اشاعتیں

جون 29, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جب منتری جاوڑیکر نے تاخیر سے آئے ملازمین کو چھٹی پر بھیجا!

وزیر اطلاعات و نشریات مسٹر پرکاش جاوڑیکر نے پیر کے روز اچانک اپنی وزارت میں چھاپہ مارا اوردفتر میں پایا کہ بہت سے افسران غائب ہیں۔ تاخیرسے دفتر پہنچنے والے بابوؤں کے پسینے چھوٹ گئے۔ انہیں پتہ چلا کہ حاضری رجسٹر وزیر موصوف اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ کچھ دیر بعد چپڑاسی نے انہیں چھٹی کی درخواست تھمادی اور دیکھتے ہی دیکھتے وزیر اطلاعات و نشریات مسٹر پرکاش جاوڑیکر کے کمرے کے باہر چھٹی کی درخواست لے کر کھڑے بابوؤں کی لائن لگ گئی۔ قریب200 ملازمین کو زبردستی ایک دن کی چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ دراصل جاوڑیکر صاحب مسلسل شعبہ جاتی ملازمین کو وقت پر دفترآنے کی ہدایت دے رہے تھے لیکن کسی نے ان کی نہ سنی۔ پیر کے روز وہ خود صبح9 بجے دفتر پہنچ گئے اور 9:30 بجے انہوں نے وزارت کے ہر کمرے کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ ملازمین کی برائے نام حاضری ہے اور وہ اپنے کمرے میں پہنچے اور حاضری رجسٹر منگالیا۔ ملازمین دیر سے دفتر پہنچے تو انہیں چپڑاسیوں نے چھٹی کا فارم تھمادیا۔ یہ بھی کہا کہ اسے بھر کر منتری جی سے چھٹی لینی ہوگی۔ دیر سے آنے والے بابوؤں کو وزیر موصوف نے پہلے جھاڑ پلائی اور پھر ایک دن کی چھٹی پر بھیج دیا۔ جاوڑی

سنندہ پشکر کی موت کا معاملہ پھر گرمایا !

سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کی اہلیہ سنندہ پشکر کی موت کا معاملہ ایک بار پھر گرماگیا ہے۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنس یعنی ایمس کے ایک ڈاکٹر جو فورنسک شعبے کے ہیڈ بھی ہیں، ڈاکٹر گپتا نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ردو بدل کریں اور بار بار کہا جارہا تھا پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ ہی لکھا جائے سنندہ پشکر کی موت ایک دم فطری ہے اور اس میں کسی گڑ بڑی کا اندیشہ نہیں ہے۔ ایمس میں اپنے کو نظرانداز کئے جانے سے ناراض ڈاکٹر سدھیر گپتا نے کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں انہوں نے کہا سنندہ پشکر کی رپورٹ بدلنے کیلئے دو طاقتور وزیر غلام نبی آزاد اور ششی تھرور رپورٹ میں سنندہ کی موت کو قدرتی دکھانا چاہتے تھے۔ ڈاکٹر گپتا کے مطابق ان کے جونیئر ایک شعبہ جاتی فیکلٹی کے ممبر کو پرموشن کیا جارہا ہے تاکہ اسے شعبے کا چیف بنایا جاسکے۔ یہ فیکلٹی ممبر یوپی اے سرکار کے وقت شعبے میں مقرر ہوا ہے اس فیکلٹی ممبر کا پرموشن اس لئے نہیں ہورہا ہے کیونکہ سنندہ پشکر معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ بدلنے کے دباؤ میں نہیں آئے تھے۔قابل ذکر ہے اس سال17 جنوری کو مرکزی وزیر ششی

تپس پال:صرف معافی سے کام نہیں چلے گا

مغربی بنگال کے کرشنا نگر پارلیمانی حلقے سے ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر چن کر لوک سبھا پہنچے تپسپال کی اپنی سیاسی حریفوں کو دھمکانے کے دوران کی گئی خاتون مخالف رائے زنی پوری طرح سے قابل قبول نہیں بلکہ قابل مذمت ہے۔ یہ بدقسمتی ہی ہے کہ کوئی لیڈر اور خاص طور سے ایک ایم پی ویسی زبان کا استعمال کرسکتا ہے جیسی تپسپال نے کی ہے۔ ایم پی نے پارلیمانی تقاضوں کی تمام حدود کو پار کرتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ سی پی ایم کے ورکروں نے ان کے حمایتیوں کے خلاف کچھ بھی کہا تو وہ دکھا دیں گے کہ وہ سب سے بڑے رنگ باز ہیں۔ یہاں تک کہا کہ انہیں اپنے ورکروں کو بھیج کر سی پی ایم کی خاتون ورکروں کی آبروریزی کروادیں گے تاکہ انہیں سبق ملے۔ نیوز چینل پرتپس کے بیان کو دکھانے جانے پر مغربی بنگال سمیت پورے دیش میں اس کا ردعمل سامنے آیا ۔یہ فطری ہی تھا کہ ترنمول کانگریس کی سینئر لیڈر شپ اور چوطرفہ بڑھتے دباؤ کے بعد تپسپال نے اس بیان کے لئے غیر مشروط معافی مانگ لی لیکن پورا معاملہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مغربی بنگال میں تشدد کی سیاست کو بدلنے میں ممتا بنرجی ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انہوں نے اپنے

لشکر طیبہ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے فراق میں !

پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور اس کی ساتھی تنظیم جماعت الدعوی 2008ء میں ممبئی حملے کے بعد تیزی سے طاقت بن کر ابھری ہے۔ اب یہ تنظیم نیوکلیائی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ دعوی کیا ہے امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی نژاد مصنف عارف جمال نے۔ انہوں نے اپنی کتاب ’’کالس فار ٹرانس نیشنل جہاد‘‘لشکر طیبہ کے بارے کتاب میں لکھا گیا ہے یہ سبھی جانتے ہیں کہ جماعت الدعوی ہوائی اور سمندری طاقت حاصل کررہی ہے لیکن کم لوگوں کو معلوم ہے یہ انتہا پسند تنظیم اجتماعی تباہی والے ہتھیار وں پر بھی قبضہ جمانا چاہتی ہے۔ جماعت الدعوی جانتی ہے کہ پاکستان کے خلاف جاکر وہ نیوکلیائی تکنیک نہیں حاصل کرسکتی۔ 260 صفحات سے زیادہ کی اس کتاب میں جمال نے لکھا ہے کہ جماعت الدعوی ٹھنڈے دماغ سے اور بیحد خطرناک طریقے سے اپنی اسکیموں پر کام کررہی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ہمارے نظریئے سے پہلے ہی نیوکلیائی ہتھیار حاصل کرلے۔ مصنف نے نتیجہ نکالا ہے پاک سرکار لشکر طیبہ، جماعت الدعوی یا اس کے سرغنہ حافظ سعید کے خلاف شاید ہی کوئی کارروائی کرے کیونکہ فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا مقصد ہے جنگ سے بچتے ہوئے بھارت ک

دہشت کا نیا چہرہ خلیفہ ابو برق البغدادی!

عراق اور شام کے بڑے جغرافیائی حصے پر قبضہ جما چکے سنی دہشت گردوں اسلامک اسٹیٹ ان عراق اینڈ لیوینٹ (آئی ایس آئی ایل) نے خودکو ایک نئی اقتداروالی اسلامی ریاست اعلان کرتے ہوئے اپنے سرغنہ ابو برق البغدادی کو خلیفہ کا درجہ دے کر دنیا بھر کے جہادیوں اور مسلمانوں میں ان پرایمان لانے کوکہا ہے۔ جہادیوں نے اپنی ویب سائٹ پر یہ پیغام جاری کیا ہے۔ایک مسلح طاقت اچانک شام اور عراق کی سرحد سے ابھرتی ہے اور مہینے بھر سے بھی کم وقت میں شام کے ایک حصے پر اپنے قبضے کا اعلان کرتے ہوئے عراق کے شہر پرقابض ہوتی چلی جاتی ہے۔جب تک لوگ اس کے نام کا مطلب سمجھ پائیں تب تک اس کے بربریت آمیز کارناموں کی ویڈیو پوری دنیا میں چھا چکے ہوتے ہیں اور ایسے ہی ایک ویڈیو میں اپنے قبضے والے علاقے کو اسلامی ملک (خلافت) بتاتے ہوئے وہ اپنے سربراہ ابو برق البغدادی کو نہ صرف اس علاقے کا بلکہ پورے اسلام کا سیاسی اور مذہبی پیشوا (خلیفہ) اعلان کردیتی ہے۔ کچھ برس پہلے تک محض دو ڈھائی ہزارافراد والی آئی ایس آئی ایل کے اس اعلان سے بھلے ہی اس کے پروپگنڈے کا ہتھکنڈہ کہہ کر مسترد کردیا جائے مگر اسلامی دنیا میں ہورہی اس افراتفری کی جڑیں

دو روپے کے جھگڑے میں داروغہ نے کیا طلبہ کا انکاؤنٹر!

محض دو روپے کے لئے ٹیلی فون بل کے تنازعے میں 12 سال پہلے بہار پولیس نے ڈکیٹ بتا کر تین طالبعلموں کو فرضی مڈ بھیڑ میں مار دیا تھا۔ گذشتہ منگل کو سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے پٹنہ کے ایک تھانہ انچارج کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ ایک سپاہی اور چھ تاجروں کو تاحیات عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ پٹنہ کے اپر ضلع و سیشن جج روی شنکر سنہا نے واقعہ کوایک ہی سنگین نوعیت کا معاملہ مانا ہے۔ پردیش میں پہلی بار فرضی مڈ بھیڑ معاملے میں ملزم تھانہ انچارج شمس عالم کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ معاملہ28 دسمبر2002ء کا ہے۔ وکاس رنجن، پرشانت اور ہمانشو فون کرنے کے لئے آشیانہ نگر کے پاس ایک مارکیٹ میں گئے تھے۔ یہاں ایس ٹی ڈی بوتھ چلانے والے کملیش نے ان سے دو روپے زیادہ لے لئے اس پر ان کا جھگڑا ہوگیا۔ کملیش نے دیگر دوکانداروں کے ساتھ مل کر تین طالبعلموں کی جم کر پٹائی کی۔ اس کے بعد دوکانوں کے شٹر گراکر شاستری نگر تھانہ پولیس کو خبردی گئی۔ یہ واقعہ شام 4 بجے کا تھا۔ پولیس نے ہارڈ ویئر انجینئرنگ کے طالبعلم وکاس رنجن یادو اور آر پی ایس کالج کے طالبعلم پرشانت سنگھ اور ذاکر حسین بی ایس سی فرسٹ ایئر کے طالبعلم ہمانشو یاد

کانگریس کا پنتھ سیکولرازم ؟

عام چناؤ میں پارٹی کی ہار کے اسباب کی جانچ کے لئے کانگریس کی تشکیل کمیٹی کے چیئرمین و سینئر لیڈر اے ۔ کے انٹونی نے سیکولرازم کے مسئلے پرپارٹی کی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا کرآخر کار ایسا اشو اٹھا دیا جس پر پارٹی کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ انٹونی نے کہا سماج کے ایک طبقے کو ایسا لگا کہ کانگریس صرف ایک خاص فرقے کو ہی آگے بڑھانے کا کام کرتی ہے۔ایک ہفتے میں دیش کی قریب آدھی ریاستوں میں ہارے ہوئے امیدواروں اور دوسرے بڑے لیڈروں کے ساتھ میراتھن منتھن کرنے پر کمیٹی نے پایا کہ مہنگائی اور کرپشن نے بھلے ہی کانگریس نیا ڈوبائی لیکن اسے کھائی میں لے جانے اور حریف نریندر مودی اور ان کی پارٹی کو تاریخی اونچائی پر پہنچانے کی بڑی وجہ کانگریس کی مسلم پرستی رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کانگریس لیڈروں کی یہ رائے ایسے وقت آئی ہے جب پارٹی مہاراشٹر میں مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی تیاری کررہی ہے۔ چناؤ کے دوران اور اس سے پہلے کانگریسیوں کے ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے چکر میں جس طرح اندھا دھند طریقے سے مسلم کارڈ کھیلا، اس پر دیش کے مسلمان تو بھروسہ نہیں کرسکے لیکن اپوزیشن میں مودی جیسے طاقتور متبادل نے ہندوؤں ک

شیطانی چالوں سے نہ باز آنے والا چین!

چین اپنی فطرت سے باز نہیں آرہا ہے۔ اپنے پرانے برتاؤ کے مطابق اس نے ایسے وقت میں متنازعہ نقطوں کو کھڑا کردیا ہے جب بھارت کے نائب صدر حامد انصاری چین کی دعوت پر پیچنگ کے دورے پر ہیں۔ عادتیں اچھی ہوں یا بری وقت کے ساتھ ساتھ کردار کا ایک اندرونی حصہ بن جاتی ہیں۔ پنچ شیل کی 60 ویں سالگرہ پر اگر ایک طرف ہمارے نائب صدر حامد انصاری کو اپنا مہمان بنا کر رشتوں کو آسانی سے بلندیاں دینے کی بات کررہا ہے تو دوسری طرف اروناچل پردیش کو اپنا حصہ دکھانے والا نقشہ دنیا کو دکھا رہا ہے تو اس میں کونسا تعجب ہے؟چین کے سرکاری اخبار ’’پیپلز ڈیلی‘‘ میں چین کا ایک ایسا ہی نقشہ شائع ہوا ہے جو بھارت کے لئے گہری تشویش پیدا کرتا ہے۔ نئے نقشے میں اروناشل پردش کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کے بڑے حصے کو چین کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ پچھلے قریب ایک ہفتے سے چین بھارت کو اکسانے والے اشارے دے رہا ہے۔ چینی فوج نے اتراکھنڈ کے بارہ ہوتی علاقے میں گھس پیٹھ کی اور کچھ دیر رہنے کے بعد پیچھے واپس لوٹے۔ اسی طرح لداخ میں گونگ جھیل کے ہندوستانی علاقے میں گھس کر اس پر اپنا دعوی جتایا۔ اس کے علاوہ چین پاکستانی مقبوضہ کشمیر (پی او) میں ریل

کہاں رہ گئے اچھے دن؟ مودی حکومت کے30 دن

تمام امیدوں اور توقعات کے ساتھ مرکز ی اقتدار میں آئی مودی سرکار کے عہد کا ایک مہینہ پورا ہوگیا ہے۔پانچ برسوں کیلئے چنی گئی کسی بھی حکومت کو اس کے ایک ماہ کے کام کی بنیاد پر نہیں پرکھا جاسکتا۔ لیکن جس طرح غیر متوقعہ مینڈیڈ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت بنائی اس میں اس سرکار کے صرف ایک ماہ ہی نہیں بلکہ ایک ایک دن کا تجزیہ ہونا فطری ہے۔ قریب دو مہینے لمبے چلی چناؤ مہم کے دوران بھاجپا کا جو نعرہ سب سے زیادہ مقبول ہوا وہ تھا ’’اچھے دن آنے والے ہیں‘‘ یہ نعرہ عام جنتا کے دل و دماغ پر بیٹھا ہوا ہے۔ اس لئے جس دن نریندر مودی نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیا تھا اسی دن سے اچھے دن لوٹنے کی امید کی جارہی ہے۔ عام آدمی کے لئے اچھے دن کا مطلب مہنگائی کم ہونا، نوجوان بے روزگاروں کو نوکری، حکومت میں کرپشن پر لگام لگانا، قانون و سسٹم میں صفائی، بجلی ، پانی جیسی روز مرہ کی دقتوں سے راحت پانا ہے۔ مودی سرکار کو ایک مہینہ پورے ہونے پر مبارکباد اور تنقیدوں کے ساتھ ایک مفادِ عامہ کی عرضی بھی دائر ہوئی ہے۔ ممبئی کی ایک انجمن نے وعدے توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے عرض دائر کر پوچھا ہے کہ اچھے دن کہاں

نیشنل ہیرالڈ کی جائیداد ہتیانے کا سونیا ۔ راہل پر الزام!

ڈاکٹر سبرامنیم سوامی بھارتیہ سیاست میں ایک بے مثال کردار کے طور سے اپنی پہچان بنا چکے ہیں۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ جس کے پیچھے وہ پڑ گئے اس کا جلدی سے پیچھا نہیں چھوڑتے۔عرصے سے ان کے نشانے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی و نائب صدر راہل گاندھی رہے ہیں۔ قانون کے معاملے کے خاصے جانکار ہیں اس لئے عدالت جانے سے وہ کتراتے بھی نہیں۔ سونیا گاندھی کے خلاف انہوں نے ہی سب سے پہلے غیر ملکی ہونے کا مدعا اٹھایا تھا۔ لمبے عرصے سے وہ سونیا گاندھی کو عدالتوں میں گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اب تک انہیں اس میں کامیابی نہیں ملی تھی۔ پہلی بار انہیں جمعرات کو ایک بڑی کامیابی ملی۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں ڈاکٹر سوامی کی عرضی پر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کو حاضر ہونے کے لئے سمن جاری کردیا ہے۔ اس کے علاوہ آسکر فرنانڈیز ،موتی لال وہرا، سیم پترودا اور سمن دوبے کو بھی کورٹ میں حاضر ہونے کے لئے سمن جاری کئے گئے ہیں۔ عدالت نے 7 اگست کو سبھی کوحاضر ہونے کو کہا ہے۔ معاملہ بند ہوچکے اخبار نیشنل ہیرالڈ کی دہلی ، اترپردیش اور ملک کے مختلف حصوں میں قریب 2ہزار کروڑ کی جائیداد سے جڑا ہے۔ یہ حکم

نکسلی ہر سال 100 کروڑ روپے وصول کرلیتے ہیں!

نکسلواد ہمارے ملک کے سب سے بڑے مسئلوں میں سے ایک ہے۔ملک کے کم سے کم 10 راجیہ اس سے سیدھے متاثر ہیں۔ یوپی اے سرکار اپنے 10 سال کے دور میں اس سے نمٹنے میں ناکام رہی۔ اب مودی سرکار اس مسئلے سے کیسے نمٹتی ہے یہ دیکھنا ہے۔ مودی سرکار نے نکسلیوں سے نمٹنے کے لئے نئے سرے سے ایکشن پلان تیار کیا ہے۔ گرہ منترالیہ نے اس کے لئے27 جون کو بیٹھک بلائی ہے۔ دیش کے دس نکسل متاثر راجیوں کے نمائندے اس میں حصہ لیں گے۔ وزارت داخلہ نے آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڑیسہ، تلنگانہ، یوپی اور پشچمی بنگال کے اعلی افسران کو بیٹھک کے لئے بلایا ہے۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ان راجیوں کو نکسل مہم پر فیڈ بیک کے ساتھ نئے سرے سے فیوچر پلان پیش کرنے کوکہا ہے۔ نکسل آندولن کا ایک بہت ہی اہم نقطہ ہے پیسہ۔ چھتیس گڑھ دیش میں ماؤ واد سے سب سے زیادہ متاثر ریاست ہے اور اس کی ایک وجہ نکسلیوں ، ماؤوادیوں کو وہاں سے ملنے والی بڑی رقم ہے اور مختلف ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ماؤ وادی راجیہ میں ہر سال لگ بھگ 80 سے100 کروڑ روپے تک وصول کرتے ہیں۔ راجیہ کے نکسل متاثر راج نند گاؤں ضلع کے سیتا گاؤں