اشاعتیں

مئی 7, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کلبھوشن معاملہ میں آئی سی جے حکم پاک کیلئے جھٹکا

آخر کارانصاف کی جیت ہوئی،سچائی کی جیت ہوئی اور بھارت کے اخلاقیات کی جیت ہوئی۔ بھارتیہ شہری کلبھوشن جھادو کی پھانسی کی سزا پر تعمیل انٹرنیشنل انصاف عدالت نے عارضی روک لگادی ہے۔ اب پاکستان سپریم کورٹ اس کیس کی سماعت کرنے پر مجبور ہے۔ جس بے وقوفی اور کٹرتا اور نا سمجھی سے پاکستان جھادو کے معاملہ سے نمٹنے کی کوشش کررہا تھا اس سے ایسا ظاہر ہورہا تھا کہ کہیں جھادو سے نا انصافی نہ ہوجائے۔ بھارت لگاتار پاک کو جھادو کی پھانسی روکنے کے لئے سمجھانے کی کوشش کرتا رہا لیکن پاکستان کو تو بھارت سے اپنی دشمنی نکالنے کا ذریعہ بنانا تھا۔ ظاہر ہے کہ اس کے پیچھے کوئی قانونی یا تکنیکی جواز کم بھارت کے تئیں نفرت زیادہ تھی۔ بھارت نے جھادو کی پھانسی کی سزا روکنے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ یہ سزا ملزم بے بنیاد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کو ایسا کرنے سے روکا جائے۔ اگرچہ پاکستان اس فیصلے کو منسوخ نہیں کرتا تو انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کو اسے ناجائز اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اعلان کرنا چاہئے۔ کلبھوشن جھادو کو قید میں رکھنے اور اس پر مقدمہ چلانے اور اسے پھانسی کی سزا دئے جانے کو ب

دہلی اسمبلی کا اسپیشل سیشن کرپشن چھوڑ کر سب پر بحث

مبینہ طور پر سچائی کی جیت کے دعوے کے ساتھ بلائے گئے دہلی اسمبلی اسپیشل سیشن میں جو کچھ ہوا اسے غیرصداقت کی مہیمامنڈٹ کرنے کی بھونڈی کوشش کے علاوہ اور کچھ کہنا مشکل ہے۔ امید یہ تھی کہ وزیر اعلی اپنے اوپر لگے کرپشن کے الزامات پر جواب دے کر خود کو پاک صاف کرنے کی کوشش کرتے لیکن اس موضوع پر نہ تو وزیر اعلی اور نہ ہی ان کی سرکار نے کچھ صفائی دی اور کرپشن کے علاوہ دیگر اشو پر بحث کرائی۔جب اپوزیشن نے اس بارے میں کوشش کی تو اسے باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ امید کی جارہی تھی کہ اس اسپیشل سیشن میں کپل مشرا کے سنگین الزامات کے جواب دئے جائیں گے لیکن وہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین یعنی ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کا بہت آسان طریقہ بتانے کا کام ہوا۔ سارے ای وی ایم چناؤ کمیشن کے پاس رہتے ہیں اس لئے کیجریوال سرکار کو وہ تو ملنی ہی نہیں تھی ظاہر ہے کہ انہوں نے اپنے طریقے سے کوئی مشین بنوائی اور اسمبلی میں اس کا مظاہرہ کرکے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس میں ٹیمپرنگ کی جاسکتی ہے۔ وزیر اعلی نے تو یہاں تک دعوی کیا کہ چناؤ کمیشن ای وی ایم دے دے تو وہ 90 سیکنڈ میں اس کا مدر بورڈ بدل دیں گے۔ اسے چھوڑیئے ای وی ایم میں ٹ

پاک کیلئے ناممکن ہے دہشت گردی ٹھکانوں پر لگام کسنا

دہشت گردوں نے کشمیر میں فوج کے ایک نوجوان افسر کو اغوا کر قتل کردیا۔کلگام کے باشندے 22 سالہ لیفٹیننٹ عمر فیاض منگل کی رات اپنے ماما کی بیٹی کی شادی میں شامل ہونے بساؤپورا گئے تھے جہاں رات10 بجے دہشت گردوں نے انہیں اغوا کرلیا اور رشتے داروں کو خبردار کیا کہ وہ پولیس کو نہ بتائیں۔ بدھوار کو صبح ان کی لاش ملی۔ انہیں قریب سے گولیاں ماری گئیں۔پوسٹ مارٹم میں جسم پر ایسے نشان ملے جن سے ظاہر ہے کہ مرنے سے پہلے انہوں نے دہشت گردوں سے مذاحمت کی ہوگی ۔ بعد میں ان کے جنازے پر بھی پتھر بازوں نے پتھر پھینکے۔ اپنے ساتھی کہ اس طرح کی موت پر کشمیر میں تعینات فوجی بہت ناراض ہیں۔ ان میں غصہ اس قدر ہے کہ وہ چن چن کر بدلہ لینے کی بات کرنے لگے ہیں۔ اس سے پہلے ہندوستانی فوجیوں کی لاشوں کی کاٹ چھانٹ کرنے کا واقعہ ہوچکا ہے۔ کچھ دن پہلے بھی دو فوجیوں کی لاشوں کے سر پاکستانی فوج نے کاٹ دئے تھے۔ یہ واردات پاکستانی فوج و ان کے پالی ہوئی جہادی تنظیموں کے غیر انسانی کرتوت کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ ہندوستانی فوج لڑائی میں شہید ہونے والے ہر فوجی کو وہی عزت دیتی ہے جس کا وہ حقیقت میں حقدار ہے۔ بھلے ہی پاکستانی فوجی ہی کی

دہلی میٹرو میں سفر کرنا مہنگا ہوا

دہلی میٹرو ریل کارپوریشن ڈی ایم آر سی نے مسافروں کو جھٹکا دیتے ہوئے کرائے میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ کرایہ دو مرحلوں میں بڑھے گا۔ پہلا مرحلہ 10 مئی سے جبکہ دوسرے مرحلہ میں اکتوبر سے بڑھے گا۔ پہلا مرحلہ جو لاگو ہوگیا ہے میں اب 10 روپے اور زیادہ سے زیادہ 50 روپے کرایہ ہوگا۔ میٹرو میں 70 فیصدی مسافر اسمارٹ کارڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ اسمارٹ کارڈ سے سفر کرنے والوں کو 10 فیصدی چھوٹ دی جاتی ہے لیکن اب جو لوگ مصروف ترین وقت کو چھوڑ کر میٹرو میں سفر کریں گے انہیں 10 فیصدی مزید چھوٹ دی جائے گی۔ پیر کو منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈی ایم آر سی کے فائننس ڈائریکٹر کے کے سبروال نے بتایا کہ کرایہ بڑھانے کے پیچھے بجلی اور دیگر اخراجات کا مسلسل بڑھنا ہے۔ کرایہ بڑھانے کے بعد بھی ہمارا خسارہ کم نہیں ہوگا لیکن اس سے 5 سے6 فیصدی مالی بوجھ کم ہوگا۔ ڈی ایم آر سی نے بتایا کہ سال2009ء کے بعد میٹرو کے کرایہ میں اضافہ نہیں ہوا۔مرکزی سرکار نے مئی 2010ء میں دہلی میٹرو کارپوریشن (رکھ رکھاؤ اور چلانے ) ایکٹ 2002 کے تحت چوتھی مرتبہ کرایہ مقرر کمیٹی بنائی تھی اس کی سفارش پر میٹرو کا کرایہ بڑھایا گیا ہے۔ ادھر دہلی سرکار میٹرو

بے لگام ججوں سے محاذ آرا ہماری عدلیہ!

ہندوستانی عدلیہ آج کل بہت ہی عجیب و غریب صورتحال سے دوچار ہے۔ بصد احترام سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ جج ایک دوسرے کے خلاف حکم پاس کررہی ہیں۔ بات کررہا ہوں سپریم کورٹ و کولکاتہ ہائی کورٹ کے جسٹس سی ۔ایم۔ کرنن کے درمیان جاری تنازعے کے بارے میں۔ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے الزامات کا سامنا کررہے جسٹس کرنن ایک کے بعد ایک حکم پاس کررہے ہیں۔ سپریم عدالت کے سینئر ججوں کی بنچ کولکاتہ ہائی کورٹ کے موجودہ جج سی ۔ ایم۔ کرنن کے خلاف توہین عدالت کارروائی میں ایک کے بعد ایک آرڈر پاس کررہی ہے۔ وہیں جسٹس کرنن عدلیہ و انتظامی کام کاج واپس لئے جانے کے باوجود سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف آرڈر دیتے جارہے ہیں۔ تازہ آرڈر جسٹس کرنن نے جو دیا ہے اس میں انہوں نے چیف جسٹس جسٹس جے ۔ ایس۔ کھیر سمیت سپریم کورٹ کے 8 ججوں کو ہی پانچ سال کی بامشقت قید کی سزا سنا دی۔ جسٹس کرنن نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ ان 8 ججوں نے ایس سی ایس ٹی مظالم قانون کے تحت قابل سزا جرم کیا ہے۔ انہوں نے اپنے حکم میں سی جی آئی کھیر سمیت 7 نفری بنچ میں شامل جسٹس دیپک مشرا، جسٹس جے۔ ایس چلمیشور، جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس مدن بی لوکر، جسٹس پناکی چندراگھوش

نئے کونسلروں کے سامنے منہ پھاڑتی چنوتیاں

تینوں میونسپل کارپوریشنوں میں نئے کونسلروں کا کام کاج 15 مئی کے بعد شروع ہوسکے گا۔ ماناجارہا ہے 15 مئی کے بعد ہی نئے کونسلروں کو حلف دلانے کے لئے تینوں کارپوریشنوں کا جنرل اجلاس بلایا جائے گا۔ اسی میٹنگ میں نئے میئر ، ڈپٹی میئر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کا چناؤ کیا جائے گا۔ کارپوریشن میں ریزرویشن کے خاکے کے مطابق پہلے سال کے عہد میں میئرکا عہدہ خاتون کونسلر کے لئے محفوظ ہے اس لئے تینوں کارپوریشنوں میں عورتیں ہی میئرہوں گی۔ راجدھانی میں تینوں کارپوریشنوں میں بھاجپا کو ملی واضح اکثریت کے چلتے میئر ، ڈپٹی میئر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے چناؤ میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ آنے کی امید نہیں ہے۔ بھاجپا نے ہیٹرک لگاتے ہوئے تیسری مرتبہ دہلی کارپوریشنوں میں پھر سے اقتدار حاصل کرلیا ہے لیکن اب پارٹی کے سامنے کارپوریشن کا چہرہ بدلنے کی چنوتی ہے تاکہ عام جنتا کے لئے ابھی اس کی منفی ساکھ کو دور کیا جاسکے۔ اس کے لئے کارپوریشن میں پھیلے کرپشن کو ختم کرکے اس کے کام کاج میں شفافیت لانی ہوگی۔ بے پٹری ہوئے صفائی نظام کو بھی پٹری پر لانا ہوگا۔ کارپوریشن کے کام کاج کو بہتر کرنے اور شفافیت لانے کے لئے موضوں سطح پر افسران ک

نہ تھمتا عاپ میں طوفان سوال تو گرتے اعتماد کا ہے

میں نے اسی کالم میں کچھ دن پہلے لکھا تھا کہ مئی کا مہینہ عام آدمی پارٹی سرکار و تنظیم کے لئے بھاری پڑنے والا ہے۔ جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں کیجریوال سرکار اور خود وزیر اعلی تنازعات میں گھرتے جارہے ہیں۔ سوال یہ نہیں کہ فلاں الزام صحیح ہے یا نہیں سوال تو اس حکومت و اس کے اعتماد کا ہے۔ عام آدمی پارٹی اپنے ہی باغیانہ تیوروں کے چلتے بہت کم وقت میں آسمان پر پہنچ گئی تھی۔ سرکار کے قیام کے محض دو سال میں دہلی کی 70 میں سے66 سیٹیں پا کر ناقابل یقین حمایت کے ساتھ اقتدار میں آئی عاپ نے دیش اور دنیا کو چونکا دیا تھا مگر اسی حساب سے عاپ کا زوال ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ سرکار بنتے ہی پارٹی میں تضاد کا دور شروع ہوگیا ہے۔ اس نے ٹکراؤ کا راستہ اپنانا بہتر سمجھا۔ وہ چاہے مرکزی سرکار یا لیفٹیننٹ گورنر یا پھر دہلی سرکار میں کام کررہے افسران سے رہا ہو ۔ حالانکہ عاپ سرکار بار بار یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ انہوں نے اگر ٹکراؤ کیا ہے تو مفاد عامہ کیلئے مول لیا ہے انہوں نے اپنے لئے ٹکراؤ نہیں کیا۔یہ ٹکراؤ کئی بڑے سوال کھڑے کررہا ہے جس کا آج دہلی کی جنتا جواب مانگ رہی ہے۔ پارٹی کی پوزیشن آج یہ ہوگئی ہے کہ اگر آج اسمب

لالو ۔ شہاب الدین کے مبینہ ٹیپ سے آیا نیا سیاسی طوفان

ایک پرائیویٹ چینل (انگریزی) پر سنیچر کو آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو اور جیل میں بند سابق ایم پی محمد شہاب الدین کے درمیان مبینہ ٹیپ سامنے آنے سے سیاسی ابال آگیا ہے۔ لالو پرساد یادو اور شہاب الدین کے درمیان تقریباً ایک منٹ کا ٹیپ جاری کر نیوز چینل ریپبلک نے دعوی کیا ہے کہ جیل میں بند شہاب الدین پولیس افسروں کی تعیناتی اور انتظامیہ کے کام کاج کو لیکر لالو پرساد یادو نے فون پر بات کررہے تھے اور دباؤ بناتے تھے۔ شہاب الدین کے بارے میں بتایا گیا کہ لالو سے سیوان کے ایس پی کی شکایت کرتے ہوئے ایک شخص کہتا ہے کہ آپ کا ایس پی ختم ہے بھائی۔ سب کو ہٹایا نہیں تو ایک دن دنگے کروا دوں گا۔لالو کی پارٹی آر جے ڈی بہار کی نتیش سرکار میں بڑی اتحادی جماعت ہے۔ لالو یا ان کے خاندان سے کوئی بھی اس اشو پر کچھ بولا نہیں۔ دوسری طرف چینل کے دعوے پر بھاجپا نے نتیش سرکار پر نکتہ چینی کی اور گورنر سے شکایت کردی۔ بہار سے لیکر دہلی تک بھاجپا نے وزیر اعلی نتیش کے استعفے کی مانگ شروع کردی ہے۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے سنیچر کو آڑ جے ڈی صدر اور جیل میں بند دبنگی شہاب الدین کے درمیان ہوئی بات چیت پر اپنی رائے

نربھیا کے خاطیوں کو موت اور بلقیس کیس میں عمر قید

سپریم کورٹ نے نربھیا آبروریزی معاملہ میں لمبی سماعت کے بعد چاروں خاطیوں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھ کر اس جرم کی حیوانیت کو تو مانا ہی بلکہ اپنے فیصلے کے ذریعے عدالت نے یہ بھی صاف کردیا ہے کہ جرم کے ایسے گھناؤنے معاملے میں سزائے موت کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے۔ عدالت نے کہا قصورواروں نے بربریت اورظلم کے ٹرینڈ کی سبھی حدیں پار کردیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کہانی کسی دوسری دنیا کی ہے جہاں انسانیت کی کوئی قدر نہیں ہے۔ جانوروں کی طرح اپنی ہوس اور مزے کے لئے لڑکی کو تفریح کا ذریعہ بنادیا۔ مجرموں نے جو کیا اس نے اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہ واردات حیران کن اور صدمے کی سونامی کی طرح ہے۔ انہوں نے اپنی ہوس کے لئے لڑکی کے جسم کو تار تار کیا اور سنک میں اسے کومہ میں دھکیل دیا۔ جاڑے کی رات میں اسے دوست کے ساتھ بنا کپڑوں کے سڑک پر پھینک دیا۔ ان پر بس چڑھانے کی بھی کوشش کی۔ لڑکی کے جسم کا کوئی ایسا حصہ نہیں تھا جہاں اسے دانتوں سے نہ کاٹا ہو اور لوہے کی چھڑ کو اس کے پرائیویٹ پاٹ میں ڈالا گیا جس سے اس کی آنتیں تباہ ہوگئیں۔ قصورواروں کی حرکتیں ان کے ذہنی پاگل پن کو اجاگر کرتی ہیں جو تصو

راشٹرپتی چناؤ پر فرانس کے ساؤتھ پنتھی اور حریفوں کی نظریں لگیں

فرانس میں صدارتی چناؤ کو لیکر قیاس آرائیاں تیز ہوتی جارہی ہیں۔ وہاں کا اگلا صدر کون ہوگا یہ تو 7 مئی کو ہوئے دوسرے راؤنڈ کی ووٹنگ کے بعد آنے والے نتیجوں سے صاف ہوگا لیکن ایتوار کو اس دور پر دنیا بھر کے ساؤتھ پنتھیوں اور ان کے حریفوں کی نظریں لگی رہیں۔ وہاں ساؤتھ پنتھی لیڈر ماری لی پین طاقتور امیدوار بن کر ابھری ہیں لیکن ان کی ہار کی امیدیں کئی لوگ لگائے بیٹھے ہیں۔ پہلی نظر میں دیکھیں تو فرانس کا یہ چناؤ پوری دنیا کی سیاست پر اثر ڈال سکتا ہے۔ دنیا کے کئی دیشوں کو گھیرنے کی سازش بڑی سطح پر چل رہی ہے۔ دہشت گردی بڑے اشو کی شکل میں فرانس کے اس اہم ترین چناؤ میں ابھرکر سامنے آیا ہے، دوسرا مسجدوں کو بند کرنے اور مسلمانوں کو دیش سے باہر نکالنے کے نعروں کے ساتھ صدارتی عہدے کے لئے ساؤتھ پنتھی امیدوار لی پین مضبوط چنوتی کی شکل میں ابھری ہیں۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ جن تاریکین وطن کے خلاف لی پین نے اپنی سیاسی بساط بچھائی ہے، چناؤ لڑنے سے پہلے انہی کے مقدمے لڑا کرتی تھیں۔ یوروپ میں سب سے زیادہ 50 لاکھ سے زیادہ مسلمان فرانس میں رہتے ہیں۔ پہلے دور کی ووٹنگ میں نمبر ون رہے مینول میکرواور لی پین کے

ہالی ووڈ فلموں سے بھی بہتر ہے ’باہو بلی ۔2‘

ان دنوں دیش کے کونے کونے میں اگر کسی ہندی فلم کا تذکرہ ہے تو وہ ہے ’باہو بلی ۔2 ‘ کا۔ اس فلم کا اتنا شور تھا کہ میں اسے دیکھنے گیا۔ میں فلموں کا اتنا شوقین تو نہیں ہوں لیکن انگریزی کی فلم ٹی وی سیریل دیکھنے کا بہت شوقین ہوں۔ تقریباً ہر رات میرا یہی منورنجن ہے۔ میں نے سینکڑوں فلمیں اور ٹی وی سیریل دیکھے ہوں گے لیکن میں یہ دعوی سے کہہ سکتا ہوں کہ بالی ووڈ اور ہندوستانی سنیما میں اتنی تکنیکلی ساؤنڈ فلم شاید ہی بنی ہوں۔ یہ فلم ہالی ووڈ کی فلموں کو مات دیتی ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ فلم ہندوستانی کلچر اور ثقافت کے میدانوں کو اتنا اچھی طرح دکھاتی ہے کہ ہر ہندوستانی کا سر فخر سے اٹھ جاتا ہے۔ بالی ووڈ تو اب مغربی کلچر کو زیادہ دکھانے لگا ہے۔ یہ فلم ایسی ہے کہ آپ اپنے بچوں سمیت پورے خاندان کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔ باہو بلی ۔2 نے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ بزنس اور منورنجن کے لحاظ سے اس کی کامیابی ناقابل بیاں ہے۔ اس کا سارا سہرہ ایس ایس راج مودی کو جاتا ہے۔ وہ اس کے قابل ہیں لیکن اس فلم کی غیر متوقعہ مقبولیت میں باہو بلی بنے اداکار پریاس کا بھی بڑا رول ہے۔ ہندی فلموں میں سلمان خان، اکشے کمار

چین بھارت کو ہر سیکٹر میں گھیرتا جارہا ہے

چین کے بڑھتے اثر سے بھارت کا فکر مند ہونا فطری ہی ہے۔ نریندر مودی حکومت کی ایسٹ پالیسی کے تحت بھارت نے ان مشرقی ایشیائی ملکوں سے پچھلے تین برسوں میں انفرسٹرکچر اور دیگر پروجیکٹ پر کام کیا ہے لیکن غیر ملکی معاملوں میں نظر رکھنے والوں کا خیال ہے کہ ون بیلٹ ،ون روڈ یا اوبی اے آر پروجیکٹ کے تحت چین کی زبردست سرمایہ کاری میں ان ریجن میں سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے ، جس کا اثر بھارت پر پڑے گا۔ کمبوڈیا اور لاؤس جیسے ملکوں میں چین کے انویسٹمنٹ کا مقصد ریجنل کنکٹوٹی کے ساتھ ہی اپنا اثر بڑھانا ہے۔ چین کی طرف سے 14-15 مئی کو او بی او آر پر منعقد کی جارہی میٹنگ میں کمبوڈیہ ، لاؤس، انڈونیشیا اور میانمار حصہ لینے جارہے ہیں۔ ادھر چین نے کشمیر پر ثالثی کی بھی خواہش ظاہر کی ہے۔ اب تک وہ اس مسئلے کا حل بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے ذریعے کرنے کی نصیحت کرتا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے گزرنے والے پاک ۔چین اکنامک گلیاری میں قریب 50 ارب ڈالر (قریب 3210 ارب ) کی بھاری بھرکم سرمایہ کاری میں بیجنگ کو اپنا رخ بدلنے کے لئے مجبور کیا ہے۔ اس گلیاری کی تعمیر بھارت کے اعتراضات کو درکنار کیا ج