عالمی دہشت گردی کتاب میں نیا باب، اسکولوں کو نشانہ بنانا!
بین الاقوامی دہشت گردی کی کتاب میں ایک نیا باب جڑ گیا ہے ، یہ ہے آتنک وادیوں کے ذریعے اسکولوں کو نشانہ بنانا۔ ہم اوپر والے سے دعاکرتے ہیں کہ پیشاور آرمی اسکول میں جو قتل عام ہوا وہ پھر کبھی نہ دوہرایا جائے لیکن اس میں ہمیں شبہ ہے کہ ان جہادیوں کی نظر میں یہ کوئی برا کام نہیں ہے۔ کیونکہ حملہ آور طالبان کو اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ الٹے اسے وہ جائز ٹھہرا رہے ہیں۔ خیر ہم اپنی بات کریں ۔ کیا بھارت ایسے حملے کے لئے تیار ہے؟ پاکستان کے پیشاور میں دائرے سے ہٹ کر اسکولی بچوں کو نشانہ بنائے جانے سے بھارت سکتے میں ہے۔ وزارت داخلہ نے اسکولوں اور ہسپتالوں کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ وہیں ماہرین دہشت گرد تنظیموں کو حملہ کرنے کے بدلتے طریقے پر حکومت اور عوام کو خبردار کردیا ہے۔دکھ سے تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ ابھی تک بھارت کی اس سمت میں کوئی خاص تیاری نہیں دکھائی پڑتی۔ اسکولوں میں حفاظت کے نام پر کوئی قدم نہیں دکھائی پڑتا۔ وہاں نہ تو ٹھیک طرح سے سکیورٹی گارڈ تعینات ہوتے ہیں اور نہ ہی آنے جانے والوں کی کوئی چیکنگ ہوتی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں تو یہ جانچ بھی نہیں کی جاتی کہ...