اشاعتیں

جون 5, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سوئٹزرلینڈ نے کہانہیں چاہئے کام کے بدلے مفت میں پیسہ

بنا کچھ کئے اور دئے اگر آپ کے کھاتے میں ہر مہینے قریب ڈیڑھ لاکھ روپے ڈالے جائیں، تو آپ کا رد عمل کیا ہوگا؟ سوئٹزر لینڈ میں قریب ڈیڑھ سال سے ایک کمپین چل رہی تھی جس میں مانگ کی جارہی تھی کہ دیش کے سبھی لوگوں کو سرکار کم از کم تنخواہ کی شکل میں ہر ماہ قریب ڈیڑھ لاکھ روپے دئے جائیں۔ بچوں کے لئے قریب42 ہزار روپے اور بڑوں کے لئے 171 لاکھ روپے مہینہ ہو۔ اسے نام دیا ’’یونیورسل بیسک انکم‘‘۔ مانگ نے زور پکڑا اور حمایت میں 1 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دستخط کردئے۔ سوئٹزرلینڈ میں قاعدہ ہے کہ کسی کمپین کی حمایت میں اگر 1 لاکھ سے زیادہ شہری دستخط کردیں تو ووٹنگ کرائی جائے۔ آخر کار ایتوار کو اس طرح اس پہلی رائے شماری کے لئے سوئس عوام نے ووٹ کیا اور شام تک نتیجے آبھی گئے۔ اس کے جو نتیجے آئے وہ بہت چونکانے والے ہوسکتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے 78فیصدی لوگوں نے اس عجیب تجویز کو مسترد کردیا۔ صرف22 لوگوں نے تجویز کی حمایت کی۔اس طرح یہ تجویز خارج ہوگئی۔ ایسی مانگ کو اٹھا کر ووٹنگ کرانے والا سوئٹزرلینڈ دنیا کا پہلا ملک ہے۔ اگر تجویز پاس ہوجاتی تو سرکار کو ہر مہینے دیش کے سبھی شہریوں اور پانچ سال سے یہاں رہ رہے غیر

پہلوان سشیل کمار کا ریو جانے کا خواب ٹوٹا

پچھلے کئی دنوں سے پہلوان سشیل کمار بنام پہلوان نرسنگ یادو کا تنازعہ سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ اولمپک میں دوبار میڈل واحد ایک ہندوستانی کھلاڑی پہلوان سشیل کمار کے ریو اولمپک کوٹا حاصل کرچکے نرسنگ یادو سے ٹرائل کرانے کی عرضی کو دہلی ہائی کورٹ نے خارج کردیا جس میں سشیل کا ریو جانے کا سپنا ٹوٹ گیا۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں پانچ بار سماعت ہونے کے بعد جسٹس منموہن نے پیر کو اپنا فیصلہ سنایا اور سشیل کی عرضی خارج کردی۔ سشیل کی عرضی خارج ہونے کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ ریو اولمپک میں 74 کلو گرام کی فری اسٹائل زمرے میں بھارت کی رہنمائی نرسنگ ہی کریں گے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کھیل کے بین الاقوامی سیکٹر میں میڈل طاقت سے نہیں بلکہ دماغ سے جیتا جاتا ہے۔ کھلاڑی ذہنی پریشانی اور اس کی تیاری باقاعدہ کھیل کو متاثر کرسکتی ہے۔ عدالت نے سشیل کی عرضی خارج کر یہ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی عرضی سلیکٹڈ کھلاڑی کے جیتنے کے امکانات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے جو قومی مفاد کے لئے تباہ کن نتیجہ ہوسکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں اس طرح کے اندھیرے میں دیش کو ہار ہی مل سکتی ہے۔ اسی طرح ٹرائل میں کسی کو بھی چوٹ کے ام

راہل کی تاجپوشی سے پہلے پارٹی کو دوہرا جھٹکا

ایک طرف آسام اور کیرل میں کراری ہار کے بعد کانگریس نے اترپردیش چناؤ کیلئے اپنی فوجیں سجانے پر منتھن شروع کردیا ہے تو دوسری طرف پارٹی کو سرکردہ افراد کے ذریعے توڑنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ آئی ٹی حکمت عملی ساز پرشانت کشور کی صلاح پر پارٹی عہدیداران اور امیدوار طے نہیں ہوں گے لیکن انتخاب میں ان کے فارمولہ کو ترجیح دی جائیگی۔ اترپردیش و پنجاب میں پارٹی کی حکمت عملی اور چناؤ کمپین کا پس منظر تیار کررہی ٹیم نے نوجوان لیڈر شپ پر زوردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی کے جنم دن 19 جون سے پہلے ان کی ٹیم کی تاجپوشی ممکن ہے اور 19 جون کے بعد انہیں ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے۔دوسری طرف پارٹی کے سینئر لیڈر اور سکریٹری جنرل و سابق ومرکزی وزیر گوروداس کامت نے کانگریس کی ابتدائی ممبر شپ سے استعفیٰ دے کر سیاست سے سنیاس لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایشیا کی سب سے بڑی طاقتور ممبئی میٹرو پولیٹن کارپوریشن چناؤ سے پہلے کامت کا استعفیٰ کانگریس کے لئے بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ وہیں کامت کے استعفیٰ بم سے بھاجپا کے ایکناتھ کھڑسے کے قریب جانے کی کانگریس کی خوشی میں بھی خلل پڑ گیا ہے۔ گوروداس کامت44 سال سے کا

نابالغ پر بالغ کی طرح مقدمہ کا تاریخی فیصلہ

دیش میں پہلی بار ایک نا بالغ پر بالغ کی طرح مقدمہ چلانے کا فیصلہ تاریخی ہے۔ میں بات کررہا ہوں دہلی کے سول لائن علاقہ میں ہوئے مرسڈیز ہٹ اینڈ رن معاملے کی۔ اس معاملے میں سنیچروار کو جوینائل جسٹس بورڈ نے نابالغ ملزم کے جرم کو گھناؤنے جرم کے زمرے میں مانتے ہوئے اس کے خلاف سیشن کورٹ میں بالغ کی طرح مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ پرنسپل جج نے سنیچروار کو اپنے تاریخی فیصلے میں کہا کہ ملزم کا جرم گھناؤنے زمرے میں آتا ہے۔ بورڈ نے دہلی پولیس کی مانگ کو نا منظور کرتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لئے سیشن عدالت میں منتقل کردیا۔ نابالغ پر والد کی مرسڈیز گاڑی چلاتے ہوئے 32 سال کے ایک شخص کو کچلنے کا الزام ہے۔ جس وقت واردات ہوئی لڑکے کی عمر بالغ ہونے سے چار دن کم تھی۔ یہ اس لئے بھی تاریخی فیصلہ ہے کیونکہ جوینائل جسٹس (کےئر اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ 2015ء میں ترمیم کے بعد یہ پہلا معاملہ جس میں کسی نابالغ پر بالغ کی طرح سے مقدمہ چلے گا۔ بورڈ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ واردات کے وقت ملزم اس واقعہ کے نتیجے کو سمجھنے کے لئے جسمانی اور ذہنی طور سے بالغ تھا۔ اس کے من میں انسانی جان کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں۔ کورٹ کے ج

جے گورو دیو اور ان کے تین چیلوں کی پوری کہانی

متھرا کی پوتر سرزمیں کو خونی لڑائی کا میدان جنگ میں بدل دینے والے رام برکش کی کہانی دراصل اس کے گورو رہے جے گورودیو اور ان کی وراثت سے جڑی ہوئی ہے۔جے گورو دیو کے ٹرسٹ اور ان کی جانشینی کو لیکر الہ آباد ہائی کورٹ میں چلے لمبے تنازعہ میں حقائق چونکانے والے ہیں۔ سنت مت کے تپسوی جے گورو دیو کا اصلی نام تلسی داس مہاراج تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جے گورو دیو نے اپنے جیتے جی ملک و بیرون ملک میں لاکھوں انویائیوں کے ساتھ ساتھ تقریباً15 ہزار کروڑ کی جائیداد بنائی اور ان کے 250 سے زیادہ آشرم ،3 مذہبی اور چیریٹیبل ٹرسٹ قائم کئے۔ مئی 2012ء میں ان کی موت تو ہوئی ان سب پر دعوی کرنے کے لئے 3 نام سامنے آئے ان میں سے ایک تھا رام برکش یادو۔ جے گورو دیو کی موت کے بعد متھرا کے ان کے آشرم میں13 ویں پر بھنڈارے کے فوراً بعد ان کے ششیہ پھول سنگھ نے ایک خط ممبران کو پیش کیا ۔ اس میں بتایا گیا کہ جے گورو دیو نے پنکج کمار یادو کو ٹرسٹ کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ پنکج ہی ان کی ڈرائیور تھا اور بعد میں قریبی ہوگیا۔ اس نے ہی جے گورو دیو کی چتا کو آگ دی تھی۔ بعد میں اور دعویدار سامنے آئے اور جے گورو دیو کی جانشینی کا تنازعہ مت

محمدعلی دی گریٹسٹ

باکسنگ کی دنیا کے جادو گر محمد علی کلے پاکیسن مرض سے 32 سال لڑنے کے بعد اپنی آخری لڑائی ہار گئے۔ دو دہائی تک باکسنگ ونگ میں راج کرنے والے 74 سال کے اس عظیم امریکی مکہ باز نے جمعہ کو دیرشام ایریزونا کے فنکس میں واقع ہسپتال میں آخری سانس لی۔6فٹ 3 انچ لمبے دنیا کے ہیوی ویٹ باکسنگ چمپئن کی پیدائش 17 جنوری 1942ء کو لوئس ولیم میں ہوئی تھی۔ ان کا بچپن کا نام کے سی ایس کلے تھا لیکن سیاہ فاموں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والے کے سی ایس نے 1964 میں اسلام اپنا لیا اور پھر انہیں ’محمد علی‘ کے نام سے جانا جانے لگا۔ وہ تین بار 1964,1974 اور 1978ء میں ورلڈ ہیوی ویٹ چمپئن بنے۔ علی رنگ کے جتنے تیز اور پھرتیلے اور چاق و چوبند تھے اتنے ہی بلند ان کے خیالات تھے۔ چاہے بات ویتنام جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرنے کی ہو، خود کو گریٹسٹ اعلان کرنے کی ہو یا پھر سیاہ فاموں کے حق میں کھڑے ہونے کی ہو، انہوں نے کبھی اپنے قدم پیچھے نہیں کھینچے۔ علی1980ء میں دہلی بھی آئے تھے اور بھارت ہیوی ویٹ باکسر کورسنگھ اور برج موہن سنگھ سے دو دو ہاتھ کئے تھے۔ کور سنگھ کو یاد ہے کہ انہوں نے علی سے چار راؤنڈ کی فائٹ لڑی تھی۔ انہیں

متھرا کی اس کنس لیلا میں بھاری قیمت چکانی پڑی

کلیگ کے کنس نے متھرا کی سرزمیں پر ایسا خونی کھیل کھیلا جسے کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ اس میں ہم نے پولیس کے دو جوانوں کو کھودیا۔ یوں تو قبضہ ہٹانے کے سلسلے میں پولیس فورس کا استعمال پرتشدد احتجاج کی بہت سی مثالیں مل جائیں گی لیکن اترپردیش کے متھرا کے جواہر باغ کے ناجائز قبضے داروں کو ہٹانے کی جیسی قیمت چکانی پڑی اس کی دوسری مثال شاید ہی ملے۔ قبضہ ہٹانے پر پولیس ٹیم پر قبضہ داروں نے حملہ کردیا،دستی گولے پھینکے، گولیاں چلائیں۔ قبضہ داروں کو ہٹانے کے لئے پولیس ٹیم کے لیڈر ایس پی سٹی مکل دویدی کی موت گولی سے نہیں ہوئی ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ رام برکش یادو اور ان کے غنڈوں نے دویدی کو چاروں طرف سے گھیر کر لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں آیا ہے کہ ایس پی سٹی کے سر کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں وہیں ان کے جسم کے کئی حصے میں گہری چوٹ کے نشان پائے گئے۔ متھرا میں جے گورو دیو سنگٹھن سے نکلے بھارت ودھک سنگھ کے مبینہ ستیہ گرہیوں نے قریب دو سال پہلے متھرا کے جواہر پارک پر قبضہ کیا ہوا تھا جو کہ محکمہ باغبانی کی جائیداد ہے۔ ہائیکورٹ کے حکم کے بعد قبضہ ہٹانے کے ل

اپولو میں کڈنی ریکٹ کا سنسنی خیز پردہ فاش

روپیوں کا لالچ دے کر غریب کی کڈنی امیر لوگوں کے جسم میں لگوانے والے کڈنی ریکٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے دہلی پولیس کے 5 لوگوں کو گرفتار کرنے کی خبر چونکانے والی ہے۔اس سے بھی زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ اس کڈنی ریکٹ میں اپولو جیسے نامی گرامی ہسپتال کے دو معاون اسٹاف کی شمولیت پائی گئی ہے۔ اپولو ہسپتال میں پکڑے گئے اس کڈنی ریکٹ میں پچھلے چھ مہینوں میں پانچ معاملوں کا ریکارڈ مل چکا ہے۔ویسٹ بنگال اور کانپور سے غریب لوگوں کو دہلی لاکر ان کے فرضی دستاویز تیار کر امیر لوگوں کو کڈنی بیچی جاتی رہی تھی۔ گرفتار ہسپتال کے دو معاون اسٹاف کی پہچان ادتیہ سنگھ اور سیلیش سکسینہ کی شکل میں ہوئی ہے۔ دونوں ملزم اپولو ہسپتال میں بطور کنسلٹنٹ ڈاکٹر کے نجی معاون کے طور پر کام کرتے تھے۔ اس کے علاوہ گرفتار کئے گئے تین ملزمان کی پہچان عاصم سکندر(37 سال)، ستیہ پرکاش (30 سال) اور دیو آشیش مولی (30 سال ) کے طور پر ہوئی ہے۔ جنوب مشرقی رینج کے پولیس کمشنر آر پی اپادھیائے نے بتایا کہ 30 مئی کو سریتا وہار تھانہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ پیسے کا لالچ دے کر ایک گروہ لوگوں کو کڈنی ڈونیٹ کرنے کے لئے تیار کرتا ہے۔ فرضی د

14 سال دیری سے ہی صحیح گلبرگہ سوسائٹی فیصلہ

آخرکار 14 سال بعد ہی صحیح گجرات کے 2002ء کے دنگوں کے سب سے زیادہ سرخیوں میں چھائے معاملوں میں سے ایک گلبرگہ سوسائٹی میں ہوئے قتل عام کیس میں فیصلہ آہی گیا۔ گجرات میں گودھرا کے بعد 27 فروری 2002ء کو 59 لوگوں کو زندہ ریلوے بوگی میں جلانے کے بعد چمن پورہ علاقہ میں واقع گلبرگہ سوسائٹی پر 20 ہزار لوگوں نے حملہ بول دیا تھا۔ جس میں69 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ 39 لاشیں تو برآمد ہوگئی تھیں جبکہ کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری و 14 سال کے ایک بچے اظہر مالی سمیت 31 لوگ لاپتہ ہوگئے تھے۔ 7 سال بعد ان 31 میں سے30 کو مردہ قرار دے دیا گیا اور مظفر شیخ 2008ء میں زندہ ملے۔ ان کو ایک ہندو خاندان نے پالا اور نام وویک رکھا۔ یہ دنگا اس وقت کے گجرات کے حالات کو سمجھنے کے لئے کافی ہے، جہاں گلبرگہ سوسائٹی سمیت9 بڑے معاملوں کی جانچ سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی کے ذریعے اپنی نگرانی میں لے لی تھی۔14 سال دیری کے بعد ایک خصوصی عدالت نے تشدد اور قتل کی ایک خوفناک واردات کے لئے 24 لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ اس معاملے کے قصورواروں میں 11 پر قتل کا جرم ثابت ہوا ہے۔ وشو ہندو پریشد کے لیڈر اتل وید سمیت باقی 13 کو دیگر

امریکہ میں دوائیوں کی اوور ڈوزباء بن گئی

دوائیں کبھی کبھی موت کا سبب بن جاتی ہیں۔ ایسے ہی ایک دوا ہے ’اوپی اوریڈ‘ اس کے بیجا استعمال سے امریکہ میں سنگین بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ 1999ء کے بعد سے امریکہ میں ڈاکٹروں کے ذریعے تجویز اس دوا کی اوور ڈوز کے معاملہ میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کا بیماری کنٹرول مرکز (سی ڈی سی) کے مطابق 2014ء میں دوائیوں کی اوور ڈوز سے47 ہزار امریکیوں کی موت ہوئی ہے۔ جس میں سے60 فیصد سے زیادہ اموات اوپی اوریڈ کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ امریکہ میں ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں ہر دن1 ہزار سے زیادہ افراد اس گولی کے دئے جانے کے بیجا استعمال کاعلاج کرانے آتے ہیں۔ زیادہ وقت نہیں گزرا جب امریکہ کے دیہی علاقے اسپرنگ ویلی الینیارڈ میں واقع ایک ہسپتال میں ایمرجنسی ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹر نے ایک ایسے مریض کا علاج کیا۔ دیش کے دوسرے ہسپتالوں میں ایسے ہی مریض عام طور پر آتے ہیں جن میں پیٹ درد کی شکایت کے لئے خاص طور سے ڈیلاؤٹڈ پین کلر کی مانگ کی جاتی ہے۔ اس سے انجکشن کی عادت پڑ جاتی ہے۔ایک شخص کے پرانے نسخے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ طویل عرصے سے افیم سے بننے والی دوائیاں لے رہا ہے۔اس پر ڈاکٹر نے کم طاقتور دوا لینے کی تجو