بہار نتائج قومی سیاست پر گہرا اثر کریں گے

بھارت میں 10 سال سے مرکز اور زیادہ تر ریاستوں میں سرکار چلا رہی بی جے پی جب لوک سبھا چناؤ2024 میں 240 سیٹوں پر اٹک گئی اور بیساکھیوں کے سہارے اقتدار میں آئی تو کئی تجزیہ نگاروں کو لگا تھا کہ یہاں سے ہندوستانی سیاست میں شاید بی جے پی ڈھلان پر آجائے لیکن اسکے بعد سے دیش کی کئی ریاستوں میں ہوئے چناؤ میں مسلسل جیت کر بی جے پی نے ثابت کر دیا کہ یہ جائز ے کہیں نہ کہیں غلط تھے ۔ہریانہ مہاراشٹر دہلی اور اب بہار میں جیت درج کرنے کے بعد بی جے پی نے یہ ثابت کر دیا وہ چناؤ جیتنا جانتی ہے ۔آج بھی چناؤی حکمت املی بنانے اور اسے کامیاب کرنے میں بی جے پی کے سامنے کوئی سیاسی پارٹی ٹھہرتی نہیں ہے تازہ مثال بہار کی ہے ۔اب بھارت کے اہم ہندی زبان والی ریاست بہار میں بھی بی جے پی ،جے ڈی یو اور کئی علاقائی پارٹیوں کے این ڈی اے اتحاد نے غیر متوقع اور بے مثال جیت درج کی ہے ۔بہار اسمبلی چناؤ کا نتیجہ بھارت و قومی سیاست پر گہرا اور دورندیشی اثر ڈال سکتا ہے۔یہ نتیجہ بی جے پی کےلئے ایک بڑی جیت اور مثبت اشارے کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے جس نے مرکز کی این ڈی اے سرکار اور اسکی قیادت کو مضبوطی دی ہے وہیں اپوزیشن کےلئے ےہ چنوتی اور زمینی ستہ پر تنظیم کو مضبوط کرنے کا الرٹ ہے۔تجزیہ نگار مانتے ہیں کہ اپوزیشن کو اپنی پالیسیوں و قیادت اور حکمت املی میں وسیع بہتری لانے ہوگی تاکہ وہ قومی ستح پر ٹھوس چنوتی پیش کر سکیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ بی جے پی نتائج سے اور مضبوط ہو کر ابھرے گی اور اسکا اثر کئی آنے والے انتخابات پر دیکھائی دے گا ۔تجزیہ نگار یہ بھی مان رہے ہیں بی جے پی کے اندر نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ اور مضبوط ہوں گے بھاجپا کے چانکیہ امت شاہ کی چناؤی حکمت املی ایک بار پھر سہی ثابت ہوئی ۔بہار چناؤ نتیجے نے بی جے پی ،نریندر مودی اور امت شاہ کی لیڈر شپ کر پھر سے مضبوط کر دیا ہے۔تجزیہ نگار ہمنت ورنی کے مطابق بہار چناؤ نے مرکز کی سرکار کی پوزیشن جو 2024 کے لوک سبھا چناؤ میں اقلیتی پوزیشن کا سامنا کر رہی تھی اب کھل کر اپنے ایجنڈے کو چلا سکے گی۔ اب اسے مرکزی سرکار کی کمزوری پر لگتے سوالیہ نشانوں کی زیادہ فکر نہ ہوگی ۔اب بی جے پی اور اسکی حکمت املی پر اپوزیشن کے حملے کم ہو سکتے ہیں اور بی جے پی دلتوں پجھڑوں طبقوں سے حمایت حاصل کرنے کی اپنی صلاحیت کو پیش کرے گی ۔بی جے پی صدر کا فیصلہ جو پچھلے کئی ماہ سے لٹکہ ہوا تھا اب اسکا فیصلہ بھی جلد ہو سکتا ہے۔اب پھر سے اس نظریہ کو تقویت ملے گی کی مودی اجے ہیں انہیں کوئی بھی اقتدار سے ہلا نہیں سکتا۔اس سے اپوزیشن کے حوصلے پر بھی اثر پڑے گا۔سی ایس ڈی ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر سنجے کمار مانتے ہیں کہ ہندوستانی سیاست پر بھاجپا کا ایک طرفہ راج مضبوط ہو رہا ہےجو لوک سبھا چناؤ کے بعد لگنے لگا تھا کہ شائد بی جے پی کا اثر کم ہو رہا ہے ۔لیکن لگاتار کئی ریاستوں میں پارٹی کی جیتنے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اجے ہیں اور چناؤ حکمت املی میں اس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ بہار کے چناؤ نتیجوں سے بی جے پی کا بھروسہ اور وبڑھے گا پارٹی کےلئے یہ ایک جوش بڑھانے والا نتیجہ ہے ،خاص کر ،آسام تامل ناڈو،کیرل اور مغریبی بنگال کے چناؤ سے پہلے ۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کسی ایک ریاست کے نتیجے سے کچھ سبق تو سکھے جا سکتے ہیں لیکن اس سے پورے دیش کا مزاج بدلنا مشکل نظر آتا ہیں۔تجزیہ نگار اس بات سے متفق ہیں بہار نتیجوں نے یہ ثابت کیا ہے اب عورتوںکو الگ ووٹر گروپ کی شکل میں دیکھا جائے بہار نتیجوں کا سبق یہ ہے کہ سیاسی پارٹی خاتون ووٹر کی اہمیت سمجھیں گےاور یہ سمجھ بڑھے گی کی عورتوں کو اپنے ساتھ رکھنا ہے اور اپنے چناؤی منشور میں اس بات کا خیال رکھ کر اسکیمیں بنانی ہوں گی۔این ڈی اے اتحاد نے یہ دیکھایا کی کچھ ایسے واعدے کریں جنہیں پورا کر سکیں آنے والی وقت میں ہندوستانی سیاست پر بہبود یعنی سماجی بہبودی اسکیموں کا اثر زیادہ نظر آ سکتا ہے۔ یہ بات این ڈی اے کی بہار جیت سے صاف ہو چکی ہے۔ انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘