راشٹرپتی تین مہینے میں فیصلہ لیں!
ریاستی اسمبلیوں کے ذریعہ پاس بلوں پر رضا مندی روکنے میں گورنر کے ضمیر پر حدود طے کرنے والے اپنے 8 اپریل کے حکم کے بعد سپریم کورٹ نے ریاستی قانون کو بے میعاد کےلئے ملتوی کرنے کے صدر جمہوریہ کے اختیارات پر بھی روک لگا دی ہے ۔اس فیصلہ کا ہندوستانی سیاست پر سنگین اثر پڑنا طے ہے ۔خاص کر ہندوستان کے فیڈرل ڈھانچے میں مرکز اور ریاستوں کے درمیان توازن بہال کرنے میں یہ ریاستوں کے اختیارات کے حق میں ایک بہت ہی نتیجہ کن اور ریاستوں کی دور اندوزی سے قابل خیر مقدم فیصلہ مانا جائے گا ۔خاص کر ان اپوزیشن حکمراءریاستوں میں جہاں مرکز کی جانب سے اس بیجا استعمال کے الزامات لگتے رہے ہیں ۔سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کی ناتو گورنر اور نہ ہی صدر جمہوریہ کے پاس ریاستی اسمبلیوں کے ذریعہ پاس کسی بھی بل پر مکمل طور پر ویٹو کا استعمال کرنے کے بے کنٹرول اختیارات ہیں ۔اس نے گورنر کے لئے ایک مہینے کی میعاد حد کے بعد صدر کے کسی بل پر میٹنگ کے اختیار پر تین مہینے کی وقت میعاد طے کی تھی ۔عدم اتفاقی ہے تو اسمبلی کے ذریعہ گورنر کو لوٹائے گئے بلوں پر کارروائی کے لئے خانہ پوری اور وقت میعاد بھی طے کر دی گئی ہے ۔فیصلہ میں صاف کہا...