیتے ہیں۔ ایسے ہی نشانے بازی میں دو گولڈ سمیت 9 میڈل ہماری جھولی میں آئے۔ حالانکہ ناکامیاں بھی کم نہیں رہیں جیسے کبڈی میں ہماری بادشاہت ایران نے چھین لی ہے۔ کشتی میں دو بار اولمپک میں میڈل جیتنے والے پہلوان سشیل کمار پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہوگئے۔ مردوں کی ہاکی میں تمام لیگ میچ جیتنے کے بعد وہ ب