اشاعتیں

دسمبر 22, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بدلے قواعد سے کیا شفافیت پر اثر پڑے گا ؟

مرکز کی مودی سرکار نے چناو¿ کمیشن کی اس سفارش کو لاگو کیا اس کے بعد کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں اس پر سوال اٹھارہی ہیں ۔دراصل مرکزی سرکار نے چناوی قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے دستاویزوں کے ایک حصے کو عام جنتا کی پہنچ سے روک دیا ہے ۔حکومت کے آئینی و انصاف وزارت نے گزشتہ جمعہ کو چناو¿ کمیشن کی سفارشوں کی بنیاد پر سی سی کیمرہ اور ویب کاسٹنگ فوٹیز کو جنتا کے سامنے لانے پر جنتا کے سامنے پابندی لگا دی ہے ۔کانگریس نے اس قدم کو آئین اور جمہوریت پر حملہ بتایا ہے ۔کانگریس صد ر ملکا ارجن کھڑگے نے ایکس پر لکھا مودی سرکار کے ذریعے چناو¿ کمیشن کی آزادی کو کم کرنے کی نپی تلی کوشش آئین اور جمہوریت پر سیدھا اٹیک ہے اور ہم ان کی حفاظت کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔چناو¿ کرانا قاعدہ 1961 کی قواعد 93(2) (A) میں ترمیم سے پہلے لکھا تھا کہ چناو¿ سے متعلق دیگر سبھی پبلک جانچ کے لئے کھلے رہیں گے۔ترمیم کے بعد اس قواعد میں کہا گیا ہے کہ چناو¿ سے متعلق ان ضابطوں میں درج دیگر سبھی کاغذات پبلک کئے جانے کے لئے کھلے رہیں گے ۔اس تبدیلی سے چناوی قواعد کے الگ الگ سہولیات تحت چناوی پیپر (جیسے نامزدگی نامہ وغیرہ ) ہی ...

کسانوں کی مدد کے لئے ہمیشہ چوٹالہ یاد رہیں گے!

سابق نائب وزیر اعظم چودھری دیوی لال کی وراست کو چوٹی تک لے جانے والے چودھری اوم پرکاش چوٹالہ کو زندہ جاوید ،اچھا مقرر اور کسانوں اور ورکروں پر مضبوط پکڑ کے لئے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ان کا شمار ان لیڈروں میں ہوتا ہے جو بنیادی ورکروں کے نام تک یاد رکھتے تھے ۔اور کئی بار تو ان کے گھر میں جاکر ٹھہرتے تھے ۔ہری پگڑی اوم پرکاش چوٹالہ کی پہچان بن گئی تھی۔ایک جنوری 1935 کو پیدا ہوئے اوم پرکاش چوٹالہ چودھری دیوی لال کے سب سے بڑے بیٹے تھے ۔ان کا سیاسی صفر کا آغاز ایک غیر متوقہ سے ہوا ۔1968 میں چھوٹے بھائی پرتاپ سنگھ کے دل بدلنے پر کانگریس نے ان کو ٹکٹ دے دیا اور اوم پرکاش چوٹالہ کو سرسہ کے اعلان آباد اسمبلی حلقہ سے چناﺅ میدان میں اتارا مگر وہ ہار گئے ۔چناﺅ میں دھاندلی کو لیکر وہ سپریم کورٹ بھی گئے اور چناﺅ منسوخ کرایا اور 1970 میں پھر وہ اعلان آباد اسمبلی حلقہ میں ضمنی چناﺅ میں کانگریس کے ٹکٹ پر پہلی بار ممبر اسمبلی بنے 1989 میں جب چودھری دیوی لال دیش کے نائب وزیر اعظم بنے تو انہوںنے اپنی سیاسی وراست کے لئے اپنے بڑے بیٹے اوم پرکاش چوٹالہ کو چنا اور وہ ہندوستانی سیاست میں ایک قد آور شخصیت اور جاٹ ...

موہن بھاگوت کا بیان قابل خیر مقدم

مندر مسجد کے روز نئے تنازع سے نکلر کوئی ہندو نیتا بننا چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ہمیں دنیا کو دکھانا ہے کے ہم ایک ساتھ رہہ سکتے ہیں ۔یہ باتیں آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے بدھوار کے روز پنے میں ہندو سیوا مہوتسو کے دوران کہیں اس کے لئے شری بھاگوت نے کئی اہم معاملوں پر اپنی بات رکھی ان کا بیان اس لئے موضوع بحث بنا ۔کیوں کے اس وقت دیش میں سنبھل ،متھرا، کاشی جیسی کئی جگہوں کی مساجد کے دورہ قدیم سے مندر ہونے کے دعویٰ کئے جا رہے ہیں ۔اور ان کے سروے کی مانگ ہو ر ہی ہے اور کچھ معاملے تو عدالتوں میں لٹکے ہوئے ہیں ۔بھاگوت نے کہا ہمارے یہاں ہماری ہی باتیں صحیح باتیں سب غلط یہ نہیں چلے گا ۔الگ الگ اشو رہے تب بھی ہم سب ملکر رہےں گے ۔ہماری وجہ سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو اس بات کا خیال رکھےں گے۔جتنی شردھا میری خد کی باتوں میں ہے اتنی شردھا میری دوسروں کی باتوں میں بھی رہنی چاہئے۔رام کشن مشن میں 25 دسمبر کو بڑا دن بناتے ہیں کیوں کے یہ ہم کر سکتے ہیں کیوں کے ہم ہندوں ہیں اور ہم دنیا میں سب کے ساتھ مل جل کر رہہ رہے ہیں ۔یہ بھائی چارہ اگر دنیا کو چاہئے تو انہیں اپنے دیش میں یہ ماڈل اپنانا ہوگا۔ان...