اشاعتیں

جنوری 1, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ : مودی کی پالیسیوں پر ریفرنڈم

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ کی تاریخوں کا اعلان ہوگیا ہے۔ ان انتخابات کو اگر 2019ء کے لوک سبھا چناؤ کا سیمی فائنل کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا۔ ان انتخابات کی نہ صرف دیش بھر میں اپنی اہمیت ہے بلکہ یہ امکانی سیاست کی سمت اور حالات طے کریں گے۔ کچھ لوگ اسے وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کا ریفرنڈم سروے بھی کہہ رہے ہیں۔ یہ کچھ حد تک طے کریں گے کہ مودی کے عہد کا آدھا وقت پورا ہونے پر انہیں کتنی عوامی حمایت حاصل ہے؟ لوک سبھا چناؤ کے ان اسمبلی انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے سب سے بڑی چنوتی ثابت ہونے جارہے ہیں۔ دراصل ان انتخابات کے ساتھ نہ صرف مودی کی ساکھ داؤ پر لگی ہے بلکہ ان کے سب سے بڑے فیصلے نوٹ بندی پر بھی ایک طرح سے ریفرنڈم ہوگا۔ اس کے علاوہ ان انتخابات کا اثر 6 مہینے بعد ہونے جارہے راشٹرپتی چناؤ پر بھی دکھائی دے گا کیونکہ اگر ان پانچ ریاستوں میں کم سے کم تین ریاستوں میں بھاجپا کی سرکار نہیں بنتی تو اسے راشٹرپتی چناؤ کے وقت دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر جنتا کا فیصلہ سرکار کی امیدوں کے مطابق آیا تو اسے کئی اور بڑے قدم اٹھانے کا حوصلہ ملے گا، لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو م

کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانیں گی سیاسی پارٹیاں

سپریم کورٹ کے 7ججوں کی آئینی بنچ نے اکثریت سے جو فیصلہ دیا ہے کہ مذہب، نسل اور ذات ، فرقہ اور زبان کی بنیاد پر ووٹ مانگنا یا چناوی عمل کو متاثر کرنا و عوامی رائے دہندگان قانون کے نکات کے تحت کرپٹ طریقہ مانا جائے گا۔ یقینی طور پر ایک تاریخی اور دور رس فیصلہ ہے۔ بیشک ایسے فیصلے آنے میں 21 سال لگے لیکن لائق خیرمقدم اور لائق تحسین ہے۔ اگر عدالت عظمی کے اس فیصلے کو چناؤ کمیشن موثر ڈھنگ سے نافذ کرنے میں کامیاب ہوجائے تو دیش کی چناوی سیاست کے شدھی کرن کی سمت میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے اس کا درپردہ ثبوت کیا ہے؟ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے۔ چناؤ کمیشن کے پاس یہ سنہرہ موقعہ ہے سپریم کورٹ کے حکم کو سختی سے نافذ کرنے کیلئے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ فیصلہ گائڈ لائنس کی طرح کام کرے گا یا پھر رسماّ میں اسے قانونی طور پر نافذ کیا جاسکے گا؟ بیشک یہ اچھا ہوا کہ سپریم کورٹ نے یہ صاف کردیا کہ ذات، مذہب، فرقہ، زبان کے نام پر ووٹ مانگنے کو کرپٹ چناوی طور طریقہ مانا جائے گا۔ قاعدے سے تو ایسی وضاحت کی ضرورت نہیں پڑنی چاہئے تھی کیونکہ سبھی کو پتہ ہے کہ ذات، مذہب یا زبان اور فرقے کے نام

بی سی سی آئی پر چلا سپریم کورٹ کا ڈنڈا

سپریم کورٹ نے آخرکار دنیا کے سب سے امیر کرکٹ ادارے بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی ) کو لوڈھا کمیٹی کی رپورٹ نہ ماننے اور اس کو مسلسل نظرانداز کرنے پر سخت سزا دی ہے۔ بی سی سی آئی کے اڑیل رویہ کے سبب اس کے خلاف تلخ تیور اپناتے ہوئے چیئرمین انوراگ ٹھاکراور سکریٹری اجے شرکے کوعہدے سے برخاست کرتے ہوئے انہیں سبق سکھا دیا ہے۔ عدالت عظمی نے ان کے بورڈ سے وابستہ سبھی اختیارات کو بھی واپس لینے کا فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ نہ تو کسی کی جاگیر ہے اور نہ ہی کسی کی نجی وراثت۔ لوڈھا کمیٹی کی سفارشوں کی تعمیل میں رکاوٹ ڈالنے اور جھوٹا حلف نامہ دینے کے معاملے میں انوراگ ٹھاکر کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے اور پوچھا کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جائے؟ انوراگ کو اس معاملے میں اگلی سماعت 19 جنوری کو عدالت میں پیش ہوکر جواب داخل کرنا ہے۔ اگر وہ اس معاملے میں معافی نہیں مانگتے تو انہیں جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ عدالت کو اس فیصلے تک پہنچنے کی ضرورت کیوں پڑی اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کروڑوں ہندوستانیوں کا پسندیدہ کھیل کرکٹ کس قدر سٹہ بازی اور کرپشن کے سبب تنازعوں میں

کیا پریورتن ریلی سے یوپی میں بھاجپا کا بنواس ختم ہوگا

وزیر اعظم پیر کو اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے امبیڈکر میدان میں پریورتن ریلی ہوئی اس میں آئی بھیڑ نے صوبے کی سیاست کو اور گرما دیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے کنبے میں رسہ کشی سے ماحول پہلے سے ہی گرمایا ہوا تھا۔ وزیر اعظم کی ریلی نے اسے اور گرما دیا ہے۔ ریلی میں زبردست بھیڑ تھی۔ خود وزیر اعظم پریورتن ریلی میں آئے ہجوم کو دیکھ کر گد گد ہوگئے۔ انہوں نے کہا اپنی سیاسی زندگی میں دیش میں تمام ریلیوں کو خطاب کر چکا ہوں لیکن آج زندگی کی سب سے بڑی ریلی کرنے کا موقعہ ملا ہے۔ ٹوئٹر کے ذریعے انہیں 10 بجے سے ہی ریلی میں بڑی تعداد میں بھیڑ آنے کی اطلاع دہلی میں ملنے لگی تھی۔ رمابائی امبیڈکر پارک کو بھرنا آسان کام نہیں ہے۔ پیر کو وزیر اعظم کی ریلی میں 5 لاکھ سے اوپر لوگوں کا آنا بھی اس لئے اہمیت کا حامل ہے کہ نوٹ بندی کے بعد یہ سب سے کامیاب ریلی تھی۔ کیا نوٹ بندی سے آئی دقتوں کو لوگ بھول گئے؟ یا پھر وہ سپا بسپا کی حکومتوں سے تنگ آچکے ہیں اور اقتدار میں تبدیلی چاہتے ہیں؟ اس ریلی کے بعد بھاجپا میں جوش بھرا ہوا ہے۔ دیش کی سب سے بڑی آبادی والے راجیہ اترپردیش میں بھاجپا کو سہ رخی مقابلے کے بجائے اب ریاست کی

این پی اے پر کنٹرول معاشی نظام کیلئے انتہائی ضروری ہے

جنتا میں نوٹ بندی کی غیر مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ کچھ کرپٹ بینکوں اور ان کے حکم کا رول رہا ہے۔ کچھ بینکوں کے کرپٹ حکام نے ذاتی فائدے کے لالچ میں نوٹ بندی پر ہی سوالیہ نشان لگوادیا۔ اگر مودی سرکار اپنی اقتصادی اسکیموں کی کامیابی چاہتی ہے تو بینکوں پر کنٹرول کرنا، نگرانی کرنا و سختی کرنا انتہائی ضروری ہے۔ پرانے پھنسے قرض کے بحران سے مقابلہ کرنا سب سے بڑا مسئلہ یا چنوتی ہے۔ بینکوں کے قرض میں پھنسی رقم این پی اے کی ہے۔ دیش کے پبلک سیکٹر کے 27 بینکوں میں سے14 بینکوں نے پچھلے سال کل 34442 کروڑ روپئے کا خسارہ اٹھایا ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران حالات میں زیادہ بہتری نہیں دکھائی دیتی ہے۔ سرکاری بینکوں کے قرض میں پھنسی رقم یعنی این پی اے میں ستمبر 2016 ء کو ختم ہوئی سہ ماہی کے دوران 80 ہزار کروڑ روپئے کے قرض میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ان بینکوں کا جی ڈی پی ، این پی اے ستمبر کے آخر تک 630323 کروڑ روپئے تک پہنچ گیا ہے۔ جون کے آخر میں یہ 550346 کروڑ روپئے پار کر گیا تھا۔ نوٹ بندی کے بعد این پی اے بڑھنے کا امکان ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے ایک کروڑ روپئے تک کہ رہائشی، کار اور ذراعت اور دوسری قرضو

استنبول میں نئے سال کے جشن میں آتنکی حملہ

ترکی کے شہر استنبول میں واقع ایک نائٹ کلب میں نئے سال کا جشن منا رہے 600 لوگوں پر دہشت گردوں نے اندھادھند فائرننگ کردی۔اس واقعہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے ترکی کو اپنی گرفت میں کتنا لے رکھا ہے۔ حال ہی میں (19 دسمبر ) کو روسی سفیر آندرے کارلوف کو شارے عام گولیوں سے ایک دہشت گرد نے بھون دیا تھا۔ اس سے دو دن پہلے (17 دسمبر) کو فوجیوں کو لے جارہی ایک بس پر آتنکی حملے میں 14 فوجی مارے گئے تھے۔10 دسمبر کو ایک فٹبال میچ کے بعد ہوئے دوہرے بم دھماکے میں 44 لوگ مارے گئے اور 166 زخمی ہوئے ۔ جس میں زیادہ تر پولیس افسر تھے اس کو ملا کر پچھلے ایک سال میں کم سے کم 12 آتنکی حملے ہوئے ہیں۔ نئے سال کا جشن منا رہے 600 لوگوں پر آتنکیوں نے اندھادھند گولہ باری کر غیر ملکی شہریوں سمیت 39 افراد کو مار ڈالا۔ ان میں دو ہندوستانیوں کے بھی مارے جانے کی خبر ہے۔ استنبول کے مقامی گورنر واصف شاہین کے مطابق حملہ آوروں نے (2 نے) سب سے بربریت آمیز طریقے سے بے قصور لوگوں کو نشانہ بنایا۔ کئی لوگ تو گھبراہٹ میں پانی میں کود گئے۔ ڈوگان نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ سینٹاکلاز کی ڈریس پہنے دو بندوقچیوں نے یہ حملہ کیا۔

نہ تو ان پارٹیوں کے بینک کھاتے ہیں اور نہ ہی چندے کا حساب

سبھی جانتے ہیں کہ یہ سیاسی پارٹیاں دیش میں کالہ دھن کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ اگر دیش میں کالہ دھن ختم کرنا ہے تو ان پر شکنجہ کسنا انتہائی ضروری ہے۔ سینٹرل چناؤ کمیشن نے اب ایسی فرضی سیاسی پارٹیوں پر شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے۔ چناؤ کمیشن کے ذریعے کاغذوں پر چل رہیں 255 سیاسی پارٹیوں کو رجسٹریشن کی فہرست سے ہٹادیا ہے اور انکم ٹیکس محکمہ نے بھی ان پر شکنجہ کسنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ ایسی فرضی پارٹیوں کی مشکلیں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں جن کو ابھی تک رجسٹرڈ سیاسی پارٹیوں کی شکل میں چندے کی رقم جیسے مالیات میں انکم ٹیکس کی چھوٹ مل رہی تھی۔ پتہ چلا ہے کہ کچھ پارٹیوں کے بانی ممبروں کے دیہانت کے بعد سے یہ بے جان پڑی ہیں تو کچھ نہ نہ تو بینک کھاتے کھلوائے اور نہ ہی چندے کا کچھ حساب کتاب رکھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کالہ دھن کے خلاف نوٹ بندی کے فیصلے کے تحت چلائی گئی مہم کے دوران جس طرح کالے دھن کوسفید کرنے کے معاملے سامنے آئے ہیں اس میں ایسی کاغذی پارٹیوں کے ذریعے کالے دھن کو ٹھکانے لگانے کا اندیشہ جتایا جارہا تھا۔ دیش میں چناؤ اصلاحات کی کوششوں میں لگے چناؤ کمیشن نے بھی ایسے ہی اندیشے کے تحت

دی گریٹ سپا پریوار ناٹک کا انٹرویل

پچھلے چار ماہ سے چلا آرہا یوپی میں سماجوادی پارٹی کادی گریٹ سیاسی ڈرامہ کا ایک سین ختم ہوگیا ہے۔ یا یوں کہیں کہ اس ڈرامے کا انٹرویل ہوگیا ہے۔ بچپن میں ٹیپو کے نام سے پکارے جانے والے اکھلیش سنیچروار کو سپا کے سیاسی دنگل میں سلطان بن کر ابھرے۔ وزیر اعلی اپنی طاقت دکھانے میں کامیاب رہے۔ ان کے ذریعے بلائی گئی میٹنگ میں 200 سے زیادہ سپا ممبران اسمبلی کے پہنچنے کے ساتھ ہی ملائم سنگھ اور ان کے بھائی اور یوپی پارٹی کے پردھان شیو پال یادو بیک فٹ پر آگئے۔پارٹی سے 6 سال کے لئے نکالے گئے اکھلیش و رام گوپال یادو کو 18 گھنٹے میں ہی واپس لینے پر مجبور ہوئے ملائم۔ کیا یہ سمجھا جائے کہاب سماجوادی کنبہ کی رسہ کشی ختم ہوگئی ہے یا یہ جنگ بندی ہے؟ تقریباً ایسے ہی حالات اکتوبر میں بھی بنے تھے اور ملائم اس دوران اکھلیش کو اپنی وکاس پرش کی ساکھ سدھارنے کیلئے شیو پال یادو کو خاموش کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس سے ایک بار پھر سپا چناوی لڑائی کے اگلے محاذ پر آتی دکھنے لگی تھی۔ یہ قیاس بھی لگائے جا رہے تھے کہ اگر کانگریس یا باقی چھوٹی پارٹیوں سے کوئی تال میل ہوجاتا ہے تو یہ گٹھ جوڑ مضبوط ٹکردینے کی حالت میں آج

میعاد کے آخر میں اوبامہ نے روس پر کی زبردست کارروائی

20 جنوری کو صدربراک اوبامہ امریکہ کے صدر کے عہدے سے ریٹائر ہورہے ہیں۔ انہوں نے اپنی میعاد کے آخر میں کئی فیصلے ایسے کئے ہیں جن کا دور رس اثر ہوسکتا ہے اور نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے سخت چنوتی ہوگی ان کے نتائج سے لڑنا ۔ تازہ فیصلہ امریکہ اور روس کے آپسی رشتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔ اوبامہ نے روس کے 35 حکام کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ روسی سفارتخانہ بند کرنے کے علاوہ 9 اداروں پر پابندی لگائی ہے۔ صدارتی چناؤ کے دوران ’’روسی ہیں کنگ‘‘ کے جواب میں اوبامہ نے یہ قدم اٹھائے ہیں۔ اوبامہ نے روس کے خلاف کارروائی کا اعلان گزشتہ جمعرات کو ہوائی سے کیا جہاں وہ خاندان کے ساتھ چھٹیاں گزار رہے ہیں۔ دراصل معاملہ یہ ہے کہ امریکی صدراتی چناؤ کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی امیدوار ہلیری کلنٹن پر سائبر حملے ہوئے تھے۔ امریکی حکام کا دعوی ہے کہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کیلئے ایسا کیا گیا تھا۔ امریکی ایجنسیاں اس میں روسی ملوث ہونے کے کامیاب ثبوت ہونے کا دعوی کررہی ہیں۔ خود اوبامہ کہہ چکے ہیں کہ پتن کی شہ پر سائبر حملہ ہوئے۔ امریکی پولیکٹیکل ویب سائٹ اور ای میل کے اکاؤنٹس کو ہیک ک

جاتے جاتے 2016 کئی رنگ دکھا گیا:2017 بہتر ثابت ہو

جاتے جاتے2016ء کا سال آخری دنوں میں اپنا رنگ دکھا گیا ہے۔ نوٹ بندی کے اعلان نے سارے دیش کو بینکوں و اے ٹی ایم کی لائنوں میں لگادیا۔سال2017ء بھی غیر یقینی حالات میں شروع ہوا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ اس سال بھارت کی عوام کو اس اشو پر راحت ملے گی۔ دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا اشو چھایا رہا۔ کنہیا کمار و جے این یو میں ملک دشمن سرگرمیاں اخبارات کی سرخیاں رہیں۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس آپسی جھگڑوں میں برباد ہوگیا۔ لوک سبھا کا 83 فیصد ، راجیہ سبھا کا80فیصد وقت احتجاج اور بحث میں برباد ہوا۔ تاملناڈو کی معجزاتی وزیر اعلی جے للتا کے دیہانت سے تاملناڈو غم میں ڈوب گیا۔2016ء میں ہم نے ہریانہ میں جاٹ آندولن کا تشدد آمیز روپ دیکھا۔ ایسے ہی گجرات میں پارٹی دار آندولن بھی دیکھنے کو ملا۔سال کے آخر میں اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کا گریٹ سیاسی دنگل بھی دیکھنے کو مل گیا۔ سکیورٹی فورس کے لئے 2016ء ملا جلارہا جبکہ وزارت دفاع نے کئی معاہدوں کو منظوری دے کر اس سال اپنے کھاتے میں کئی کارنامے جوڑے۔ رافیل جنگی جہازوں کا سمجھوتہ، امریکہ کے ساتھ فوجی وسائل معاہدہ،ڈیفنس خرید اور بلیک لسٹ کرنے سے متعلق نئی پ

دہلی کے 21 ویں لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کا خیر مقدم ہے

دہلی کے 21 ویں لیفٹیننٹ گورنر شری انل بیجل کا خیر مقدم ہے۔ 70 سالہ بیجل تھنک ٹینک وویک آنند فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو کونسل میں تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس ادارے سے وابستہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال سمیت کئی رخصت پذیر حکام کو اہم عہدوں پر مقررکیا ہے۔ شری انل بیجل دہلی کے 21 ویں گورنر بنے ہیں۔ وہ 2006ء میں وزارت شہری ترقی میں سکریٹری کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ وہ ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے ساڑھے تین سال کی میعاد پوری کرکے 22 دسمبر کو اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔ شری بیجل کو عہدہ سنبھالتے ہی کئی چیلنجوں سے جنگ لڑنی پڑے گی۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی زبان کا سامنا کرنے کے لئے نجیب جیسا تحمل برتنا تو ان کے لئے چنوتی ہوگی ہی ساتھ ہی جن اسباب سے نجیب جنگ نے اپنی راج گدی چھوڑی ہے ان اسباب کو تلاش کر مرکزی سرکار اور راج نواس کے درمیان توازن کی کڑی بنائے رکھنا بھی ان کے لئے ایک بڑی آزمائش ہوگی۔ ایک بڑی چنوتی شنگلو کمیٹی کی رپورٹ سامنے لانے اور اس پر کارروائی کو لیکر بھی انل بیجل کو دو چار ہونا پڑے گا۔ نئے سال کے آغاز کے ساتھ