اشاعتیں

اگست 17, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دہلی میں صدر راج کے 6 مہینے پورے ہوئے ،اب آگے کیا؟

ارون کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی کل49 دنوں کی سرکار کے استعفے کے بعد صوبے میں گذشتہ فروری میں لگائے گئے صدر راج کو 6 مہینے پورے ہوچکے ہیں۔ فی الحال دہلی اسمبلی معطل رکھی ہوئی ہے اور کوئی بھی سرکار بننے کے آثار دکھائی نہیں پڑتے۔ سیاسی گلیاروں میں اب نئے سرے سے چناؤ کرائے جانے کی بحث زور پکڑنے لگی ہے۔ آپ کو بتادیں اسی سال14 فروری کو ’آپ‘ کی سرکار نے استعفیٰ دیا تھا اور17 فروری کو دہلی میں صدرراج لگادیا گیا۔1993ء میں دہلی اسمبلی کی تشکیل کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب یہاں صدرراج نافذ ہونے کی نوبت آئی ہے۔ خیال رہے اروند کیجریوال کے استعفے کے بعد لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے صدر پرنب مکھرجی سے دہلی میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی تھی لیکن انہوں نے اسمبلی معطل رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس کا سیدھا مقصد یہ تھا کہ یہاں پر سرکار بننے کے امکانات موجود تھے لیکن سپریم کورٹ کی جواب طلبی کے باوجود مرکزی حکومت یا لیفٹیننٹ گورنر کی سطح پر سرکار کی تشکیل کو لیکر کوئی باقاعدہ کوشش نہیں کی گئی۔ مرکزی حکومت کو اگلے مہینے کے شروع میں ہیں سپریم کورٹ کو یہ بتانا ہوگا کہ راجدھانی میں سرکار بنانے کی سم

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اشو پر کانگریس کی کرکری!

آخر کار لوک سبھا اسپیکر نے کانگریس کی یہ مانگ مسترد کردی کہ لوک سبھا میں اس کے لیڈرملکا ارجن کھڑگے کو اپوزیشن کے لیڈر کی حیثیت دی جائے۔16 ویں لوک سبھا میں لیڈر و اپوزیشن کی کرسی خالی ہی رہے گی۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کانگریس کی تمام دلیلیں اور دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اس فیصلے سے کانگریس لیڈر شپ کو واقف کرادیا ہے۔ سمترا مہاجن نے کانگریس کواپوزیشن لیڈر کا درجہ نہ دئے جانے کے اپنے فیصلے کے بارے میں بتایا کہ میں نے قواعد اور روایت کا مطالعہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے اسپیکر نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے نظریات بھی جانے، جنہوں نے کہا کانگریس کہ پاس ایوان میں وہ ضروری ممبروں کی تعداد نہیں ہے جس سے اسے لیڈر آف اپوزیشن کا درجہ دیا جا سکے۔ ظاہر ہے یہ حالت دیش کی اس سب سے پرانی پارٹی کیلئے خاصی توہین آمیز ہے جو زیادہ وقت تک مرکزی اقتدار پر قابض رہی لیکن اس کیلئے اگر سب سے زیادہ ذمہ دار کوئی ہے تو وہ خود کانگریس ہے۔ بہتر یہی ہوتا کہ لوک سبھا چناؤ میں کراری ہار اور 10 فیصد تک سیٹیں پانے میں ناکام رہی کانگریس اس عہدے کے لئے اپنا دعوی پیش نہیں کرتی۔ اسپیکر کا فیصلہ پارٹی سے بالاتر ہوتا ہے لیکن

مودی کاپاکستان کو کرارا جواب ہی بات چیت منسوخ ہونے کا سبب!

نریندر مودی سرکار نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کے ذریعے حریت کے لیڈروں سے ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے خارجہ سکریٹریوں کی بات چیت کو منسوخ کرکے پاکستان کو سخت اور صحیح پیغام دیا ہے۔ حکومت ہند کی ناراضگی اور احتجاج کے باوجود پاک ہائی کمشنر عبدالباسط نے منگل کو کشمیری علیحدگی پسندوں سے ملاقات کا سلسلہ جاری رکھا۔ حکومت کا پیغام صاف ہے کہ پاکستان کو چنی ہوئی سرکار اور علیحدگی پسندوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ مودی سرکار کا یہ موقف پچھلی تمام حکومتوں سے الگ ہے جو پاکستانی لیڈروں اور سفارتکاروں سے کشمیری علیحدگی پسند لیڈروں سے ڈپلومیٹ سے ملاقات کی مخالفت تو کرتی تھیں مگر ان ملاقاتوں پر کوئی خاص توجہ نہیں دیا کرتی تھیں۔ دراصل پاکستان کی کشمیر ایک مجبوری ہے اور یہ پاکستان کی یکجہتی اور سالمیت کے لئے ضروری ہے کیونکہ یہی ایک سیمنٹ کی طرح کام کرتی ہے۔ کشمیر کا راگ پاکستان نے ہمیشہ اٹھایا ہے ، اس تنازعے سے پاکستان کئی ٹکڑوں میں بنٹ سکتا ہے لیکن ہمیں آج تک یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ سابقہ حکومتیں ان حریت لیڈروں کو اتنی اہمیت کیوں دیتی آرہی ہیں؟ کھلے عام کشمیر کو آزاد کرانے کی بات کرتے

اس شرمناک ہار کے بعد کچھ سخت فیصلے لینے کا وقت!

ٹیم انڈیا نے انگلینڈ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شرمناک ہار نے دیش کو ہی شرمسار کردیا ہے۔ ٹیم انڈیا نے سیریز تو کھوئی ہے ساتھ ہی عزت بھی گنوا دی۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن بھارتیہ کرکٹ ٹیم نے بڑھت لینے کے بعد جس انداز میں انگلینڈ ٹیم سے پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کو 3-1 سے گنوایا ، وہ کافی شرمناک اور چونکانے والا واقعہ ہے۔ ہندوستانی بلے بازوں نے انگلینڈ کے خلاف پانچویں اور آخری ٹیسٹ میں جس طرح ہتھیار ڈالے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔بھارتیہ ٹیم 40 سال پہلے یعنی1974 میں انگلینڈ سے لاڈس کے میدان میں پاری اور 255 رن سے ہاری تھی۔ اس کے بعد یہ ہندوستانی ٹیم کی سب سے شرمناک ہار ہے۔ اس شرمناک کھیل کے بعد اب تنقید کا دور شروع ہونا فطری بات ہے۔ سنیل گواسکر تو ٹیم کے خراب کھیل سے کافی ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا اگر آپ بھارت کے لئے ٹیسٹ نہیں کھیلنا چاہتے تو اسے چھوڑدیں۔ صرف محدود اووروں کی کرکٹ کھیلوں ،آپ کو اس طرح دیش کو شرمسار نہیں کرنا چاہئے۔ سابق کپتان اجیت واڈیکرنے کہا کہ لارڈس کی مشکل پچ پر ہمارے جیتنے کے بعد کوچ فلیچر وہاں کیا کررہے تھے؟ دھونی کے سلسلے میں ان کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی تکنیک میں

25 سال سے لٹکاہوا ہے بری فوج کیلئے M-777 توپوں کا سودا!

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریروں میں ایک بار کہی تھی کہ بھارت کو ڈیفنس سیکٹر میں خود کفیل ہونا پڑے گا۔ ان کے اس نظریئے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ ہمیں اربوں روپے ڈیفنس سامان منگانے میں خرچ کرنے پڑتے ہیں اور پھر بھی دوسرے ملکوں کے محتاج رہتے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ بری فوج کو بوفورس توپوں کے بعد 25برسوں میں کوئی نئی توپیں نہیں ملی ہیں۔اب اور انتظار کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ 145 الٹرا لائٹ ہووتزر توپوں کی خرید کے معاملے میں امریکہ نے پیسہ بڑھا دیا ہے۔ اس کے بعد بھارت نے اسے بتادیا ہے توپوں کو خرید پانا اب اس کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ M-777 ہووتزر توپوں کا سودا 2013ء کے شروع میں ہونا تھا۔ تب ان پر لاگت 3600 کروڑ روپے آنے والی تھی لیکن منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار نے کوئی فیصلہ نہیں لیا اور امریکہ نے اگست 2013ء میں توپوں کی قیمت میں 300 کروڑ روپے کا اضافہ کردیا۔ امریکی گروپ کی دلیل ہے کہ توپوں کی نئی پیداوار یونٹ آرڈر نہ ہونے کی بات بند کردی گئی ہے ایسے میں اسے پھر سے شروع کرنے میں مزید پیسہ لگانا پڑے گا اور اس کی مار توپوں کے خریدار بھارت کو جھیلنی پڑے گی۔ وہیں بھارت کا کہنا ہے کہ جب سودے کی ب

دیکھیں امت شاہ کی ٹیم کیا کلیور دکھاتی ہے؟

اپنی تاجپوشی پر پارٹی کی قومی کونسل کی مہر لگنے کے ہفتے بھر بعدبھاجپا کے نئے پردھان امت شاہ نے اپنی ٹیم کا اعلان کر جہاں پہلے کئی عہدیداران کو ان کی جگہ بنائے رکھا وہیں کئی نئے چہرے بھی شامل کئے ہیں۔ امت شاہ کی ٹیم کو دیکھ کر کچھ باتیں بیحد صاف دکھائی پڑتی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ان کی ٹیم میں توقع سے کم عمر کے لیڈروں کو بڑی تعداد میں موقعہ دیا گیا ہے تاکہ تنظیم کے تیور اور دھار دونوں موقعے کے مطابق آگے بڑھیں۔ نئی ٹیم میں ہر نقطہ نظر سے توازن قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ عمر ،جغرافیہ اور اقتدار تینوں سطحوں پر درمیانے راستے کو اپنایا گیا ہے۔ تنظیم میں ایسے کئی چہروں کو جگہ دی گئی ہے جو عمر کے حساب سے نہ تو بہت نوجوان ہیں اور نہ ہی بوڑھے۔ اس کے پیچھے منشا بہت صاف ہے۔ تنظیم کا کام دیکھنے والے عہدیداران سماج کی نئی اور پرانی پیڑھی کے درمیان توازن اور تال میل قائم کرسکیں۔ بزرگوں کا بڑکپن اور نوجوانوں کا جوش اگر ملا دیا جائے تو ایک اچھا تال میل تیار ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی خود میں ایسے ہی تجزیئے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ امت شاہ کی ٹیم پر آر ایس ایس کی چھاپ بیح

کیجریوال کے پاس لیڈر شپ صلاحیت نہیں ، عہدہ چھوڑیں دوسرے کو دیں !

عام آدمی پارٹی (آپ) کے اندر اندرونی رسہ کشی ایک بات پھر سامنے آگئی ہے۔ اس بار تو پارٹی کے سب سے سینئر بانی لیڈروں میں شامل پارٹی کو سب سے بڑا چندہ دینے والے اور پارٹی کو کھڑا کرنے والے 88 سالہ شانتی بھوشن نے بدھ کے روز اروند کیجریوال کی قیادت صلاحیت پر ہی تلخ حملے کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کیجریوال کے اندر پارٹی کو آگے بڑھانے کی اہلیت نہیں ہے۔ پارٹی کو کھڑا کرنے کی ذمہ داری اور نیتا کو سونپ دینی چاہئے۔ اتنا ہی نہیں پارٹی کے اندر اندرونی جمہوری سسٹم ختم ہونے کا دعوی کرتے ہوئے نامور وکیل شانتی بھوشن نے لیڈر شپ تبدیلی کی بات بھی کہی ہے۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اروند کیجریوال عہدہ چھوڑیں۔ ایک پرائیویٹ چینل کو دئے گئے انٹرویو میں سابق وزیر قانون کہا کہنا ہے اروند میں اتنی تنظیمی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ قومی سطح پر پارٹی کو سنبھال سکیں۔ پارٹی ان کی رہنمائی میں پورے بھارت میں فروغ پانے میں ناکام رہی ہے۔ ایسے میں کیجریوال کو تنظیم سے وابستہ کام ایسے شخص کو سونپ دینے چاہئیں جس کے پاس وقت ہو ۔ اروند صرف اپنی بات سنتے ہیں جبکہ پارٹی کنوینر کو اہم اشوز پر دوسرے لیڈروں کی بھی صلاح لینے چاہئے۔

پھرخطرناک چوراہے پر کھڑا پاکستان!

پاکستان کی اندرونی سیاست ایک بار پھر خطرناک موڑ پر آگئی ہے۔ ویسے تو پاکستان کے اندر کیا ہورہا ہے یہ اس کا اپنا معاملہ ہے اور کسی کو نکتہ چینی، دخل اندازی کرنے کا حق نہیں ہے پر ہم اس لئے فکرمند ضرور ہیں کہ وہ بھارت کا پڑوسی ہے اور وہاں کی سیاست کاہمارے اوپر سیدھا اثر پڑتا ہے۔ ہم ہی نہیں باقی دنیا بھی چاہتی ہے کہ پاک میں ایک مضبوط، مستقل اور جمہوری سرکار ہو۔آج انہیں ہی چنوتی مل رہی ہے اس لئے معاملہ چنتا کا ہورہا ہے۔ نواز شریف کی سرکار کے خلاف دو ریلیوں کے نیتاؤں نے شنی وار کو حلف لیا ہے کہ وہ تب تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک پردھان منتری نواز شریف استعفیٰ نہ دے دیں۔مخالف مظاہروں کی رہنمائی کررہے اپوزیشن لیڈر عمران خان کی گاڑی پر شکروار کو گولیاں چلائی گئیں لیکن وہ بال بال بچ گئے۔ عمران کا الزام ہے کہ حملہ نواز شریف کی پارٹی پی ایم ایل این کے لوگوں نے کیا۔ واقعہ گجرانوالہ ضلع میں ہوا جب عمران اپنے قافلے کے ساتھ اسلام آباد جا رہے تھے۔ حملے کے بعد وہ بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ گئے۔ پاکستان کی راجدھانی اسلام آباد میں عمران خان کے اور کناڈائی شہری مذہبی رہنماطاہر القادری کے ہزاروں سمرتھک اکھٹا

بے محل پلاننگ کمیشن جلد بنے گا تاریخ کا حصہ!

پلاننگ کمیشن کی تنظیم نو یا اس میں بڑے بدلاؤ کی چرچاؤں پر وزیر اعظم نریندر مودی نے روک لگادی۔ یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں مودی نے پانچ سالہ پلان کا خاکہ تیار کرنے والے64 سال پرانے ادارے کو ختم کرنے کااعلان کیا۔ حال میں سالوں سے تنازعے میں رہا پلاننگ کمیشن اب تاریخ بن جائے گا۔ بدلتے عالمی وگھریلو معاشی پس منظر کے مد نظر مودی سرکار جلد ہی نیا ادارہ بنائے گی جو موجودہ معاشی چنوتیوں سے نمٹنے ،نوجوانوں کی صلاحیت کے بہتر استعمال اورریاستی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کا کام کرے گی۔ کمیشن کا قیام 1950 میں ایسے وقت میں ہوا تھا جبکہ سرکار نجی زمروں کو معاشی نظام میں سب سے اونچی جگہ دیتی تھی۔ سوویت پلاننگ سسٹم سے بیحد متاثر ہونے سے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے دیش کی معاشی نیتی کو آگے بڑھانے کیلئے پلاننگ کمیشن کی تشکیل کی تھی۔ کیبنٹ کے پرستاؤ کے ذریعے قائم پلاننگ کمیشن کے پاس بہت زیادہ طاقت اور میعار ہے کیونکہ اس کی صدارت ہمیشہ پردھان منتری نے کی۔اس کا سب سے اہم کام ہے علاقہ وار ترقی کا نشانہ طے کرنا اور اسے حاصل کرنے کے لئے وسائل الاٹ کرنا۔ کمیشن کے نائب صدرکی سیٹ پر بیٹھا شخص ہمی

لیک سے ہٹ کرمودی کی لال قلعہ سے پہلی شاندار تقریر!

آزادی کی67 ویں سالگرہ پر دہلی کا تاریخی لال قلعہ ہر بار کی طرح سجا دھجا تھا۔ جشن آزادی کی فضا اس بار جدا ضرور تھی۔اس پوتر یوم آزادی کے موقعہ پر پہلی بار آزاد بھارت میں پیدا ہوئے پہلے پردھان منتری کے روپ میں نریندر مودی نے ترنگا لہرایا۔ پردھان منتری نریندر مودی کے پر اثرتقریر کے انداز کی جانکاری رکھنے کے باوجود اسے لیکر دیش بھر میں دلچسپی تھی کہ مودی اپنی پہلی تقریرمیں لال قلعہ سے کیا بولتے ہیں؟جیسا کے امید تھی لال قلعہ کی فصیل سے نریندر مودی کا بنا لکھی ہوئی تقریر کئی معنوں میں تاریخی اور شاندار رہی۔ انہوں نے پردھان سیوک کے روپ میں اپنا تعارف دیکر شروعات میں ہیں لوگوں کا دل جیت لیا۔امید کے مطابق نہ تو انہوں نے کسی تحریری تقریر کا سہارا لیا اور نہ ہی جیسا عام طور پر ہوتا آیا ہے لوک لبھاون اعلانات کی جھڑی ہی لگائی۔ لال قلعہ سے پہلی بار دیش کو مخاطب کرتے ہوئے مودی نے کئی چوکھٹوں کے پار نکل کر جنتا کے دل کو چھونے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ اس موقعہ پر پردھان منتری نے دیش کی اب تک کی وکاس یاترا کیلئے سبھی پردھان منتریوں اور سرکاروں کو سراہا لیکن یہ بھی یاد دلایا کہ دیش کو کسا

دہلی میں غریب کا بیمار ہونا مطلب اس کا اجڑنا!

دہلی میں غریبوں کے علاج کے انتظامات میں بہت کمی سامنے آرہی ہے۔ مودی سرکار اور خاص کر ڈاکٹر ہرش وردھن سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اس میں سدھارکرنے کیلئے بنا دیری کئے قدم اٹھائیں گے۔بات کرتے ہیں غریب مریضوں کے فری علاج کی۔ سپریم کورٹ کے ذریعے خط افلاس سے نیچے والوں کے لئے دہلی این سی آر کے 46 ہسپتالوں میں فری علاج کے قاعدے بنائے لیکن تمام ہسپتالوں سے شکایتیں آرہی ہیں کہ وہاں جتنے بیڈ بی پی ایل کارڈ ہولڈروں کے لئے ریزرو ہیں اتنا ایڈمیشن نہیں کیا جاتا۔غریب مریض لاکھوں کا بل دینے پر مجبور ہیں۔ بار بار شکایتیں اور ہسپتالوں کو بار بار ہدایت ملنے کے بعد بھی ایسا لگاتار ہورہا ہے۔یہ بھی الزام لگتے ہیں کہ مریض کے ذریعے پیش کئے جانے والے ڈاکو مینٹ میں کوئی نہ کوئی کمی نکال کر معاملہ لٹکادیا جاتا ہے۔حالانکہ اس بارے میں ہسپتالوں کا اپنا ترک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی پی ایل کارڈ مس یوز کے تمام کیس کے بعد احتیاط برتی جاتی ہے۔ وہیں کچھ لوگ علاج کے شروعات میں نہیں بلکہ بیچ میں اپنے دستاویز دکھاتے ہیں تو پریشانی بڑھ جاتی ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں غریب مریضوں کے علاج میں آرہی بار بار کی شکایتوں اور انہیں ع