گٹھ بندھنوںمیں مچا گھماسان!
بہار اسمبلی چناو¿ میں دونوں بڑے گٹھ بندھنوں میں مچے گھماسان رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔پرچہ بھرنے کی آخری تاریخ 17 اکتوبر تک ہے ۔سیٹوں کو بٹوارہ کو لے کر کھینچ تان رکی نہیں ہے ۔گٹھ بندھن کی سیاست میں اتحادی پارٹیوں کے درمیان روٹھنا منانا عام بات ہے خاص کر جب چناو¿ سر پر ہوں تو دباو¿ کی سیاست اپنے انتہا پر ہوتی ہے ۔پہلے بات کرتے ہیں مہا گٹھ بندھن کی یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کانگریس اور جنتا دل یونائیٹڈ میں اختلاف ہیں تبھی تو نامزدگی کی آخری تاریخ میں جاکر سی ایم بٹوارہ کا اعلان فائنل ہوسکا ۔دراصل کانگریس یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ وہ گٹھ بندھن میں سینئر پارٹنر ہیں کیوں کہ وہ دیش کی دوسری سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے جبکہ آر جے ڈی ایک علاقائی جماعت ہے اور اسے اسی حسا ب سے سیٹوں کا بٹوارہ کرنا چاہیے ۔دوسری جانب تیجسوی یادو کا خیال ہے کہ ان کی پارٹی بہار میں کانگریس سے کہیں بڑا مینڈیٹ رکھتی ہے اس لئے اسے ترجیح ملنی چاہیے ۔امید ہے کہ دونوں کے درمیان صحیح معنوں میں اختلافات مٹ جانا چاہیے اور دونوں کو اپنے اس ارادے پر پکے ہیں ۔کہ این ڈی اے کو اس بار ہرانا ہے وہیں اگر این ڈی اے کی بات کریں تو یہاں کئی مسئلے ہیں ۔نتیش کمار چاہتے ہیں کہ وہ بڑے بھائی کے کردار میں چناو¿ میں جائیں اس لئے انہیں بھاجپا سے زیادہ سیٹیں ملنی چاہیے تھیں وہ یہ بھی چاہتے ہیںکہ انہیں وزیراعلیٰ کا چہرہ اعلان کر این ڈی اے چناو¿ میں جائے ۔جبکہ بھاجپا کا کہنا ہے اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا یہ چناو¿ کے بعد چنے ہوئے ممبر اسمبلی کریں گے ۔ایک پینچ تو یہ پھنسا ہوا ہے دوسرا پینچ چراغ پاسوان کو لے کر پھنسا ہوا ہے ۔نتیش چراغ کو ایک آنکھ نہیں بھاتے وہ چاہتے ہیں کہ چراغ کو 45 سیٹیں ملیں جبکہ بھاجپا ہائی کمان نے انہیں 29 سیٹیں دے دی ہیں ۔29 سیٹوں میں ایسی بھی کئی سیٹیں شامل ہیں جہاں جے ڈی یو کا موجودہ ایم ایل اے ہے ۔نتیجہ یہ ہوا کہ جے ڈی یو نے چراغ کی 7 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتار دیے ۔بتادیں کہ چراغ نے پچھلے اسمبلی چناو¿ میں جے ڈی یو کو کرارہ جھٹکا دیا تھا تب انہوں نے جے ڈی یو کوٹے کی زیادہ تر سیٹوں پر امیدوار اتار ے اور تین درجن سیٹوں کا نقصان پہنچایا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ جے ڈی یو ریاست میں تیسرے نمبرکی پارٹی بن کر رہ گئی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ اس بار چراغ پاسوان کے کوٹے کی سیٹوں پر امیدوار اتار نتیش پرانا حساب چکانا چاہ رہے ہیں ۔اوپندر کشواہا اور جتن رام مانجھی کو چھ چھ سیٹیں دی گئی ہیں۔دونوں ہی ناراض چل رہے ہیں ۔بی جے پی اعلیٰ کمان دباو¿ میں اب وہ کہہ تو رہا ہے کہ سب ٹھیک ہے لیکن اندر کھانے آگ سلگ رہی ہے اور چناو¿ میں این ڈی اے ایک بٹا ہوا اتحاد نظر آسکتا ہے ۔ایک بات پھر سے یہ ثابت ہو گئی ہے کہ آج بھی بہار میں نتیش کمار ایک اہم ترین فیکٹر ہیں ۔اور ان کار و ل اہم ہے یہ صحیح ہے کہ پچھلے کچھ وقت سے نتیش کی صحت پر سوال اٹھتے رہے ہیں اور وہ زیادہ سرگرم نہیں دکھائی دیے ۔لیکن پچھلے تین چار دنوں میں نتیش اپنے پرانے دنگل میں دکھائی دیے ۔جس طریقہ سے انہوں نے اپنی پارٹی کو سنبھالنے کے لئے سخت قدم اٹھائے ہیں اس سے صاف ہے کہ وہ یہ مانتے ہیں کہ بی جے پی انہیں اگلا وزیراعلیٰ نہیں بنانے والی ہے ۔انہیں یہ بھی سمجھ آگیا ہے ان کے تینوں سینئر ساتھی اندر کھانے بی جے پی حمایتی ہیں اور ان کے اشارے پر پارٹی کو اندر سے توڑنا چاہتے ہیں ۔اسی وجہ سے نتیش نے اب کئی نئی شرائط بی جے پی کے سامنے رکھی ہیں ۔دیکھنا ہوگا نہیں بی جے پی مانتی ہے یا نہیں ؟ ادھر بی جے پی تہہ دل سے چاہتی ہے کہ پہلا کہ وہ بہار اسمبلی چناو¿ ہر حال میں جیتے اور بہار کا اگلا وزیراعلیٰ بی جے پی کا ہواب اصل کھیل شروع ہونے والا ہے ۔دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کیا کیا ہوگا ہے ؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں