اشاعتیں

جنوری 21, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جج لویا کیس سنگین : ہم چپ نہیں رہ سکتے

سپریم کورٹ نے اسپیشل سی بی آئی جج بی ایم لویا کی موت کو لیکر کہا کہ ہم چپ چاپ نہیں بیٹھ سکتے۔ جج موصوف کی موت سے متعلق عرضیوں میں اٹھائے گئے اشوز کو سنگین بتایا گیا۔ حالانکہ بڑی عدالت نے معاملہ میں بھاجپا صدر امت شاہ کا نام گھسیٹنے کے لئے ایک سینئر وکیل کو پھٹکارلگائی۔ عدالت ہذا نے متعلقہ سبھی دستاویزوں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ پڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے سینئر وکیل اندرا جے سنگھ کے تئیں ناخوشی بھی ظاہر کی جب انہوں نے ایک امکانی حکم کے بارے میں نتیجہ نکلا کہ بڑی عدالت معاملہ میں میڈیا پر لگام لگا سکتی ہے ۔ بتادیں کہ قصہ کیا ہے؟ جج لویا موت سے پہلے سہراب الدین شیخ فرضی مڈبھیڑ معاملہ کی سماعت کررہے تھے۔ ان کو 1 دسمبر 2014 کو ناگپور میں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی تھی۔ وہ اپنے ساتھی کی بیٹی کی شادی میں شرکت کرنے کے لئے ناگپور گئے تھے۔ سال 2014 میں ہوئی لویا کی موت پر دو مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کررہے چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم خان اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ کے پاس التوا دو دیگر عرضیاں اپنے پاس منتقل کرلی ہیں۔ بتادیں کہ چار سینئر ججوں نے پچھلے دنوں چیف جسٹس

دہشت گردی کے بڑھتے اثر سے دنیا اثر انداز

دہشت گردی کے شکار ممالک کی تعداد میں پچھلے سال سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سال2015 میں جہاں 66 دیش اس کے شکار ہوئے تھے وہیں 2016 میں یہ بڑھ کر 77 ہوگئے۔ جاری عالمی آتنک وادی تفصیلات رپورٹ سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔ جی ٹی آئی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی میںآتنک واد میں ہوئے اضافے کا جو ٹرینڈ ہے وہ پریشان کن ہے۔ وہیں رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ آئی ایس کے آتنکی عرا ق اور شام کے ساتھ ساتھ دیگردیشوں میں بھی اپنی پیٹ بڑھا سکتے ہیں۔ سال2016 میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال کافی پیچیدہ بتائی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ طالبا ن نے جہاں شہریوں پر حملوں کی تعداد بڑھا دی ہے وہیں سرکاری افواج کے خلاف حملے تیز کردئے ہیں۔ جی ٹی آئی رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 11 ستمبر 2001 کو ہوئے حملہ کو چھوڑدیں تو امریکہ و دیگر ترقی یافتہ ممالک کے لئے 2016 سال 1988 کے بعدسے سب سے خطرناک ثابت ہوا ہے۔ یوروپ میں بڑھ رہے حملوں کے لئے آئی ایس کو ذمہ دار مانا گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2014 کے بعد سے آئی ایس کے حکم سے یا اس سے متاثر ہوکر کئے گئے حملوں کے سبب ان دیشوں میں دہشت گردانہ

داؤس:اقتصادی دنیا کی پنچایت

منگل کے روز داؤس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی اہم باتیں کہی ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی پنچایت کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں دہشت گردی، سرپرستی واد، تبدیلی ہوا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جن سے دنیا کو متحدہ ہوکر نمٹنا پڑے گا۔ورلڈ اکنامک فورم(WEF) کی 48 ویں سالانہ میٹنگ کا افتتاح کرتا ہوئے وزیر اعظم مودی نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے اپیل کی ہے۔ ڈبلیو ای ایف کی میٹنگ کو خطاب کرنے والے مودی پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں۔ اس سے پہلے 1997 میں اس وقت کے وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا نے فورم کی میٹنگ میں شرکت کی تھی۔ سوئٹزر لینڈ کو ہم اس کے برفباری اور خوبصورت وادیوں کے لئے جانتے ہیں۔ کئی ہندی فلموں میں انہی وادیوں کے درمیان ہیرو ہیروئن کا رومانس پروان چڑھتا اور اترتا رہا ہے لیکن اس چھوٹے دیش کے چھوٹے سے شہر میں دنیا کے بڑے بڑے سیاسی اور کاروباری فیصلے پروان چڑھتے ہیں اس شہر کا نام ہے داؤس جو فی الحال ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کی وجہ سے سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ یہاں ورلڈ اکنامک فورم ہے اور اسی میں مودی شامل ہوئے ہیں۔ سال 1997 کے بعد کوئی وزیر اعظ

اپریل کے بعد بدل جائے گی راجیہ سبھا کی تصویر

پارلیمنٹ میں لوک سبھا کے بعد اکثریتی پارٹی بی جے پی اب راجیہ سبھا میں بھی سب سے بڑی پارٹی بننے جارہی ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی اصلی تصویر اپریل میں بدلے گی جب اس کے 55 ممبران کی میعاد پوری ہوگی۔ اپریل ماہ میں 53 ممبران کی میعاد ختم ہونے جارہی ہے اور اگر متعلقہ ریاستوں کی موجودہ اسمبلی کی تصویر پر نظر ڈالی جائے تو ان کی جگہ چن کر آنے والے ممبران میں بھاجپا کو 6 سیٹوں کا فائدہ ہوسکتا ہے اور کانگریس کو 4 سیٹوں کا نقصان جھیلنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے اپریل میں بھاجپا کے 23 ، کانگریس کے 8 اور دیگر پارٹیوں کے 21 ممبران جیت کر آسکتے ہیں۔ 27 جنوری کو کانگریس کے تین ممبران کی میعاد پوری ہو جائے گی۔ کانگریس کے جناردن دویدی، پرویز ہاشمی اور ڈاکٹر کرن سنگھ ریٹائر ہوگئے ہیں۔ تینوں راجیہ سبھا میں دہلی کی نمائندگی کررہے تھے۔ ان کی جگہ پر اب عام آدمی پارٹی کے تین ممبر سنجے سنگھ، نارائن داس گپتا اور سشیل گپتا کو آنا ہے۔ جبکہ فروری میں سکم میں ڈیموکریٹک فرنٹ کے لیڈر کیشو لاینگ پا 23 تاریخ کو ریٹائر ہوں گے۔ ان تینوں ممبران کے جانے کے بعد کانگریس کے ممبران کی تعداد گھٹ کر 54 رہ جائ

آپ کا کیا ہوگا جناب عالی

عام آدمی پارٹی کے 20 ممبران کو چناؤ کمیشن نے نا اہل قرار دے دیا ہے اور صدر جمہوریہ نے چناؤ کمیشن کی سفارش کو منظوری دے دی ہے۔ پارٹی کے پاس صرف کورٹ میں راحت کی امید بچی ہے۔ پارٹی کو دہلی ہائی کورٹ سے فوری راحت نہیں ملی لیکن وزیرا علی اروند کیجریوال کی مصیبتیں یہیں ختم نہیں ہوئیں ہیں۔ پارٹی کے 20 ممبران کو اس معاملہ کے علاوہ ایک اور کیس میں 27 ممبران کے خلاف بھی مقدمہ چل رہا ہے۔ یہ معاملہ بھی آفس آف پرافٹ سے جڑا ہوا ہے۔ یہ معاملہ عام آدمی پارٹی کی مختلف سرکاری اسپتالوں میں مریض کلیان کمیٹی سے جڑا ہوا ہے۔ یہ شکایت22 جون 2016 کو اس وقت کے صدر پرنب مکھرجی سے کی گئی تھی۔ وکیل کشور آنند نے اپنی اس شکایت میں کہا تھا کہ عاپ سرکار نے 27 ممبران کو دہلی کے مختلف سرکاری اسپتالوں کی روگی کلیان کمیٹی کا چیئرمین بنایا ہوا ہے جو آفس آف پرافٹ کا عہدہ ہے۔ انہوں نے عاپ کے ان ممبران کی ممبری ختم کئے جانے کی مانگ کی تھی۔ شکایت کے مطابق ممبران اسمبلی قانون سے کسی چھوٹ کے بغیر دہلی کے سرکاری اسپتالوں میں روگی کلیان سمیتیوں کے چیئرمین کے عہدوں پر نہیں بیٹھ سکتے۔ روگی کلیان سمیتی ایک طرح کی سوسائٹی یا این جی

آدھار کی ضرورت کا سوال

پچھلے کافی وقت سے آدھار یعنی مخصوص پہچان نمبر سے جڑی تفصیلات محفوظ ہونے کو لیکر برابر سوال اٹھتے رہے ہیں۔ آدھار کی ضروریت اور سیکورٹی کو لیکر دائر مقدموں کی سماعت سپریم کورٹ میں چل رہی ہے۔لیکن اس بیچ کئی ایسی خبریں آئی ہیں جن سے لگتا ہے کہ آدھار اور اس سے وابستہ جانکاریاں محفوظ نہیں ہیں۔ آدھار کارڈ کی ضروریت کے خلاف دائر عرضیوں پر سماعت کے دوران عرضی گذار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ ہمارے دیش میں حالات ایسے بنا دئے گئے ہیں کہ بغیر آدھار کارڈ کے شہری کے طور پر عاپ زندہ نہیں رہ سکتے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی آئینی بنچ کے سامنے وکیل دیوان نے بمبئی ہائی کورٹ کے 2014 کے حکم کا تذکرہ کیا جس میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مجرمانہ معاملوں میں وہ بایو میٹرک ڈاٹا شیئرکریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب بینک اکاؤنٹ ،موبائل نمبر،انشورینس پالیسی اور ٹرانزیکشن کیلئے ضروری کردیا گیا ہے۔ دیش میں کئی ایسے لوگ ہیں جو آدھار کارڈ کو بنوانے کے لئے آدھار کارڈ تک نہیں پہنچ پاتے۔ لوگ تین یا چار بار مسلسل فنگر پرنٹ دیتے ہیں ، ان کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ پہلی بار میں صحیح ویری فکیشن ہواہے یا نہیں۔ ایسے میں

سرحد پر جنگ جیسے ماحول سے دہشت

مسلسل جاری پاکستانی فوجوں کی گولہ باری سے سرحد پر جنگ جیسا ماحول بن دیا ہے۔ سنیچر کو تو لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد سے لگے اسکول بھی بند رہے۔سرحدی علاقوں کے علاوہ گوا میں رہنے والوں کے درمیان دہشت ہے اور جنگ جیسی حالت پر پاک گولہ باری کا ہندوستانی فوج منہ توڑجواب دے رہی ہے۔ سنیچر کو مسلسل چوتھے دن بھی پاکستان کی طرف سے ہندوستان کی سیکورٹی چوکیوں و رہائشی بستیوں سمیت کٹھوہ کے پہاڑ پور سے لیکر پوری ہند۔ پاک سرحد سے علاوہ کنٹرول لائن سے لگے علاقہ راجوری اور پونچھ کو نشانہ بنایا گیا۔ جموں و کشمیر سے لگتی سرحد پر حالات کس قدر خراب ہورہے ہیں یہ ایک تو اس سے صاف ہے کہ پچھلے چار دنوں میں پانچ جوان سمیت 11 لوگ پاکستانی فائرننگ کا نشانہ بنے ہیں۔ اس سے بھی سرحدی علاقوں کے قریب 40 ہزار لوگوں کو اپنا گھر چھوڑ کر راحتی کیمپوں میں یا دیگر مقامات پر رہنا پڑ رہا ہے۔ سرحدی دیہات میں گھروں میں پھیلا خون اور کھڑکیوں کے ٹوٹے شیشے اور ڈھے گئی چھتوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے پچھلے چار دنوں میں پاکستانی گولہ باری نے ان علاقوں میں کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ ان دیہات میں گن پاؤڈر کی بدبو بسی ہوئی ہے۔ ایک

چھوٹی ریاستیں تو ہیں چناؤ سے بڑے سندیش نکلیں گے

عام طور پر کم مقبول رہنے والی نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کے چناؤ اس بار زیادہ سرخیوں کاباعث بن سکتے ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش، کرناٹک کے چناؤ کو دیکھتے ہوئے یہ فروری میں ہونے جارہے ہیں۔ تریپورہ ،میگھالیہ اور ناگالینڈ کے چناؤ بھاجپا حکمراں ریاستوں کی تعداد بھی بڑھا سکتے ہیں یا کانگریس کے لئے حوصلہ افزا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ ویسے نارتھ کی ساری ریاستیں چھوٹی ہیں پھر بھی اس وقت ان کی سیاسی نقطہ نظر سے کافی اہمیت ہے۔ کیرل کے بعد مارکسوادی پارٹی کی قیادت میں تریپورہ میں دوسری حکومت ہے۔ پچھلے پانچ برسوں سے وہاں مارکسوادی پارٹی کی قیادت والی لیفٹ جماعت ہی چناؤ میں کامیاب ہوتی آرہی ہے۔ نارتھ ایسٹ کی تین ریاستوں کے اسمبلی چناؤ دیش کی تینوں سیاسی پارٹیوں بھاجپا، کانگریس اور مارکسوادی پارٹی کے لئے بیحد اہم ہیں۔ نارتھ ایسٹ میں تیزی سے بڑھ رہی بھاجپا ان تینوں ریاستوں میں بھی اپنی پکڑ بنانے کی تیاری میں ہے۔ وہ تینوں ریاستوں میں مقامی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنے کے فراق میں ہے۔ وہیں کانگریس و مارکسوادی پارٹی کے سامنے اپنی سرکاریں بچانے کی چنوتی ہے۔ مشن 2019 کے پیش نظر ان تینوں ریاستوں میں لوک سبھا کی سیٹی

سیلنگ سے بازاروں میں دہشت

سپریم کورٹ کے ذریعے قائم کردہ مانیٹرنگ کمیٹی کی ہدایت پر ہورہی سیلنگ سے دہلی والوں کوجلد راحت ملنے کی امید نظر نہیں آرہی ہے۔ سیلنگ کے خلاف کاروباریوں میں ناراضگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مانیٹرننگ کمیٹی کے ممبران نے صاف کردیا ہے کہ ابھی تک سیلنگ صرف کنورجن چارج کو لیکر ہورہی تھی۔ آنے والے دنوں میں ناجائز تعمیرات کو لیکر بھی سیلنگ کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ راجدھانی دہلی میں اب افراتفری کا دور آنے والا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے راجدھانی میں سیلنگ کی کارروائی جاری ہے۔ بازاروں میں ہائے توبہ مچی ہوئی ہے۔ اصل میں مرکزی سرکار کے ایک حکم کے بعد سپریم کورٹ کی مانیٹرنگ کمیٹی نے اپنے ایکشن کو روک دیا تھا لیکن اب وہ اس حکم سے آزاد ہوگئی ہے اس لئے اس نے ایکشن لینے کی ٹھان لی ہے۔ افسروں کو احکامات دئے گئے ہیں کہ وہ ناجائز تعمیرات پر ایکشن لیں ساتھ ہی کنورجن چارج نہ دینے والوں کی دوکانوں کو بھی سیل کرنا شروع کردیں۔ سیلنگ کا معاملہ دہلی کے بھاجپا نیتاؤں کے گلے نہیں اتررہا ہے۔ نئے کونسلروں کو جنتا کی ناراضگی بھاری پڑ رہی ہے۔ ایسے میں مرکزی وزیر شہری ترقی ہردیپ سنگھ پوری کے خلاف دہلی بھاجپا نیتاؤں کی نارا

اچھے اشاروں سے سینسیکس میں بھاری اچھال

اقتصادی محاذ پر اچھے اشاروں کے چلتے سینسیکس بدھوار کو ریکارڈ 35ہزار نمبر کے شمار کو پار کرگیا۔ شیئر بازار حالانکہ پچھلے کچھ دنوں سے اچھال بھر رہا تھا لیکن موجودہ مالی سال میں مزید ادھاری کا ٹارگیٹ 50 ہزار کروڑ روپے سے گھٹا کر 20 ہزار کروڑ روپے کرنے کے سرکار کے اعلان نے جیسے نئی جان پھونک دی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی کئی وجہ ہو سکتی ہیں۔ فاضل ادھاری کا 50 سے گھٹ کر 20 ہزار کروڑ ہونے کے سبب بھی بازار میں تیزی آئی۔ پھر جی ایس ٹی، نوٹ بندی کے چلتے صنعتی پیداوار کے بڑھنے سے بھی بازار میں یہ اچھال دیکھنے کو ملا ہے ۔ وہیں پی سی ایس انفورسز وغیرہ کے بہتر نتیجوں کے سبب بازار ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے بھارت میں تیزی سے بڑھتی اقتصادی اصلاحات سے غیر ملک کے ساتھ گھریلو سرمایہ کاروں کا بھروسہ بڑھا ہے۔ ایسے میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ 2018 کے آخرتک 40 ہزار کے نمبر کو چھو سکتا ہے جبکہ نفٹی 12800 کے نمبر تک پہنچ سکتا ہے۔ اپریل ۔ مئی تک اسے سینسیکس 37 ہزار اور نفٹی 11300 نمبر تک جا سکتا ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی باقاعدہ پریشانیوں کا صنعتی کاروبار پر جو اثر پڑا ہے اب وہ آہستہ