اشاعتیں

اپریل 7, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بہار کی انتائی مقبول ترین لوک سبھا سیٹ !

بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ پر نہ صرف بہار کی بلکہ پورے دیش کی نگاہیں لگیں ہیں وجہ یہ ہے یہاں کے دو بنے امیدوار ۔بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ پر آر جے ڈی نے لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی اچاریہ کو چناﺅ میدان میں اتارا ہے قریب ڈیڑھ سال پہلے والد لالو پرساد یادو کو اپنا گردہ دینے کے بعد رونہ اچاریہ سرخیوں میں آئی تھی اب روہنی کے سامنے سارن کی اس سیٹ کو جیتنے کی چنوتی ہے جہاں سے لالو پہلی مرتبہ ایم پی چنے گئے تھے لیکن وہ چناﺅ میں اس سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ ہے روہنی کا اس سیٹ پر سیدھا مقابلہ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر راجیو پرتاپ روڑی سے ہے روڑی سال 2014 سے مسلسل اس سیٹ سے ایم پی ہیں خاص بات یہ ہے کے سارن سیٹ کو لالو پرساد یادو کا گڑ مانا جا تا ہے وہ 4 بار اس سیٹ سے ایم پی رہے ہیں ۔سارن سیٹ سے لالو کی بیوی رابڑی دیوی اور سمدھی چندریکا رائے بھی روڑی کے خلاف چناﺅ میدان میں اتر چکی ہیں لیکن دونوں ہی چناﺅ ہار گئے تھے اس لہاز سے سارن سیٹ پر روڑی کا مقابلہ لالو یا ان کے خاندان کے کسی ممبر سے رہا ہے اسی سلسلہ میں اب لالو کی بیٹی روہنی اچاریہ پہلی بار چناﺅ میدان میں ہے روہنی اچاریہ نے ب

پھر تو کتنو ں کو جیل بھیجتے رہیں گے !

بات جیت اور کمیونی کیشن کے اداروں کی شکل میں سوشل میڈیا اسٹیج کے فروغ کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ابھرا ہے کے اس پر اظہار رائے تو کس شکل میں دیکھا جائے ایسا دیکھا گیا ہے کی کئی مرتبہ یوٹیوب ،فیس بک ،ایکس ،جیسے سوشل میڈیا جیسے اسٹیجوں پر کسی مسئلے کو لیکر ظاہر رائے کو کچھ لوگوں نے قبال اعتراض میٹر کے طور پر دیکھا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ۔مگر سوال پھر یہ اٹھتا ہے کے اگر مختار اسٹیجوں پر ظاہر کئے گئے خیالات کو اس طرح روکا جائیگا تو اظہار رائے کے حق کا کیا مطلب رہہ جائیگا پھر ایسے الزامات میں لوگوں کو گرفتار کرنے کی کارروائی ایک چلن بن گئی تو کہا جاکر رکے گی ؟سپریم کورٹ نے تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے خلاف رائے زنی کرنے کے الزام سے وابستہ معاملے میں یوٹیوبر اے درائی مرگن کے خلاف دی گئی ضمانت بحال کر دی ۔سپریم کورٹ نے یو ٹیوبر درائی مرگن کی ضمانت بحال کرتے ہوئے کہا کے سوشل میڈیا پر ایلزام لگانے والے ہر شخص کو جیل میں نہیں ڈالا جا سکتا ہے۔یوٹیوبر پر 2021 میں تامل ناڈو کت وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے خلاف قابل اعتراض رائے زنی کرنے کا الزام ہے جسٹس ابھے سرینواس کو کا اور جس

دو نشاد چہرے اب مہا گٹھ بندھن میں !

مکیش ساہنی کی پارٹی وی آئی پی کے انڈیا میں آجانے سے اتحاد کا سائز بڑا ہوگیا ہے ۔اب این ڈی اے و انڈیا دونوں گٹھ بندھنوں میں چھ چھ پارٹیاں ہو گئی ہیں ۔حالانکہ این ڈی اے اتحاد میں جنتا دل یو ،بھاجپا،ایل جے پی رام ولاس پاسوان ، ہم اور آر ایل ڈی ، چناو¿ لڑ رہی ہیں ۔پشو پتی پارس کی آر ایل ڈی کی حمایت میں کھڑی ہے ۔وہیں بہار کے مہا گٹھ بندھن میں پانچ پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کا بٹوارہ ہوا۔آر جے ڈی ،کانگریس،ماکسی پارٹی ، بھارتی کمیونسٹ پارٹی ،بھارتی کمیونسٹ پارٹی مالے اب آر جے ڈی نے اپنے کوٹے سے تین سیٹ دے کر وی آئی پی کو بھی اس میں جوڑ لیا ہے ۔مکیش ساہنی سنیچر کو اپنی پارٹی کے ساتھ مہا گٹھ بندھن میں شامل ہوئے تو اسی دن مظفر پور کے بھاجپا ایم پی اجے نشاد نے اچانک کانگریس کی ممبر شپ لے لی ۔بہار کے دو بڑے نشاد چہرے اب مہا گٹھ بندھن میں شامل ہو گئے ہیں ۔واضح ہو کہ نشاد ریزرویشن کو لیکر پچھلے کئی برسوں سے تحریک چلا رہے ہیں ۔مکیش ساہنی سن آف ملاح کی شکل میں پہچانے جاتے ہیں ۔وہیں اجے نشاد سابق ایم پی و جین نارائن نشاد کے لڑکے ہیں ۔جے نارائن نشاد سماج کا ایک بڑا چہرہ رہے ۔2004-09 میں جے ڈی کے عہد کو چ

اویسی کی سلطنت کو دیں گی چنوتی !

لوک سبھا چناو¿ میں کچھ سیٹوں پر سب کی نگاہیں ہوتی ہیں ۔چناو¿ کے اعلان سے لیکر نتائج تک یہ سیٹیں اپنے امیدواروں کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں ۔ایسی ہی ایک لوک سبھا سیٹ حیدرآباد کی ہے اس سیٹ پر قریب چار دہائی سے اویسی پرویوار کے قبضے میں ہے ۔فی الحال اس سیٹ سے اے آئی ایم آئی ایم کے چیف اسد الدین اویسی ۴بار سے ایم پی چنے جار ہے ہیں ۔اس سیٹ پر اویسی کے والد سلطان صلاح الدین اویسی سال 1984 سے 2004 تک ایم پی رہے تھے ۔سات اسمبلی سیٹ والی حیدرآباد لوک سبھا پارلیمانی سیٹ میں قریب 19 لاکھ ووٹر ہیں ۔اگر ان 2024 کے چناو¿ میں یہ سیٹ بھاجپا کی جانب سے میدان میں اتری امیدوار مادھوی لتا کی وجہ سے بھی سرخیوں میں ہے ۔مادھوی لتا نے حال ہی میں ٹی وی شو آپ کی عدالت میں اینکر رجت شرما سے بات کی ۔مادھوی لتا کی تعریف کرتے ہوئے پی ایم مودی نے شوشل میڈیا پر پوسٹ بھی لکھا ۔بی جے پی کا ٹکٹ ملنے سے پہلے مادھوی لتا کے بارے میں لوگ غیر متوقع طور پر کم ہی واقف تھے ۔سوال اس بات پر بھی اٹھے کہ بی جے پی نے اویسی کے خلاف مادھوی لتا کو کن وجوہات سے چنا ۔رپورٹس کے مطابق مادھوی لتا 49 سال کی ہیں ۔اور حیدرآباد کی ہی رہنے

سنجے سنگھ کی دہاڑ !

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے کہا کہ جیل میں چھ مہینے گزارنے کے بعد ان کا حوصلہ بڑھا ہے ۔اور ساتھ ہی ناانصافی اور تاناشاہی کے خلاف لڑنے کا عزم مضبوط ہوا ہے ۔ضمانت ملنے کے بعد تہاڑ جیل سے باہر آئے عآپ نیتا سنجے سنگھ نے کہا جیل میں وہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال سابق نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا اور سابق وزیر ستیندر جین بھی جلد رہا ہوں گے ۔تہاڑ سے نکلتے ہی سنجے نے اپنے ورکروں سے کہا کہ یہ وقت جشن کا نہیں بلکہ جد و جہد کا ہے ۔اپنے خطاب میں بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جیل کا جواب جنتا دے گی ۔اپنے ووٹ سے ۔واقف کار مانتے ہیں کہ سنجے سنگھ کی رہائی مشکل سے دو چار عام آدمی پارٹی کے لئے سکون لے کر آئی ہے یہ نہ صرف ورکروں اور دیگر لیڈروں میں جوش بھرنے کا کام کرگے گی ۔بلکہ آنے والے لوک سبھا چناو¿ میں بھی عام آدمی پارٹی کا فائدہ ہوگا ۔سنجے سنگھ عام آدمی پارٹی کے بانی ممبروں میں سے ایک ہیں ۔اور ان کی پارٹی کے عہدیداران ، ممبران پارلیمنٹ نیتاو¿ں ،ورکروں کے درمیان مضبوط پکڑ مانی جاتی ہے جب تک سنجے سنگھ رہا نہیں ہوئے تھے تب تک پارٹی کے چار بڑے

مدرسہ قانون پر سپریم کورٹ کی روک!

اتر پردیش مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے والے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو¿ بنچ کے حکم پر سپریم کورٹ میں جمعہ کو روک لگا دی ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ،جسٹس جے وی پاردیوالہ ،جسٹس منسوج مشرا کی بنچ نے اتر پردیش سرکار اور دوسرے فریقین کو اس معاملے میں نوٹس جاری کر 31 مئی تک جواب دینے کو کہا ہے ۔معاملے کی اگلی سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے میں ہوگی ۔الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو¿ بنچ نے گزشتہ 22 مارچ کو اپنے فیصلے میں سرکاری گرانٹ پر مدرسوں کو چلانے کے لئے سیکولرزم کے خلاف مانا تھا ۔ساتھ ہی ریاستی حکومت سے مدرسہ میں پڑھ رہے طلباءکا داخلہ عام اسکولوں میں کروانے کو کہا تھا اس کے بعد ریاست کے چیف سیکریٹری درگا شنکر مشرا نے پچھلے جمعہ کو اس حکم کی تعمیل کرنے کے احکامات دئیے تھے ۔اس معاملے میں جمعہ کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے پوچھنے پر اتر پردیش سرکار کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کو منظور کر لیا ہے اس لئے اپیل نہیں کی ہے مدرسوں کے سبب سرکار پر سالانہ 1096 کروڑ روپے کا خرچ آرہا تھا ۔مدرسوں کے طلباءکو دوسرے اسکولوں میں داخلہ دیا جائے گا ۔وہیں عرضی گزاروں کی دلیل تھی کہ اس