اشاعتیں

اپریل 21, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھاجپا کی چالیس دن پہلے ہی بلا مقابلہ جیت !

گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ پر پیر کو بھاجپا کے مکیش دلال بلامقابلہ چنے گئے ۔بسپا امیدوار پیارے لال بھارتی اور چار آزاد امیدوار سمیت آٹھ امیدواروں نے اپنا نام واپس لے لیا تھا ۔گجرات میں پہلی بار کوئی امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوا ہے ۔1984 سے سورت سیٹ پر بھاجپا جیت رہی ہے ۔اس سیٹ پر 7 مئی کو ووٹ ڈالے جانے تھے ۔کانگریسی امیدوار نیلیش کرمانی اور ڈمی امیدوار کا نامزدگی تجویزکاروں کے دستخط میں خامی کے چلتے اتوار کو خارج کر دیا گیا تھا ۔روزنامہ ہندی بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق سورت میںبھاجپا کی بلامقابلہ جیت کے لئے کانگریس امیدوار نیلیش کرمانی نے ہی بھاجپا سے ہاتھ ملا لیا تھا ۔بھاجپا کی جانب سے کومانی کو آپریشن بلامقابلہ اسکرپٹ ملی ۔اس کے مطابق ہی کرمانی نے کانگریس کی پردیش یونٹ کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے پینترے چل دئیے ۔کومانی نے اپنی نامزدگی کاغذ پرتصدیق کنندگان میں کانگریس کیڈر ورکروں کو واقف کروانے کے بجائے اپنے رشتہ داروں اور قریبیوں کو ساتھ رکھا ۔کوبانی نے اپنے پرچہ میں تصدیق کنندہ بہنوئی یکدیپ ساولیہ اور بزنس پارٹر دھامولیا اور رمیش پولرا کو بنایا ۔نیلیش کومانی نے کانگریس پارٹی کے ڈمی امیدو...

نند - بھابھی کی سیاسی ساکھ داو ¿ پر لگی !

مہاراشٹر کی بارامتی لوک سبھا سیٹ پر سیاسی لڑائی دو پارٹیوں میں بٹ چکے پوار خاندان کے بیچ ہے ۔شردپوار کی بیٹی سپریہ سلے تو اجیت پوار کی بیوی سونیترا پوار آمنے سامنے ہیں ۔اسی طرح لوک سبھا چناو¿ میں بارامتی کی جنتا کو رشتے میں نند اور بھابھی لگنے والی دو امیدواروں میں سے کسی ایک کو پارلیمنٹ پہونچنا ہے ۔حلقے میں ایک ہی خاندان کے دو لوگوں کے بیچ کانٹے کی ٹکر میں دوسرے امیدوار بھی مشکل کھڑی کر سکتے ہیں۔چناو¿ لڑنے کیلئے کل 51 لوگوں نے پرچہ داخل کیا تھا اور 46 کی نامزدگی صحیح پائی گئی ایسے میں ووٹروں کا ووٹ بکھرتا ہے تو سیاسی پوزیشن دلچسپ ہو سکتی ہے ۔پوار خاندان کی روایت رہی ہے بارامتی سیٹ پر چناو¿ کمپین کا خاتمہ بارامتی شہر میں موجود کرشچن کالونی کے میدان میں ہوتا تھا یہاں پورا پوار پریوار اکٹھا ہوتا تھا یہی خانہ ہوتا تھا اور اس کے بعد میدان میں بھی موجود بھیڑ کو خطاب کرتے تھے ۔چار دہائی میں ایسا پہلی بار ہوا کہ جب اس چناو¿ میں پوار خاندان کی یہ روایت ٹوٹ گئی ہے ۔اجیت پوار نے ریلی کے لئے میدان کو پانچ مئی کیلئے بک کر لیا ہے ۔وہیں سپریہ سلے ریلی کیلئے نئی جگہ تلاش رہی ہیں ۔سیٹ پر سات مئی ک...

ہم آئین بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں !

انڈیا اتحاد نے اتوار کو راچی میں منعقد نیائے ریلی میں اپنی طاقت اور اتحاد دکھائی ایک اسٹیچ پر جمع اتحاد کے سینئر لیڈروں نے اس بار کے لوک سبھا چناﺅ کو آئین اور جمہوریت کی لڑائی بتاتے ہوئے مرکز کی موجودہ سرکار کو بدلنے کی اپیل کی ہے ۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کرنے کے لئے بی جے پی لیڈر شپ والی سرکار پر جم کر تنقید کی انہوںنے کہا کی جے ایم ایم لیڈر نے اپوزیشن اتحاد انڈیا سے الگ ہونے کی بجائے جیل جانا پسند کیا اس سے پہلے ستنا کانگریس صدر کھڑگے نے دعویٰ کیا کے اگر مودی شاہ حکومت پھر سے اقتدار میں آئی تو دیش میں جمہوریت ختم ہو جائی گی جھارکھنڈ کی مکتی مورجہ کی میز بانی میں منعقد ریلی میں ہیمنت سورین کی بیوی کلپنا سورن نے اپنے پتی ہیمنت سورین کا جیل سے بھیجا گیا پیغام پڑھا ہیمنت سورین نے اپنے پیغام میں کہا کے انہیں بے بنیاد الزامات میں ڈھائی مہینے سے جیل میں بند کرکے رکھا گیا ہے ۔آزادی کے بعد یہ پہلی بار ہے جب اپوزیشن پارٹیوں کے وزیراعلیٰ کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے لیکن ہم جیل سے ڈرنے والے نہیں ہیں ہم نے مرکز سے اپنا حق مانگا ت...

سپا اور بسپا کیا موقع تلاش رہی ہے؟

مغربی اتر پردیش میں بی جے پی کے خلاف ٹھاکر برادری کے لیڈروں کا غصہ نظر آ رہا ہے ۔پارٹی نے اس برادری کے امیدواروں کو امید سے کم ٹکٹ دئے ہیں اس سے ٹھاکروں میں ناراضگی کی خبریں آ رہی ہیں انگریزی اخبار دی انڈین اکسپریس نے اس پر مفصل رپورٹ شائع کی ہے اخبار لکھتا ہے کے سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کو اس ناراضگی میں اپنے لئے موقع نظر آ رہا ہے اور وہ اونچی برادریوں کے امیدواروں سے رابطہ بڑھانے کی کوشش میں لگ گئیں ہیں ۔خبر کے مطابق اتوار کو غازی آباد میں مایا وتی نے ایک ریلی میں بی جے پی پر چھتریے (ٹھاکر راجپورت)کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا کے ان کی پارٹی نے ٹکٹ تقسیم میں ہر فرقہ کو نمائندگی دینے کی کوشش کی ہے اخبار آگے لکھتا ہے کے غازی آباد کے بی ایس پی امیدوار نند کشور پنڈیر ٹھاکر ہیں جبکہ باغ پت کے بی ایس پی کے امیدوار پروین بنسل گوجر ہیں مایا وتی نے کہا یو پی کی بڑی برادریوں میں ٹھاکر اور راجپورت فرقہ کے لوگوں کی آبادی کافی زیادہ ہے اور یہ دیکھنا مایوس کن ہے کے اس برادری کو حمایت دینے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی نے اترپردیش خاص کر مغربی یوپی میں انہیں کافی کم ٹکٹ دئے ہیں...

پپو یاد ونے مقابلے کو دلچسپ بنادیا!

پپو یادو کی بطور آزاد امیدوار موجودگی نے پورنیا چناو¿ کو دلچسپ بنا دیا ہے ۔پیر کو نام واپسی کی آخری تاریخ تھی لیکن پپو یاد ونے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا اب اپنے چناو¿ نشان کینچی کو لیکر گھوم رہے ہیں ۔کہتے ہیں کہ اسی کی دہار سے مہا گٹھ بندھن اور این ڈی اے امیدواروں کی جیت کو کاٹوں گا ۔پورنیا کی دیو تلے جنتا بطور آزاد امیدوار ایک بار پھر ایم پی چنے گی۔اس سے آر جے ڈی اور کانگریس دونوں کے نیتاو¿ں میں کشیدگی ہے ۔پپو یادو کہتے ہیں کہ پورنیا سے مجھے گہرا پیار ہے ۔اور مجھے ایک بچے کی طرح پورنیا کے لوگ دیکھتے ہیں یہاں ہندو ،مسلمان میں کوئی امتیاز نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ سبھی مجھے بے حد پیار کرتے ہیں اور میرے دل میں بھی پورنیا بسا ہوا ہے ۔یہاں سے انڈیا اتحاد کی بھارتی نے پرچا بھرا ہے وہ آر جے ڈی امیدوار ہیں ،پانچ دہائی سے ممبر اسمبلی رہی ہیں ۔بہار میں وزیر رہی ایشا بھارتی اس دفع یہ سپولی کی ممبر اسمبلی جنتادل یونائٹڈ کے ٹکٹ پر جیتی تھیں اس سے استعفیٰ دے کر آر جے ڈی کی لال ٹین تھام لی اور آر جے ڈی نے سیٹ بٹوارے کے پہلے ہی انہیں چناو¿ نشان دے دیا ۔یہ بھی چناوی د نگل میں ڈٹی ہیں ۔ان کے پرچے داخل کر...

راج واپس لانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں دگّی راجہ!

دگوجے سنگھ دیش کے ان گنے چنے لیڈران میں سے ہیں جو سیاست میں پانچ دہائی سے زیادہ وقت گذار چکے ہیں ۔سیاست میں دگّی راجہ کے نام سے مشہور دگوجے سنگھ 77 برس کے ہیں ۔اس عمر میں بھی راج گڑھ لوک سبھا سیٹ سے بطور کانگریس امیدوار پیدل گاو¿ں گاو¿ں کمپین کررہے ہیں ۔ان کی فٹنس کا صرف وہی حمایتی نہیں ہے بلکہ مخالف بھی تعریف کرتے ہیں ۔2014 سے یہ سیٹ بھاجپا کے پاس ہے ۔راگھو گڑھ کے راج پریوار میں پیدا ہوئے دگوجے سنگھ کے والد راجہ بل بھدر سنگھ کو ہندو مہاسبھا کا قریبی مانا جاتا تھا کہ دگوجے سنگھ جنگ سنگھ میں اپنی سیاسی پاری شروع کریں گے لیکن انہوں نے کانگریس کا انتخاب کیا ۔صرف 22 سال کی عمر میں راگھو گڑھ نگر پریسد کونسل کے چیئرمین کے عہدے سے سیاست کی شروعات کرنے والے دگوجے سنگھ کو جن سنگھ میں شامل ہونے کی کئی پیشکش ملیں لیکن وہ ہمیشہ جن سنگھ کی ان آفر کو مسترد کرتے رہے ۔دگوجے سنگھ کے والد کی پردیش کانگریس نیتا گووند نارائن سنگھ سے دوستی تھی اس لئے دگوجے سنگھ کا رجحان کانگریس کی طرف چلا گیا اور وہ 1977 میں پہلی بار جیت کر اسمبلی پہونچے تھے ۔اس کے بعد وہ مسلسل چار بار ایم ایل اے رہے اس بیچ میں انہیں یوت...