نہ کوئی افسوس ،نا ہی معافی مانگوںگا!
سپرےم کورٹ کے چےف جسٹس بی آر گوائی پر گزشتہ دنوں حملے شرمناک کوشش ہوئی ۔سپرےم کورٹ مےں پےر کو اس شرمناک واقعہ مےں چلتی کاروائی کے دوران اےک وکےل نے چےف جسٹس بی آر
گوائی کی طرف جوتا پھےکنے کی کوشش کی ،حالانکہ کورٹ مےں تعینات سکورٹی ملازمین نے فورا ً حرکت مےں آکر ڈائس کے قرےب کھڑے وکےل راکےش کشور کو (71) فوراً دبوچ لےا اور عدالت سے باہر لے گئے ۔بعد مےں پولس نے پوچھ تاچھ کیلئے حراست مےں لے لےا۔کورٹ روم سے باہر نکلتے وقت وکےل چلا رہا تھا ،سناتن کا اپمان نہےں سہے گےں۔واردات سے پرےشان چیف جسٹس سماعت جاری رکھی اور دےگر وکےلوں سے کہا کہ اس پر ناراض نہ ہوں ۔ےہ چےزےں مچھے متاثر نہےں کر تی اس واردات کے بعد وزےر اعظم نرےندر مودی نے چیف جسٹس گوائی سے بات کی اور اےکس پر لکھا ،مےں نے بھارت کے چیف جسٹس بی آر گوائی سے بات کی آج صبح سپرےم کورٹ مےں ان پر ہوئے حملے سے ہر ہندوستانی ناراض ہے ۔ہمارے سماج مےں ایسی قابل مذمت حرکتوں کےلئے کوئی جگہ نہےں ہے، ےہ پوری طرح سے قابل مذمت ہے ۔ادھر چیف جسٹس گوائی پر جوتا پھےکنے والا بے شرم وکےل راکےش کشور کمار نے اپنی صفائی دی کہ سی جے آئی کے بھگوان وشنو پر دےئے گئے بےان سے مجھے ٹھیس پہنچی ہے ان کے اس بےان سے میرا غصہ تھا مےں نشے مےں نہےں تھا۔جو ہوا مجھے اسکا افسوس نہےں ہے اور نہ ہی مےں معافی مانگوں گا ملزم وکےل کی ممبر شےپ فوراً ختم کر دی گئی۔راہل گاندھی نے بھی اس واردات کی ملامت کرتے ہوئے اپنے اےکس پر لکھا کہ بھات کہ چےف جسٹس پر حملہ ہماری عدلیہ کہ وقار اور ہمارے آئین کی روح پرحملہ ہے اس طرح کی نفرت کےلئے ہمارے دےش مےں کوئی جگہ نہےں ہے اور اسکی مذمت کرنی چاہئے۔اخبار ایجنسی اے اےن آئی سے کہا روہت پانڈے جو سپرےم کورٹ بار کونسل کے سابق نگراح سےکرےٹری ہےں بتاےا کہ معاملہ کیا ہے ؟در اصل 16ستمبر کو سی جی آئی گوائی اور جسٹس ونود چندرن کی بےنچ نے مدھےہ پردےش کے کھجوراو¿ مےں اےک مندر میں بھگوان وشنو کی ٹوٹی مورتی کی مرمت کا حکم دےنے سے جوڑی عرضی خارج کر دی تھی ۔بینچ نے کہا ےہ عدالت نہےں ےہ اثارے قدےمہ کے تحت آتا ہے عرضی گزار سے کہا کہ وہ بھکوان وشنو کے بڑے بھگت ہےں تو پھر انہی سے پراتھنا کرےں اور تھوڑا دھےان لگائےں۔چےف جسٹس کے اس تبصرے کے بعد سناتنی برےگےڈ نے سی جے آئی پر سدھا حملہ بول دےا۔اےک بھکت نے تو ےہاں تک کہہ دےا ججوں کو سڑکوں پر پےٹا جائے گا اگر وہ نہیں سدھرے اس پر جسٹس گوائی نے صفائی دی کہ سوشل مےڈےا پر تو آج کل کچھ بھی چل سکتا ہے۔پرسوں کسی نے مجھے بتاےا کہ آپ نے توہین کی اس پر انہیں نے کہا مےں سبھی دھرموں مےں ےقین اور سبھی کا سمان کرتا ہوں اس پر سرکاری وکےل تشار مہتہ نے بھی کہا کہ سی جے آئی کو پچھلے دس برسوں سے جانتا ہوں وہ سبھی دھرموں کے مندروں اور دےگر مذہب مقامات پر پوری عقےدت سے جاتے ہےں ۔اس دوران چےف جسٹس نے ےہ صاف کےا انکی رائے زنی سے صرف اس سلسلے مےں تھی کہ مندر اے ایس آئی کے اختےار مےں آتا ہے۔سپرےم کورٹ کے وکےلوں اور انکی رکارڈ ایسوسی اےشن نے اپنے بےان مےں کہا کہ ہم اتفاق رائے سے حال میں ایک وکےل کے طرف سے کئے گئے برتاو¿ پر عدم اتفاقی ظاہر کرتے ہےں انہوں نے بھات کے عزت مآب جیف جسٹس انکے ساتھی ججوں اور انکے اختےار کی بے عزتی کی کوشش کی سوشل مےڈےا مےں اس حرکت کی اس لئے بھی ملامت ہو رہی ہے کےو ں کہ چیف جسٹس دلت فرقہ سے آتے ہیں اس لئے بھی انکی بے عزتی کی گئی اور ےہ حملہ صرف چیف جسٹس گوائی پر ہی نہےں بلکہ آئےن پر سدھا حملہ ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ےہ معاملہ چیف جسٹس تک محدود نہےں ہے بےشک انہےں نے قصور وار کو معاف کر دےا ہو لےکن دےش اسے معاف نہےں کرے گا۔اسنے صرف چیف جسٹس پر حملہ نہےں کےا لےکن ےہ حملہ پوری عدلیہ نظام کو چنوتی دی ہے اور آئین کی توہین کی ہے اسکی کرنی کی سزا ملنی ہی چاہئے تاکہ مستقبل مےں اےک نظےر بنے ۔نہےں تو اےسے حملے بڑھتے جائےں گے۔
انل نرےندر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں