پھر فرقہ وارانہ کارڈ کھیلنے کی کوشش ہے یہ فرقہ وارانہ تشدد روک تھام بل!
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہوچکا ہے۔ موجودہ لوک سبھا کا آخری کام کاجی اجلاس ہونے کے سبب حکومت اس کا استعمال التوا میں پڑے بلوں کو پاس کروانے میں کرنا چاہے گی۔ خاص طور سے وہ بل جو یوپی اے سرکار کو 2014ء کے عام چناؤ میں سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں ان میں متنازعہ انسداد فرقہ وارانہ فساد بل بھی شامل ہے۔حالانکہ کام کی فہرست میں شامل بلوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے محض12 دن کے اس قلیل المدت اجلاس میں کتنا آئین سازیہ کا کام نمٹایا جاسکے گایہ اپنے آپ میں ایک سوال ہے۔ آج میں بات کرنا چاہتا ہوں فرقہ وارانہ انسداد بل کی۔ اپوزیشن کی سخت مخالفت کی وجہ سے ٹھنڈے بستے میں چلے گئے اس بل کو مظفر نگر فسادات کے بعد یوپی اے سرکار نے پھر سے جھاڑپونچھ کر باہر نکال لیا ہے۔ بھاجپااپنے ہندوتو ایجنڈے کی لائن پر آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے تو کانگریس نے بھی جواب میں سیکولرازم کے اشو پر جارحانہ طور پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دراصل یہ بل اپنے آپ میں ایک طرفہ تو ہے ہی ہے بلکہ اکثریتی مخالف بھی ہے۔ کل ملاکر یہ ایک ایسا بل ہے جو اگر قانون بنا تو سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچانے کا کام کرے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس...