اشاعتیں

جولائی 9, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یوگی آدتیہ ناتھ کا پہلا متوازن بجٹ

اترپردیش میں حکمراں بھاجپا کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت 14 سال بعد اقتدار میں آئی ہے۔ حکومت کے ہر قدم پر سارے دیش کی نگاہیں ہیں۔ منگل کے روز یوگی سرکار نے رواں مالی سال یعنی 2017-18 کے لئے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا۔ 384659 کروڑ روپے کا یہ اب تک کا ریاست کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔ جو پچھلی اکھلیش یادو سرکار سے 10.9فیصدی زیادہ ہے۔ جس طرح اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے ایک ایک کام پر پورے دیش کی نظر ہے اسی طرح ان کے پہلے بجٹ کو بھی بہت باریکی سے دیکھا جارہا ہے۔ پورا بجٹ دیکھنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے یوگی اور ان کے وزیر خزانہ راجیش اگروال نے یوپی کی عوام کو مایوس نہیں کیا ہے۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ عوام الناس کی بھلائی کے ساتھ سرکار نے ایودھیا ،متھرا ،وارانسی اور چترکوٹ کے لئے الگ الگ پلان میں بھاجپا اور سنگھ پریوار کے ہندوتو کی چھاپ چھوڑنے کی کوشش کی ہے اورا ن مقامات کو ڈولپ کرنے اور ان کی اہمیت کو بحال کرنے کا بھی کردار نبھایا ہے۔ ’سودیش درشن یوجنا‘ کے ذریعے ایودھیا میں رامائن سرکٹ، متھرا میں کرشن سرکٹ اور کاشی میں بودھ سرکٹ کے لئے 1240 کروڑ روپے کا انتظام کرنا لائق تحسین قدم ہے۔ چترکوٹ میں تہذی

دھرم سنکٹ میں پھنسے نتیش کمار

مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی چھاپہ ماری کے بعد بہار میں حکمراں مہا گٹھ بندھن کی بڑی اتحادی پارٹی راشٹریہ جنتادل اور جنتا دل(یو) میں نائب وزیر اعلی تیجسوی پرساد یادو کے خلاف بنے ماحول میں ان کے استعفیٰ کو لیکر سوشاسن بابو یعنی وزیر اعلی نتیش کمار دھرم سنکٹ میں پھنس گئے ہیں۔ اس فیصلے پر بھاجپا کی جانب سے لگاتار بنائے جارہے دباؤ کا اثر صاف دکھائی دیا۔ جب منگلوار کو جنتادل (متحدہ) کی میٹنگ کے بعد کرپشن کے الزامات کو لیکر وزیر اعلی نتیش کمار کے سخت بیان سامنے آئے۔ سی بی آئی کے کٹہرے میں کھڑے تیجسوی یادو کو لیکر جے ڈی یو نے جس طرح سے انہیں حقائق کو سامنے لانے کا الٹی میٹم دیا اس سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ نتیش کمار فیصلہ کن قدم اٹھانے کی تیاری کررہے ہیں۔حالانکہ تیجسوی نے یہ کہہ کر اپنا بچاؤ کرنے کی کوشش کی کہ ان کے خلاف سازش رچی گئی ہے اور جو معاملہ ہے وہ اس وقت ہے جب وہ بچے تھے۔ ان کی داڑھی کے بال تک نہیں آئے تھے اور دراصل ان سے ڈری بھاجپا ان کے خلاف سازش رچ رہی ہے لیکن ایسی دلیلیں شاید ہی ٹھہر پائیں۔ نتیش کمار نے تیجسوی کو سیدھے استعفیٰ دینے کو تو حالانکہ ابھی تک نہیں کہا لیکن الزامات ک

دیش بھرکی ضلع عدالتوں میں 2.81 کروڑ مقدمہ التوا میں

سپریم کورٹ میں قریب 61 ہزار مقدمہ التوا میں ہیں۔ اس درمیان چیف جسٹس جے ایس کھیر نے کہا کہ بڑی عدالت پرانے مقدمے نپٹانے کیلئے فاسٹ ٹریک طریقے سے کام کررہی ہے۔ انہوں نے مقدمہ دائرکرنے والوں کو یقین دہانی کرائی کے ان کے اندراج فہرست معاملوں کو ہٹایا نہیں جائے گا۔ چیف جسٹس جگدیش کھیر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی ڈویژن بنچ کے سامنے جب ایک فکر مند وکیل نے اپنے معاملہ کا تذکرہ کیا اور درخواست کی کہ سماعت سے پہلے اس معاملہ کو اندراج سے ہٹایا نہیں جانا چاہئے تھا ، تو بنچ نے کہا کہ ہم سبھی فاسٹ ٹریک طریقے سے کام کررہے ہیں چنتا مت کیجئے معاملہ کو فہرست سے ہٹایا نہیں جائے گا۔ دیش بھر کی عدالتوں میں التوا مقدموں کی دراصل خوفناک تصویرسامنے آئی ہے۔ تازہ اعدادو شمار کے مطابق مختلف ضلع عدالتوں میں تقریباً 2.81 کروڑ مقدمہ لٹکے پڑے ہیں۔ وہیں ان عدالتوں میں قریب 5 ہزار ججوں کی بھی کمی ہے۔ سپریم کورٹ نے انڈین جوڈیشیری سالانہ ریکارڈ 2015-16 اور سب آرڈینیٹ کورس آف انڈیا : اے رپورٹ آن ایکسیس ٹو جسٹس 2016 کے عنوان سے رپورٹ جاری کی۔ ان رپورٹوں میں موجودہ حالت سے عبور پانے کیلئے اگلے تین سال میں قریب 15 ہزار ج

موصول میں داعش کا گڑھ ڈھنے سے عراق میں امن قائم ہوجائے گا

عراقی شہر موصول میں بیشک لڑائی ختم ہوگئی ہو اور اسلامک اسٹیٹ کا یہ گڑھ ڈھے گیا ہولیکن کیا اس سے آئی ایس ختم ہوجائے گا؟ عراقی حکومت نے تیزی سے قدم اٹھاتے ہوئے شہر کے سنی باشندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلم اسٹیٹ کے دہشت گردوں کو بھول جائیں۔ وزیر اعظم حیدر العبادی نے موصول کا دورہ کرکے جیت کا اعلان کرتے ہوئے اتحاد کی اپیل کی ہے۔ لمبے عرصے سے محفوظ شہر کے مشرقی علاقہ میں شہریوں نے خوشی سے ناچ گانے گائے اور عراقی جھنڈے لہرائے۔ کچھ لوگوں نے شیعہ اور سنی کے درمیان بھائی چارے کی اپیل بھی کی ہے اور گایا ’ہم اپنا خون اور آتما تمہارے لئے قربان کریں گے ۔ عراق پر ایک نئی قومی اتحاد کی امید کے باوجود موصول میں سرکار کی مہنگی کامیابی اور اس کے بعد ابھرے سوال عراق کی آنے والی چنوتیوں کا اشارہ کرتے ہیں۔ سب سے بڑی چنوتی ہزاروں بے سہارا (سنی) شہریوں کو واپس لانے کی ہے۔ عراق آئی ایس سے آزاد کچھ دیگر فرقوں کی بازآبادکاری میں ناکام رہا۔ کیونکہ اقلیتی سنی اور اکثریتی شیعہ کے درمیان کشیدگی ابھی بھی دیش کو پھر سے متحد کرنے کی کوشش کو کمزور کرتی ہے۔ شیعہ کنٹرول سرکار اور اس کی سکیورٹی فورسز اور ملیشیا ساتھیوں ک

نہتے شردھالوؤں پربزدلانہ حملہ!

ایک بار پھر دہشت گرد کشمیر میں امرناتھ یاتریوں پر حملہ کرنے میں کامیاب رہے۔ امرناتھ یاتریوں پر پچھلے 17 برس میں یہ بڑا حملہ ہے۔ 1 اگست 2000 کو پہلگام کے بیس کیمپ پر حملہ میں 30 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ پیر کی رات دہشت گردوں نے اننت ناگ میں امرناتھ یاتریوں کی بس پر حملہ کرکے 7 شردھالوؤں کو موت کی نیند سلا دیا اور 30 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں 5 خواتین بھی تھیں۔ حملہ کا شکار ہوئے سبھی مسافر گجرات کے بلساڑ علاقہ کے رہنے والے ہیں۔ وہ یاترا پوری کر جموں لوٹ رہے تھے۔ عام طور پر سبھی گاڑیاں محفوظ دستوں کے درمیان چلتی ہیں پیر کو قافلہ شام چار بجے لوٹ گیا تھا لیکن ٹورسٹ بس اوم ٹریول کی تھی جس پرحملہ ہوا وہ قافلے سے الگ ہوگئی تھی۔ بس میں سوار مسافر یوگیش نے بتایا کہ بس پنکچر ہوگئی تھی ۔ اسے ٹھیک کرنے میں دو گھنٹے لگے اس وجہ سے بس قافلہ سے الگ ہوگئی۔ رات 8:20 پر بس پر حملہ ہوگا۔ فائرننگ کے درمیان ڈرائیور نے بس کو وہاں سے تیزی سے نکال لیا اس سے کئی لوگوں کی جان بچ گئی۔ بس میں اس وقت 60 شردھالو سوار تھے۔ پیر کو یاترا کا 13 واں دن تھا۔ ساون کا پہلا دن تھا۔ حملہ کے باوجود 29 جون سے شر

جی ایس ٹی آدھی ادھوری تیاری سے ہی لاگو ہوگیاہے!

جی ایس ٹی لاگو ہونے کے16 دن بعد بھی الجھن کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ گراہکوں سے لیکر دوکاندار، کپڑا تاجر سبھی مشکل میں ہیں۔ سورت میں لاکھوں تاجر سڑکوں پر اتر آئے ہیں اور سبھی کو اپنے مستقبل کی فکر ستا رہی ہے۔جی ایس ٹی کے خلاف کپڑا اور ماربل تاجروں کی ہڑتال جاری ہے اور اس کی وجہ سے ہزاروں اجیر مزدوروں کو کھانے پینے کے لالے پڑ گئے ہیں۔ اگر ہم صرف دہلی کے چاندنی چوک کی بات کریں تو گزشتہ مہینہ قریب 25 ہزار ڈھلائی مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں جبکہ دوسرے بازاروں میں گھٹی سپلائی نے بھی ہزاروں دیہاڑی مزدوروں کی روزی روٹی چھیننے کا کام کیا ہے۔ دہلی میں کپڑا تاجروں نے جمعہ اور سنیچر کی ہڑتال کے بعد بھی دوکانیں بند رہیں۔ حالانکہ کچھ دکانیں کھل گئی ہیں۔ 15 جون سے مارکیٹ میں سپلائی گھٹ گئی تھی جو 25 جون تک آدھی رہ گئی۔ تاجروں کی ناراضگی سرکار سے ہے جس نے اشتہارات میں یہ واضح نہیں کیا کہ جی ایس ٹی کے تحت کن چیزوں کی شرحیں بڑھ رہی ہیں اور کن کی کم ہوئیں۔ ایک طرف جہاں ٹی وی ، ایل ای ڈی کی خواہشمند دکاندوں کے چکرلگارہے گراہک مایوس ہورہے ہیں وہیں ٹوتھ پیسٹ، صابن ، تیل ،کاپی ،کتابوں کی مہنگائی بھی انہیں راس

چوطرفہ دباؤ میں گھرے سوشاسن بابو!

جس طریقے سے بہار میں آر جے ڈی لیڈر لالو پرساد یادو اور ان کے کنبے پر چھاپہ پڑرہے ہیں اس سے لالو اور ان کے پریوار پر تومشکلات کے بادل چھا رہے ہیں وہیں ان سے بہارمیں حکمراں اتحاد کے مستقبل کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کیا جانا فطری ہے۔ کرپشن کے معاملوں میں لالو پرساد یادو کے ٹھکانوں پر چھاپے اور ان کی بیٹی کے گھر پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ افسران کے چھاپہ لالو پرساد یادو کے لئے نئی پریشانی بن کر آئے ہیں۔ سی بی آئی نے ریل ، ہوٹلوں کے پٹہ میں گڑبڑی کا الزام لگاتے ہوئے نہ صرف لالو پرساد یادو کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی بلکہ اب ثبوت ملنے کا بھی دعوی کیا جارہا ہے۔ یہی نہیں ان کی بیٹے کے فارم ہاؤس پر بھی چھاپے اور ان پر اور ان کے شوہر پر فرضی کمپنیوں کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کے جو الزام لگائے جارہے ہیں وہ بھی لالو کے لئے پریشانی کا موضوع ضرور ہوں گے۔ بیشک لالو ساکھ سماجی انصاف کے مسیحا کی شکل میں بنی ہوجنہوں نے سماج کے نچلے طبقہ کو اوپر اٹھانے کی کوشش کی ہو لیکن انہیں ذات پات کی سیاست کرپشن اور اپنے رشتے داروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگنے سے ان کی ساکھ کو دھکا لگا ہے۔ بہار کی اتحادی سر