اشاعتیں

جولائی 29, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کانگریس بھاجپا مکت فیڈرل کے امکانات

ترنمول کانگریس کی چیف ممتا بنرجی دہلی دورہ اتفاقاًنہیں ہے ایسا لگتاہے کہ ممتا دہلی صرف این سی آر کے اشوکی وجہ سے نہیں آئی ہیں ۔ان کا بڑا مقصداین سی آر کے بہانہ اپوزیشن پارٹیوں کو بھاجپا کے خلاف متحد کرنا اور کانگریس بھاجپا سے ہٹ کر ایک الگ فیڈ رل فرنٹ بنا نا جس کی کمان وہ خو د سنبھالیں گی ۔ کانگریس کے بجائے ممتا کے من میں فیڈرل فرنٹ بنے کی قواعد بڑھی ہے۔ آسام میں شہریت رجسٹر میں 40لاکھ لوگوں نے نام نہ ہونے کامعاملہ ابھی فائنل نہیں ہوا ہے۔اس میں ابھی کچھ تبدیلی ہونا باقی ہے ۔پھر چناؤ کمیشن نے یہ صاف کردیا ہے کہ این سی آر میں نام نہ ہونے کی وجہ سے چناؤ میں ووٹ ڈال سکتے ہیں ۔یہ واضح ہوگیا کہ جن 40لاکھ لوگوں کانام شہریت رجسٹر سے غائب ہے وہ اپنی شہریت کاثبوت دیکر رجسٹر میں اپنا نام شامل کرواسکتے ہیں لیکن اس سب کے باوجو د ممتا نے سرکار کو گھیر نے کیلئے بڑا اشو بنالیا ہے اور اس بہانے اپوزیشن اتحاد کروانے میں لگ گئی ہیں اپنی اس مہم میں ممتا 2019کے تیسرے مورچے نیتا کے طور پر دعوے داری کو دھار دینے کی کوشش میں ہے ممتا کو لگ رہا ہے کہ 25019لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کو اکیلے روکنے کا دم کانگریس

ٹرمپ اور ایرانی صدر روحانی آمنے سامنے

ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو لیکر کچھ عرصے سے امریکہ اور ایران میں ٹکراؤ جاری ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کبھی تو سختی کی بات کرتے ہیں او رکبھی نرمی کی ۔دراصل ٹرمپ نے اپنی چناؤ مہم کے دوران ایران کے ساتھ ہوئے نیوکلیا ئی معاہدے کو بے فضول قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔اور اسی سال مئی اس معاہدے سے اپنے دیش کو الگ کردیاتھا اور ایران پر پابندیاں عائد کردی تھی۔ فرانس ،برطانیہ ،روس اور چین بھی اس معاہدے میں شامل رہے ہیں امریکہ دوست ممالک نے ٹرمپ کو اس معاہدے سے الگ نہ ہونے کیلئے دباؤ بھی ڈالاتھا لیکن ٹرمپ نے کسی کی نہیں سنی ۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ امریکہ ایک بڑی طاقت ہے لہذا جھوٹے دیش اس کے سامنے مخالف نہیں کرپاتے ۔ایران کو برباد کرنی دھمکی دینے کے بعد اب یکطرفہ طور پر صدر ٹرمپ کے موقف میں نرمی آگئی ہے ۔اپنے غیر سنجیدہ مزاج کے مطابق عمل کرتے ہوئے ایران کے تئیں اپنا موقف نرم کرنے کے تازہ اشارے دئے ہیں اب انھوں نے راتوں رات ایرانی صدر حسن روحانی سے بلاشرط بات چیت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔حالانکہ وہائٹ ہاؤ س میں یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ بھلے ہی صدر ٹرمپ نے ایرانی صدر سے ملنے کی خ

مسئلہ ہندو مسلمان کا نہیں ،سوال ان ناجائز بنگلہ دیشیوں کا ہے

آسام میں 40لاکھ لوگوں کو این سی آر سے باہر رکھنے پر سیاسی جنگ تیز ہوگئی ہے ۔سرکار کے خلاف سب سے زیادہ ناراض رہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے اس سے دیش میں خوفناک نتائج تک کی دھمکی دے ڈالی ۔ممتا نے جن الفاظ کا استعمال کیا وہ میں یہاں دہرانا نہیں چاہتا ۔بھاجپا صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ووٹ بینک نہیں دیش کی حفاظت کا معاملہ ہے ۔ممتا نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے مل کر پوچھا کے کیا مغربی بنگا ل میں ایسی ہی قواعد کرناچاہتے ہیں؟ابھی کوئی بنگال کی بات کررہا ہے پھر بہار ، مہا راشٹر ،گجرات ،اور یوپی کی بات کریں گے ۔دیش ایسے نہیں چلے گا اس سے خون خرابہ ہوگا ۔ یہ این سی آر آخر ہے کیا ؟اس کے پس منظر میں کیا ہے ؟این سی آر میں ایسے لوگوں کو ہی ہندوستانی شہری مانا جائیگا جن کے آباء واجداد کے نام 1951کے این سی آر رجسٹر میں یا 24مارچ 1971کے ووٹر لسٹ میں موجو ہے ۔اس کے علاوہ بارہ دوسری طرح کے سرٹیفکٹ جیسے برتھ سرٹیفکٹ پاس بک وغیرہ دےئے جاسکتے ہیں ۔اگر کسی دستا ویز میں اس کے کسی آباء اجدادکا نام ہے تو اسے رشتہ داری ثابت کرنی ہوگی ۔آسام دیش کا اکیلا راجیہ ہے جہاں این سی آر کا سسٹم ہے پچ

تین چوتھائی خواتین سنیٹری نیپکین سے دور ہیں

جدیدیت واطلاعات کے تما م متبالوں کے باجود دیش کی تین چوتھائی سے زیادہ تقریبًا 82فیصد عورتیں سینٹری نیپکین کا استعمال نہیں کرتی ۔اور آج بھی ماہواری کے دوران پرانے طور طریقے اپناتی ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سینٹری نیپکین کا استعمال کرنے والی باقی عورتیں بھی پروڈکٹ کے استعمال کو لیکر بید ار نہیں ہیں ۔ دونوں ہی چیزوں کے بارے میں غور کیا جائے تو اس کی اہم وجہ یہی سامنے آتی ہے زیادہ تر عورتیں اس سلسلے میں کھل کر بحث نہیں کرتی اور غیر محفوظ متبادل اپنانے پر مجبو رہتی ہیں ۔اس کا نتیجہ ان کے پیشاب اور بچہ دانی والے حصہ میں انفکشن کے علاوہ ذہنی کشید گی اور بے چینی کی شکل میں آتا ہے ۔حال ہی میں ذہنی ماہواری سوچھتا دوس کا انعقاد ہوا ۔اسکے دوران ایک اہم ترین پانچ سالہ اسکیم بنائی گئی اور اس تحریک کو دہلی میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔اس تحریک کو مشہور فلم اداکار اکشے کما رنے بھی اپنی سپوٹ دی ان کی حا ل ہی میں ایوارڈ یافتہ فلم پیڈ مین میں ماہواری سے وابستہ غلط تصورات اور مسائل پر روشنی ڈالی گئی ۔سمپوزیم میں شامل ماہواری سے وابستہ ان غلط فہمیوں پر مباحثہ ہوا جن کے سبب صدیوں سے لڑکیوں اور عورتوں ک

مودی کا صنعت کارو ں سے یارانہ

وزیر اعظم نریندر مودی کے اس قول کے انھیں صنعت کاروں اور کاروباریوں کے ساتھ کھڑے ہونے اور دکھائی دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔جنتا ہی اپنے مطلب نکالے گی ۔وزیر اعظم نے کانگریس اور دیگر پارٹیوں پر درپردہ طور پر صنعت کاروں کی حمایت کرنا اور انھیں بڑھاوا دینے کے الزام پر جوابی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صنعت کاروں سے دوستی او ران کے ساتھ کھڑاہونے سے داغ نہیں لگتے کیونکہ میری نیت صاف ہے ۔لکھنؤ میں اپوزیشن کے الزامات کو مستر د کرتے ہوئے مودی نے کہا دیش کی تعمیر سے کسانوں اور مزدور ں کاریگروں بینکر وں اور سرکاری ملازمین کا جنتا اہم ترین کردار ہوتا ہے ۔اتنا ہی صنعت کاروں کابھی ہوتاہے ۔ہم وہ نہیں جو صنعت کاروں کے ساتھ کھڑے ہونے سے ڈر تے ہیں دراصل کا یہ کہنا اس لئے بھی قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کے مودی سرکار صرف چند صنعت کاروں کیلئے کام کرتی ہے اس سلسلے میں راہل کا باقاعدہ کچھ صنعت کاروں کا نام لیکر انھیں وزیر اعظم کا دوست قرار دیکر ۔یہ کہنا نامناست ہے کہ انھیں غیر ضروری فائدہ پہنچایا جارہاہے ۔انھوں نے سوٹ بوٹ کی سرکا ر والا جملہ اس لئے اچھالا تھا تاکہ سرکا

نہ گواہ ملتے ہیں نہ شکایت کنندہ،آسانی سے جھوٹ جاتے ہیں نیتا

سپریم کورٹ نے دسمبر 2017 میں 12ریاستوں میں فاسٹ ٹریک کورٹ بنانے کا حکم دیا تھا ۔تاکہ عوام کے نمائندوں (ایم پی ،ایم ایل اے )کے خلاف التوا معاملوں کوایک سال میں ہی نپٹایاجاسکے۔اس کے بعد ایک مارچ2018کو پٹیالہ ہاؤ س کورٹ میں دوایسے فاسٹ ٹریک کورٹ شروع ہوئی پتہ چلاہے دہلی میں ان عوام کے نمائندوں کے خلاف کل 202مقدمات ہیں یکم مارچ سے 12اپریل 2018تک یعنی 43دن میں ان دونوں عدالتوں نے11مقدمات نپٹائے لیکن ایک بھی مقدمہ میں سزا نہیں ہوئی ۔چونکہ 8معاملے ایسے تھے جن میں 3سال بعد بھی پولس کوئی ثبوت اکٹھا نہیں کرسکی اس وجہ سے ملز م برے ہوگئے ۔باقی تین مقدمات میں ملزمان نے معافی مانگ لی تو مقدمات ختم ہوگئے ۔اس رفتار سے کام ہوتو سبھی مقدمے دوسال مں میں نپٹ جائیں گے ۔سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ سبھی کیس ایک سال میں ختم ہوجانا چاہیں بتادیں کہ 4896ایم پی ،ایم ایل اے کے خلاف مقدمہ درج ہیں ۔1765عوام کے نمائندوں پر مقدمات چل رہے ہیں جبکہ 3045معاملے عدالتوں میں التوا میں ہے سب سے زیادہ اترپردیش میں ہے جہاں 248ممبران اسمبلی وممبران پارلیمنٹ پر 539فوجداری کے مقدمات التوا میں پڑے ہیں ۔تامل ناڈودوسرے اور بہار

بھاجپا480سیٹوں پر اکیلے چناؤ لڑسکتی ہے

جیسے جیسے 2019کا لوک سبھا چناؤ قریب آتا جارہا ہے سیاسی درجہ حرات بڑھتا جارہا ہے بھاجپا اور کانگریس دونوں میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے ۔اور اپنے اپنے ایجنڈے کو آگابڑھانے میں لگی ہوئی ہیں اگلے لوک سبھا چناؤ میں جہاں کانگریس کی حکمت عملی جہاں275۔250سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی چل رہی ہے وہیں بھاجپا نے 450-سے 480سیٹوں پر چناؤ لڑ نے کا نشانہ طے کیا ہے ۔پارٹی اعلی کمان کی واضح ہدایت ہے کہ بھاجپا کہیں بھی ٹیم بی بن کر چناؤ نہیں لڑے گی یعنی جہاں اتحاد ی سرکار ہے وہاں بھی پارٹی اتحادی پارٹی سے زیادہ یا برابر سیٹوں پر چناؤ لڑے گی بھاجپاکے قومی صدر امت شاہ نے اپنی جانی پہچانی صاف گوئی اور خو داعتمادی کے ساتھ پولارائیزیشن او رہوا میں تبدیلی سمیت پارٹی کی تمام تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وکاس کا جس طرح کا لمبا چوڑا پروگرام ہمارے پاس ہے اس کے بل پر نریندر مودی کی رہنمائی والی بھاجپا سرکار 2019میں چناؤ میں اپنی شاندار کارگردگی پیش کرے گی ۔امت شاہ نے کہا سیاسی فائدہ کے لئے مذہبی بنیاد پر کسی طرح کا پولارائزیشن بھاجپا کے ایجنڈے میں نہیں ہوگا ہماری طرف سے کوئی ایسی کوشش نہیں ہوگی جس

مسٹر 56کے دوست کوٹیکس دہندگان دیں گے ایک لاکھ کروڑ :راہل گاندھی

رافیل جہاز سودا الجھتا جارہا ہے رافیل جنگی جہاز سودے میں مبینہ بے ضابطگی کو لیکر کانگریس نریندر مودی سرکار پر مسلسل تنقید کرتی جارہی ہے کانگریس نے دعوی کیا ہے کہ اس جنگی جہاز سودے کے سلسلے میں مسٹر ۔56کے دوست کو بھارت کا ٹیکس دہندگان ایک لاکھ 30ہزار کروڑ روپے دیں گے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے سنیچرکو دعوی کیا کہ 36جنگی جہازوں کے رکھ رکھاؤ کے لئے اگلے 50برسوں میں دیش کے ٹیکس دہند گان کو ایک پرائیویٹ ہندوستانی گروپ کے جوانٹ وینچر کمپنی کو ایک لاکھ 30ہزار کروڑ روپے دینا ہونگیں ۔راہل نے پی ایم مودی کا درپر دہ طور سے حوالا دیتے ہوئے ٹیوٹ کیا تھا جس میں مند درجہ بالا دعوی کیا گیا ہے انھوں نے پرائیویٹ کمپنی سے متعلق دستاویزات شےئر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع نرملا سیتا رمن ہمیشہ کی طرح کانفرنس کو خطاب کریں گی اور اس سے انکا رکریں گی لیکن میں جو دستاویزات سامنے رکھ رہا ہوں اس میں حقائق موجود ہے غور طلب ہے کہ کانگریس نے معاملہ پر پی ایم مودی اور وزیردفاع نرملا سیتا رمن کے خلا ف لوک سبھا میں مخصوص اختیار عدولی کا نوٹس دیا ہوا ہے ۔پارٹی کے ترجمان سورج والا نے الزال لگا کہ سرکار اس اشوپر دیش ک

نیرو،میہول چوکسی اور نیا بھگوڑا قانون

بینکوں کو کروڑوں روپے کی چپت لگا کر بیرون ملک پہنچنے والے بھگوڑوں کو لیکر دیش میں کافی وقت سے ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اب بھگوڑا اقتصادی جرائم بل 2018 پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کئے جانے سے ایسے بھگوڑوں پر سخت کارروائی کی جا سکے گی۔ حالانکہ ایسے قانون پہلے سے بھی ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ آج کی صورتحال میں جب ایسے بھگوڑوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو بینکوں کی پہنچ اور عدالتوں کے دائرہ اختیار سے بچ کر بھاگ رہے ہیں اس کے لئے مخصوص قانون کی ضرورت محسو س کی جارہی تھی۔ مودی حکومت نے پہلے اسے آرڈیننس کی شکل میں لاگو کیا، اب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس کرا لیا گیا۔ کرپشن انسداد (ترمیم) بل 2018 کا لوک سبھا میں ایک آواز سے پاس ہونا قابل خیر مقدم ہے کیونکہ راجیہ سبھا اسے پہلے ہی پاس کرچکی ہے اس لئے اب صدر کے دستخط کے ساتھ یہ قانون بن جائے گا۔ اس سے رشوت لینے والوں کے ساتھ ساتھ دینے والے کو بھی سزا کی سہولت ہے اور کرپشن سے وابستہ معاملوں کے دو سال میں نمٹانے کی بھی قید رکھی گئی ہے جو لوگ خود کالی کمائی کے لئے رشوت دیتے ہیں ان کو لینے والے کے برابر قصوروار ماننے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن عام آدمی کو

ذرا سی بارش آخر کیوں بن جاتی ہے تباہی کا سبب

ہمارے دیش میں پانی کا مسئلہ تشویش کا باعث ہے کہیں تو پینے تک کا پانی نہیں ہوتا تو کہیں سیلاب سے تباہی ہورہی ہے۔ دہلی این سی آر میں جمعرات کی صبح محض تین گھنٹے کی موسلادھار بارش نے عام زندگی کو ٹھپ کردیا۔ لوگوں کی صبح نیند کھلی تو کئی علاقوں میں دیکھتے دیکھتے سڑکیں اور پارکنگ تالاب بن گئے۔ موسلادھار بارش سے دہلی سمیت ہریانہ کے گوروگرام ، پلول، فرید آباد، اترپردیش، غازی آباد، گوتم بودھ نگر، ہاپوڑ کے کئی حصہ زیر آب ہوگئے۔ وسندھرا میں وارتالوک اور پرگیا کنج سوسائٹی کے پاس سڑک دھنسنے سے سینکڑوں جانیں آفت میں پڑ گئیں۔ آناً فاناً میں اپارٹمنٹ کے قریب80 فلیٹ خالی کرائے گئے۔ اندرا پورم کے شپرا این سی ٹی کے پارک کے کونے میں رکھے بجلی کی تار سے جمع پانی میں کرنٹ آگیا۔ اس سے ایک شخص کی موت ہوگئی۔ یوپی میں تو 25 سے زیادہ افراد کے مرنے کی خبر آئی ہے۔ جب کہیں بھی تیز بارش ہوجاتی ہے ، پانی بھرنے کے سبب ایک طرح سے زندگی جہنم بن جاتی ہے۔ بارش کے پانی کے سبب ہی نہیں بلکہ شہروں کے کمزور ڈھانچہ کے سبب حالات پیدا ہوتے ہیں۔ بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب محض سڑکوں پر پانی نہیں بھرتا لوگوں کے گھروں