اشاعتیں

جولائی 31, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایک بار پھر بھاجپا ہوئی بے نقاب

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 6th August 2011 انل نریندر مہنگائی اور بدعنوانی جیسے برننگ اشوز پر یہ سرکار اور یہ پارلیمنٹ کتنی سنجیدہ ہے یہ ہمیں پچھلے دو دن میں لوک سبھا کے اندر چھائے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ حکمراں اور اپوزیشن کے بیچ یہ نورا کشتی بھارت کی جنتا کو بیوقوف بنانے کیلئے محض ایک ڈرامہ تھا۔ دراصل صاف ہے کہ کانگریس پارٹی اور بڑی اپوزیشن پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی میں ایک خفیہ سمجھوتہ ہوگیا تھا۔ اس سمجھوتے کے تحت بھاجپا سے سرکار نے یقین دہانی لی تھی کہ آپ تقریر کریں گے ۔ بس اس سے کچھ زیادہ نہیں۔ آخر میں ایک ریزولوشن پاس کردیا جائے گا جس میں مہنگائی پر گہری تشویش جتائی جائے گی اور یقین دہانی کرائی جائے گی کہ سرکار اس سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ ہے اور ہوا بھی یہی، تقریروں کے بعد بڑھتی مہنگائی پر ممبران پارلیمنٹ کی تشویش سے اتفاق کرتے ہوئے حکومت نے کہا کہ وہ اسے قابو کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے۔ ایوان میں بعد میں اس سلسلے میں پیش پرستاؤ کو بابلند آواز سے پاس کردیا گیا۔ اس پرستاؤ میں قیمتوں میں اضافے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے افراط زر کو روکنے کے

عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے مہنگائی پر نورا کشتی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 6th August 2011 انل نریندر جمہوریت میں جب جنتا کی منتخب کردہ حکومت بے شرم ہوجائے جسے کسی ساکھ و عزت کی فکر ہو نہ روایت کی اور نہ ہی پراپرٹی آف گورنینز کی تو یہ ہی حال ہوتا ہے جو آج ہندوستان میں ہورہا ہے۔ اس حکومت کو نہ تو جنتا کی پرواہ ہے اور نہ اقتدار سے ہٹنے کی۔ اقتدار میں بنے رہنے کیلئے اسے صرف پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا میں اپنا نمبروں کا کھیل صحیح رکھنا ہوتا ہے۔ اور پچھلے دو دنوں کی کارروائی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ حکمراں پارٹی کے منیجر اس کام میں ماہر ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کو کیسے پٹا کر رکھنا ہے ایک بار پھر انہوں نے ثابت کردیا ہے۔ رہی بیچاری بھارت کی مرتی، پستی جنتا ، تو وہ اب اگلے چناؤ تک بے سہارا ہے۔ مہنگائی جیسے برننگ اشو پر جو 95 فیصد جنتا کو براہ راست متاثر کرتا ہے اس سرکار اور پارلیمنٹ کا کیا رویہ ہے؟پارلیمنٹ میں مہنگائی کو لیکر ہوئی بحث کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے پر آسانی سے پہنچا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی مبینہ سنجیدہ بحث میں دیش کو کچھ بھی حاصل نہیں ہونے والا۔ اگر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تقریر کرنے سے مہنگائی ق

کیا مایاوتی اسمبلی بھنگ کرنے جارہی ہیں؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 5th August 2011 انل نریندر اترپردیش کی وزیر اعلی محترمہ مایاوتی نے میڈیارپورٹوں کے مطابق اپنا سرکاری بنگلہ چھوڑدیا ہے اور وہ سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے ملے اپنے دوسرے بنگلے میں منتقل ہوگئی ہیں۔ اس خبر کے بعد سیاسی قیاس آرائیوں کادور شروع ہوگیا ہے۔ لوگ اپنے اپنے ڈھنگ سے وزیر اعلی مایاوتی کے گھر بدلنے کا تجزیہ کررہے ہیں۔ بہن جی اب 13 مال ایونیو رہنے چلی گئی ہیں۔ مایاوتی نے کالی داس مارگ والا سی ایم کا مکان حالانکہ چھوڑا نہیں۔ وہ یہاں پر اپنا سرکاری کام کاج جاری رکھیں گی لیکن رہنے کے لئے وہ 13 مال ایوینیو کا ہی استعمال کریں گی۔ اس سے پہلے 2003ء میں بھی بہن جی نے اسی طرح گھر بدلنے کے بعد25 اگست 2003 ء کو امبیڈکر پارک میں پریورتن ریلی کے بعد وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 13 مئی کو مکمل اکثریت سے برسر اقتدار آنے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب وزیر اعلی مایاوتی اپنی سابقہ رہائش گاہ میں چلی گئی ہیں۔ کیا 5 اگست(آج) سے شروع ہورہا اسمبلی کا اجلاس اس حکومت کا آخری اجلاس ہوگا؟ کیا بہن جی کا مکان شفٹ کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ا

ووٹنگ قاعدے کے تحت بحث کا جوا

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 4th August 2011 انل نریندر یسا کہ امید تھی بھارتیہ جنتا پارٹی نے پارلیمنٹ میں یوپی اے حکومت پر ہلا بول دیا ہے۔ اور بدعنوانی و مہنگائی کے مسئلے پر مرکز میں حکمراں کانگریس لیڈر شپ والی یوپی اے سرکار کو گھیرنے میں لگی بھاجپا نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو چاروں طرف سے گھیرنے کا پورا پلان بنا لیا ہے۔ بھاجپا نے ان پر مانسون اجلاس کا ماحول خراب کرنے کا بھی الزام لگا دیا ہے۔ بھاجپا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ہی پہل کرتے ہوئے اپوزیشن کے سلسلے میں جو غیر ضروری بیان دیا ہے اس کے پیچھے اس کا واحد مقصد اپوزیشن کو مشتعل کرنا اور پارلیمنٹ کا ماحول خراب کرنا لگتا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی نے منموہن سنگھ اور پی چدمبرم پر تلخ حملے کئے۔ جیٹلی کا کہنا ہے اسپیکٹرم الاٹمنٹ کے معاملے میں سابق وزیر مواصلات اے راجہ اور وزیر اعظم منموہن سنگھ و ان کے دفتر کے درمیان 18 مرتبہ خط و کتابت ہوئی ۔ اس خط و کتابت کے ذریعے راجہ نے وزیر اعظم کو اسپیکٹرم معامل

چین کا پہلی بار اعتراف حملے کی پشت پر پاکستانی دہشت گرد

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 4th August 2011 انل نریندر ہند، امریکہ ، برطانیہ، اسپین، روس سمیت تمام ملکوں کے بعد اب شاید پہلی مرتبہ چینی حکومت نے بھی اپنے یہاں ہوئے تشدد کے پیچھے پاکستان میں پھل پھول رہی دہشت گرد تنظیموں کا ہاتھ ہونے کی بات کہی ہے۔ چین کے سرحدی صوبے زنجیانگ میں سنیچر کے روز رمضان سے قبل کم سے کم تین دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ زنجیانگ کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اوغور مسلمانوں کی ہے۔ بنیادی طور پر مسلم اکثریتی علاقہ ہے لیکن چینی حکومت نے بڑی تعداد میں ہانونشی چینیوں کو یہاں بسا کر انہیں اقلیت میں بدل دیا ہے۔ اس علاقے کے بنیادی باشندے مسلمانوں میں اس بات کو لیکر کافی ناراضگی اور کئی لوگ اپنی تہذیب کی حفاظت کے لئے چین سے آزاد ہونے کی مانگ پر اڑے ہوئے ہیں۔ ایسی ہی ایک انتہا پسند تنظیم مشرقی ترکستان اسلامی تحریک ہے۔ جس کے ممبران پر سنیچر اور ایتوار کی دہشت گردی کی واردات میں شامل ہونے کا شبہ جتایا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا خاص مرکز پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں ہے اور چینی ذرائع کا دعوی ہے کہ واردات کرنے والوں میں دھماکہ خیز مادہ بنانے کی

دھمکیوں پر اترے منموہن سنگھ پہلے ہی دن چت

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 3rd August 2011 انل نریندر  پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ اس میں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا دور دورہ شروع ہونا طے لگتا ہے۔ پہلے دن سے ہی یہ سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ عام طور پر سادہ طبیعت اور خوش مزاج وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بوکھلاہٹ میں اپوزیشن پر سیدھا حملہ بول دیا۔ پیر سے مانسون اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی وزیر اعظم نے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا ہمیں کسی بھی مسئلے پر بحث کرانے کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ ہم ہر مسئلے پر بحث کرانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ یہاں تک تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن اس سے آگے وزیر اعظم نے جو کہا وہ ضرور سمجھ سے باہر ہے؟ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا ہمارے پاس اپوزیشن خیموں کو شرمندہ کرنے والے بہت سے راز ہیں۔ وزیر اعظم کے اس حملے سے اپوزیشن بپھر گئی ہے۔ بھاجپا نیتا سشما سوراج نے کہا کہ ایک طرف تو پرنب مکھرجی، پون بنسل اور راجیو شکلا جیسے حکومت کے نمائندے پارلیمنٹ کو ٹھیک ٹھاک چلانے کی اپیل کررہے ہیں وہیں ان کے لیڈر دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ بھاجپا نیتا سے اس بارے میں پوچھا گیا تو نقوی نے

دہلی کو جگانے کی غرض سے شرم مارچ یعنی سلٹ واک

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 3rd August 2011 انل نریندر اس سال کے آغاز میں کینیڈا میں پہلے سلٹ واک کا آغاز کیا گیا تھا۔ کینیڈا کے پولیس ملازمین کے ذریعے خواتین کو صلاح دی گئی تھی کہ وہ اسکرٹ جیسے کپڑے نہ پہنیں۔ انگریزی میں اس کو بے شرمی کہا جاتا ہے۔ اس تبصرے کے بعد کینیڈا کی نیورسٹیوں کے طالبات نے سلٹ واک کا انعقاد کیا تھا۔ ایتوار کو نئی دہلی میں اسی طرز پر ایک سلٹ واک کی گئی ۔ اس میں بری تعداد میں غیرملکی خواتین بھی شامل ہوئیں۔ ہندوستان میں کیونکہ بہت سے لوگ ’’سلٹ ‘‘ لفظ سے بہت زیادہ واقف نہیں ہیں اس لئے اسے سلٹ واک یعنی ’بے شرمی مورچہ ‘ کا نام دیا گیا۔ اس پیدل یاترا کے لئے صبح 10 بجے سے ہی جنتر منتر پر لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔ منتظمین کو امید تھی کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ آکر دیش کی آبروریزی کے واقعات بھری راجدھانی دہلی میں اپنی حمایت اس پروٹیسٹ مارچ کو دیں گے۔ لیکن بدقسمتی سے زیادہ تعداد میں لوگ نہیں آئے اور واک کے لئے سات۔ آٹھ سو لوگ ہی جمع ہو پائے۔ ان میں بھی خاصی تعداد میں غیر ملکی تھے۔ دہلی کے طلباء سے لیکر دوسرے شہروں سے دہلی گھو

برے پھنسے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2nd August 2011 انل نریندر ویسے توجنتا پارٹی کے پردھان ڈاکٹر سبرامنیم سوامی ہمیشہ سے تنازعات میں گھرے رہتے ہیں لیکن اس بار انہوں نے ایک ایسی حرکت کردی ہے جس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ ہارورڈ جیسی ادارے سے تعلیم یافتہ اقتصادی معاملوں کے ماہر ڈاکٹر سوامی نے ایک اخبار میں اپنے مضمون میں تجویز پیش کی ہے کہ دیش کے ہندوؤں کو آتنک وادی حرکتوں پر مل کر رد عمل کا اظہارکرنا چاہئے۔ سوامی نے لکھا تھا ’’ہمیں ایک مجموعی نکتہ نظر کی ضرورت ہے کیونکہ ہندوؤں کو اسلامی دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔ اگر کوئی مسلمان اپنی ہندو وراثت کو قبول کرتا ہے تو ہم ہندو اسے روشن خیال ہندو سماج کے حصے کے طور پر قبول کرسکتے ہیں، جو کہ ہندوستان ہے۔ دیگر لوگ جو اسے قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں یا جو غیر ملکی نظریئے کے ذریعے ہندوستانی شہریت لئے ہوئے ہیں وہ بھارت میں تو رہ سکتے ہیں لیکن انہیں ووٹ کا حق نہیں دیا جاناچاہئے۔یعنی منتخب نمائندے بھی وہ نہیں بن سکتے‘‘۔ مسلمان اور غیر ہندوؤں سے ووٹ دینے کا حق چھیننے کی وکالت کرنے والے اس مضمون کو لیکر اختلاف بڑھ

چندولیہ نے نیرا راڈیا اور رتن ٹاٹا کو گھسیٹا

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2nd August 2011 انل نریندر ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھوٹالے میں ملزم سابق وزیر مواصلات اے راجہ کے پرائیویٹ سکریٹری رہے آر کے چندولیہ نے خصوصی عدالت میں سی بی آئی پر الزام لگایا ہے کہ جانچ ایجنسی ان کے خلاف گواہی دینے کیلئے گواہوں پر ناجائز دباؤ بنا رہی ہے۔ سی بی آئی انہیں جھوٹے معاملے میں پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔ سنیچر کے روز پٹیالہ ہاؤس میں سی بی آئی کی او پی سینی کی اسپیشل عدالت میں چندولیہ کی جانب سے جرح پوری کر لی ہے۔ آج سوان ٹیلی کام کے پرموٹر شاہد عثمان بلوا نے اپنے بچاؤ میں دلیلیں دی ہوں گی۔ چندولیہ کے وکیل وجے اگروال نے کہا کہ چندولیہ کی گرفتاری کے وقت سی بی آئی کے پاس ان کے خلاف کوئی چشم دید گواہ نہ تھا اور نہ ہی جانچ ایجنسی نے کسی بھی گواہ کو پیش کیا۔ اس طرح اس سال 2 فروری کو ہوئی ان کی گرفتاری دراصل غیر قانونی تھی۔ اگروال نے کہا کہ جن لوگوں کو چھوڑا گیا یا جنہیں گواہ بنایا جارہا ہے انہیں خصوصی عدالت میں ملزم کے طور پر کھڑا ہونا چاہئے تھا۔ جمعہ کے روز اسپیکٹرم معاملے میں چندولیہ نے اپنی دلیل میں خود کو بے قصور بتایا

کانگریس پر یدی یروپا کی وداعی بھاری پڑسکتی ہے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31st July 2011 انل نریندر  کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یروپا کے استعفے سے کانگریس نے بھلے ہی ظاہری طور پرخوشی کا اظہار کیا ہولیکن اندرونی طور پر اسے بھاری تشویش ضرور ہوگی۔ اب تک کانگریس کے اپنے کئی وزیر اور وزراء اعلی کو یدی یروپا کی آڑ میں بچا رکھا تھا اور انہی کے نام پر وہ اپنے گھوٹالوں کو انصاف پر مبنی ٹھہرا رہی تھی لیکن یدی یروپا کے استعفے کے بعد کانگریس کے کئی وکٹ گرنے کا خطرہ منڈرانے لگا ہے۔ راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت اپنوں کو فائدہ دلانے کے الزام میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت اور ان کے سینئر وزیر راجکمار چوہان پہلے سے ہی لوک آیکت کے نشانے پر ہیں۔ ایسے میں جب بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا نے اپنے محض ایک داغی وزیراعلی ہٹا دیا تو کانگریس کے اوپر بھی ایسے داغیوں پر کارروائی کرنے کا دباؤ ضرور بڑھے گا۔ یکم اگست سے شروع ہورہے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں اپوزیشن جارحانہ ہو سکتی ہے۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم اور وزیر اعظم منموہن سنگھ کے استعفے کی مانگ اٹھ سکتی ہے۔ ٹو جی اسپیکٹرم لائسنس الاٹمنٹ

انا ہزارے تحریک پر آمادہ ،حکومت اسے ناکام کرنے کے درپے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31st July 2011 انل نریندر جیسا کہ اس یوپی اے سرکار سے امیدتھی وہی ہوا۔ مرکزی حکومت نے ٹیم انا کو زور کا جھٹکا دیا ہے۔کیبنٹ نے لوکپال بل مسودے کو منظوری دے دی ہے۔ جس مسودے کو پاس کیاگیا ہے اس میں انا ہزارے کی اہم سفارشوں کو یکسر درکنار کردیا گیا ہے۔ سرکاری مسودہ اور ٹیم انا کے مسودے میں سب سے بڑا فرق وزیر اعظم اور عدلیہ کو لیکر ہے۔ ٹیم انا اس بات پر زور دے رہی تھی کہ لوکپال کے بارے میں وزیر اعظم اور عدلیہ ضروری ہے جبکہ سرکاری مسودے میں وزیر اعظم اس قانون کے دائرے سے باہر رہیں گے۔ جب وہ عہدہ چھوڑیں گے تب بدعنوانی کے الزامات کی جانچ لو کپال کرسکتا ہے۔ اسی طرح عدلیہ بھی لوکپال کے دائرے سے باہر ہوگی۔ عدلیہ کی ذمہ داری کیلئے الگ بل مانسون اجلاس میں لانے کی امید حکومت نے ظاہر کی ہے۔ سرکاری مسودے میں پارلیمنٹ میں ممبران پارلیمنٹ کا برتاؤ بھی لوکپال کے دائرہ اختیار سے باہر ہوگا۔ البتہ پارلیمنٹ سے باہرکے کاموں پر لوکپال جانچ کرسکتا ہے۔ انا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر بھی ممبران پارلیمنٹ کا برتاؤ لوکپال بل کے دائرے میں ہو۔ ایک بڑا اخت