دعوے روز لیکن پتہ نہیں کب نصیب ہوگی دوا؟
کورونا وائرس انفکشن کو روکنے کے لئے دنیا بھر کے سائنس داں دوا تیار کرنے کے لئے سخت محنت میں لگے ہیں تاکہ اس وبا کو روکا جا سکتے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے سائنسداں کورونا وائرس کے ٹیکے کی ریسرچ کررہے ہیں وہ معمولی بات نہیں ہے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کسی بھی دوا کی ایجاد میں سالوں لگ جاتے ہیں اور کبھی کبھی دہائیاں بھی لگ جاتی ہیں مثال کے طور پر جس ایبولا ویکسین کو منظوری ملی ہے اس کی تیاری میں 16سال لگ گئے یہ بہت عام بات ہے کہ دو اکی ایجاد کئی مراحل سے ہوکر گزرتی ہے پہلا فیز لو برائٹی میں ہوتا ہے اس کے بعد جانوروں پر تجربہ ہوتا ہے اگر تجربہ کے دوران یہ لگتا ہے کہ دوا کا استعمال ٹھیک ہے تو ریسرچ کی صلاحیت دکھائی دینے لگتی ہے اور اس پر انسانوں پر تجربہ کیا جاتا ہے اور ان پر تجربے کی کاروائی تین مرحلوں میں پوری ہوتی ہے پہلے مرحلے میں حصہ لینے والے لوگوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے وہ تندرست ہوتے ہیں دوسرے مرحلے میں تجربے کے لئے حصہ لینے والے لوگوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور کنٹرول گروپ ہوتے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ دو اکتنی ٹھیک ہے ؟کنٹرول گروپ کا مطلب ایسے گروپ سے ہوتا ہے جو تجربہ ...