سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ!
سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ گورنر کے پاس ریاستی اسمبلی ہاو¿س سے پاس بلوں کو روکنے کے لئے مکمل یا جزوی کسی طرح کا ویٹو پاور نہیں ہے۔بلوں کو لٹکائے رکھنا غیر قانونی ہے گورنر کو منتخب سرکار کی صلاح سے ہی کام کرنا ہوگا ۔آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ان کے پاس اپنا کوئی مخصوص اختیار نہیں ہے ۔کورٹ نے کہا کہ جنتا کی پسند میں رکاوٹ بننا گورنر کی آئینی حلف برداری کی خلاف ورزی ہو گی اور انہیں سیاسی وچاروں سے قربت نہیں ہونی چاہیے ۔جسٹس جے وی پاردیوالہ اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے گورنروں کو آئین سازیہ سے پاس بلوں کو منظوری دینے کے لئے مقررہ وقت میعاد بھی طے کر دی ہے ۔کیوں کہ آئین کے تقاضوں میں ابھی تک اس کے لئے میعادحد طے نہیں تھی ۔ساتھ ہی بنچ نے آئین کے آرٹیکل 142- کے تحت ملے مخصوص اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کی جانب سے روکے گئے 10 بلوں کو پاس ڈکلیئر کر دیا ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ان بلوں کو اسی دن سے پاس مانا جائے گا جس دن ریاستی اسمبلی ہاو¿س نے اسے نظر ثانی کے بعد گورنر کو دوبارہ بھیجا گیا تھا ۔گورنر نے ان بلوں کو صدر جمہوریہ کی ...