اشاعتیں

نومبر 6, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آسان نہیں ہوگی ڈونلڈ ٹرمپ کی پریسیڈینسی

امریکی صدر عہدے کے چناؤمیں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے تہلکہ مچادیا ہے۔ کسی کو بھی ایسی جیت کی امید نہیں تھی۔ ان کی کامیابی اس لئے بھی زیادہ غیر متوقعہ ہے کیونکہ ایک تو وہ سیاستداں کی روایتی تشریح میں پورے نہیں اترتے اور دوسرے یہ کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ساتھ امریکی میڈیا تمام تھنک ٹینک، دانشور و چناوی پنڈت یہ پیشگوئی کررہے تھے کہ امریکی عوام ایسے بڑبولے و نا تجربہ کار ٹرمپ کو صدر بنانے کی غلط نہیں کرے گا۔ ابھی دو مہینے پہلے تک یہ مانا جارہا تھا کہ اس مرتبہ بھی امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کیلئے امیدتھی کہ وہ اس کا ہی صدر بنے گا ۔ پھر ابھی ایک ہفتے تک یہ لگ رہا تھا کہ ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کو ٹرمپ سخت ٹکڑ دے رہے ہیں۔ پھر بھی نیویارک ٹائمس جیسے نامور روزنامہ اور سروے یہ دعوی کررہے تھے کہ ہلیری کی معمولی سی برتری ہے اور وہ ہی کامیاب ہوں گی لیکن جب نتیجے آئے تو نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے بلکہ انہوں نے سب کا اندازہ غلط کر ڈالا۔ پہلی بار امریکہ کے بڑے میڈیا نے چناؤ میں کسی ایک امیدوار کو نہ صرف حمایت دی بلکہ اس کے حق میں ووٹ تک کرنے کی اپیل کردی۔

تھیریسا اور مودی میں اچھی کیمسٹری سے دونوں کا فائدہ

وزیر اعظم کے ذریعے 1000 اور 500 کے نوٹوں کے سرجیکل اسٹرائک کے درمیان پیدا افراتفری میں برطانیہ کی وزیر اعظم محترمہ تھریسا میتھ کا دورہ ہنددب گیا۔ سبھی کی توجہ اس سرجیکل اسٹرائک پر چلی گئی۔ تھیریسا کا یوروپ کے باہر یہ پہلا دورہ تھا۔ انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کئی اشوز پر بات کی۔ یہ اتفاق بھی ہوسکتا ہے لیکن خود برطانیہ میں ان کے اس دورہ کو جس طرح سے بہت امیدوں سے جوڑ کر دیکھا گیا اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ محض اتفاق نہیں تھا۔ دراصل اس دورہ کو یوروپی فیڈریشن سے الگ تھلگ ہونے کے فیصلے کے بعد برطانیہ کے مستقبل کی تیاریوں سے الگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا۔ برطانیہ میں یہ عام خیال ہے کہ اقتصادی مواقعوں میں اضافے کے لئے برطانیہ کے لئے اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ چین ، بھارت اور برازیل جیسے ملکوں کے ساتھ کاروباری رشتے بڑھائے۔ برطانیہ کی پی ایم کا دورہ ہند کے کئی معنی ہیں۔چاہے وہ ہندوستانی پس منظر میں ہو یا پھر برطانوی پس منظر میں۔ جس طرح دونوں دیشوں کے ہم منصب سربراہ مملکت کے درمیان کئی اشوز پر اتفاق رائے بنا ہے وہ مستقبل کے لئے بہت اہم اور ضروری تھا۔ دونوں ملکوں نے میک ان انڈیا

اب 130 سال پرانی کانگریس میں راہل یگ کا عروج

کانگریس پارٹی کے 130 سال کی تاریخ میں پہلی بار ورکنگ کمیٹی میں صدر کے لئے کسی نام کی سفارش کی ہے اور سمجھنا زیادہ مشکل نہیں کہ یہ نام کس کا ہوگا۔ ظاہر ہے کہ ہم یووراج راہل گاندھی کی بات کررہے ہیں۔ ان کو کانگریس صدر کی کمان سونپنے پر لمبے عرصے سے قائم سسپنس اب ختم ہورہا ہے۔ 130 سال پرانی کانگریس میں پہلی بار ورکنگ کمیٹی نے ایک آواز میں کسی لیڈر کے نام کی سفارش کی ہے۔ ریزولوشن پیش کرنے والے سابق وزیر دفاع اے۔ کے۔ انٹونی نے کہاکہ ایسا پہلی بار ہورہا ہے اس لئے امید ہے کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی مناسب توجہ دیں گی۔ ورکنگ کمیٹی نے راہل کو کانگریس صدر بنانے کی تجویز پارٹی صدر کو بھیج دی ہے۔ راہل گاندھی کو کانگریس صدر کی ذمہ داری سونپے جانے کی مانگ نئی نہیں ہے۔ ورکنگ کمیٹی میٹنگ میں اے کے انٹونی کی تجویز اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کی توثیق پر اتفاق رائے بن بھی گیا لیکن پرستاؤ کم لاگو ہوگا اور راہل کمان کب سنبھالیں گے اس پر پارٹی کا سرکاری بیان ہے کہ اگلی ورکنگ کمیٹی تک انتظار کریں۔ دراصل راہل مخالف خیمہ لگاتار سرگرم ہورہا ہے اور پارٹی صدر بنانے کی مانگ پر اتفاق رائے تو ہوگیا لیکن کوئی وقت طے نہیں

ذراعت سیکٹر میں محض1.6 فیصدی اضافہ تشویش کا موضوع ہے

ہندوستان نہ صرف ایک ذراعت کفیل ملک ہے بلکہ ہندوستانی معیشت کی بنیاد بھی ذراعت ہے۔ بھارت کے جی ڈی پی میں ذراعت اور اس سے متعلق سیکٹروں کا اشتراک 2010-11 ء میں 14.5 فیصد رہا۔ 12 ویں پانچسالہ منصوبے کے تحت پہلے چار سال میں فی برس ذراعت سیکٹر کو اوسطاً 4فیصدی اضافہ شرح کے ساتھ ٹارگیٹ تک پہنچنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑا ہے۔ محض 1.6فیصدی شرح سے کھیتی میں جھنڈے نہیں گاڑھ سکتے۔ اوسط سے کم اضافے کے سبب دیش کی تشویشات بڑھنا فطری ہی ہے۔ 2 سال بعد اس سال مانسون ٹھیک رہنے سے ذراعتی پیداوار کے ٹھیک رہنے کی امید کی جارہی ہے جس سے اس سیکٹر میں بہتر کارکردگی کی امیدیں روشن ہوئی ہیں۔ نیتی آیوگ کے ایک سینئر ممبر نے مانا کہ پچھلے کچھ برسوں میں قیمت رعایت پر زیادہ ہی انحصار نے ذراعت اضافے کو کمزور بنا دیا ہے۔ سال 2012ء سے 2017ء کے درمیان 12 ویں پانچسالہ منصوبہ میں ذراعت میں بھارت کے پہلے چار سال میں 1.6فیصد اضافہ رہا جو کہ 4فیصد کے ٹارگیٹ سے بھی بہت دور ہے۔ سال2005ء سے2012ء تک ذرعی اضافہ 3.5 فیصد سے زیادہ تھا لیکن خاص طور سے قیمتوں کی وجہ سے کسی بھی اضافے میں کمزوری آئے گی۔ قلیل مدت میں قیمت فروغ کا نتیجہ س

اندھیرے سے اجالے کی جانب: کمزور ہوتا آتنک واد

ایک طرف پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوجیوں کی سرجیکل اسٹرائک سے دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں تو دوسری طرف عراق ۔شام میں اسلامک اسٹیٹ کمزور پڑنے لگی ہے۔ حالانکہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ کافی لمبی چلنے والی ہے۔ ابھی کئی آتنکی تنظیموں اور ان کے آقاؤں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ پہلے بات شام۔ عراق میں آئی ایس کی کرتے ہیں اس کے پاؤں اکڑ رہے ہیں۔ ان دنوں آئی ایس کے ایک بڑے اڈے موصل پر عراقی فوج کی آخری جنگ لڑی جارہی ہے۔ عراقی کرد فوجیوں نے امریکی ایئر فورس کی بمباری کی مدد سے آئی ایس کے پاؤں اکھاڑ دئے ہیں۔ اب مشکل سے بغدادی کے قبضے میں 28 فیصدی علاقہ رہ گیا ہے۔ بھاگتے آئی ایس کے دہشت گردوں نے تیل کے کنوؤں میں آگ لگادی ہے اور خود بغدادی موصل سے بھاگ گیا ہے۔ اس وقت 67 دیشوں کی فوج آئی ایس کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہے۔ بھارت نے 25 دیشوں میں آئی ایس اور دہشت گردی کے خلاف نیٹ ورک تیار کرلیا ہے۔ ادھر جموں و کشمیر میں سرجیکل اسٹرائک کے بعد چاہے جتنا بھی شور مچا ہو لیکن دہشت گردانہ سرگرمیوں کو حمایت دے رہے پاکستان کو سبق سکھانے میں بھارت کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتا۔ پچھلے دنوں بھارت نے بغیر کنٹرول ل

مہا گٹھ بندھن پر بھاری پڑتی چاچا بھتیجے کی جنگ

اسمبلی چناؤ کے پہلے اترپردیش میں مہا گٹھ بندھن کی امیدوں کے درمیان سماجوادی پارٹی کے سلور جوبلی فنگشن میں بھی چاچا ۔بھتیجے کے درمیان تلخیاں کم نہیں ہوئیں۔ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا سے لیکر آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو تک نے شیو پال یادو اور اکھلیش یادو کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں کیں لیکن وہ پروان نہیں چڑھ سکیں۔ بھلے ہی سپا چیف ملائم سنگھ یادو یہ کہتے رہیں کہ چاچا بھتیجے کی لڑائی اب ختم ہوچکی ہے اور خاندان متحد ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ باہری طور پر تو سب کچھ ٹھیک نظر آرہا ہے لیکن اندرونی طور پر لگی آگ بجھنے کو تیار نہیں ہے۔سنیچر کو سماجوادی پارٹی کی سلور جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنے چاچا اور سپا کے پردیش پردھان شیو پال یادوپر درپردہ طور پر تنقید کرتے ہوئے بولا بھاجپا کے خلاف مضبوط متبادل تیار کرنے کے خواب کے ساتھ سپا کے جلسے میں پہنچے دیو گوڑا ، جے ڈی یو کے سابق پردھان شرد یادو ، لالو یادو، آر جے ڈی چیف چودھری اجیت سنگھ سمیت تمام سرکردہ ہستیوں کی موجودگی میں شیوپال نے اکھلیش پر کٹاش کیا تو باری آنے پر اکھلیش نے بھی اپنے انداز میں جواب دینے میں کو

ٹاکسز گیس چیمبر میں تبدیل ہوتی راجدھانی

آلودگی کی سطح بڑھنے سے دہلی ٹاکسز گیس چیمبر کی طرح بنتی جارہی ہے۔ اس کا اثر دہلی کے شہریوں کی صحت پر پڑ رہا ہے۔ دہلی میں آلودگی پچھلے 17 سال میں سب سے خطرناک سطح پرہے۔ نیشنل گرین ٹریبیونل نے جمعہ کو مرکزیاور دہلی حکومت کو جم کر پھٹکار لگائی اور کہا کہ آلودگی روکنے کے ٹھوس قدم اٹھانے کے بجائے دونوں حکومتیں ایک دوسرے پر ذمہ داری تھونپ رہی ہیں۔ ذرا سوچئے ہم اپنے بچوں کوکتنا خوفناک مستقبل دے رہے ہیں۔ این جی ٹی کے چیئرمین سوتنتر کمار نے سوال کیا کہ آلودگی روکنے کیلئے کن قدموں پر غور و خوص ہوا۔ مرکزی اور دہلی سرکار اس کا ٹھوس جواب نہیں دے پائی۔ این جی ٹی نے آلودگی روکنے کے لئے کنسٹرکشن مقامات کے اڑتی دھول، جلتا کوڑا پلاسٹک اور گاڑیوں کے دھوئیں پر بھی کنٹرول کرنے کو کہا۔ بنچ نے کہا یہ چیزیں بھی دہلی کے لوگوں کو مارنے کیلئے کافی ہیں۔دہلی سرکار نے این جی ٹی سے کہا کہ ہریانہ ، پنجاب اور راجستھان میں پرالی جلانے کی وجہ سے بھی دہلی میں آب و ہوا کی کوالٹی متاثر ہوئی ہے۔اس پر ٹریبیونل نے کہا کہ دہلی میں کہیں بھی پرالی نہیں جلائی جارہی ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ پرالی ہریانہ، پنجاب اور راجستھا ن میں جل رہی

چین ۔ پاک اقتصادی گلیارہ، سی پی ای سی پر کاروبار شروع

بھارت کے تمام اعتراضات کے باوجود چین۔ پاکستان اقتصادی گلیارے (سی پی ای سی) پرکاروبار شروع ہوگیا ہے۔ اس کے تحت پیرکو 100 سے زیادہ چینی کنٹینر ایکسائز کی منظوری کے بعد پھاٹک پہنچے۔ پھاٹک کا افتتاح ایک دن پہلے ہی کرلیا گیا تھا۔ 650 کلو میٹر لمبا حصہ سی پی ای سی کا گلگت ۔بلتستان سے گزرتا ہے،جو بھارت کا حصہ ہے۔ پاکستان اس یوجنا کومنظوری دینے کے لئے مجاز نہیں ہے کیونکہ یہ بھارت کے خلاف ہے اور ان حصوں سے پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے گزرتا ہے جو بھارت کا حصہ ہیں۔ اس کا اعتراض وزیر اعظم نریندر مودی نے چین کے صدر سے بھی کیا تھا۔ 51 ارب ڈالر کی لاگت سے بن رہا یہ پروجیکٹ 3 ہزار کلو میٹر لمبا ہے اور یہ سڑک پاکستان کے گوادر کو چین کے کاسگر سے جوڑتی ہے۔ سڑک کے ساتھ ساتھ ریل لائن ،گیس پائپ لائن بچھانے کی تجویز ہے۔شنترپاس ، بابو سرمارگ اور گلگت ۔اسکائی مارگ کی تعمیر کرانے کا بھی وعدہ ہے۔ 100 سے300 کے قریب کنٹینر پہلے دن پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی سرحد میں داخل ہوئے۔ 1 ہزار ٹرک ہر ہفتے قراقرم شاہراہ سے ہوکر گلگت۔ بلتستان میں داخل ہوں گے۔ بتادیں سورنت پاک مقبوضہ کشمیر کے گلگت۔ بلتستان کے ہنجا علاقے کا ایک گا

لشکر کے آپریشن فائر میں وادی کے اسکولوں کو جلانا

پچھلے کچھ دنوں سے جموں و کشمیر میں بچوں کے اسکولوں کو آگ لگانے کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ وادی میں تین مہینے سے جاری شورش ماحول میں اب تک 27 اسکول جلانے کے واقعات اس بات کی ایک اور مثال ہیں کہ آخر کس طرح سے وادی کی علیحدگی پسندتنظیمیں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن چکی ہیں۔ اب وہ اپنے بچوں کا مستقبل تباہ کرنے پر آمادہ ہوگئیں ہیں۔ لگتا ہے کہ وادی میں عام زندگی ٹھپ کرنے کے بعد اسکولوں کو آگ لگانے کا پاکستان کا اگلا قدم ہے ۔ایسا کرکے آئی ایس آئی کے اشارے پر ناچنے والے یہ علیحدگی پسند کشمیر میں اسکولوں کو جلا کر وہاں انپڑھ نوجوانوں کی فوج تیارکرنا چاہتے ہیں جو نوجوان پتھر پھینکنے و ان کے بھارت مخالف آپریشن کو آگے بڑھا سکیں۔ یہ جو اسکولوں کو جلایا جارہا ہے یہ کسی حکمت عملی کے تحت کیا جارہا ہے۔ بھارت سرکار کی خفیہ ایجنسیوں کو اس بارے میں جانکاری مل چکی ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت و انتظامیہ جانتے ہوئے بھی ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اس بارے میں محبوبہ مفتی سرکار کو متعلقہ ایجنسیوں نے اطلاع دے دی تھی کہ دہشت گرد اب سرکاری عمارتوں ،خاص کر اسکولوں کو

دنیا کے سب سے بڑے ڈرگس ریکٹ کا پردہ فاش

راجستھان میں دیش کے سب سے بڑے ڈرگس ریکٹ کا چونکانے والا پردہ فاش ہوا ہے۔ ریوینیو خفیہ ڈائریکٹوریٹ نے ادے پور میں ممنوعہ ڈرگس کی اب تک کی سب سے بڑی کھیپ برآمد کی ہے۔ مینڈریکس کی گولیوں سمیت کچھ اور ممنوعہ دواؤں کی قریب 2 کروڑ گولیاں ضبط کی گئی ہیں۔ ادے پور کے کلڑواس انڈسٹریل ایریا میں واقع فیکٹری کے گودام میں ڈی آر آئی کے ڈائریکٹر جنرل جینت مشرا کے مطابق نشیلی دوائیوں کی چھاپہ ماری کی کارروائی یہ دنیا کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اب تک نشیلی دواؤں کی ضبطی کی تعداد 20 ٹن سے بڑھ کر23.5 ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ اس کی بین الاقوامی بازار میں قیمت 4700 کروڑ روپے بتائی جارہی ہے۔ ڈی آر آئی کے چیف مشرا نے بتایا کہ اتنے بڑے پیمانے پر نشیلی دوائیاں دنیا میں کہیں بھی چھاپے میں نہیں پکڑی گئیں۔ ادے پور میں ڈی آر آئی کی نگرانی میں 28 اکتوبر سے پہلے صبح سے2 نومبر شام تک کارروائی کی گئی۔ نشیلی دوائیں بنانے کے ملزم 63 سالہ سبھاش دودانی اور معاون بھتیجے 45 سالہ روی دودانی سے بی ایس ایف کی نگرانی میں افسر پوچھ تاچھ کررہے ہیں۔ بتادیں اسمگلر سبھاش دودانی بالی ووڈ کی اے کلاس مووی ’وکلپ‘ کا پروڈیوسر بھی رہ چکا ہے۔ 25