پنجرے میں بند سرکاری طوطا سی بی آئی
بدھوار کو دو بڑے فیصلوں کا دن تھا پہلا کرناٹک میں جنتا جناردن کو مینڈیٹ دینا تھا اور دوسرا دیش کی بڑی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلہ کا دن تھا۔ صبح کرناٹک نتائج نے کانگریس کو جہاں خوشی فراہم کی اور وہ پھولی نہ سمائی لیکن دوپہر ڈھلتے ڈھلتے سپریم کورٹ نے اس کی امیدوں پر پانی پھیردیا اور سورج ڈھل گیا۔ کوئلہ گھوٹالے کی سماعت کررہی تین نفری بنچ نے سی بی آئی کے ساتھ ساتھ سرکار کو جم کر لتاڑ لگائی۔ عدالت نے بغیر کسی لاگ لپیٹ کے کہا کہ سرکار نے سی بی آئی کی جانچ رپورٹ میں اس حد تک چھیڑ چھاڑ کی ہے کہ اس کا بنیادی مقصد ہی بدل گیا۔ کوئلہ گھوٹالے کی جانچ میں چھیڑ چھاڑ میں عدالت نے جیسی لتاڑ لگائی اس سے اس کی رہی سہی ساکھ مٹی میں مل گئی۔ ایسا اسلئے بھی ہوا کیونکہ بڑی عدالت نے سی بی آئی کی رپورٹ میں تبدیلی کرنے کے لئے کوئلہ وزارت کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کے دفتر کے جوائنٹ سکریٹری کو بھی نشانے پر لیا۔سپریم کورٹ کی طرح سے دیش کو بھی اس سوال کا جواب دینا چاہئے کہ آخر ان دونوں حکام کو سی بی آئی رپورٹ دیکھنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ کیونکہ یہ پہلے سے صاف ہے کہ ان دونوں حکام نے یہ جانچ رپورٹ دیکھی ہی نہیں بلکہ اسے...