اشاعتیں

اکتوبر 27, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیکولر کنونشن: کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا، بھان متی نے کنبہ جوڑا!

کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا۔ بھان متی نے کنبہ جوڑا یہ کہاوت مبینہ طور پر تیسرے مورچے پر پوری اترتی ہے۔ چناؤ نزدیک آتے ہی چھوٹے چھوٹے صوبیداروں نے پھر اپنا تماشہ شروع کردیا ہے۔ لیفٹ پارٹیاں جو کے اب ساری دنیا کے علاوہ صرف بھارت میں وہ بھی ایک دو ریاستوں میں بچے ہیں۔ ایک بار پھر مرکز میں اقتدار کا متبادل تلاشنے میں لگے ہوئے ہیں۔ کہنے کو تو یہ تیسرا مورچہ ہے لیکن حقیقت میں یہ محض بھاجپا روکو مورچہ ہے۔ ان سب کو نہ تو دیش کی فکر ہے اور نہ ہی سیاسی اور نہ ہی تاریخ کی۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب تیسرا مورچہ اقتدار میں آیا دیش کئی سال پیچھے چلا گیا۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہ اتحاد کسی کامن منیمم پروگرام پر تو نہیں بنتا یہ تو مرکز میں اقتدار کا فائدہ اٹھانے یا پھر اقتدار کی سودے بازی کے لئے بنتا ہے۔ ان 17 پارٹیوں کی نہ تو کوئی پالیسیاں ملتی ہیں اور نہ ہی مستقبل کے بھارت کا ویژن۔ کچھ نیتا تو اس لئے سانجھہ مورچہ بنانے کے چکر میں ہیں تاکہ اس حالت میں آجائیں کے اگر معلق پارلیمنٹ بنتی ہے تو یہ اس صورت میں حکومت کی سانجھیدار بن جائیں اور پھر یہ وزیر اعظم بن سکیں۔ جیسے ایچ ڈی دیوگوڑا اور اندر کمارگجرال

سونے کا سنہرہ خواب دھندلا ہونے لگا!

آخر کار یوپی کے ڈونڈیا کھیڑا گاؤں میں پچھلے15 دنوں سے ایک ہزار ٹنسونے کی تلاش کے لئے چل رہی کھدائی کا کام ٹائیں ٹائیں فش ہوگیا۔کروڑوں لوگوں کی امیدیں خاک میں ملتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ہندوستانی آثار قدیمہ کے محکمے نے وہاں پر جاری کھدائی بند کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ ظاہر ہے اس سے اناؤ ضلع کے تمام شہریوں کا سونے کا خواب ٹوٹ گیا ،جو سنت شوبھن سرکار کے سپنے پر آنکھیں بند کرکے بھروسہ کیا گیا تھا۔ اب اس پر سرکار کی سمجھداری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ جس دن سے یہ کھدائی شروع ہوئی اسی دن سے میڈیا اور دیش کے سمجھدار طبقے نے اس کھدائی پر سوال اٹھایا تھا۔ سچ کہا جائے تو اس سارے معاملے سے ہمارا سسٹم بے نقاب ہوگیا ہے۔ ایک سنت شوبھن سرکار نے خزانے کا خواب دیکھا اورمرکزی وزیر مملکت زراعت چرن داس میہنت اور پی ایم او سے کھدائی کئے جانے کی درخواست کی جو منظور کرلی گئی اور اے ایس آئی کھدائی میں لگ گیا۔ عام طور پر اتنی جلد بازی عام آدمی کے اشو پر منتری یا دوسرے عوامی نمائندے نہیں دکھاتے۔ جب کھدائی ہونے لگی تو مرکزی وزیر ثقافت چندریشوری کٹوچ نے بیان دیا کے کھدائی سونے کے خزانے کے لئے نہیں ہورہی ہے۔ وہا

کانگریس۔ بھاجپا میں مچا ٹکٹوں کیلئے گھمسان!

دہلی اسمبلی چناؤ میں اب بہت کم وقت بچا ہے۔ کانگریس ۔ بھاجپا دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں میں ٹکٹوں کے بٹوارے کے لئے گھمسان مچا ہوا ہے کیونکہ مقابلہ کانٹے کا ہے اس لئے ٹکٹوں کے بٹوارے پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔ پیر کے روز کانگریس صدر سونیا گاندھی کے دربار میں کانگریس چناؤ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس سے اشارہ ملتا ہے کہ ایک بار پھر وزیر اعلی شیلا دیکشت کی ہی چلی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو سونیا نے شیلا پر پورا بھروسہ جتایا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق سبھی موجودہ ممبر اسمبلی کو ٹکٹ دیا جاسکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ ٹکٹ بٹوارے پر عام رائے نہ بن پانے پر معاملہ سونیا کے دربار میں پہنچایا گیا۔ اس سے پہلے مرکزی وزیر نارائن سامی کی سربراہی والی اسکریننگ کمیٹی کی پانچ میٹنگیں ہوچکی تھیں۔ بتاتے ہیں ٹکٹ بٹوارے کولیکر شیلا جی اور جے پرکاش اگروال کے درمیان پرانی نوک جھونک آڑے آرہی تھی۔ دونوں کی کوشش ہے کہ ان کے زیادہ سے زیادہ حمایتیوں کو ٹکٹ ملے۔ شیلا دیکشت جہاں اپنے سبھی موجودہ ممبران اسمبلی کو ٹکٹ دلانے کے حق میں تھیں وہیں دہلی پردیش پردھان جے پرکاش اگروال تقریباً آدھا درجن ممبران کے ٹکٹ کٹوانا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطاب

کہیں گاندھی میدان کی یہ ریلی مودی کو دہلی کے تخت تک نہ پہنچا دے؟

ہم پٹنہ کی عوام کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں کہ دیش کو دہلا دینے والی دہشت گردوں کی اب تک کی سازشوں میں سے ایک کو نہ صرف انہوں نے ناکام کیا بلکہ ہمت سے اس کا مقابلہ بھی کیا۔ بہار کی عوام نے یہ ثابت کردکھایا کہ مٹھی بھر دہشت گرد کبھی بھی اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ پٹنہ کے گاندھی میدان میں لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں چاروں طرف بم پھٹتے رہے، لوگ زخمی ہوکر گرتے رہے، لیکن نہ تو کوی بھگدڑ مچی اور نہ ہی کوئی اپنی جگہ سے ہلا۔ بموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں لوگ گاندھی میدان پہنچتے رہے۔ اسٹیج پر موجود بھاجپا لیڈر شپ کی بھی تعریف کرنی ہوگی کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ بم پھٹ رہے ہیں انہوں نے لاکھوں لوگوں کی بھیڑ کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ داد تو نریندر مودی کو بھی دینی پڑے گی جو اتنے پریشان کن حالات کے باوجود نڈر ہوکر ایک گھنٹے تک بولتے رہے۔ اس واردات سے نتیش کمار بری طرح سے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں انٹیلی جنس بیورو کی طرف سے کوئی الرٹ نہیں ملا۔ اگر ہم ان کی بات مان بھی لیں تو بھی وہ اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔ آخر انہوں نے اور ان کی انتظامیہ نے ات

نیراراڈیا ٹیپ میں سنسنی خیز انکشاف اور پیشرفت!

عزت مآب سپریم کورٹ نے یہ ثابت کردیا ہے قانون سب کے لئے برابر ہے اور ملزم کا عہدہ، تعلق، پیسہ وغیرہ کسی کی وہ پرواہ نہیں کرتا۔ سرخیوں میں چھائے نیرا راڈیا ٹیپ کودبانے کی کتنی کوششیں ہوئیں۔ مشہور صنعتکار رتن ٹاٹا نے تو باقاعدہ یہ عرضی دائر کی کے اس کیس کی سماعت میڈیا کور نہ کرپائے لیکن سپریم کورٹ نے اسے مسترد کردیا۔ عدالت نے پچھلی تاریخ یعنی 17 اکتوبر کو کہا کہ صنعتی گھرانوں کے لئے رابطے کاکام کرنے والی نیرا راڈیا کی افسروں، صنعتکاروں، لیڈروں کے ساتھ ریکارڈ کی گئی بات چیت میں پہلی نظر میں گہری سازش کا پتہ چلتا ہے۔ عدالت نے اس کے ساتھ سی بی آئی کو 6 اشو کی جانچ کے احکامات دئے جو ذاتی مفاد کے لئے کرپٹ طریقے اپنانے سے متعلق ہے۔ جی ایس سنگھوی کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے کہا کہ پہلی نظر میں اس میں سرکاری حکام اور پرائیویٹ صنعتکاروں کی ملی بھگت سے گہری سازش دکھائی پڑتی ہے۔ سی بی آئی نے نیرا راڈیا کے ٹیلیفون ٹیپ سے ملی جانکاری کی بنیاد پر 8 نئی ابتدائی جانچ(پائی) معاملے درج کئے گئے۔ ایک (پائی) جارکھنڈ کے سنگھ بھوم ضلع کے انکولا میں لوہے و ابرق کان ٹاٹا سٹیل کو الاٹمنٹ کرنے میں مبینہ بے ضاب

ہنکار ریلی سے پہلے بم دھماکوں کا نشانہ تھی مچھلی نمبر5

نتیش کمارکے گڑھ بہار میں بی جے پی کے پی ایم اِن ویٹنگ کی ’ہنکار‘ریلی میں دھماکہ ہونے کا تو امکان سبھی ظاہر کررہے تھے۔ آخر نتیش نے انہی نریندر مودی کولیکر بی جے پی سے تال میل ختم کیاتھا۔ دھماکہ تو ہوا لیکن ایک کی جگہ کئی دھماکے ہوئے۔ مودی کی ریلی سے پہلے دھماکے ہونا شروع ہوگئے تھے۔ ایتوار کو سلسلہ وار ان دھماکوں سے پٹنہ دہل گیا۔ صبح9 بجے سے شام پونے چھ بجے تک کل 9 دھماکے ہوئے ان میں6 افراد کی موت ہوگئی اور100 افراد زخمی ہوگئے۔ ریلی میں شامل ہونے آئی بھیڑ دھماکوں کے باوجود ریلی کی جگہ پرڈٹی رہی۔ حالانکہ بم پھٹنے سے تھوڑا افراتفری کا ماحول بننا فطری تھا۔ بم دھماکوں کی خبرآتے ہی اس پر سیاست شروع ہونے میں دیر نہیں لگی۔ کچھ نے کہا یہ کام آر ایس ایس کا ہوگا جو ووٹوں کو پولرائزیشن کرنے کے لئے دھماکے کروارہے ہیں۔ کچھ نے کہا یہ بہار کی اندرونی کھینچ تان کا نتیجہ ہے لیکن پولیس کے بڑے ڈرامائی ڈھنگ سے دھماکوں کی ایک کڑی ہاتھ آگئی۔ یہ کہ ایتوار کی صبح قریب ساڑھے نو بجے پٹنہ جنگشن کے ایک سلب شوچالیہ میں دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے ساتھ ہی ایک شخص اس سے نکل کر بھاگا۔ دھماکے کی آواز سن کر آس پاس کھڑے پولیس

آخر راہل گاندھی کے مشیرکون ہیں ، جو ان کی تقریر لکھوا رہے ہیں؟

مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی تقریر کون لکھ رہا ہے اور کس کی فیڈ بیک پر شہزادے بول رہے ہیں؟ ایک کے بعد ایک ایسا متنازعہ بیان شہزادے دے رہے ہیں جس سے انہیں جواب دینا بھاری پڑ رہا ہے لیکن کانگریس پارٹی کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ راہل سرخیاں بٹورنے کی دلچسپی میں جگہ جگہ پر سنسنی خیز بیان دے رہے ہیں۔ پچھلے دنوں اندور کی ایک ریلی میں انکشاف کیا کہ مظفر نگر فسادات متاثرین سے پاکستان کی بدنام خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی رابطے میں ہے تاکہ نوجوانوں کو دہشت گردی کے لئے تیار کیا جاسکے۔ شہزادے کے اس تبصرے سے سیاسی حلقوں میں طوفان مچ گیا ہے۔کیونکہ راہل نے مظفر نگر متاثرین کے لئے سیدھے طور پر بھاجپا کے خلاف انگلی اٹھائی ہے۔ ایسے میں راہل کی متنازعہ زبان پر بھاجپا نے زور دار طریقے سے حملہ شروع کردیا ہے۔ راہل گاندھی کے دعوے پر بھاجپا نے جمعہ کو کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو یہ جواب دینا چاہئے کہ خفیہ افسران کس حیثیت سے کانگریس ایم پی راہل گاندھی کو خفیہ جانکاریاں فراہم کررہے ہیں۔ وہ ایم پی یا ایک پارٹی کے عہدیدار کو جانکاری کیسے دستیاب کراسکتے ہ

مسلم مذہبی پیشوا مولانا کلب صادق کی لائق تحسین پہل!

لوک سبھا چناؤ سے پہلے مسلم مذہبی پیشوا و آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق نے یہ کہہ کر سب کو چونکادیا ہے کہ نریندر مودی کا ماض�ئ گزشتہ کو بھلایا جا سکتا ہے۔ اس ہمت افزا بیان کے لئے ہم مولانا کلب صادق کی تعریف کرتے ہیں وہیں اس بیان سے تنازعہ ضرور کھڑا ہوگا کیونکہ آج تک کسی بھی مذہبی مسلم پیشوا نے اس طرح کے بیان دینے کی ہمت نہیں دکھائی۔مولانا صادق نے کہا کہ تمام اختلافات کے باوجود نریندر مودی سے بات چیت کا دروازہ بند نہیں ہوا ہے۔ وہ خود کو بدلیں تو ہم بھی بدلنے کو تیار ہیں۔ آگے وہ کہتے ہیں دیش کے سامنے ہندو اور مسلمان کا اشو چھوٹا ہوتا ہے جبکہ چین اور پاکستان سے خطرہ بڑا اشو ہے۔ ایسے میں نریندر مودی بڑے سوالوں پر اپنا نظریہ سامنے رکھیں تو بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ جمعرات کو یونیٹی کالج کے دفتر میں ایک ہندی اخبارسے خاص بات چیت میں انہوں نے کہا کہ مودی ہندو ۔مسلم کا سوال چھوڑیں۔ غریبی ، کرپشن ، فرقہ پرستی اور نا انصافی پر اپنا ایجنڈا اور پلان سامنے رکھیں ،اس پرہم غور کرنے کو تیار ہیں۔ ویسے یہ پہلا موقعہ نہیں جب مولانا صادق نے اپنی مسلم لائن کے خلاف بولنے کی ہمت دکھائی ہ

غلط علاج کی وجہ سے ہوئی موت پر سب سے بڑا طبی معاوضہ!

سپریم کورٹ نے غلط علاج کی وجہ سے ایک خاتون کی موت پر کولکاتہ کے ایک معاملے میں ریکارڈ توڑنے والا میڈیکل جرمانہ عائد کرتے ہوئے کروڑوں روپے کا معاوضہ دینے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس کے ۔پرساد اور وی گوپال گوڑا کی ڈویژن بنچ نے طبی علاج میں لاپرواہی کے چلتے ڈاکٹر کنال ساہا کی اہلیہ انورادھا کی اے ایس آرآئی ہسپتال اور تین ڈاکٹروں کو سال1998ء میں طبی علاج میں لاپروائی کے معاملے میں 6.08 کروڑ روپے بطور معاوضہ دینے کافرمان سنایاہے۔یہ جرمانہ اب تک بھارت کی تاریخ میں سب سے بڑا معاوضہ ہے۔ معاملہ کچھ ایسے تھا مارچ1998ء میں پیشے سے سائیکلوجسٹ انورادھاساہا اپنے شوہر ڈاکٹرساہا کے ساتھ بھارت چھٹیاں منانے آئی تھیں۔ ڈاکٹر ساہا امریکہ کے اوہویو میں ایڈس ریسرچ رساں ہیں۔ 25 اپریل 1998ء کو کھال پر دانے ہونے کی شکایت پر ڈاکٹر مکھرجی سے رابطہ قائم کیا۔7 مئی 1998ء میں ڈاکٹرمکھرجی نے ڈیپومینڈرال انجکشن لگوانے کا مشورہ دے دیا۔ اس انجکشن کے لگتے ہی انورادھا کی طبیعت خراب ہونے لگی اور 11 مئی 1998ء کو انہیں اے ایم آر آئی ہسپتال میں بھرتی کرایاگیا۔ طبیعت بگڑنے پر انہیں ممبئی لے جایا گیا۔28 مئی کوممبئی کے برج کینیڈی ہسپت