اشاعتیں

فروری 16, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آسمان سے گرے کھجور پر اٹکے انا ہزارے!

گاندھی وادی سماجی رضاکار انا ہزارے نے سب کو چونکادیا ہے۔ جس ڈھنگ سے وہ اپنے دائیں ہاتھ مانے جانے والے اروند کیجریوال کو اپنا آشیرواد دے رہے تھے اس سے تو لگتا تھا کہ لوک سبھا چناؤ میں وہ انہیں اپنی حمایت دیں گے لیکن انا نے اعلان کردیا ہے کہ وہ لوک سبھا چناؤ میں ترنمول کانگریس کی سربراہ محترمہ ممتا بنرجی کو اپنی حمایت دیں گے۔ نئی دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب آف انڈیا میں ہوئی پریس کانفرنس میں انا نے کہا کہ آج بھی وہ پریوار واد پارٹیوں کے خلاف ہیں لیکن ترنمول کانگریس کی آئیڈیالوجی سے کافی متاثر ہیں۔ کسی پنتھ و پارٹی سے ہمیشہ دور رہنے والے انا ہزارے نے کہا کہ وہ لوک سبھا چناؤ میں ترنمول کانگریس کے لئے کمپین کریں گے۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کی لوک سبھا چناؤ میں حمایت کرنے سے صاف انکارکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صرف ترنمول کو ہی حمایت دیں گے اور اس کے امیدواروں کے لئے کمپین چلائیں گے۔ ترنمول کانگریس کو اپنی حمایت کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی بار دیش اور سماج کے بارے میں سوچنے والا کوئی شخص دیکھا ہے تو وہ ہے دیدی۔ اس لئے وہ ان کی حمایت کررہے ہیں۔ انہوں نے سبھی پارٹیو

پارلیمنٹ سے لیکر اسمبلی تک عزت مآب کی بے ادبی!

تلنگانہ کے مسئلے کو لیکر جس ڈھنگ سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں انتہائی نا پسندیدہ برتاؤ ممبران پارلیمنٹ نے پورے دیش کے سامنے کیا ہے اس کا اثر دیش کی مختلف اسمبلیوں پر پڑنا فطری ہی تھا۔ بہت دکھ کی بات ہے کہ محترم لوگ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی ساکھ کو تار تار کررہے ہیں۔ ان کی کرتوت سے جمہوریت کے یہ مندر شرمسار تو ہورہی رہے ہیں نہایت غلط روایت ڈال رہے ہیں۔ بدھوار کو راجیہ سبھا کے ساتھ یوپی اسمبلی اور جموں کشمیر اسمبلی بھی ان عزت مآب ممبران کی کارگزاریوں سے شرمسار ہوئی ہے۔تلنگانہ اشو کو لیکر راجیہ سبھا میں بدھوار کو ناپسندیدہ حالات پیدا ہوگئے۔ اس مسئلے پر ہنگامے کے درمیان ڈپٹی چیئرمین پی جے کرین نے ضروری دستاویز ایوان کی ٹیبل پر رکھوائے ۔اسی دوران راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل شمشیر کے شریف ڈپٹی چیئرمین کی ہدایت پر ایوان میں کوئی اعلان کرنے والے تھے تبھی ویل کے سامنے کھڑے تیلگو دیشم پارٹی کے وی سی ایم رمیش نے ان کے ہاتھ سے دستاویز چھیننے کی کوشش کی۔ رمیش نے حملہ آور انداز میں سکریٹری جنرل سے کاغذات چھین کر پھاڑ دئے۔ اس دوران سکریٹری جنرل کو چوٹ بھی لگی۔ لکھنؤ اسمبلی میں تو اور بھی زیادہ ن

راجیو گاندھی کے قاتلوں کو چھوڑنے کی تیاری پر روک!

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قاتلوں کو سرکار پھانسی کے پھندے تک نہیں پہنچاپائی۔ منگل کے روز سپریم کورٹ نے کانگریس کی قیادت والی یوپی اے سرکار کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے راجیو گاندھی کے تینوں قاتلوں کی پھانسی عمر قید میں بدل دی تھی۔ عدالت نے رحم کی عرضی نپٹانے میں ہوئی 11 سال کی تاخیر کو اذیت اور غیر مناسب مانتے ہوئے فیصلہ دیا۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب دہشت گردوں کو پھانسی کی رحم کی عرضی نپٹانے میں تاخیر کو بنیادبنا کر معاف کیا۔ اس سے پہلے21 جنوری کو عدالت عظمیٰ نے 15 قصورواروں کی موت کی سزا کو عمر قید میں بدلا تھا۔ راجیو گاندھی کا قتل21 مئی 1991ء میں تاملناڈو کے علاقے سری پرم بدور لبریشن ٹائیگرز کے خودکش دستے نے بم دھماکہ کرکے کیا تھا۔ ٹاڈا عدالت نے چاروں قاتلوں سری ہرن عرف مروگن، ٹی ستیندر راجہ عرف سانتن، اے جی پیرا ریولن عرف عرق اور ایک عورت قصوروار نلنی کو پھانسی کی سزا دی تھی۔ عدالت نے 11 مئی 1999ء میں چاروں کی پھانسی پر مہر لگادی تھی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پی سداشیوم کی سربراہی والی بنچ نے مرکزی سرکار کی اس دلیل کو سرے سے مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا عرضی نپٹانے میں نامناسب تاخیر

تیج پال پر بدفعلی کے الزام 2684 صفحات کی فرد جرم!

تفتیشی صحافی اور دہلی کے سوشل میگزین ’پیج۔3‘ کے سیلیبریٹی ترون تیجپال کے کیس میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ’تہلکہ‘ میگزین کے بانی مدیر ترون تیجپال پر پنجی میں گوا پولیس نے پچھلے سال نومبر میں یہاں کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل کی لفٹ میں ایک خاتون صحافی کے ساتھ آبروریزی ، جنسی اذیت اور اس کی آبرو خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جانچ افسر سنیتا ساونت نے تیجپال پر دفعہ 354,354-A (جنسی استحصال) 341,342 (غلط طریقے سے روکنا) ،376 (آبروریزی) 376(2)(f) اور 376(2)(K) (اپنی شہرت کا فائدہ اٹھانا اور اپنے تحویل میں عورت کے ساتھ آبروریزی کرنا) کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں۔ چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ انوجا پربھو دیو سائیں کے سامنے داخل 2684 صفحات کے فرد جرم میں متاثرہ تہلکہ کے میگزین ملازمین اور معاملے کی جانچ افسر سمیت152 گواہوں کے بیان قلمبند ہیں۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ یہ ثابت کرنے کے لئے بیان کافی ہیں کہ تیج پال نے آبروریزی، جنسی استحصال اور متاثرہ کی عزت سے کھلواڑ کرنے کی بات قبول کی ہے۔ جانچ افسر نے کہا کہ تیج پال کی معافی والے ای میل ہیں۔ متاثرہ سے آبروریزی ،جنسی استحصال اور اس کی عزت خراب کرنے

اروند کیجریوال بھگوڑا ہے، اروند کیجریوال دھوکہ ہے، دیش بچالو موقعہ ہے!

عام آدمی پارٹی کو بھلائی کے لئے آگے لائے اروند کیجریوال سرکار چلانے سے بھاگ گئے ہیں۔ اب وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور قومی سیاست میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔ لوک سبھا چناؤ کا کیا نتیجہ ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا ان کے بھاگنے سے گلی گلی میں عام آدمی مایوس ہے۔ اروندکیجریوال کے بارے میں مختلف پارٹیاں کہتی ہیں کہ وہ سیاستداں نہیں وہ سیاسی شخصیت نہیں، انتظامیہ چلانا اور ایک منجھے ہوئے سیاستداں ہونا ایک خاص اہمیت ہوتی ہے۔ یہ قابلیت کیجریوال میں نظر نہیں آتی۔ جب یہ حال دہلی میں ہے تو قومی سیاست میں ان پر کون کتنا بھروسہ کرے گا؟ یہ سوال الگ ہے ایک سیاسی لیڈر کی ساکھ ان کے ذریعے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے سے بنتی ہے۔ ان کا بھروسہ اور نتیجہ دینا صرف ان کے ذریعے کئے کاموں سے آتا ہے۔ اعلانات سے نہیں، بھاگنے سے نہیں۔ سیاست سے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے وعدے کے ساتھ دہلی کے اقتدار میں پہلی بار آئی عام آدمی پارٹی کی سرکار نے 18 وعدے کئے تھے۔ پہلا وعدہ بجلی کے دام آدھے کریں گے اور بجلی کمپنیوں کی لوٹ بند ہوگی۔ حقیقت ، اقتدار میں آنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی دہلی سرکار نے 372 کروڑ روپے کی س

20 سال بعد ایک بار پھر بنے لیفٹیننٹ گورنر دہلی کے سروے سروا!

چلو جاتے جاتے کیجریوال اینڈ کمپنی دہلی کے ممبران اسمبلی کا تو بھلا کر ہی گئے۔ ادھر میں لٹکے دہلی کے تمام ممبر اسمبلی جیت کر بھی ایم ایل اے نہیں بن پارہے تھے۔کیجریوال نے سرکار بنا کر کم سے کم ان کا تو بھلا کر ہی دیا۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی کی سرکار تو چلی گئی لیکن چنے ہوئے 70 ممبراسمبلی کو سرکار نہ رہنے سے کوئی پریشانی نہیںآنے والی ہے۔ انہیں پہلے کی طرح ڈولپمنٹ کے لئے کروڑوں روپے کا فنڈ ملے گا اور تنخواہ بھی باقاعدہ بینک کھاتے میں آتی رہے گی۔ خاص بات یہ ہے کہ استعفیٰ دینے کے بعد اروند کیجریوال تو اب وزیر اعلی نہیں رہے لیکن ان کی پارٹی کے ممبر اسمبلی منندر سنگھ دھیر فی الحال اسمبلی اسپیکر کی کرسی پر بنے رہیں گے۔ سرکار کے نہ رہنے کے باوجود ان کی کرسی پرکوئی آنچ نہیں آئے گی۔ دہلی اسمبلی کی معطلی کے دوران ممبران کو 54 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ بھتے ملتے رہیں گے۔ اس کے علاوہ 30 ہزار روپے دو ڈاٹا اینٹری آپریٹر رکھنے کے لئے دئے جاتے ہیں۔اسمبلی بھنگکرنے کے بجائے معطل رکھی گئی تو انہیں تنخواہ ملتی رہے گی۔ اسمبلی اسپیکر منندر سنگھ دھیر کو بھی تنخواہ و بھتہ ملتا رہے گا۔اب راجدھانی میں صدر راج نا

مودی۔ پاویل ملاقات امریکہ کی مجبوری، چڑھتے سورج کو سبھی سلام کرتے ہیں!

آخر کار 13 فروری جمعرات کو 9:45 پر امریکی سفیر نینسی پاول نے گجرات کے وزیر اعلی اور پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی سے گاندھی نگر میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر حاضری دی۔ وہ طے وقت سے پانچ منٹ پہلے پہنچ گئی تھیں۔ ان کے ساتھ امریکہ کے بھارت میں مقیم تجارتی قونصلر اور دیگر افسران بھی تھے۔ یہ ملاقات قریب ایک گھنٹے چلی۔ امریکی سفیر کی مودی ملاقات کافی اہم ہے۔ بھارت میں سیاست کے امکانی بدلے رخ کو بھانپ کر اب امریکہ نے نریندر مودی سے گلے شکوے دور کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ رشتے بہتر بنانے کی یہ پہلی کڑی ہے۔ امریکہ کے رخ میں تبدیلی کی وجہ عام چناؤ میں مودی کی قیادت میں سرکار بننے کا امکان ظاہر کی جارہی ہے۔امریکہ نے اس ملاقات کو اپنے رشتوں میں فروغ کا حصہ مانا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے یہ ملاقات لوک سبھا چناؤ سے پہلے سیاسی لیڈروں اور کاروباریوں کے ساتھ اس کی مثبت پہنچ کا حصہ ہے۔محکمہ خارجہ کی ترجمان ییری ہرف نے کہا کہ بھارت میں چناؤ سے پہلے سفیر پاویل اورامریکی قونصل جنرل پورے بھارت میں سیاسی پارٹیوں کے سینئر لیڈروں اور کاروباری اداروں اور این جی او تک وسیع سطح پر پہنچ بجا رہے ہیں۔ معلوم ہو کہ امریک

ممبران کی پارلیمنٹ میں جانے سے پہلے تلاشی کا سوال!

جمعرات کو لوک سبھا میں جو کچھ ہوا وہ بیحد شرمناک تو تھا ہی ساتھ ساتھ اس سے ایک سنگین سوال بھی اٹھنے لگا ہے کہ ممبران کی پارلیمنٹ کے اندر پختہ حفاظت کا کیا انتظام کیاجائے؟اس دن تو مرچ اسپرے نہ جانے کیا کیا نکلا۔ مستقبل میں اگر کوئی ایم پی کوئی اور خطرناک ہتھیار لیکر داخل ہوگیا اور کوئی سنگین حملہ ہوگیا تو اس کی ذمہ داری کس کی بنے گی۔ اس حادثے کے بعد اب سرکار کے سامنے ایک بڑی چنوتی کھڑی ہوگئی ہے۔ سنسد کے اندر کی سلامتی اور تلنگانہ تنازعے کو لیکر ایک ایم پی نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ ایوان کے اندر سانپ لیکر آئے گا۔ ایک انگریزی اخبار نے تو سرخیوں میں لکھا تھا پارلیمنٹ انڈر اٹیک؟یعنی سنسد پر حملہ۔ سوال یہ ہے کہ کیا پارلیمنٹ کمپلیکس میں داخل ہوتے وقت ممبران کی تلاشی لی جائے؟ کئی پارٹیوں کے ممبران نے دباؤ بنانا شروع کردیاہے کہ سب کی تلاشی لی گئی تو یہ ان کے وقار کے خلاف ہوگا۔ سیماندھر کے ایم پی کانگریس سے حال ہی میں نکالے گئے راج گوپال نے جمعرات کو لوک سبھا میں مرچ اسپرے کیا تھا اس پر وہ سبھی کے نشانے پر آگئے ہیں۔ تازہ سسٹم کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوتے وقت ممبران کی تلاشی نہی

بڑے بے آبرو ہوکے تیرے کوچے سے ہم نکلے!

8 دسمبر2013 کو دہلی کی سیاست میں اروند کیجریوال کا آنا کسی ہیرو کی طرح ہوا تھا۔ جس کی چمتکاری شخصیت کے پاس ہر مرض کی دوا تھی ۔وہ آدھی قیمت پر بجلی دے سکتا ہے، وہ پوری دہلی کومفت پانی دلا سکتا ہے، وہ بدعنوان شیلا سرکار کے سارے کالے کارناموں کا پردہ فاش کرکے قصوروار وزیر اعلی و ان کے وزرا کو جیل کی ہوا کھلا سکتا ہے، وہ بدعنوان بجلی کمپنیوں اور سرکاری ملازمین کو سبق سکھا سکتا ہے ، وہ بدعنوانی کو ختم کرسکتا ہے، سرکاری محکموں میں جزوقتی طور پر کام کررہے ساڑھے چار لاکھ ملازمین کو کل وقتی کر سکتا ہے، لیکن وہ اس سے پہلے کہ یہ سب وعدے پورے کرتے ڈرامائی انداز سے بھاگ لئے۔ دہلی میں نئی طرح کی سیاست کا مزہ چکھانے کا وعدہ کر اقتدار میں آئے مکھیہ منتری اروند کیجریوال 49 دنوں میں سرکار چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔   شکروار کو لوک سبھا چناؤ میں اترنے کی جلد بازی میں عام آدمی پارٹی کے مکھیا نے جن لوک پال بل کو اس کا بہانا بنایا اور لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو استعفیٰ دے دیا۔ کیجریوال ایک چالاک سیاسی لیڈر ثابت ہوئے۔کچھ لوگوں کو لگا کہ شاید وہ سیاست میں نوسکھیا ہیں لیکن شکروار کو جس ڈرامائی انداز میں انہ