اشاعتیں

مئی 15, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

14 سال بعد گودھرا سانحہ کا کلیدی ملزم گرفتار

گجرات اے ٹی ایس نے بدھوار کو 2002ء کے سرخیوں میں چھائے خطرناک گودھرا کانڈ کے کلیدی ملزم فاروق محمد بھانا کو آخر کار گرفتار کرلیا۔ یہ 14 سال سے فرار تھا۔ غور طلب ہے کہ یہ گودھرا کی سابرمتی ایکسپریس ٹرین سے گھر لوٹ رہے 59 کار سیوکوں کو زندہ جلا کر مار ڈالنے کے واقعہ کا اہم سازشی ہے۔ بھانا کو اے ٹی ایس نے بدھوار کو خفیہ اطلاع کی بنیاد پر پنچ محل ضلع میں ایک ٹول ناکے بندی پر دبوچ لیا۔ اے ٹی ایس کے ڈائریکٹر جنرل جے کے بھٹ نے بتایا کہ اس وقت وہ اپنے بیٹے سے ملنے ممبئی سے گودھرا آ رہا تھا۔بھٹ نے کہا کہ بھاناکلیدی ملزمان میں تھے ایک تھا۔ اسی نے 27 فروری2002ء کو گودھرا ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کے ڈبے ایس۔6 میں آگ لگانے کی سازش رچی تھی۔ 55 سالہ بھانا 2002 ء سے ہی فرار چل رہا تھا۔ ابتدائی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ گودھرا کانڈ کے بعد وہ فرضی پاسپورٹ بنواکر پاکستان چلا گیا۔ چال سال بعد وہ پاکستان سے لوٹا اور الگ الگ ریاستوں میں گھومتا رہا۔ بھٹ کے مطابق بھانا نے اپنا نام بدل کر شیخ عمر رکھ لیا اور ممبئی میں پراپرٹی لیڈر کا کام کرنے لگا۔ وہ مقامی بلدیاتی اداروں میں چھوٹے موٹے ٹھیکے بھی لینے لگا۔ اپنی پہچان

مسعود اظہر کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس

انٹرپول کی طرف سے پٹھان کوٹ آتنکی حملے کے بنیادی ملزم جیش محمد کے سرغنہ مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی عبدالرؤف کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری ہونا ہندوستان کی ڈپلومیٹک کامیابی ہی ہے۔ پٹھانکوٹ حملہ معاملہ میں مسعود اظہر اور رؤف کے خلاف این آئی اے کے غیر ضمانتی وارنٹ حاصل کرنے کے بعد انٹر پول نے یہ نیا ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے جاری ہونے پر دونوں دہشت گردوں کو کسی بھی دیش کی پولیس گرفتار کرسکتی ہے۔ ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کے لئے این آئی اے نے ویڈیو سمیت کئی ثبوت پیش کئے۔ مسعود اظہر کے تین ساتھیوں کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری ہوا ہے۔ ان میں عبدالرزاق ،کاشف خان، شاہد لطیف بھی شامل ہیں۔ عبدالرؤف ، مسعود اظہر کا بھائی ہے کاشف خان اور شاہد لطیف وہ لوگ ہیں جو پاکستان سے پٹھانکوٹ کے آتنکیوں کو ہدایت دے رہے تھے۔ مسعود اظہر کے خلاف یہ پہلا ریڈ کارنر نوٹس نہیں ہے۔ بھارت کی پارلیمنٹ اور جموں و کشمیر اسمبلی پر دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں اس پر پہلے بھی ایک ریڈ کارنر نوٹس جاری ہوچکا ہے۔ اسی طرح رؤف پر بھی 1999ء میں ہندوستانی ہوائی جہاز کواغوا کرنے کے معاملے میں ریڈ کارنر نوٹس جاری ہوا ت

فورڈ فاؤنڈیشن سے پابندی ہٹانے کیلئے 250 کروڑ کا آفر تھا:جوشی

غیر سرکاری انجمنوں (این جی او) کو مبینہ طور پر غیر قانونی ایف سی آر اے نوٹس بھیجنے کے معاملے میں گرفتار وزارت داخلہ کے اپر سکریٹری آنند جوشی نے سی بی آئی کے سامنے کئی سنسنی خیز انکشاف کئے ہیں۔ جوشی گرفتاری سے بچنے کیلئے بڑی سازش میں لگے تھے لیکن سی بی آئی نے عین موقعے پر انہیں دبوچ کر ان کا پلان بگاڑ دیا۔ ذرائع کے مطابق وہ اپنے خاندان کو انگلینڈ بھیجنے کے فراق میں تھے، جس کے بعد وہ بھی ان کے پیچھے کسی طریقے سے جا سکتے ۔ معلوم ہوکہ سی بی آئی نے انہیں پچھلے ایتوار کو تلاش کرلیا۔ سی بی آئی کے ذرائع کے مطابق وہ تلک نگر میں ایک گھر میں ملے۔ سی بی آئی کو کچھ اہم دستاویزات ملے ہیں جن سے اشارے ملتے ہیں کہ جوشی کئی این جی او کو پریشان بھی کررہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ غیر ملکی ذریعے سے غلط طریقے سے فنڈ لینے کا کیس جھیل رہی سماجی رضاکار تستا سیتلواڑ کی این جی او سے جڑی فائلوں کو انہوں نے غائب کردیا۔ حالانکہ آنند جوشی نے الٹے ہوم منسٹری کے سینئر افسران پر ہی ذہنی اذیت کا الزام لگایا تھا۔ جوشی نے سی بی آئی کو پوچھ تاچھ میں بتایا کہ فورڈ فاؤنڈیشن سے پابندی ہٹانے کیلئے 200 سے 250 کروڑ روپئے لین دین

پاک فوج کے چیف نے نواز شریف کو کٹہرے میں کھڑا کردیا

پاکستان میں پناما پیپرس کو لیکر وزیر اعظم نواز شریف مشکل میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ پاک فوج کے چیف جنرل راحیل شریف نے بدھوار کو وزیر اعظم سے ان کی رہائش گاہ پر جاکر ملاقات کی تھی۔ اس میں جنرل راحیل شریف نے ان سے جلد سے جلد معاملے کی جانچ شروع کروانے کو کہا۔ اعلی سطحی ذرائع نے بتایا کہ جنرل شریف کا کہنا ہے کہ پناما پیپرس کی جانچ میں پھیلے تنازعے سے پاکستان کا حکمرانی سسٹم اور قومی سلامتی دونوں ہی متاثر ہورہی ہیں اس لئے معاملے کو جلد سے جلد نپٹائے جانے کی ضرورت ہے۔ سرکار اپوزیشن دونوں نے ہی معاملے کی جوڈیشیل جانچ کس طرح سے آگے بڑھے گی اس پر اختلافات کی وجہ سے معاملہ اٹکا ہوا ہے۔ اپوزیشن نے نواز شریف سے ان سات سوالوں کے جوابات مانگے ہیں۔ پاکستان کی متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ جب بھی پارلیمنٹ میں آئیں ان سوالوں کا جواب لے کر آئیں۔ کیا وزیر اعظم کے بیٹوں اور بیٹی کے اتفاق شوگر ملس اور چودھری شوگر ملس میں شیئر ہیں؟ کیا انہوں نے ٹیکس ریٹرن میں جو معلومات دی ہیں؟ کیا انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہونے والی آمدنی کو دکھایا ہے؟ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے کنبے کے مالکانہ ح

میونسپل ضمنی چناؤ نتائج:بھاجپا اور عاپ کو جھٹکا، کانگریس کو سنجیونی

قریب ایک برس کی میعاد کیلئے تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے 13 وارڈوں میں ایتوار کو ہوئے ضمنی چناؤ بھاجپا ،کانگریس اور آپ تینوں کے لئے سیمی فائنل کی طرح تھے۔ نتیجے چونکانے والے مانے جاسکتے ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں بھاجپا کی۔اس کے لئے نتیجہ مایوس کن رہا کیونکہ تینوں ایم سی ڈی میں اس کی حکومت ہے پارٹی لیڈر شپ دعوی کررہی تھی کہ کارپوریشنوں میں اس کی پرفارمینس اس چناؤمیں اس کی جیت یقینی کرے گی لیکن صرف تین سیٹیں ہی جیت کر یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ لیڈروں کی غیرموجودگی اس پارٹی کو جنتا نے ناکارہ کردیا ہے۔ بھاجپا کے لئے تشویش کا موضوع یہ بھی ہونا چاہئے کہ جن 13 سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہوئے تھے ان میں سے7 پر بھاجپا چناؤ جیتی ہوئی تھی اس حساب سے اسے 4 سیٹوں کا تو نقصان جھیلنا ہی پڑا ساتھ ہی اسے بری طرح ہار کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ان نتائج سے بھاجپا کے حکمت عملی ساز اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ بیشک اس کی سیٹیں کم ہوئی ہیں لیکن ووٹ فیصد بڑھا ہے۔ اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو تقریباً32 فیصدی ووٹ ملے تھے ان ضمنی چناؤ میں اس کا ووٹ فیصد بڑھ کر34.1 فیصدی ہوگیا۔ اب بات کرتے ہیں کانگریس پارٹی کی ۔ ان ضمنی چناؤ میں کانگریس

ایک اور قلم کا سپاہی شہید ہوگیا

بہار میں جنگل راج نہیں مہا جنگل راج ہے۔سیوان میں ہندوستان سماچار پتر کے سینئر جرنلسٹ راجدیو کے قتل نے ایک بار پھر کئی سوال کھڑے کردئے ہیں۔ یہ پہلا موقعہ نہیں جب کسی صحافی کی آواز کو یوں خاموش کردیا گیا۔ بین الاقوامی انمن کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی ریسرچ کے مطابق دیش میں سال 1992 سے اب تک 91 صحافیوں کو موت کی نیند سلا دیاگیا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ صرف چار فیصد معاملوں میں ہی انصاف ملا،وہ بھی تو آدھا ادھورا۔96 فیصدی معاملوں میں جرائم پیشہ کو معافی مل گئی۔ 23 فیصدی معاملوں میں قتل کے پیچھے پوشیدہ منصوبہ پتہ نہیں چل سکا۔ صرف 38 معاملوں میں منصوبے پتہ نہیں چل سکا۔ صرف18 معاملوں میں مقصد واضح ہوپایا۔ جن کی موت کی وجہ پتہ چلی ان میں کئی کو انصاف نہیں ملا۔ کچھ کو ملا بھی تو وہ بھی آدھا ادھورا۔ 88 فیصدی صحافی جو اپنی ڈیوٹی کررہے تھے، مارے گئے وہ پرنٹ میڈیا سے وابستہ تھے۔4فیصدی ریڈیو جرنلسٹ تھے۔ بے خوف ملزمان نے 13 مئی کی رات سیوان میں ’’ہندی ہندوستان ‘‘ کے بیورو چیف جرنلسٹ راجدیو رنجن کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ انہیں قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ رنجن دفتر سے لوٹ رہا تھا۔ رات8 بجے کے قریب ٹاؤن تھا

اظہار رائے کی آزادی کا حق لامحدود نہیں

ہتک عزت کے معاملے میں جیل کی سزا ختم نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ نے ہتک عزت سے جڑے قانون کی سزا کی شقات کے آئینی جوازکی جمعہ کے روز تصدیق کردی۔ دیش کی عدالت عظمی نے کہا اظہار رائے کی آزادی کا حق کوئی لا محدود حق نہیں ہے۔ عدالت نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، بھاجپا نیتا سبرامنیم سوامی اور دیگر کی طرف سے دائر عرضیوں کی ایک سیریز پر یہ حکم صادر کیا۔ جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس پرفل سی پنتھ کی ڈویژن بنچ نے کہ ہم نے مانا ہے سزا کی سہولت آئینی طور سے جائز ہے۔ اظہار رائے کی آزادی کا حق کوئی لامحدود حق ہیں ہے۔ بنچ نے دیش بھر کے جج صاحبان کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہتک عزت کی ذاتی شکایتوں پر سمن جاری کرنے پر انتہائی چوکسی برتیں۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ مجرمانہ ہتک عزت سے وابستہ آئی پی سی کی دفعہ 499 اور 500 اور آئی پی سی سیکشن کی دفعہ119 آئینی طور سے صحیح ہے۔ قریب ڈیڑھ سو سال پرانے اس ہتک عزت قانون کو صحیح ٹھہرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر فطری طور پر رد عمل ہونا ہی تھا۔ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں ہتک عزت کے معاملے کو دیوانی معاملے کی طرح دیکھا جاتا ہے اس لئے امید کی جارہی ت

گھٹتی کھیتی کی زمین، 13ریاستوں میں خشک سالی

مرکزی وزیر زراعت ومملکت سنجیو بالیان نے حالی ہی میں راجیہ سبھا میں ایک پریشان کن جان کاری دی ہے انہوں نے بتایا ہے کہ دیش میں ہر برس اوسطا 30 ہزار ایکڑ کھیتی لائق زمین کم ہورہی ہے دیش میں کھیتی لائق زمین 2010-11 میں 18.201 کروڑ ہیکٹر سے معمولی سے گھٹ کر 2011-12 میں 18.196 کروڑ ہیکٹر رہ گئی ہے۔2012-13 میں یہ 18.195کروڑ ہیکٹر تھی ۔ واضح رہے دیش کی 64 فیصدی آبادی آج بھی زراعت سے متعلق کاموں سے جڑی ہوئی ہیں۔ تقریبا 1.1 کروڑ ہیکڑ زمین پر پچھلے پانچ برسوں میں کھیتی نہیں ہوئی ہے۔ زیادہ تر مقامات پر ایک ہی فصل کی جاتی ہیں ان پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے سبز انقلاب شروع کیا گیا ہے۔ بالیان نے بتایا ہے کل 2.6 کروڑ ہیکٹر زمین ایسی ہے جسے کھیتی کے لائق بنایا جاسکتا ہے۔ اسرائیل کی تمام چیلنجوں کے بعد بھی زراعت سیکٹر میں کافی ترقی کرنے کے اشو پر انہوں بتایا کہ زراعت سیکٹر میں سرمایہ کاری کے معاملے میں بھارت اس دیش سے کافی پیچھے ہے۔ اسرائیل میں سینچائی کے لئے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاملناڈو، مہاراشٹر اور گجرات جیسے کئی ریاستوں میں اپنے یہاں اس سیکٹر

سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی رہائی کا راستہ صاف

ہمارے دیش کی یہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ ووٹوں کی خاطر بے قصور لوگوں کو قصوروار بنا کر برسوں جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک درد ناک واقعہ میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو برسوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید میں رہناپڑا۔2008 مالیگاؤں کے بم دھماکے معاملے میں قومی جانچ ایجنسی( این آئی اے) کی طرف سے بم دھماکوں کی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر پانچ افراد کو کلین چٹ دیئے جانے پر حیرت نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ ایک عرصے سے کہاجارہا ہے کہ ان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ مالیگاؤں بم دھماکوں کی جانچ این آئی اے کی دو ٹیموں نے کی تھی۔ پہلی ٹیم کی رہنمائی آئی جی سنجیو سنگھ نے کی اور دوسری ٹیم کے چیف آئی جی جے پی سنگھ تھے۔ سنجیو سنگھ کی ٹیم اپنی چارج شیٹ اس معاملے میں دائر کرنے والی تھی جب نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے سرکار حلف لے رہی تھی۔ اس ٹیم نے گواہوں کے 164 بیان ریکارڈ کرلئے تھے۔ دوسری ٹیم جس کے چیف جے پی سنگھ تھے سبھی 164گواہوں کے بیان دوبارہ لئے گئے۔ ان سبھی گواہوں نے کہا ہے کہ پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت کو پھنسانے کے لئے ڈرایا دھمکایا گیا تھاان سبھی گواہوں نے کہاکہ وہ اپنا بیان نئے سرے سے دین

ایگزیکٹو میں عدلیہ کی بڑھتی مداخلت کا سوال

فائننس بل پر بدھ کے روز راجیہ سبھا میں وزیر خانہ ارون جیٹلی نے جوڈیشیری پر سرکاری کام کاج میں دخل اندازی کا سنگین الزام لگایا۔ انہوں نے عدلیہ کے دائرۂ اختیار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا اس سے سرکار کوپریشانی ہورہی ہے۔ عدلیہ کی تلخ نکتہ چینی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس نے ایگزیکٹو اور آئین سازیہ کے دائرہ اختیار پر قبضہ کیا ہے۔ ایسے میں اب سرکار کے پاس بجٹ بنانا اور ٹیکس لینے کا کام ہی رہ گیا ہے۔ عدلیہ کو یہ کام بھی لے لینا چاہئے۔ ارون جیٹلی نے جو کہا ہے اس پر بحث درکار ہے۔سورگیہ پی وی نرسمہا راؤ کے عہد میں ہی عدلیہ کی سرکاری کام کاج میں دخل اندازی شرو ع ہوگئی تھی۔ حکومتوں نے بھی اپنی مصیبت ٹالنے کیلئے معاملوں کو عدالتوں کے سپرد کردیا۔ پچھلے دنوں تو اتراکھنڈ میں فلور ٹیسٹ جیسا کام بھی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوا۔ ریزرویشن کے معاملوں میں بھی ریاستی حکومتوں نے سیاسی دباؤ کے چلتے غیر آئینی قدم سوچ سمجھ کر اٹھائے تاکہ عدالتیں اسے نامنظور نہ کردیں۔کیونکہ آئین ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ سیاست میں گراوٹ کی وجہ چاہے کوئی عدلیہ کی انتہائی سرگرمی پر جتنی پاورفل ہوجائے لیکن نظام حکومت تینو

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سپریم کورٹ میں بھی عجیب و غریب مقدمات آرہے ہیں۔ تازہ مثال بحریہ کے کچھ افسروں پر بیویوں کی ادلہ بدلی سے متعلق معاملات ہیں۔ بحریہ کے ایک افسر سے الگ رہ رہی ان کی بیوی نے اپنی ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے علاوہ بحریہ کے چار افسران ان میں سے ایک کی بیوی ’وائف سواپنگ‘ میں شامل ہے۔ سال 2013ء میں کوچی میں تعینات ایک بحریہ کے افسر کی بیوی نے بحری جوانوں کی بیویوں کی ادلا بدلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شوہر کے سامنے ہی اس سے اجتماعی آبروریزی کی گئی۔ شکایت کے باوجود پولیس نے کارروائی نہیں کی۔ اس لئے معاملے کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ سی بی آئی سے معاملے کی جانچ کرائے۔ ریاستی حکومت نے اس کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ریاستی پولیس اس معاملے کی جانچ کرسکتی ہے اور اسپیشل ٹیم جانچ کرہی رہی ہے۔متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں اپنے شوہر لیفٹیننٹ روی کرن کبدولا، لیفٹیننٹ ایشور چند ودیاساگر، کیپٹن اشوک اکتا اور اس کی بیوی پرینا اکتا ودو دیگر فوجی افسران کو ملزم بنایا گیا ہے۔ متاثرہ نے الزام لگایا ہے کہ جب اس کے شوہر کی کوچی میں پوسٹنگ تھی تو وہ انہیں بیویوں کی ادلا بدلی پارٹیوں میں لے جا