اشاعتیں

ستمبر 20, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دہلی میں گورننس کا مسئلہ ہے :سپریم کورٹ کا سخت ریمارکس

جس دن سے جناب اروند کیجریوال نے دوسری مرتبہ وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالا ہے تبھی سے مرکزی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنرسے سوائے ٹکراؤ کے اور کچھ نہیں کیا۔ہربات میں تنازعہ کھڑا کرنا بیکار کے تنازعوں میں الجھا رہنا، وزیر اعظم کو کوسنا ،بس یہی سب کچھ کیا ہے۔ شاید تمام عمر آندولن کاری رہے ہیں انہیں صرف یہی راستہ راس آتا ہے۔ نتیجہ یہ ہورہا ہے کہ دہلی کی عوام کا عام آدمی پارٹی سے پوری طرح سے بھروسہ اٹھ چکا ہے۔ اس کے کئی اشارے بھی ملے ہیں۔ سب سے تازہ اشارے دہلی یونیورسٹی اسٹوڈینٹ یونین کے چناؤ تھے جس میں ان کی اسٹوڈینٹ ونگ کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ روز روز نئے تنازعے پیدا کرنے سے عزت مآب سپریم کورٹ بھی تنگ آگئی ہے اس نے پیر کو مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کے درمیان جاری رسہ کشی پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دونوں کے درمیان جاری ٹکراؤ سے وہ اچھی طرح واقف ہے۔ دہلی میں حکمرانی سسٹم کو لیکر کورٹ نے کہا کہ اسے مرکز اور دہلی سرکار کے درمیان ٹکراؤ کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو پیش آرہی گورننس کی پریشانی کا پتہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دہلی کی عوام گورننس کے مسئلے کا سامنا کررہے ہیں۔ ساتھ ہی اس

بہار چناؤ :ترقی پر حاوی ہوتے ذات اور سماجی تجزیئے

ایسا اس بار بھی بہار اسمبلی چناؤ میں نہیں لگتا کہ ترقی اور ذات پات اور سماجی تجزیوں پرحاوی ہوگی۔ترقی کی بات کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ بٹوارے سے تو کم سے کم یہی لگتا ہے کہ آخرکار اسے بھی پریوار واد اور ذات پات جوڑ توڑ کے سامنے جھکنا پڑا ہے۔ بہار میں سیاسی زمین کی ذات پات کی حقیقت کوترقی کے نام پر توڑنے کا خطرہ بھاجپا نے قطعی نہیں اٹھایا۔ سیاسی حریف مہاگٹھ بندھن میں مضبوط یادو ۔مسلم تجزیئے کو دیکھتے ہوئے بھاجپا نے بھی اس بار دلت ، مہا دلت تجزیہ کرنے کے ساتھ یادو میں بھی سیند لگانے کی کوشش کی ہے۔ بھاجپا نے اب تک 160 میں سے153 سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔پارٹی کے اندازے کے مطابق اس میں 30 راجپوت،22 یادو،19 ویشیہ،18 بھوم یار، 14برہمن، 6 کشواہا اور3 کائستھ،3 کرمی، 2 مسلمان کے ساتھ 21 درجہ فہرست اور1 شیڈول قبائل کا امیدوار شامل ہے۔ پارٹی نے انتہائی پسماندہ طبقے سے امیدوار بنائے ہیں۔ اس میں دانگی،چندرونشی، نیشاد، نیتیا، چھانو، کائستھ و گنگورا فرقے کے امیدوار شامل ہیں۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب بھاجپا نے اتنی بڑی تعداد میں یادو امیدوار اتارے ہیں۔ پارٹی کا دعوی ہے کہ یہ امیدوار لا

ڈائن اور کالا جادو کا خوف : اندھوشواس یا حقیقت

آئے دن یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ فلاں گاؤں میں ایک عورت کو مار دیا کیونکہ گاؤں والے سمجھتے تھے کہ وہ ایک ڈائن ہے اور کالا جادو کرتی ہے۔ کالا جادو صرف بھارت میں ہی نہیں دنیا کے کئی ملکوں میں کئے جانے کی بھی خبریں ہیں۔ تقریباً ہر مذہب میں اس کا کسی نہ کسی شکل میں ذکر ہے۔بھارت میں اسے تانترک علاج بھی کہا جاتا ہے۔ تانترک بڑی تعداد میں ہمارے دیش میں موجود ہیں لیکن نتیجے کی چاہ چاہے وہ غریب ہو یا امیر ہو ان تانترکوں کی طرف راغب ہوتے ہیں اور بلی کی بھی خبریں آتی رہتی ہیں۔2014ء میں بھارت کی 13 ریاستوں میں ڈائن ٹھہراکر تقریباً160 قتل ہوئے ہیں ان میں سے32 معاملے اکیلے اڑیسہ کا ہیں اور یہ اعدادو شمار سرکاری ہیں۔ حالیہ برسوں میں یہ تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔سال2000 سے اب تک2300 لوگوں جن میں زیادہ تر تعداد عورتوں کی ہے ایسے معاملوں میں مارے گئے ہیں۔ اگست میں ہی جھارکھنڈ کے ایک گاؤں میں پانچ عورتوں کو ان کے گھر سے گھسیٹتے ہوئے باہر لایا گیا اور ڈائن بتاکر ان کو اجتماعی طور پر ہلاک کردیا گیا۔ اس معاملے میں اب تک 27 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گاؤں کی پنچایتیں مبینہ ڈائنوں کو مارنے سے لیکر ان کی آبروریز

اور یہ جنگ اسلام کے تحفظ کیلئے جہادی لڑ رہے ہیں

پاکستان کے لئے دہشت گردوں کے خلاف چلائی جارہی مہم ’ضرب غضب‘ کافی مہنگی ثابت ہورہی ہے۔ پیشاور میں 11 ہزار فوجی تو صرف اسکولوں کی حفاظت میں لگے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ پیشاور میں ہی ایک فوجی اسکول پر 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے 7گھنٹے تک134 طلبا سمیت150 لوگوں کو مار ڈالا تھا۔ پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حال ہی میں بتایا تھا کہ طالبان کے خلاف آپریشن پر قریب82.62 ارب پاکستانی روپے خرچ ہوں گے تو صرف بے گھر لوگوں کو بچانے پر ہی تقریباً83.48 ارب پاکستانی روپے کا خرچہ آئے گا۔ ایسے میں پاکستان نے امریکہ سے مدد 15 فیصدی بڑھانے کی گزارش کی ہے۔ امریکہ پچھلے 12 برسوں میں پاکستان کو28 ارب ڈالر (تقریباً2922 ارب پاکستانی روپے) کی مدد کرچکا ہے۔پچھلے ہفتے پاکستان کے سب سے بڑے شہر پیشاور میں واقع پاکستانی ایئرفورس کے اڈے پر پاکستانی دہشت گردوں نے زبردست حملہ کیا۔ اس حملے میں ایک کیپٹن سمیت 29 لوگوں کی موت ہونے کی خبر ہے۔ ایئر بیس کے علاوہ دہشت گردوں نے وہاں کی ایک مسجد کو بھی نشانہ بنایا۔ فوج نے بھی جوابی کاروائی میں 13 دہشت گردوں کو مار گرایا تھا۔ بتا دیں کہ فوجی اسکول حملے کے بعد یہ دوسرا بڑ

تشدد کے درمیان نیپال بنا سیکولر مملکت جمہوریہ

آخرکار 7 برسوں کی جدوجہد کے بعد نیپال کو اپنا نیا سیکولر ، جمہوری اور مملکت آئین مل گیا ہے۔نیپال میں ایتوار کو نیا آئین نافذ ہوگیا۔ یہ دن نیپال کیلئے یادگار ضرور رہے گا کیونکہ اسی دن اس دیش نے وہ آئین نافذ کیا جس کا انتظار اسے دہائیوں سے تھا۔ یہ نیپال کا پہلا آئین ہے جسے کانسٹیٹیوشنل اسمبلییعنی چنے ہوئے نمائندے نے تیار کیا ہے۔ آئین کی تشکیل میں حالانکہ تنازعہ تعطل اور تاخیر کافی ہوئی لیکن اس آئین نے دنیا کے ایک واحد ہندو دیش کو سیکولر مملکت میں بدل دیا اور اس میں فیڈرلازم کو بھی شامل کیا گیا ہے، تو یہ کوئی چھوٹا کارنامہ نہیں ہے۔ آخر جمہوریت میں ہی وہ آواز ہے جسے سبھی کو اظہار آزادی ملتی ہے۔ آئین نافذ ہونے کے ساتھ ہی نیپال میں ہوئی نئی صبح کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ حالانکہ اس کو بنانے میں کافی محنت و مشقت کرنی پڑی۔پبلک ریفرنڈم میں آئین میں نیپال کو اعلانیہ طور پر ہندو دیش بنانے کی وکالت کی گئی تھی لیکن لیڈروں اور اہم پارٹیوں نے اس کو نظر انداز کر سیکولر دیش کا اعلان کردیا۔ اس کی زبردست مخالفت ہورہی ہے۔  بھارت سے ملحق علاقوں کے مدھیشیوں کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ ان

بہار اسمبلی چناؤ کمپین کی جھلکیاں

بہار میں اسمبلی چناؤ کمپین آہستہ آہستہ شباب پر پہنچنے لگی ہے ۔ بہتری کے لئے اتری بھاجپا کے سامنے چنوتیوں کا پہاڑ ہے تو نتیش لالو اتحاد کے سامنے بھی مصیبتیں کم نہیں ہیں۔ دونوں اتحاد میں جم کر بغاوت بھی ہورہی ہے۔ دونوں کی سردردی بڑھانے کیلئے سپا سمیت 6پارٹیوں نے تیسرا مورچے کا اعلان کردیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اسدالدین اویسی اپنی ہی ہانگ رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں کانگریس اور بھاجپا سمیت دوسرے مہا گٹھ بندھن کے ذریعے اسمبلی چناؤ کی کشتی پار کرنے میں جٹے ہیں ۔ وہیں بہوجن سماج پارٹی بغیر کسی اتحاد کے اکیلے اپنے بوتے پر چناؤ لڑ رہی ہے۔لوک سبھا چناؤ کے بعد اچھے نتیجوں کی امیدیں لگائی جارہی ہیں۔پارٹی کو بہار میں بہتر نتیجے آنے کی امید ہے۔ خاندانوں میں بغاوت انتہا پر ہے۔ سیاست میں رشتوں کی گہما گہمی اس بار نئے ریکارڈ بنانے کی تیاری میں ہے۔ بہار چناؤ میں مہا گٹھ بندھن ٹوٹنے کے بعد سپا کی وہاں سبھی سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی تیاریوں کے بیچ پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو کے پوتے تیج پرتاپ یادو نے کہا ہے کہ اگر پارٹی کی اجازت ہوئی تو وہ وہاں جائیں گے اور ضرورت پڑی تو سسر لالو پرساد یادو کے خل

فائلیں تو کھل گئیں لیکن نیتا جی کی موت کی گتھی نہ سلجھی

نیتا جی سبھاش چند ر بوس سے متعلق سبھی فائلوں کو عام کرنے میں بیشک ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس سرکار نے ایک ہمت افزا قدم اٹھایا ہے لیکن اس کے مقصد پر قیاس آرائیاں ہونا فطری ہی ہے۔ اس قدم کے پیچھے مقصد کیا واقعی نیتا جی سے منسلک معمہ خاص کر ان کے آخری دنوں سے وابستہ معموں سے پردہ ہٹے گا یا یہ ممتا کی ایک سیاسی چال ہے، کیونکہ مغربی بنگال اسمبلی چناؤ کے لئے صرف 6ماہ باقی ہے؟ 121744 صفحات والی 64 فائلیں کولکتہ کے پولیس میوزیم میں رکھے جانے کے بعد اس قدم کو ممتا نے تاریخی قرار دیا ان فائلوں سے یہ اشارہ تو ملتا ہے کہ وہ شاید 1945کے بعد بھی زندہ تھے لیکن ان میں نیتا جی کی آخری دنوں کے بارے میں یا ان کی موت کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ ایسے میں آج بھی ان کی موت کی گتھی بے سلجھی ہے۔ اس سے اب یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کہیں یہ فائلیں کھودا پہاڑ نکلا چوہیا والی کہاوت تو نہیں ہے۔ قاعدے سے آزادی کے بعد ہی سبھاش چندر بوس سے وابستہ خفیہ معلومات عام ہوجانی چاہئے تھی لیکن ایسا نہ کرکے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے نیتا جی کے بارے میں برطانوی دور کی پالیسی کو قائم رکھا۔ ان کی دلیل تھی کہ نیتا ج

پاکستان دنیا کا سب سے خطرناک دیش ہے

دی انٹر نیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ کاکہناہے کہ سال 2014میں نیوز میڈیا کے لئے پاکستان دنیا کا سب سے خطرناک دیش ثابت ہواہے۔ایمنٹسی انٹر نیشنل کے مطابق سال 2008 سے 2014کے بیچ پاکستان میں 34صحافی مارے گئے۔ وزیراعظم نواز شریف کی اس یقین دہانی کے باوجود صحافیوں کو بھرپور سیکورٹی دی جائے گی۔ ان پر حملے جاری ہیں گزشتہ دنوں پاکستان کے میڈیا ملازمین پر بڑھتے حملوں کے بیچ بندوقچیوں نے پاکستان کے ایک بڑے صحافی کو ان کے گھر کے باہر ہی مار ڈالاتھا۔جیو نیوز اور سما ٹی وی سمیت مختلف نیوز چینلوں سے وابستہ رہے 42 سالہ آفتاب عالم بدھوار 9 ستمبر کو اپنے بچوں کو گھر چھوڑ کر شہر کے نارتھ سیکٹر سی( کراچی) علاقے میں اپنی کار سے جارہے تھے تبھی موٹر سائیکل سوار دو بندوقچیوں نے انہیں گولی کانشانہ بنایا۔ عالم کے سرگردن اورسینے میں کئی گولیاں لگی اس کے بعد فورا ہی عباسی شہید ہسپتال میں لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرو ں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ سینئر پولیس افسر منیر شیح نے بتایا کہ یہ نشانہ بنا کر قتل کرنے کامعاملہ ظاہر ہوتا ہے اسی ہفتے ایک دن کے اندر صحافیوں و میڈیا ملازمین پر تین الگ الگ حملے ہوئے جن میں دو افراد مارے گ

غلام کشمیر میں چین کی تعمیر شدہ سرنگوں کی شروعات

پاکستان کا آج تمام دنیا میں دوست نمبر ون ہے چین۔چین بھی پاکستانی کو حقیقی بھائی کہتا ہے۔پاک مقبوضہ کشمیر میں پاکستان نے ہزاروں مربع میل چین کو بیچ دیا ہے۔ آج کی تاریخ میں پی او کے میں 5 ہزار سے زیادہ چینی فوجی کام کررہے ہیں اور تعینات ہیں۔ادھر بھارت۔ پاک سرحد پر پاک لگاتارفائرننگ کررہا ہے اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے تو ادھر لداخ کے علاقے میں چین گھس رہا ہے۔ کیا ہے محض اتفاق ہے یا دونوں بھائیوں کی سوچی سمجھی سازش؟ غلام کشمیر کے گلگت۔ بلتستان علاقے میں پاکستان نے چین کے تعاون سے پانچ سرنگوں کی تعمیر کی ہے۔ تقریباً27.5 کروڑ ڈالر کی لاگت سے بنی ان پانچ سرنگوں کو پاکستان۔چین میتری سرنگ کا نام دیا گیا ہے۔ ان سرنگوں کے ذریعے پاکستان گلگت۔ بلتستان کے راستے چین سے اسٹریٹیجک سڑک مارک سے جڑ گیا ہے۔ پانچوں سرنگوں کی لمبائی 7 کلو میٹر ہے جو24 کلو میٹر لمبی قراقرم شاہراہ پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے سوموار کوپاک کو چین سے جوڑنے والی ان پانچ سرنگوں کا افتتاح کیا۔ ان سرنگوں کو چین کے تعاون سے تین سال میں تیار کیا گیا ہے۔ ان کے ذریعے پاکستان نے اتر میں واقع قراقرم شاہراہ

اور اب بھرشٹاچار کے الزام میں دو جج گرفتار

بھارت میں بھرشٹاچار کی جڑیں اتنی گہری ہوچکی ہیں کہ کوئی بھی ایسا میدان نہیں بچا جو اس کی چپیٹ میں نہ آیا ہو۔ چاہے وہ عدلیہ ہو اور چاہے وہ افسر شاہی ہو۔پہلے بار کرتے ہیں نچلی عدلیہ کی۔ گجرات میں نچلی عدالت کے دو ججوں کو گجرات ہائیکورٹ کے ویجی لنس ڈپارٹمنٹ نے بھرشٹاچار مخالف ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے۔ ان دونوں کو سال2014 میں عدالت میں تقرری کے دوران معاملوں کے نپٹارہ کرنے کے لئے رشوت لینے کے الزام میں گزشتہ ہفتے سسپنڈ کردیا گیا تھا۔  ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ فرسٹ کلاس رینک کے دونوں ججوں اے ڈی آچاریہ اور ٹی ڈی انعامدار کو ولساڑ کی ایک عدالت نے شکروار کو14دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔یہ دونوں من موافق فیصلہ سنانے کیلئے پیسے کے لین دین پر چرچا کرتے ہوئے مبینہ طور پر کیمرے میں قید کئے گئے تھے۔ ہائی کورٹ کی ویجی لنس بینچ نے واپی کے وکیل جگت پٹیل کی شکایت پر معاملے میں جانچ شروع کی تھی۔ ہائی کورٹ میں پٹیل نے الزام لگایا تھا کہ یہ دونوں جج بھرشٹاچار میں شامل ہیں۔ پٹیل کی شکایت کے مطابق دونوں ججوں کے عدالتی کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے تھے جس میں فروری سے اپریل 2014 کے تینوں مہینوں کی ان کی سرگرمیاں