بہار میں نتیش کمار کی بھروسہ مندی!
بہار اسمبلی چناؤ کے نتیجوں نے یہ تو ثابت کر ہی دیا ہے کہ 20سالہ عہد کے بعد بھی نتیش کمار کا ابھی بھی بھروسہ بنا ہوا ہے۔آج بھی نتیش بہار کے سب سے بڑے مظبوط لیڈر ہیں۔ اسمبلی چناؤ مہم کے دوران انکی صحت اور سرگرمی پر سوال چھائے رہے۔میڈیا سے انکی دوری کچھ سطحوں سے انکے بیان اور انکے ترج عمل پر لوگ سوال پر سوال اٹھا رہے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اسٹیج پر انکی غیر موجودگی اور روڈ شو میںبرابر نہ شامل ہونا تنازعہ اشو بنا ہوا تھا۔بہار کے اپوزیشن لیڈر تجسوی یادو نتیش کمار لاچار وزیر اعلی کہتے تھے لیکن یہ سب کے باوجود بہار کے عوام کہ رہے تھے نتیش کمار کی پارٹی اس مرتبہ اچھی پرفارمینس پیش کرے گی۔جے ڈی یو نے غیر متوقع جیت درج کی پارٹی دفتر سے لےکر وزیر اعلی ہاؤس تک پوسٹر لگے۔ٹائگر ابھی زندہ ہے جے ڈی یو کے نگراں صدر سنجے جھا پہلے سے ہی اپنے انٹرویو میں کہہ چوکے تھے نتیش کمار کو جب جب ہلکے میں لیا جاتا ہے تو وہ اپنی پرفارمینس میں لوگوں کو چوکاتے ہیں۔ اس بار بہار میں 67.3فیصد پولنگ ہوئی جو پچھے چناؤ سے 9.6فیصد زیادہ ہے۔مردوں کے مقابلے میں عورتوں کا پولنگ 8.15فیصد زیادہ رہا۔عام طور پر یہ مانا گیا تھا نتیش کمار کو اس مرتبہ عورتوں کی بھاری حمایت مل رہی ہے اور یہ چناؤ نتائج میں بھی نظر آیا۔ ممکن ہے کہ ایم جے بی کو بھی اسکا احساس تھا۔اس لئے پہلے مرحلے کی پولنگ سے مہج 15دن پہلے تجسوی یادو نے جیویکا دیدیوں کیلئے پکی نوکری تیس ہزار تنخواہ ،قرض معافی دو سال تک سودھ نجات کریڈت ،دو ہزار کا مزید بھتہ ،پانچ لاکھ تک کا بیمہ کرنے جیسے لمبے چوڑے وعدہ کئے اسکے باوجود نتیجہ انکے حق میں نہیں آئے مہا گٹھ بندھن نے چناؤ سے ایک ماہ پہلے نتیش کمار سرکار کی طرف سے جیویکا دیدیوں کے خاتے میں دس دس ہزار روپے کیش بنے پھر فائدہ این ڈی اے کو ہوا۔ایسا نہیں کہ اپنی طویل معاد میں نتیش نے فلاحی اسکیمیں نہیں چلائی ۔سال 2007میں ہی نتیش نے اس اسکیم کی شروعات کر دی تھی انہوں نے پہلے عہد میں ہی اسکول جانے والی لڑکیوں کے لئے سائکل ،اسکول وردی وار میٹرک امتحان میں فرسٹ ڈیویزن پاس کرنےوالی طالبہ کو دس ہزار روپے دئے اور بارویں میں فرسٹ کلاس پاس ہونے پر 25ہزار روپے اور گریجویشن میں50ہزار روپے کی حوصلہ افجا رقم دی جانے لگی۔اپنے پہلے عہد میں نتیش کمار نے عورتوں کو پنچایت چناؤ میں 50 فیصد ریزرویشن دیا۔پولس بھرتی میں 35 فیصد ریزرویشن کی سہولت دی اور وعدہ کیا تھا کہ اگر انکی سرکار بنی تو ریاست کی سرکاری نوکریوں میں بھی عورتوں کو 35 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔اس مرتبہ نتیش کمار کو انتہائی پسماندہ طبقے کی حمایت ملی اہم برادریوں کے خلاف او بی سی برادریاں متحد نظر آئیں انہو ںنے این ڈی اے کو ووٹ دیا جس برادری سے نتیش کمار آتے ہیں وہ بہار کے آبادی کا صرف 2.91فیصد اسکے باوجود انتے بڑے اتحاد کے نیتا بنے۔عام طور پر مانا جا رہا ہے کہ تیجسوی کےلئے اب بھی پتا لالو پرساد یادو کی جنگل راج والی امیج سے نکل پانہ مشکل ہو گیا تھااور چناؤ میں یہ ایک اشو ضرور بنا دوسری طرف نتیش کمار کی اچھی سوشاسن بابو کی اپنی شاخ کو بنائے ہوئے رکھے ہیں۔20 سال اقتدار میں رہنے کے باوجود انکی صاف ستھری امیج ہے ان پر اب تک کرپشن کا الزام نہیں لگا ہےاور یہ انکے مخالفین بھی کہتے ہیں کہ نتیش کمار کی قیادت میں ڈبل انجن کی سرکار ہوتے ہوئے بھی بہار دیش کا سب سے غریب ریاست ہے اور وہاں سے ہجرت بھی ایک بہت بڑی حقیقت ہے نتیش نے ان اشوز کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ان پر کام کرنا اب این ڈی اے سرکار کےلئے ایک بڑی چنوتی ہے۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے نتیش کمار کو حمدردی ووٹ بھی ملے ہیں اور ےہ الیکشن نتیش کمار کو بدائی دےنے کا چناؤ تھا بہار کے ووٹروں نے ووٹ کے ذریعہ اچھی جیت دلائی لوگوں میں ایک پیغام تھا کہ یہ شائد نتیش کمار کا آخری چناؤ ہے۔
انل نریندر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں