سلواجوڈوم، کویا کمانڈو توڑنے کا حکم

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 12th July 2011 انل نریندر شاید چھتیس گڑھ میں سلواجوڈوم اور کویا کمانڈو کو توڑنے کے سپریم کورٹ کے حالیہ دئے گئے حکم کے پیچھے نظریہ یہ ہی رہا ہوگا کہ ماؤوادی ہوں یا کوئی دیگر علیحدگی پسند تنظیم اس سے لڑنے کیلئے حکومت قانون کا راستہ نہیں ترک کرسکتی۔ کویا کمانڈو کے تحت ایسے قبائلی نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا ہے جو نہ تو اچھے پڑھے لکھے تھے اور نہ ہی انہیں کسی باقاعدہ سرکاری فورس کی طرح تربیت دی گئی اور صرف تین ہزار روپے مہینے کا بھتہ دے کر انہیں ماؤ وادیوں سے لڑنے میں جھونک دیا گیا۔ اس سے ایک طرف یہ لڑکے اور ان کے رشتے دار ماؤ وادیو ں کے نشانے پر آگئے ہیں دوسری جانب جائز طریقوں اور قانون کے تئیں جوابدہی سے ان کے ناواقفیت رہنے کی وجہ ان کی کارروائیوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق اکثر سوال کھڑے ہوتے تھے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ حکومت ماؤ وادیوں سے ایسے نہیں لڑ سکتی۔ لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا دوسرا پہلو بھی ہے کہ سب سے بڑی تشویش تو چھتیس گڑھ میں اسپیشل پولیس افسر (ایس پی او) جن کی تعداد...