سیکولر کنونشن: کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا، بھان متی نے کنبہ جوڑا!
کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا۔ بھان متی نے کنبہ جوڑا یہ کہاوت مبینہ طور پر تیسرے مورچے پر پوری اترتی ہے۔ چناؤ نزدیک آتے ہی چھوٹے چھوٹے صوبیداروں نے پھر اپنا تماشہ شروع کردیا ہے۔ لیفٹ پارٹیاں جو کے اب ساری دنیا کے علاوہ صرف بھارت میں وہ بھی ایک دو ریاستوں میں بچے ہیں۔ ایک بار پھر مرکز میں اقتدار کا متبادل تلاشنے میں لگے ہوئے ہیں۔ کہنے کو تو یہ تیسرا مورچہ ہے لیکن حقیقت میں یہ محض بھاجپا روکو مورچہ ہے۔ ان سب کو نہ تو دیش کی فکر ہے اور نہ ہی سیاسی اور نہ ہی تاریخ کی۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب تیسرا مورچہ اقتدار میں آیا دیش کئی سال پیچھے چلا گیا۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہ اتحاد کسی کامن منیمم پروگرام پر تو نہیں بنتا یہ تو مرکز میں اقتدار کا فائدہ اٹھانے یا پھر اقتدار کی سودے بازی کے لئے بنتا ہے۔ ان 17 پارٹیوں کی نہ تو کوئی پالیسیاں ملتی ہیں اور نہ ہی مستقبل کے بھارت کا ویژن۔ کچھ نیتا تو اس لئے سانجھہ مورچہ بنانے کے چکر میں ہیں تاکہ اس حالت میں آجائیں کے اگر معلق پارلیمنٹ بنتی ہے تو یہ اس صورت میں حکومت کی سانجھیدار بن جائیں اور پھر یہ وزیر اعظم بن سکیں۔ جیسے ایچ ڈی دیوگوڑا اور اندر کمارگجرال ...