اشاعتیں

مارچ 25, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پاکستان میں، ہندو۔ شیعہ اور عیسائی سمیت اقلیتیں نشانے پر ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31 March 2012 انل نریندر پاکستان میں لا اینڈ آرڈرکے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں۔ بدامنی کا عالم یہ ہے کہ آدمی صبح گھر سے نکلے تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کے رات کو واپس وہ صحیح سلامت لوٹ سکے۔ نامعلوم بندوقیچیوں نے منگل کو کراچی شہر میں متحدہ قومی موومنٹ کے لیڈر اور ان کے بھائی کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اس کے بعد شہر میں تشدد بھڑک اٹھا۔ فسادیوں نے درجنوں گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا اور تین افراد مارے گئے۔ ایم کیو ایم کے لیڈر منصور مختار کے گھر میں گھس کر ان کو گولیوں سے بھونا گیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر صغیر احمد نے قتل کے لئے امن کمیٹی ذمہ دار مانا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے لیڈروں سے وابستہ ہے۔مہاجروں اور دیگر اقلیتوں جن میں ہندوستانی نژاد لوگ بھی شامل ہیں، اکثر نشانہ بنتے ہیں۔ ایتوار کی رات کو کراچی کے کلکٹن علاقے میں ایک مشاعرہ ہورہا تھا۔ اس میں ہندوستان کے جانے مانے شاہر منظر بھوپالی اور اقبال اشعر بھی شامل تھے۔ مشاعرے کی جگہ پر نامعلوم بندقچیوں نے حملہ کردیا۔ حملے میں خدا کے شکر سے ہندوستان کے دونوں

جنرل وی کے سنگھ کے خط نے کھڑے کئے سوال

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31 March 2012 انل نریندر زمینی فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ کے ذریعے وزیر اعظم کو لکھے خط جس میں بتایا گیا ہے کہ ہماری سکیورٹی فورس کے پاس ہتھیاروں کی کمی ہے۔ گولہ بارود وغیرہ کی کمی ہے، نے کئی سوال کھڑے کردئے ہیں۔ کیا جنرل کو ایسا خط لکھنا چاہئے تھا؟کیا ریٹائرمنٹ سے پہلے یہ خط لکھنے کا صحیح وقت تھا؟ یہ خط کس سے اور کیوں افشاں کرایا گیا؟ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ یہ ہیں کچھ سوالات جو آج زیربحث ہیں۔ جہاں تک جنرل کا خط ہے تو میں سمجھتا ہوں کے اگر زمینی فوج دیش کے وزیر اعظم کو یہ فوکس کرنا چاہتی ہے کہ ان کی لچر پالیسیوں اور بے قاعدگیوں کے سبب ہماری فوج میں ضروری سامان کی سپلائی نہیں ہورہی ہے اور اگر جنگ ہوتی ہے تو ہم اسے جیت نہیں سکتے، تو اس میں غلط کیاہے؟ کیا فوج کے سربراہ کو یا سیاستدانوں کو بتانا نہیں چاہئے کہ ہندوستانی فوج کی صلاحیت سے سمجھوتہ کیوں کیا جارہا ہے اور اگر اس کمی کو بلا تاخیر دور نہیں کیا گیا تو یہ فوج کے لئے خطرناک ہوگا۔ جہاں تک اس خط کے لکھنے کے وقت کی بات ہے جنرل کی عمر کے تنازعے کے بعد لکھنے سے تھوڑی سی

اور اب ’’طلاق ‘‘بھی فوراً

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 30 March 2012 انل نریندر منموہن سنگھ سرکار کی کیبنٹ نے ہندو شادی ایکٹ قانون میں ترمیم کو منظوری دے دی ہے۔ ہندوؤں میں طلاق لینے کا قانونی عمل اب آسان ہوجائے گا۔اس کے تحت اب ججوں کے لئے طلاق کا فیصلہ دینے سے پہلے18 ماہ کی دوبارہ غور کرنے کی مدت کا وقت ختم ہوجائے گا۔فیصلے کے مطابق سنوائی کے دوران جج کو اگر لگتا ہے کہ شادی بچانا مشکل ہے تو وہ طلاق کا فیصلہ فوراً سنا سکتا ہے۔ابھی موجودہ حالات میں آپسی رضامندی کے طلاق معاملے میں کورٹ 18 ماہ کا وقت پھر سے سوچنے کے لئے میاں بیوی کو دیتا ہے۔ اب یہ وقت دینا جج کے لئے ضروری نہیں ہوگا۔ اور اگر انہیں لگے کے شادی کو بچایا نہیں جاسکتا اور میاں بیوی کے درمیان اتنی گہری درار آچکی ہے جو بھری نہیں جاسکتی تو وہ دوبارہ غور کرنے کی مدت کو ختم کرسکتا ہے۔اسی کے ساتھ ایک اور دور اندیش فیصلہ کیا گیا وہ یہ کہ شادی کے بعد خریدی گئی شوہرکی جائیداد میں عورت کا حصہ طے ہوگا۔شوہر کی جائیداد میں حق دینے کے علاوہ میرج ایکٹ (ترمیم )بل 2010ء کا مقصد گود لئے بچوں کو، والدین سے جنمے بچوں کے برابر حق دلانا بھی

منوہرپاریکر نے سبھی راجیوں کو راستہ دکھا دیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 30 March 2012 انل نریندر وزیر خزانہ نے صاف کہہ دیا ہے کہ دنیا میں ہورہے بدلاؤ اور اقتصادی مندی کے برے اثرات سے دیش بچ نہیں سکتا ہے۔ انہوں نے مستقبل میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی طرف اشارہ بھی کردیا ہے۔بجٹ بھاشن پر بحث کے دوران اپوزیشن کی تنقیدوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پرنب مکھرجی نے کہا کہ بین الاقوامی حالات کی ان دیکھی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے شبہات پر کہا کہ ہم نے جون2011 کے بعد سے تیل کی قیمت نہیں بڑھائی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر قیمتیں لگاتار بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مجھ میں یہ صلاحیت نہیں تھی کہ میں بین الاقوامی سطح پر قیمتوں کو باضابطہ کرپاؤں۔ ادھر تیل کمپنیوں نے اشارے دے دئے ہیں کہ پیٹرول کی قیمتوں میں تین سے لیکر پانچ روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس سے تو انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بین الاقوامی تیل قیمت میں پچھلے دنوں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے امپورٹ کا بل بڑھ گیا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ سارا بوجھ آپ عوام پر ڈال دیں۔ ہمارے سامنے گووا کے مکھیہ منتری (بھاجپا) من

ایم سی ڈی چناؤ: کہیں یہ وبھیشن کانگریس۔ بھاجپا کو ڈوبا نہ دیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 March 2012 انل نریندر دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ کو لیکر ایک بار پھر سیاست میں گرمی آگئی ہے۔ ٹکٹوں کی مارا ماری سے جہاں کانگریس بری طرح الجھی ہوئی ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی میں اتنی مارا ماری شاید پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہوگی۔ توقع کے مطابق دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ نامزدگی کے آخری دن مختلف پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو ملا کر ریکارڈ1785 لوگوں نے دہلی کے مختلف حصوں میں بنائے گئے68 مراکز پر اپنی نامزدگی داخل کی۔ ایک دن میں اتنے زیادہ امیدواروں کے ذریعے نامزدگی کا یہ ریکارڈ ہے۔ ایم سی ڈی کے امیدواروں کے انتخاب میں بھاجپا کے سبھی قاعدے قانون تار تار ہوگئے۔ پارٹی نے جہاں کئی سرکردہ لوگوں کو باہر کردیا وہیں پردیش صدر نے باغیوں سے نمٹنے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑا۔ خاص بات یہ رہی کہ قریب 55 کونسلروں کو پارٹی نے دوبارہ چناؤ میدان میں نہیں اتارا ہے۔ پارٹی نے اس بار17کونسلروں کو دوسرے وارڈوں سے چناؤمیدان میں اتارا ہے۔ پارٹی کی جانب سے جاری امیدواروں کی فہرست میں قریب آدھا درجن اہم کمیٹیوں کے صدور کے نام غائب ہیں۔ ایم

جنرل سنگھ کا الزام نیا نہیں سبھی جانتے ہیں ڈیفنس سودے میں دلالی ہوئی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 March 2012 انل نریندر اپنی ملازمت کے آخری دور میں زمینی فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ نے جاتے جاتے ایک اور تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے گھٹیا گاڑیوں کی سپلائی کے بدلے انہیں 14 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی تھی۔ جنرل سنگھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی پیدائش کا تنازعہ بھی اس لئے کھڑا کیا گیا کیونکہ وہ فوج کے کرپٹ عناصر کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں کرپشن کا کینسر اتنا پھیل چکا ہے کہ اب چھوٹے موٹے آپریشن سے کام نہیں چلے گا بڑی سرجری کرنی ہوگی۔ جنرل سنگھ کا یہ بیان بیشک سنسنی خیز ہو لیکن بھروسے مند نہیں۔ لیکن سیدھا سوال یہ اٹھتا ہے کہ جنرل صاحب اسے فوراً کیوں سامنے نہیں لائے؟ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ڈیفنس سودوں میں دلالی کے لین دین کی آہٹ پتہ چلتی رہتی ہے۔ یہ ہتھیاروں سازوسامان اور دیگرسامان کی خرید کو لیکر بھی سنائی دیتی رہتی ہے۔ اگر جنرل سنگھ کے نئے الزام کو توجہ سے دیکھا جائے تو ان کا نشانہ حکومت اور وزیر دفاع اے کے انٹونی ہیں۔ وزیر دفاع نے جنرل سنگھ کی یوم پیدائش والے تنا

پینسٹھ فیصدی کسان آج بھی روزانہ 20 روپے نہیں کماتے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28 March 2012 انل نریندر ہندوستانی معیشت کی بنیاد زراعت ہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی میں زراعت اور اس سے متعلق اشتراک 2007-08 اور 2008-09 کے دوران بسلسلہ 17.6 اور 17.1 فیصد رہا اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ بھارت کا کسان ہی اس کی دھڑکن ہے اور ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگر کسان خوشحال نہیں ہوگاتو دیش کبھی بھی خوشحال نہیں ہوسکتا۔ آج کسان کی اقتصادی حالت قابل رحم ہے۔ شہروں میں 28 روپے اور گاؤں میں 22.50 روپے میں خط افلاس تک بھلے ہی حکومت غریبی ہٹانے کا دعوی کرے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ 65 فیصد سے زیادہ کسان کنبے یومیہ20 روپے بھی نہیں کما پارہے ہیں۔ یہ انکشاف خود حکومت ہند کی وزارت زراعت کی جانب سے جاری اعدادو شمار سے ہوا ہے۔ اسے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ گیہوں اور چاول سے لیکر ارہر ،اڑد ، مونگ و گننے سمیت تقریباً ہر فصل کی لاگت کسانوں کو مل رہی کم از کم قیمت سے کافی زیادہ ہے۔ یہ حال صرف ایک ریاست کا نہیں بلکہ درجن بھر سے زیادہ ریاستوں کا ہے۔ دوسری جانب کھیتی کے لئے ضروری کھاد ، بیج و ڈیزل جیسی چیزوں کے دام پچھلی دہائی میں کئی گنا بڑھے ہیں۔

ٹیم انا نے ایک بار پھرزوردار انگڑائی لی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28 March 2012 انل نریندر انا ہزارے نے ایتوار کو نئی دہلی کے جنتر منتر پر ایک دن کا اپواس رکھ کر جن لوک پال تحریک کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کی۔ کرپشن اور مجرمانہ معاملوں کا سامنا کر رہے سیاستدانوں کے خلاف اگست تک ایف آئی آر درج نہ ہونے پر جیل بھرو تحریک شروع کرنے کی بھی دھمکی دی۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت کو خبردار کیا کہ 2014 ء تک لوک پال بل لاؤ یا کرسی چھوڑنے کو تیار رہو۔ ایتوار کو جنترمنتر پر وہی پرانا ماحول نظر آیا جو پچھلے سال اپریل۔ اگست میں رام لیلا میدان میں دیکھنے کوملا تھا۔ ٹیم انا دہلی میں پھر سے عوامی حمایت پانے میں کامیاب رہی۔ کرپشن کے خلاف لڑنے والے لوگوں کی سلامتی کو لیکر ایک روزہ دھرنے کے دوران ٹیم انا نے مضبوط جن لوک پال کی مانگ دوہرائی۔ اس دوران ٹیم انا نے کرپشن کے خلاف لڑ رہے لوگوں کی سلامتی کو لیکر سیاستدانوں پر تلخ تبصرے کئے۔ پارلیمنٹ کی توہین کا الزام جھیل رہے اروند کیجریوال پرلگتا ہے کہ ممبران پارلیمنٹ کے قانونی نوٹس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ بیہڑو میں تو چیتے پائے جاتے ہیں ،ڈکیت تو پارلیمنٹ میں بنتے

القاعدہ کے جہادی نے یہودی بچوں کو بھون ڈالا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 March 2012 انل نریندر جمعرات کے روز فرانس کے دولوج شہر میں ایک ڈرامائی پروگرام کے تحت مقامی پولیس نے القاعدہ کے ایک مشتبہ آتنک وادی کو جس عمارت میں وہ چھپا ہوا تھا ،اسے چاروں طرف سے گھیر لیا۔ اس نام نہاد القاعدہ کے جہادی نے جب اپنے آپ کو چاروں طرف سے گھرا پایا تو اس نے بالکنی سے تابڑ توڑ گولیاں چلانا شروع کردی۔ اس نے30 سے زیادہ فائر کئے۔ آخر میں وہ پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ اس طرح پچھلے چار مہینوں سے جاری یہ خوفناک کانڈ ختم ہوگیا۔ مارا گیا جہادی محمد معراج تھا۔اس کا الزام تھا کہ اس نے تلوج کے یہودی بچوں کے اسکول کے باہر اندھا دھند فائرنگ کی اور تین یہودی بچوں سمیت 4 لوگوں کو مار ڈالا۔ محمد معراج بنیادی طور سے الجزائر کا باشندہ تھا۔ ان یہودی بچوں کی عمر 4 سے7 سال کی تھی۔ معراج نے فرانس کے تین فوجیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔ پولیس نے کہا معراج کے اس ہتیا کانڈ کرنے کے پیچھے کئی وجوہات تھیں۔ اس نے مرنے سے پہلے کہا تھا فرانس میں عورتوں کو پردہ نہ کرنے کے سرکاری فیصلے اسے بالکل قابل قبول نہیں۔ پولیس کو معراج کے گ

اترپردیش کی فتح کے بعد اب ملائم سنگھ کی نظریں دہلی پر لگیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 27 March 2012 انل نریندر اترپردیش کا اقتدار حاصل کرنے کے بعد سماجوادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو کی نظر اب دہلی کے تخت پر لگ گئی ہے۔ اب ملائم نے وسط مدتی چناؤ کبھی بھی ممکن کی بات کہہ ڈالی۔ اس سے پہلے ترنمول کانگریس چیف ممتا بنرجی نے بھی وسط مدتی چناؤ کے لئے تیار رہنے کی بات کہی تھی۔ ممتا۔ ملائم کے سر میں سر ملاتے ہوئے بھاجپا کی سشما سوراج نے بھی دیش میں وسط مدتی چناؤ کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دیواس (مدھیہ پردیش) ضلع میں ویجی لینس و نگرانی کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کرنے آئی سشما نے میڈیا سے کہا کہ دیش کی سیاست ہر دن بدل رہی ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے وسط مدتی چناؤ کا امکان ہے۔ سشما نے کہا کہ مرکز کے لئے 272 کا جادوئی نمبر نہیں رہ گیا ہے اور وہ محض 227 ممبران پر ٹکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہامرکز میں سرکار اقلیت میں آنے کے امکان کو دیکھتے ہوئے بھاجپا وسط مدتی چناؤ کیلئے پوری تیار ہے۔ ملائم کا نشانہ وزیر اعظم بننے کا ہے۔ انہوں نے جمعہ کو سماجوادی نظریئے کے بانی ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کی 102 ویں جینتی پر لکھنؤ میں اپنے ورکروں سے

ضمنی چناؤ نتائج کانگریس اور بھاجپا کیلئے تشویش پیدا کرتے ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25 March 2012 انل نریندر تازہ ضمنی چناؤ نتائج اگر کانگریس کے لئے تشویش کا باعث ہیں تو آندھرا پردیش کی 7 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی چناؤ میں اس کا صفایا ہونے کی خبر تو پارٹی کے لئے اچھااشارہ نہیں ہے۔ یہ ضمنی چناؤ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے بھی اچھے اشارے نہیں دے رہے ہیں۔ گجرات کو بھاجپا اپنا گڑھ مانتی ہے اور کرناٹک میں بھی وہ قریب چار سال سے اقتدار میں ہے لیکن ان ریاستوں میں اسے ہار کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں کانگریس اور بھاجپا ہی خاص حریف ہیں۔ اس لئے بھی یہ ہار بھاجپا کیلئے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ کرناٹک کی اڈوپی ۔چکمگلور سیٹ وزیر اعلی سدانند گوڑا کی تھی، وزیر اعلی چنے جانے کے بعد انہوں نے ہی اس سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ظاہر ہے اس سیٹ کو برقراررکھنا بھاجپا کے لئے وقار کا سوال تھا۔ مگر یہاں اسے کانگریس کے ہاتھوں 45 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے مات کھانی پڑی۔ صاف ہے کہ اقتدار کے خاطر پارٹی کے اندر جاری جوڑ توڑ اور رسہ کشی اور کرپشن کے الزامات اور اسمبلی میں فحاشی ویڈیو دیکھے جانے کے واقعہ سے ساکھ خراب ہوئی

کیا کہتی ہے یوپی کی ہار پر کانگریس کی خفیہ رپورٹ؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25 March 2012 انل نریندر حال ہی میں اختتام پذیر اترپردیش اسمبلی چناؤ میں کانگریس کی کراری ہار پارٹی لیڈر شپ ہضم نہیں کرپارہی ہے۔ باوجود سخت مشقت کے پارٹی کو کراری ہار کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ پارٹی کو سب سے زیادہ تشویش سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے اور یووراج راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقے میں ہار کی ہے۔ اس ہار کے اسباب کو جاننے کیلئے پارٹی نے کئی رپورٹ تیار کرائی ہیں۔ راہل گاندھی کے کرشمے کا فائدہ نہ مل پانے کے لئے جہاں کانگریس لیڈر شپ کمزور تنظیم، ٹکٹو کی غلط تقسیم مان رہی ہے بلکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پارٹی صدر سونیا گاندھی کی رہنمائی میں سینٹرل الیکشن کمیٹی کے لئے بنی ایک خاص رپورٹ میں کہا گیا ہے پارٹی کے یووراج راہل گاندھی کی منڈلی بھی ہار کے لئے ذمہ دار ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک دوسرے سے بیحد تعصب رکھنے والے لوگوں کے چھوٹے لیکن بااثر گروپ اور سیاسی پارٹی کے دم خم میں کمی والے امیدواروں کو ٹکٹ دئے جانے سے چناؤ کے نتیجے پارٹی کے لئے مایوس کن رہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ذات پات اور سینئر لیڈروں کا غرور بھی ہار کا سبب مان