کیا اترپردیش کے مسلمانوں کا سپاپر سے بھروسہ اٹھ گیا ہے؟
مظفر نگر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات نے یوپی کی حکمراں اکھلیش یادو کی سماجوادی حکومت کی چولیں اس قدر ہلا دی ہیں کہ ڈیڑھ سال پہلے جٹا وسیع مینڈیڈ اب بری طرح بٹ رہا ہے۔ سپا کی اس سرکار کو باہری مخالفت کے ساتھ ساتھ اندر سے اٹھ رہی مخالفانہ آوازوں سے بھی لڑنا پڑ رہا ہے۔ جن مسلمانوں کے ووٹ کے لئے سپا کی سرکار بدنام ہوئی تھی آج وہی مسلم تنظیمیں ان کی سرکار کا استعفیٰ مانگ رہی ہیں۔ اکھلیش سرکار کی ناکامی مسلم تنظیموں کو بہت ناگوار گزری ہے۔مسلم لیڈروں کا کہنا ہے کہ صاف ہوگیا ہے کہ اترپردیش سرکار میں مسلم فرقہ محفوظ نہیں رہ سکتا۔ جمعیت العلمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے بدھوار کو مظفر نگر کا دورہ کر فرقہ وارانہ فساد میں ہوئی تباہی کا جائزہ لینے کے بعد دہلی میں کہا کہ اکھلیش سرکار کی حکومت میں مسلم سماج کی جان و مال کی حفاظت نہیں ہوسکتی۔ دنگے سے30 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں جو کیمپوں میں ہیں۔ جان گنوانے کے ڈر سے وہ گاؤں لوٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہاں صدر راج لگنا ضروری ہوگیا ہے۔ کئی دیگر مسلم تنظیموں نے بھی وزیر اعظم کو چٹھی بھیج کر اکھلیش سرکار کی برخاستگی کی مانگ کی ہے۔ جماعت اس...