دہلی کے نرسری اسکولوں میں داخلے میں کروڑوں کی کمائی

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8th January 2012 انل نریندر مجھے معلوم نہیں کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں نرسری کے داخلوں میں اتنی دھاندلی ہوتی ہے جتنی کہ دہلی میں ہوتی ہے۔ نرسری اور کے جی کے داخلے شروع ہوتے ہی دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں کی پوباراں ہوجاتی ہے۔ ادیوگ منڈل ایسوچیم کے مطابق اس مرتبہ داخلے کے فارم بیچنے سے ہی انہیں 1200 کروڑ روپے کی کمائی ہونے کا امکان ہے۔ یہ تو محض ایک اتفاق ہے دیش بھر کے تمام پبلک اسکولوں کے اعدادو شمار کو جوڑا جائے تویہ رقم بہت بڑی بنے گی۔ ایسوچیم کے مطابق پچھلے برس پرائیویٹ سیکٹر کے ان پبلک اسکولوں میں نرسری کے مہنگے فارم بیچ کر 1 ہزار کروڑ روپے کی کمائی کی تھی لیکن اس سال یہ رقم1200 کروڑ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کے مطابق کسی اچھے پبلک اسکول میں نرسری میں بچے کا داخلہ کرنا کوئی بڑی جنگ جیتنے سے کم نہیں ہے۔ والدین کو کئی بڑے اسکولوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور نرسری میں داخلہ مکمل ہونے تک 20 ہزار سے25 ہزار روپے تک خرچ ہو جاتے ہیں۔ ایسوچیم کے سکریٹری جنرل ڈی ایس راوت کے مطابق داخلہ فارم کی فروخت کچھ دنوں کے اندر بند کردی جاتی ہے...