اشاعتیں

اکتوبر 28, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کجریوال کے الزامات کی رفتار بڑھتی جا رہی ہے!

انڈیا اگینسٹ کرپشن کے لیڈر اروند کجریوال نے بدھوار کو بھی الزامات کی مزائلیں داغیں۔ اس بار ان کے نشانے پر دیش کے سب سے بڑے صنعت کار مکیش امبانی تھے۔کجریوال نے اس مرتبہ نئی بوتل میں پرانی شراب کے انداز میں کوئی نیا خلاصہ تو نہیں کیا لیکن ہاں اس بار انہوں نے ایسا اشو ضرور اٹھایا ہے جو جانتے تو سب ہیں لیکن بولتا کوئی نہیں۔ امبانی کے ساتھ ساتھ کجریوال نے اس بار وزیر اعظم، صدر اور بھاجپا کو بھی کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ الزام لگایا کہ مرکز میں چاہے سرکار کانگریس کی قیادت والی ہو یا بھاجپا کی یہ سب بڑے صنعتی گھرانوں کے اشاروں پر ہی چلتی ہیں۔ بدھوار کو اروند کجریوال اور ان کے ساتھی پرشانت بھوشن نے دعوی کیا ہے کہ مکیش امبانی کی ریلائنس گروپ یوپی اے سرکار میں کئی بڑے سیاسی فیصلوں کو اثر انداز کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ کئی وزارتوں میں وزیر اسی صنعتی گروپ کی مرضی سے بنائے جاتے ہیں۔ ثبوت کے طور پر انہوں نے صنعتی لابسٹ نیرا راڈیا کے دو آڈیو کلپ بھی جاری کئے۔ کجریوال نے وزیراعظم پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ دیش منموہن سنگھ نہیں بلکہ مکیش امبانی چلا رہے ہیں۔ انہوں نے صدر جمہوریہ اور سابق وزیر خزانہ پرنب م

راجیو گاندھی قتل کا وہ اصلی ویڈیو ٹیپ کہاں ہے؟

راجیو گاندھی قتل معاملے کی جانچ کرنے والے سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر نے سنسنی خیز خلاصہ اپنی کتاب میں کیا ہے۔ اس وقت کے اہم جانچ افسر کے راگھوتھین نے اپنی تازہ کتاب ’کانسپریسی ٹو کل راجیو گاندھی۔۔۔‘ ایڈیشن میں دعوی کیا گیا ہے کہ سی بی آئی کی فائلوں میں بتایا گیا ہے کہ اس بدنصیب دن کو سری پرمبدور میں منعقدہ ایک عوامی ریلی میں قاتلا دھنو کو دکھانے والے ویڈیو کو اس وقت کے آئی بی چیف ایم کے نارائنن نے دبا دیا۔نارائنن اس وقت مغربی بنگال کے گورنر ہوا کرتے تھے۔ مسٹر رومو تھین نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں نارائنن کے ذریعے اس وقت کے وزیر اعظم چندر شیکھر کو لکھے خط میں ویڈیو کا ذکر ہے لیکن اسے کبھی بھی اسپیشل تفتیشی ٹیم کے نوٹس میں نہیں لایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جسٹس ورما کمیشن (قتل کی جانچ کے لئے بنایا گیا تھا) کے ذکر کے بعد ایس آئی ٹی کو ویڈیو کے بارے میں پتہ چلا کیونکہ اسے کبھی بھی اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ منتظمین نے اس دن کی عام ریلی کی ویڈیو گرافی کے لئے ایک مقامی ویڈیو گرافر کی سیوا لی تھی۔ کتاب کے دیباچہ میں شائع نارائنن کے خط میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریلی کی جگہ

دنیا جھکتی ہے بس جھکانے والا چاہئے

گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کا ستارہ آہستہ آہستہ بلندیوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اب تو ان کی بین الاقوامی ساکھ بھی بدلنے لگی ہے اب تو امریکہ بھی کہنے لگا ہے نریندرمودی کا ان کے یہاں خیر مقدم ہے۔ غور طلب ہے کہ سال2002ء میں گجرات میں بھڑکے فسادات کے بعد امریکہ نے 10 سال کے لئے نریندر مودی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ انہیں امریکہ آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ یہی حالت برطانیہ کی بھی تھی لیکن پچھلے دنوں برطانوی ہائی کمشنر جیمس بیون نے اچانک نریندر مودی سے ملاقات کی اور ایک چھوٹے سے خیر سگالی وفد کے ساتھ وزیر اعلی سے ملاقات کے لئے صبح 11 بجے بیون گاندھی نگر میں مقامی ریاستی سکریٹریٹ پہنچے۔ ان کے ساتھ کاروبار اور دیگر امورپر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گجرات کے ساتھ ہمیشہ تعاون ریاست میں برطانیہ کے مفادات کو بڑھانے کے لئے صحیح راستہ ہے۔ یہ گجرات کے ساتھ تعاون کا موضوع ہے اور کسی ایک شخص سے وابستہ معاملہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے اگرہم کسی ریاست کے ساتھ جڑنا چاہتے ہیں تو ہمیں ریاست کے وزیر اعلی سے جڑنا ہوگا کیونکہ نریندر مودی گجرات کے مقبول لیڈر بن گئے ہیں۔ وزیر اعلی نے اس قدم کا خیر م

جہیزی اذیت معاملوں میں گھروالوں کو بے وجہ نہ پھنسایا جائے

ہمیں خوشی ہی کہ بصد احترام سپریم کورٹ نے جہیزی معاملوں میں ایک اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔ ہم نے ویر ارجن، پرتاپ اور ساندھیہ ویر ارجن میں جہیز سے متعلق معاملوں میں شوہر کے گھروالوں کو زبردستی پھنسانے کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ ہم نے بتایا تھا کہ لڑکی والوں کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار آگیا ہے کہ وہ شوہر کے پورے خاندان کو جہیز کے معاملے میں جبراً لپیٹ لیتے ہیں۔ اب سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ جہیز سے متعلق معاملوں میں شوہر کے گھروالوں کو صرف اس بنیادپر نہیں پھنسادینا چاہئے کہ ان کا نام ایک ایف آئی آر میں درج ہے۔ اگر یقینی طور پر کوئی الزام بنے تبھی ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ ایف آئی آر میں نام ہے لیکن اس میں سرگرم رول نہ ہو تو نوٹس لینا مناسب نہیں ہوگا۔ جسٹس ٹھاکر و جسٹس گیان سدھا مشرا کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اگر ایف آئی آر میں ملزم کے خلاف یقینی الزامات واضح نہیں ہوں ،خاص کر شریک ملزمان کے خلاف جو ازواجی جھگڑے کے دائرے سے باہر ہوں۔ ایسے میں ایف آئی آر میں ان کا نام شامل کر تکنیکی طور پر مقدمے کے لئے بھیجا جانا صاف طور پر قانون و عدلیہ کی کارروائی کا بیجا استعمال ہے۔ بنچ نے کہا شکایت کر

ووٹ عام آدمی کا اور سرکارصنعت کاروں کیلئے

یہ منموہن سنگھ سرکار دعوی تو کرتی ہے کہ وہ عام آدمی کی سرکار ہے لیکن صنعت کاروں کے لئے کام کرتی ہے اور رہا سوال عام آدمی کا تو اس کا حال تو اس سرکار کے عہد میں جو ہورہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ مہنگائی اپنے شباب پر ہے اور عام آدمی کی تھالی سے دال، سبزی آہستہ آہستہ غائب ہوتی جارہی ہے۔ یہ سرکار صنعت کاروں کی ہے اور ان کے اشاروں پر ناچتی ہے۔تازہ کیبنٹ میں ردوبدل سے یہ ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے۔ منموہن سنگھ کیبنٹ توسیع میں سب سے بڑا جھٹکا سابق مرکزی وزیر پیٹرولیم جے پال ریڈی کو دیا گیا۔ انہیں اس لئے دیا گیا کیونکہ ریلائنس انڈسٹری کے مالک مکیش امبانی سے انہوں نے پنگا لینے کی جرأت دکھائی تھی۔ ان کی وزارت بدل دی گئی ہے اور ان کی تنزلی کی گئی ہے۔ وہ کافی اہمیت کے حامل پیٹرولیم وزارت میں وزیر رہے۔ ردوبدل میں کم اہم وزارت سمجھا جانے والا سائنس اور تکنالوجی وزارت کی ذمہ داری دے دی گئی۔ اپنی وزارت بدلے جانے سے ناراض جے پال ریڈی نئے پیٹرولیم وزیر کا عہدہ سنبھالنے کے وقت بھی وزارت نہیں پہنچے۔ جب نئے پیٹرلیم وزیر سے اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ اس کا کوئی معقول جواب نہیں دے سکے۔ حالانکہ کانگریس ک

دہشت گردوں کی تیزی سے بنتی پناہ گاہ: سعودی عرب

پچھلے کچھ دنوں سے لگتا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنتا جارہا ہے۔ حال ہی میں گرفتار انڈین مجاہدین کے فصیح محمدکو بھی سعودی عرب سے حوالگی کے بعد دہلی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ابو جندال، اے رئیس اور فصیح محمد لشکر و انڈین مجاہدین کے تین بڑے چہروں کے سعودی عرب سے حوالگی کے بعد بھارت کی سکیورٹی ایجنسیوں کی نظریں اب وہاں پناہ لئے دیگر دہشت گردوں پر لگ گئی ہیں۔ ایجنسیوں کی نشانہ لسٹ میں پہلا نام فیاض کاغذی کا ہے۔اس کے علاوہ قریب آدھا درجن دیگر شہرے بھی شامل ہیں جن کے بارے میں مانا جارہا ہے کہ وہ دیش چھوڑ کر سعودی عرب بھاگ چکے ہیں۔ جانچ ایجنسیوں کی مانیں تو مکہ میں ’’خدمت‘‘ کے بہانے بھارت سے لڑکے سعودی عرب جاکر وہاں موجود انڈین مجاہدین کے دہشت گردوں سے ملتے ہیں۔ پولیس کے ذرائع بتاتے ہیں ملک چھوڑ کربھاگے انڈین مجاہدین اور لشکر طیبہ کے دہشت گرد سعودی عرب میں سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔ اس کام کے لئے انہیں پیسہ اور دیگر وسائل پاکستان میں بیٹھے انڈین مجاہدین کے چیف ریاض اور اقبال بھٹکل کے ذریعے مہیا کرائے جاتے ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب سے حوالگی کراکر لایا گیا ممبئی حملوں کا بنیاد

امریکہ کا صدارتی چناؤ آخری مرحلوں میں ادھر ہیریکین سینڈی طوفان

ایسے وقت جب امریکہ سیاسی طوفان سے گذر رہا ہے کوئی موسمی طوفان آکھڑا ہو تو فکر مند ہونا لازمی ہے۔ امریکہ کے صدارتی چناؤ کو مشکل سے 7-8 دن بچے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی دوڑ کے لئے 6 نومبر کو ووٹ پڑنے ہیں۔ اس وقت دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان کانٹے کی ٹکر چل رہی ہے۔ آخری ہفتے میں سارے دیش کی توجہ سیاست کے اس انتہائی اہمیت کے حامل آخری دور سے ہٹ کر سمندری طوفان ہیریکین سینڈی سے بچاؤ کی طرف لگ گئی ہے۔ ایک طرف ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی تازہ سروے میں قومی سطح پر معمولی بڑھت بنائے ہوئے ہیں تو وہیں صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار براک اوبامہ الیکٹرول ووٹ میں معمولی طور پر بڑھے ہوئے ہیں۔ ایسے میں سروے پر نظر رکھنے والے کوئی بھی نجومی پیشگوئی کرنے سے کترارہے ہیں۔ القاعدہ کو کمزور کرنے ،صحت اصلاحات اور معیشت میں چھائی مایوسی کو دور کرنے کی سمت میں اوبامہ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ایک بڑے امریکی اخبار ’دی نیویارک ٹائمس ‘ نے ان کی حمای کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اخبار نے اپنے اداریہ میں یہ بات کہی ہے کہ امریکی صدارتی چناؤ کی ٹکر کانٹے کی ہے۔ کوئی بھی پارٹی دعوے سے نہیں کہہ رہی ہے کہ وہ جیت رہے ہیں۔ قا

بڑھتی جارہی ہے لا پتہ بچوں کی تعداد: معصوموں کی فکر کسے؟

دیش میں بچے لاپتہ ہونے کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں یہ سبھی کے لئے باعث تشویش ہونا چاہئے۔ ایک ویلفیئر اسٹیٹ اور مہذب سماج کے لئے اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ دیش بھر میں ہر سال 90 ہزار بچے غائب ہوجاتے ہیں۔ راجدھانی میں اس سال 10 مہینے کے اندر 100-50 نہیں بلکہ1040 بچے لاپتہ ہوئے ہیں۔ آخر یہ بچے کہاں گئے؟ یہ اس لئے غائب ہورہے ہیں کیونکہ یہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے ماں باپ ان کے لئے اچھی غذا، کپڑا اور تعلیم کا انتظام نہیں کرسکتے۔ ان میں سے زیادہ تر بچے قصبوں سے آتے ہیں۔ انہیں بہلا پھسلا کر سبز باغ دکھا کر نوکری کے بہانے میٹرو شہروں میں لایا جاتا ہے۔ ایسے بہت سے بچوں کو بھیک مانگنے یا کسی خطرناک کام میں لگادیا جاتا ہے یا پھر جسم فروشی میں جھونک دیا جاتا ہے۔کچھ خوش قسمت لڑکیاں اس جہنم سے نکل جاتی ہیں باقی تمام عمر اسی جہنم میں زندگی میں بسرکرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ راجدھانی دہلی کے کئی علاقوں میں معصوم بچوں کا اغوا کر جنسی استحصال کرنے کے بعد ان کو مار دینے کے واقعات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ واردات جہاں ایک طرف آوارہ گھومنے والے نشیڑیوں کی دھڑ پکڑ کے تئیں انتظامیہ ک

ایف۔1 انڈین گراپری کے کچھ یادگار لمحے

ایتوار کو میں نے اپنی زندگی کی پہلی فارمولہ 1 گرا پری موٹر ریس دیکھی۔ گریٹر نوئیڈا میں خاص طور سے بنے بودھ انٹرنیشنل سرکٹ کو بھی دیکھنے کا موقعہ ملا۔ میں پورے علاقے میں ہوئی ترقی کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ بودھ انٹرنیشنل سرکٹ بنا کر جے پرکاش ایسوسی ایٹڈ نے ایسا کام کیا جس سے ہر ہندوستانی کھیل پریمی کا سر فخر سے اٹھ گیا۔ بین الاقوامی سطح کے اس سرکٹ کو بنانے ۔ بھارت میں ایف۔1 گراپری کروانا آسان کام نہیں تھا۔ کھیل کی دنیا میں یہ سب سے بڑا ایونٹ کراکر ایک بار پھر ہندوستان نے ثابت کردیا ہے کہ وہ دنیا میں کسی سے کم نہیں ہے۔ پہلے ریس کے بارے میں میں تھوڑا بتاتا ہوں۔ انڈین گراپری کے انعقاد کی جگہ بودھ انٹرنیشنل کا ٹریک (چکر) کل 5.14 کلو میٹر لمبا ہے جبکہ انڈیا گراپری کل 60 لیپ والی ریس ہے۔ لیپ کا مطلب ہے5.14 کلو میٹر کا ایک گھیرا یا چکر یا ٹی ڈرائیوروں کو 5.14 کلو میٹر ٹریک کے کل60 چکر لگانے ہوتے ہیں۔ سب سے آگے رہنے والا ڈرائیور یعنی جس نے سب سے کم وقت میں 60 ٹریک پورے کئے ہوں ،ریس کا ونر مانا جاتا ہے۔ نامور 10 ڈرائیوروں کو اور ٹیموں کو نمبر حاصل ہوتے ہیں۔BIC بھارت میں ایف1- ریس کا انعقاد کرت

رابرٹ واڈرا کو کلین چٹ پر اٹھے سوال

یوپی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کو ہریانہ حکومت کی جانب سے جلد بازی میں دی گئی کلین چٹ پر سوال کھڑے ہونا فطری ہی ہے۔ اس معاملے میں خلاصہ کرنے والے سیاسی ورکر اروند کجریوال ہی نہیں بلکہ بھاجپا اور ہریانہ کے سابق وزیراعلی اوم پرکاش چوٹالہ نے بھی اسے ریاستی حکومت کی جانب سے واڈرا کو بچانے کی کوشش قراردیا ہے۔ کجریوال نے جمعہ کو کہا کیا لوگوں کو بتایا جائے گا کہ کونسے قانون کی کس دفعہ کے تحت جانچ کی گئی اور کس نے یہ جانچ کی؟ سارے دیش میں ان کا کرپشن صاف نظر آیا لیکن ہریانہ حکومت نے انہیں کلین چٹ دے دی۔ کجریوال نے کہا کہ سرکار سے ان کو یہ ہی امید تھی۔ معاملہ سامنے آنے کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی سرکار کے سبھی وزیروں نے انہیں صحیح بتادیا تھا کہ ایسے میں غیر منصفانہ جانچ ہوہی نہیں سکتی تھی۔ ایسے میں بااثر لوگوں کی جانچ کے لئے دیش میں کوئی ایجنسی ہی نہیں ہے اس لئے غیرجانبدارانہ لوکپال بنانا ضروری ہے۔ بھاجپا کے ترجمان پرکاش جاویڈکر نے اسے ’’از خود سرٹیفکیٹ‘‘ مانتے ہوئے کہا کہ ہریانہ سرکار کی جانچ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے وڈرا کے اس دعوے کی بھی جانچ کی مانگ کی جس میں