اشاعتیں

مارچ 31, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چار اسٹار خواتین جو چناﺅ نہیں لڑ یں گی،لڑوائینگی

بھوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2019لوک سبھا چناﺅ نہیں لڑیں گی لیکن پارٹی کے لئے پورے دیش میں پرچار کریں گی اس مرتبہ مایاوتی سمیت چار ایسی خواتین ہیں جن کا عام چناﺅ میں دم خم دیکھنے کو ملے گا یہ خواتین چناﺅ لڑیں گی نہیں لیکن لڑوائیںگی۔پارٹی امیدواروں کے لئے کمپئین کریں گی اور نئی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار نبھائیں گی ۔ان میں سے تین خواتین الگ الگ ریاستوں میں پارٹی کی چیف بھی ہیں مغربی بنگال دیش کا یوپی اور مہاراشٹر کے بعد تیسرا بڑا صوبہ ہے یہاں کی وزیر اعلی اور ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی عام چناﺅ نہیں لڑ رہی ہیں جس وجہ سے ریاست میں پارٹی کی پوری کمپئین اور پبلیسٹی انہیں کے ارد گرد رہے گی ۔جموں کشمیر کی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی سیعد بھی لوک سبھا چناﺅ نہیں لڑ رہی ہیں کیونکہ والد مفتی محمد سیعد کے انتقال کے بعد سے پارٹی کی قیادت سنبھال رہی ہیں ۔ابھی حال تک وہ ریاست میں بھاجپا کے ساتھ اتحادی حکومت چلا رہی تھیں محبوبہ کی پوری توجہ کمپئین پر ہے ۔دیش کے سب سے بڑی ریاست اترپردیش کی سابق وزیراعلی اور بی ایس پی چیف مایاوتی تو اپنی پارٹی کے لئے آنکھ ،ناک کان جیسی ہ

کانگریس کے ذریعہ زمینی اشوز پر اسٹرائک کرنے کی کوشش ہے چناﺅ منشور

پی ایم مودی کے پچھلے چناﺅی وعدوں کو لے کر مسلسل حملہ آور رہی کانگریس نے منگل کے روز اپنا چناﺅی منشور جاری کیا ۔جس میں نئی نوکریوں کے ذریعہ اگلے پانچ سال میں بے روزگاری کو کم کرنے کسانوں کی حالت سدھارنے ،جی ایس ٹی کا سنگل ریٹ ،غریبوں کو 72ہزار روپئے سالانہ دینے جیسے وعدے کئے گئے چناﺅ منشور جاری کر جہاں پارٹی نے باقاعدہ وعدوں اور اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے عوام کے درمیان انہیں زمین پر اتارنے کا بھروسہ جگایا،وہیں دیش کا نیگیٹو راشٹر واد اور ہندو مسلم سے دھیان ہٹا کر زمینی اشوز پر لانے کی ہے۔راہل گاندھی یہ ثابت کرتے نظر آئے کہ بی جے پی راشٹر واد اور فرقہ پرستی ،ائیر اسٹرائک جیسے اشوز کے ذریعہ کسانوں،روزگار اور معاشی نظام کی بد حالی جیسے اشوز سے لوگوں کا دھیان بھٹکا رہی ہے ۔کانگریس کی کوشش رہی ہے کہ اس کی ایمج فلاحی اسکیموں کو دینے والی پارٹی اور سرکار انہیں پہلی نظر میں چناﺅ منشور کو کافی غور خوض کر چناﺅ کے نظریہ سے تیار کیا گیا ہے ۔اسے ایک پرکشش دستاویز کہا جا سکتا ہے ۔چناﺅ منشور میں بنیادی باتیں وہیں ہیں جو پچھلے کچھ عرصے سے پارٹی صدر راہل گاندھی بار بار اُٹھاتے رہے ہیں ۔یہ نیاے یوجنا ،ر

نوین پٹنائک کے سامنے رول تلاشتی بھاجپا

این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کی لڑائی کے درمیان کئی ایسی پارٹیاں کھڑی ہیں جن کی مٹھی ابھی بھی بند ہے ان میں سے ایک ہیں اڑیشہ کے وزیر اعلیٰ اور بجو جنتا دل لیڈر نوین پٹنائیک ہیں انہوںنے ابھی تک اپنی مٹھی نہیں کھولی ہے بی جے ڈی ضرور ایک بار بھاجپا کے ساتھ رہی ہے ورنہ اسے دور دور رہنا بھی آتا ہے ۔اڑیشہ ان دنوں لوک سبھا اور اسمبلی دونوں چناﺅ کی سرگرمیوں سے گزر رہا ہے یہاں تقریبا پچھلے دو دہائی سے ریاست کی کمان سنبھال رہے نوین پٹنائک ریاست کے بلا تنازع لیڈر مانے جاتے ہیں لوگ جنہیں پیار سے نوین بابو کہتے ہیں ۔سال 2000میں ریاست کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد پٹنائک یہاں سے لگاتار اپنی پارٹی بی جے ڈی کو مضبوط کرتے رہے ہیں ان کا سیدھا مقابلہ بی جے ڈی ،بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے ۔لیکن بنیادی حقیقت کی بات کی جائے تو اصل مقابلہ بی جے ڈی اور بی جے پی کے درمیان ہے اڑیشہ ایک ہندو اکثریتی ریاست ہے مسلم آبادی محض تین فیصدی ہے سیاست پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سیاست میں ہندو مسلم والا معاملہ اور ذات پات سیاست نہیں ہے یہاں ٹکٹ کا فیصلہ چہرے اور کام دیکھ کر ہوتا ہے ۔اگر چہروں کی بات کی جائے تو یہاں

آخر راہل نے وایناڈ حلقے کو ہی کیوں چنا

کانگریس صدر راہل گاندھی اترپردیش کی امیٹھی لوک سبھا سیٹ کے علاوہ کیرل کی وایناڈ لوک سبھا سیٹ سے بھی چناﺅ لڑیں گے ۔اس سسپینس سے پردہ اُٹھ گیا ہے ۔کانگریس نیتا اے کے انٹونی نے اعلان کیا کہ کانگریس ورکروں میں اس اعلان کا جشن منایا پٹاخے چھوڑے ورکروں نے ایک دوسرے کا منھ میٹھا کرایا ۔کانگریس نے سوچ سمجھ کر راہل گاندھی کے لئے کیرل کی وایناڈ سیٹ کو چنا ہے ۔پچھلی دو مرتبہ سے کانگریس کامیاب ہوتی آرہی ہے وایناڈ سیٹ بھلے ہی کیرل میں ہو لیکن یہ تین ریاستوں کا جنکشن ہے یہ حلقہ تمل ناڈو ،کرناٹک سے گھرا ہوا ہے یعنی ایک سیٹ سے لڑ کر راہل تین ریاستوں کو کور کر لیں گے ۔کانگریس کو لگتا ہے کہ اس کے ساﺅتھ انڈیا میں پارٹی کا مائنڈیڈ مضبوط ہوگا ۔کیرل میں 20لوک سبھا سیٹیں ہیں 2014میں کانگریس کی آٹھ سیٹیں تھیں کرناٹک کی 28سیٹ میں سے 17بی جے پی اور نو کانگریس کے پاس تھی تمل ناڈو میں 39میں سے 37انا ڈی ایم کے اور 11سیٹیں بھاجپا نے جیتی تھیں ۔کانگریس کا یہاں کھاتہ بھی نہیں کھل پایا تھا،1991میں راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سونیا گاندھی نے پی ایم بننے سے انکار کر دیا کانگریس کے حالات بگڑتے چلے گئے 1996میں کانگریس عا

ثبوتوں کی کمی میں سبھی سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان بری

پنچکولہ کی اسپیشل این آئی اے کورٹ نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس میں 12سال بعد ملزم اسیما نند سمیت چاروں ملزمان کو ثبوتوں کی کمی کے چلتے بر کر دیا ہے ۔واضح ہو کہ اس ٹرین دھماکے میں متعدد لوگوں کی موت ہو گئی تھی یہ حادثہ رات ساڑھے 11بجے دہلی سے 80کلو میٹر دور پانی پت کے دوانا ریلوئے اسٹیشن کے پاس ہوا تھا دھماکوں کی وجہ سے ٹرین میں آگ لگ گئی تھی اور اس میں عورتوں اور بچوں سمیت کل 68لوگوں کی جان چلی گئی تھی ۔19فروری کو جی آر پی (ہریانہ پولس) نے معاملے میں مقدمہ درج کیا تھا اورقریب ڈھائی سال بعد واردات کی جانچ کی ذمہ داری 29جولائی 2010کو این آئی اے کو سنوپی گئی تھی ۔بھارت پاکستان کے درمیان ہفتے میں دو بار چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 16فروری 2007کو دھماکہ ہوا تھا این آئی اے نے 26جون 2011کو پانچ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی اور معاملے میں 224گاﺅں کے بیان درج ہوئے تھے ۔عدالت نے معاملے میں شامل وکیل ممومن ملک کی جانب سے سی آر پی سی کی دفعہ 311کے تحت گواہی کے لئے داخل عرضی کو خارج کر دیا تھا اب مقدمے میں 11مارچ کو ہی فیصلہ آنے کی قیاس آرائیاں تھیں لیکن آخری لمحہ میں مقدمے میں نیا

پہلے مرحلے میں سرکردہ لیڈوں کی آزمائش ہوگی

لوک سبھا چناﺅ کے پہلے مرحلے کے اب مشکل سے نو دن بچے ہیں اس میں 11اپریل کو 20ریاستوں کی کل 91سیٹوں پر ووٹ پڑیں گے ۔آندھرا 25اروناچل 02آسام 5بہار4چھتیس گڑھ 1جے کے 2مہاراشٹر 7منی پور1میگھالیہ 2میزورم 1ناگالینڈ1اڑیشہ 4سکم 1تلنگانہ17تروپرا1یوپی8اتراکھنڈ5مغربی بنگال2انڈوما ن اور لکش دیپ میں 1-1سیٹ پر ووٹ پڑیں گے ۔اس طرح 11اپریل کو 91سیٹوں پر پولنگ ہوگی ۔ایک چناﺅی سروے میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس عام چناﺅ میں بی جے پی قیادت والے این ڈی اے کو 261سیٹیں مل سکتی ہیں ۔جو اکثریت سے 11کم ہیں اس سے پہلے 10مارچ کو سی ووٹر سروے میں یہ تعداد بڑھ کر 264بتائی گئی تھی ۔دوسرا سروے بتاتا ہے کہ بھاجپا اپنے بل پر 241سیٹیں پا سکتی ہے ۔اس عام چناﺅ میں بی جے پی قیادت والے این ڈی اے کو 42فیصدی کانگریس قیادت والے یو پی اے کو 30.4فیصدی ووٹ مل سکتا ہے ۔آئی این ایس ایس سی ووٹر آف دی نیشن مارچ 2019ویب 2میں بتایا گیا کہ یہ سروے 10280لوگوں کی رائے پر مبنی ہے ۔543لوک سبھا سیٹوں کے قریب 70ہزار ووٹروں کی رائے اس سروے میں جانی گئی ہے ۔کیونکہ ابھی چناﺅ میں وقت ہے اور روزانہ تصویر بدلے گی ۔اس سروے کو ہم قطئی نہیں مان سکتے یہ ت

ہمارے فوجیوں کو پتھر بازوں سے حفاظت ملے

ڈیوٹی کے دوران کشمیر میں پتھر بازوں کے حملوں کا شکار ہونے والی سیکورٹی فورسیز کے جوانوں کی حفاظت و انصانی حقوق تحفظ کو لے کر فوجی کنبوں کی دو بیٹیاں سپریم کورٹ میں معاملہ لے کر پہنچ گئی ہیں ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے 19سالہ پریتی کیدار گوکھلے اور 20سالہ لڑکی کاجل مشرا کی عرضی کو سماعت کے لئے اجازت دے دی ہے ۔پریتی کیدار گوکھلے کا کہنا ہے کہ انہیں سرحد پر تعنیات جوانوں پر پورا بھروسہ ہے ان کے باپ خود فوج کے افسر ہیں وہ کبھی اس بات کو فکر مند نہیں ہوتی جنگ کے حالات بن جاتے ہیں تو کیا ہوگا ؟ان کا درد ہاتھ میں ہتھیار ہونے کے باوجود کشمیری لڑکوں کے پتھر کھا رہے جوانوں کو لے کر ہے پریتی نے کہا کہ میں یہاں ٹیلی ویزن پر جوانوں پر پتھراﺅ ہوتا دیکھتی ہوں ان کی بے عزتی محسوس کرتی ہوں اور خود بھی اپنے آپ کو بے عزت محسوس کرتی ہوں پتھر بازی کرنے والے کشمیری لڑکوں کو انصانی حقوق کی آڑ میں بچا لیا جاتا ہے ۔لیکن ان کے پتھروں سے زخمی جوانوں کے انسانی حقوق کہاں ہوتے ہیں ؟سپریم کورٹ حکومت کو ہدایت دے کہ وہ ان کے تحفظ کے لئے کوئی با قاعدہ پالیسی تیار کرئے اور تاکہ سیکورٹی فورس کے ج

سراب اور شراب کا یوپی کی صحت پر کتنا اثر پڑئےگا؟

اترپردیش کے میرٹھ میں جمعہ کو پی ایم نے اپنی چناﺅ مہم کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن پر تلخ حملے کرتے ہوئے کہا کہ سپا-رالود-بسپا اتحاد کو (سراب)شراب بتایا۔کہا جیسے شراب صحت کے لئے خطرناک ہوتی ہے ایسے ہی یہ گٹھ بندھن دیش کو ویسے ہی برباد کر دئے گا اس کے بچیں ۔مودی نے کہا کہ میں چوکیدار ہوں چوکیدار کبھی نا انصافی نہیں کرتا ۔اس لئے باری باری سب کا حساب ہوگا انہوںنے میرٹھ کے ویتانت کنج میدان میں وجے سنکلپ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک طرف نئے بھارت کے سنسکار ہیں تو دوسری طرف کنبہ پرستی اور کرپشن ہے ۔ایک طرف دم دار چوکیدار تو دوسری طرف داغداروں کی بھرمار وہ حساب مانگتے ہیں میں پانچ سال کا حساب دوں گا ان سے بھی جانوں کا تبھی برابر حساب ہوگا جب لیا جائے لے لو وزیر اعظم کے ذریعہ گٹھ بندھن کو سراب بتانے پر سپا چیف اکھلیش یادو اور بسپا چیف مایا وتی نے رد عمل ظاہر کیا ۔یادو کا کہنا تھا کہ سراب اور شراب کا فرق وہ لوگ نہیں جانتے جو نفرت کے نشے کو بڑھاوا دیتے ہیں وہیں دوسری طرف مایاوتی نے کہا کہ شخصی ذات پرستی اور فرقہ پرستی کا زہر اور نفرت کی سیاست کرنا بھاجپا اینڈ کمپنی کی شوبھا ہے ۔جس کے لئے