اشاعتیں

مارچ 24, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا آئی ایس خراسان نے روس پر حملہ کیا؟

روسی صدر ولادی میر پیوتن اور اس کے زیر اثر میڈیا مسلسل کہہ رہا ہے کہ جمعہ کو ماسکو کے تھیٹر پر حملے کی ذمہ داری یوکرین پر ڈالی جا سکتے۔ لیکن اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس خراسان) نے قبول کر لی ہے۔ حملہ آوروں نے نہ صرف کروکس ہال میں موجود لوگوں پر بندوقوں سے فائرنگ کی بلکہ عمارت کو بھی آگ لگا دی۔ روس کی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں نہ صرف کنسرٹ ہال کی چھت گرتی دکھائی دے رہی ہے بلکہ شہتیر کو بھی گرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس حملے میں 137 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ انگریزی میں اس شدت پسند تنظیم کو IS کہا جاتا ہے جو کہ نام نہاد اسلامک اسٹیٹ کی مختصر شکل ہے۔ یہ تنظیم دراصل بین الاقوامی طور پر اعلان کردہ دہشت گرد گروپ نام نہاد اسلامک اسٹیٹ کا حصہ ہے۔ اس کا پورا بیان افغانستان، ایران اور پاکستان پر مرکوز ہے۔ اس تنظیم نے اپنا نام گڈ گورننس رکھا ہے کیونکہ جن ممالک میں یہ سرگرم ہے وہاں کا علاقہ اسلامی خلافت کی تاریخ میں اسی نام سے جانا جاتا تھا۔ نام نہاد دولتِ اسلامیہ پچھلے نو سالوں سے خطے میں سرگرم ہے، لیکن حالیہ مہینوں میں یہ پیرنٹ اسلامک اسٹیٹ

بھاجپا کی بڑھتی خود اعتمادی !

جیسے جیسے 2024 کے لوک سبھا انتخابات قریب آرہے ہیں، بی جے پی کی خود اعتمادی بڑھتی جار ہی ہے۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ خود ہی 370 کو عبور کر لے گی۔ اس لیے وہ اپنے اتحادیوں سے الگ ہو رہے ہیں۔ ایک کے بعد ایک اتحادی جماعتیں بی جے پی اتحاد سے الگ ہو رہی ہیں۔ یہ رجحان ہریانہ میں جے جے پی سے شروع ہوا، اس کے بعد یہ بیجو جنتا دل اور اب شرومنی اکالی دل تک پہنچ گیا ہے۔ ہریانہ میں ساڑھے چار سال تک جے جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت رہی، لیکن اچانک بی جے پی نے نہ صرف اپنا وزیر اعلیٰ بدل دیا بلکہ خود کو جے جے پی سے بھی دور کر لیا۔ اس کے بعد بی جے ڈی (بیجو جنتا دل) آئی۔ بی جے پی اور بی جے ڈی کے درمیان اتحاد پر دو ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں کا خاتمہ اس وقت ہوا جب بی جے پی کے اڈیشہ ریاستی صدر منموہن سمل نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی ریاست کی تمام 21 لوک سبھا اور 147 اسمبلی سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑے گی۔ لیکن سوشل میڈیا پوسٹ جس کے ذریعہ سمل نے یہ اعلان کیا اس سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ بی جے پی نے انتخابات کے بعد بی جے ڈی کے ساتھ غیر رسمی معاہدے کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ سبھل نے کہا کہ یہ فیصلہ اڈیشہ کی شناخت، فخ

جیل سے ہی چلائیں گے سرکار کیجریوال!

ابھی سیاسی حلقوں میں یہ بحث چل رہی تھی کہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے گرفتار ہونے کے بعد دہلی کی حکومت کا کیا ہوگا ۔کیا وہ استعفیٰ دیں گے اور کوئی دوسرے ممبر اسمبلی کو دہلی سونپیں گے ۔یا پھر تہاڑ جیل سے ہی سرکار چلائیں گے ؟ وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر اکھٹے ہوئے عآپ نیتاو¿ں اور ورکروں کا صاف کہنا تھا کیجریوال استعفیٰ نہیں دیں گے اور گرفتاری کے بعد بھی جیل سے ہی سرکار چلائیں گے ۔ا ن کا یہ کہنا ہی تھا کہ کیجریوال جی کا پہلا حکم تہاڑ سے آگیا ۔ای ڈی حراست میں رہ کر سرکار چلانے کے دوران اپنا پہلا حکم دیتے ہوئے وزیر پانی آتشی کو چہل کے کچھ علاقوں میں پانی و سیور سے متعلق مسئلوں کو حل کرنے کے لئے کہا ۔وزیر آتشی نے ان کے حکم کو میڈیا کے سامنے پڑھا ۔وزیراعلیٰ کیجریوال نے اپنے حکم میں کہا کہ دہلی کے کچھ علاقوں میں پانی و سیور کی کافی دشواریاں ہو رہی ہیں ۔اسے لیکر میں فکر مند ہوں ۔چونکہ میں جیل میں ہوں اس جملے سے لوگوں کو ذرا بھی تکلیف نہیں ہونی چاہیے ۔گرمیاں آگئی ہیں جہاں پانی کی کمی ہے وہاں مناسب تعداد میں ٹینکروں کا انتظام کیا جائے ۔چیف سیکریٹری سمیت دیگر حکام کو مناسب حکم دیجئے تاکہ جنتا

سی جے آئی کی ٹرولنگ !

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے ان کے ساتھ حال ہی میں ہوئے اس واقعہ کو یاد کیا جب ایک سماعت کے دوران کمر درد کے سبب انہیں اپنی کرسی ٹھیک کرنے کی وجہ سے تنازعہ کھڑا کیا گیا اور انہیں ٹرول کیا گیا ۔اور شوشل میڈیا پر شاطرانہ رویہ کا سامنا کرنا پڑا ۔بنگلورو میں منعقدہ ایک پروگرام میں انہوں نے جوڈیشیل حکام کے لئے پنشن منیجمنٹ اور زندگی کے طرز و کام کے درمیان توازن بنائے رکھنے کی ضرورت پر زور ڈالا ۔جسٹس چندرچوڑ کرناٹک اسٹیٹ جوڈیشیل آفیسر فیڈریشن کی جانب سے منعقدہ ایک سمپوزیم میں بول رہے تھے ۔انہوں نے کہا عدلیہ جج کے پاس کافی کم وقت ہوتا ہے وہ خاندان اور اپنی دیکھ بھال کے لئے وقت نہیں نکال پانے کے سبب انہیں مناسب طریقے سے کام کرنے کی مشقت کرنی پڑ سکتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کشیدگی کا اژالہ کرنا اور کام کاج و زندگی کے درمیان تواژن بنانے کی صلاحیت پوری طرح سے انصاف فراہمی سے جڑی ہوئی ہے ۔دوسروں کے زخم بھرنے سے پہلے آ پ کو اپنے زخم بھرنا سیکھنا چاہیے ۔یہ بات جج صاحبان پر بھی لاگو ہوتی ہے ۔انہوں نے جوڈیشیل حکام کے وسیع پیمانے پر منعقدہ سمپوزیم کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے ایک حالیہ شخصی تجربہ کو شیئر کیا