اشاعتیں

اگست 19, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بکھرتا جارہا ہے کیجریوال کا کنبہ

آندولن کی آنچ سی نکلی عام آدمی پارٹی کا سورج اب آہستہ آہستہ مدھم ہوتا جارہا ہے۔ بیشک شری اروند کیجریوال نے پارٹی تو بنا لی لیکن وہ اسے سنبھال نہیں سکے۔ شاید ہو یہ بھول گئے کہ پارٹی کی بنیاد آئیڈیالوجی ہوتی ہے موقعہ پرستی نہیں۔ جنہوں نے انا ہزاری کی تحریک سے پیدا پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا وہ ساتھی باری باری کیجریوال کا ساتھ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انا آندولن سے پیدا عام آدمی پارٹی کی تشکیل سیاست میں تبدیلی کی بنیاد پر ہوئی تھی۔ تشکیل کے وقت اس نے 100 ناموں کی فہرست جاری کر انہیں کرپٹ قرار دیا تھا۔ جنتا کو بھی لگا کہ جیسے یہ پارٹی دیش میں انقلاب لائے گی۔ لیکن جب اسی پارٹی نے انقلاب کا آغاز کرنے کے لئے فوجی بھرتی کئے تو اس میں وہ بھی آگئے جنہیں عاپ نے کرپٹ قرار دیا تھا۔ ایسے میں پارٹی کے اندر سنگین حکمت عملی سازوں کی کمی کھلنا فطری ہی ہے۔ حال ہی میں عاپ کے پی اے سی ممبر اور قومی ترجمان آشوتوش اور بدھوار کو دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین آشیش کیتھان نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ حالانکہ ابھی پارٹی نے ان دونوں کا استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے نیتا

ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش

کلیان سنگھ ، کیسری ناتھ ترپاٹھی اور ستیہ پال ملک کے بعد اترپردیش سے بھاجپا کے دیگر لیڈروں لال جی ٹنڈن اور بے بی رانی موریہ کو گورنر بنا کر مرکز میں بھاجپا سرکار نے قومی سیاست میں اترپردیش کی سیاسی اہمیت کو قبول کرلیا ہے۔ یہ تقرریاں لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر اترپردیش کی چنوتیوں سے نمٹنے کی حکمت عملی ہمیں نظر آرہی ہے۔ موریہ کو اتراکھنڈ ، ٹنڈن کو بہار کا گورنر مقرر کرتے ہوئے بہار کے گورنر کو جموں و کشمیر بھیج کر اہم اشارہ دئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں ستیہ پال ملک کو بھیجنا بھاجپا نے پہلی بار وہاں پوری طرح سے سیاسی شخصیت کو گورنر بنایا ہے۔ ستیہ پال ملک کی شکل میں جموں و کشمیر کو 51 سال بعد ایسا گورنر ملا ہے جو فوجی یا انتظامی پس منظر کا نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں دیکھیں تو اسے آنے والے دور میں اہم تبدیلیوں کا اشارہ مانا جاسکتا ہے۔ 1965-67 تک ڈاکٹر کرن سنگھ کی میعاد کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی سیاستداں کو جموں و کشمیر کے گورنر کا عہدہ سونپا گیا ہے۔بیشک ایک افسر شاہ پوری حالات کو قانون و سسٹم کے آئینے سے زیادہ دیکھتا ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔یہ ایک اہم ترین پہلو ہے لیکن اس کے سات

کٹہرے میں کھڑی یوپی۔راجستھان کی بھاجپا حکموتیں

عزت مآب سپریم کورٹ نے اترپردیش ،راجستھان کی حکومتوں سے دو مختلف اشوز پر جواب مانگا ہے۔ اس طرح دونوں سرکاریں آج کٹہرے میں کھڑی ہیں۔ پہلا معاملہ راجستھان میں الور ضلع میں 20 جولائی کو ہوئے مارپیٹ اور قتل کا ہے تو دوسرا اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ سے متعلق 2007 میں گورکھپور دنگوں سے جڑا ہوا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ نے راجستھان حکومت کے محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری نے کہا ہے کہ وہ مابلنچنگ کے معاملہ میں ہوئی کارروائی کے بارے میں مفصل تفصیل پر مبنی حلف نامہ دائر کریں۔ الور ضلع کے رام گڑھ علاقہ میں 20 جولائی کو گؤ رکشکوں نے اکبر خان کی مبینہ طور پر پٹائی کردی تھی۔ عدالت نے پرنسپل سکریٹری سے کہا ہے کہ وہ آگ بگولہ بھیڑ کے ذریعے کئے گئے قتل کے معاملہ میں کارروائی کے بارے میں تفصیل ایک ہفتے کے اندر حلف نامہ کے ذریعے داخل کریں۔ تشار گاندھی اور کانگریس لیڈر تحسین پونا والا کی جانب سے دائر توہین عدالت عرضی پر سماعت کررہی تھی۔ عرضی میں الور میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کے معاملہ میں راجستھان سرکار کے خلاف توہین عدالت پر کارروائی کی مانگ کی گئی تھی۔ بلوائی بھیڑ ک

عمران خان کے سامنے متعدد چیلنج

عمران خان کے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لینے کے بعد دنیا بھر کی نظریں ان کی طرف لگی ہوئی ہیں اور یہ دیکھنے کے لئے بے چین ہیں کہ سابق کرکٹر سیاست کی پچ پرکس طرح کا کردار نبھاتے ہیں؟ نے پاکستان کی نئی صبح جب عمران خان اس دیش کے نئے وزیر اعظم عہدہ کا حلف لے رہے تھے پاکستانی عوام بھی ان کو دیکھ رہی تھی۔ آنے والے دنوں کی طرف نئے پاکستان کے حمایتیوں میں بڑا جوش ہے لیکن عمران خان کے درجنوں نکتہ چینی کرنے والے بھی نظریں لگائے بیٹھے ہیں پاکستان کو بدلنے کا نعرہ دینے والے اب دیش میں کسے تبدیلی لے کر آتے ہیں۔ چناؤ مہم کے درمیان الزام تراشیاں ایک دوسرے پر خوب کی جاتی ہیں اور اس تلخی کی ایک دلیل تو ہمیشہ یہی دی جارہی ہے کہ جلسے کا ماحول اور ہوتا ہے سرکار کے ایوانوں کا ماحول اور ہوتا ہے۔ پاکستان جس طرح دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے اس وجہ سے پوری دنیا کی زیادہ دلچسپی اس کی پالیسیوں میں رہتی ہے۔ چناؤ میں سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں سامنے آنے کے بعد عمران خان نے اپنی لمبی تقریروں میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا عزم تک ظاہر نہیں کیا تھااس وجہ سے بھی دلچسپی بنی ہوئی ہے۔ آخر دہشت گردی کے معاملہ میں ان کی ح

لوٹ کر آؤں گا، کُوچ سے کیوں ڈروں؟۔۔۔(1)

پورے شمالی ہندوستان میں 27 سال بعد اگر کسی راج نیتا کی انتم یاترا میں سڑکوں پر بھیڑ انتم شردھانجلی دینے کے لئے اتری تو وہ اٹل جی کے لئے تھی۔1991 میں اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے بے رحمانہ قتل کے وقت ایسا عوامی سیلاب دیکھا گیا تھا۔ ویسے ساؤتھ انڈیا میں اس طرح کا منظر عام ہے لیکن شمالی بھارت میں ایسا صدیوں کے بعد دیکھنے کو ملا ہے۔ دہلی کے لوگوں نے 27 سال بعد کسی سیاستداں کی انتم یاترا میں ایسا عوامی سیلاب دیکھا ہوگا۔ پنڈت جواہر لعل نہرو کے بعد جو گاندھی جی کی انتم یاترا میں پیدل چلے تھے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے آخری وداعی دی۔ جمعہ کو اٹل جی کی انتم یاترا میں ایسا عوامی سیلاب آیا کہ اسے دیکھ کر جے للتا، کروناندھی کی انتم یاترا میں اکھٹی ہوئی بھیڑ کے منظر یاد آگئے۔ گرمی کے باوجود لوگوں کی بھیڑ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ بھیڑ کا سلسلہ ہری داور میں بھی دیکھنے کو ملا۔ ہزاروں لوگوں کی بھیڑ سے بھری ہرکی پوڑی اس لمحہ کا گواہ بنی جب اٹل جی کی استھیوں کو گنگا کی تیز دھاراؤں میں وسرجت کیا گیا۔ ہم دہلی پولیس ، دہلی ٹریفک پولیس کی تعریف کرنا چاہتے ہیں انہوں نے عام لوگوں سے لیکر انتہائی

پانی میں تیرتی لاشیں، پھنسے لوگوں کی جان بچانے کی چنوتی

پانی کی خوبصورت لینیں دیکھنا ریاست کیرل کی خاصیت رہی ہے۔لاکھوں کی تعداد میں لوگ یہاں پانی کی ان لینوں کا آنند لینے جاتے ہیں لیکن پانی اتنا خوفناک بھی ہوسکتا ہے یہ پچھلے کچھ دنوں سے پتہ چلا ہے۔ کیرل1924 کے بعد پہلی بار ایسے خوفناک سیلاب کا سامنا کررہا ہے جس کا کسی نے تصور بھی نہ کیا ہوگا۔ بیسویں صدی کے خوفناک بحران کا سامنا کررہی ریاست میں 8 اگست سے ابھی تک سینکڑوں لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ پانی میں تیر رہی لاشیں روز مل رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے کیرل کے 11 ضلعوں میں بھاری بارش کے اندیشہ کے چلتے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ ریاست کے 12 ضلعوں میں 3 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ انہیں 1568 راحت کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیرل میں سیلاب کی تباہ کاری کا جائزہ لینے کے بعد کیرل کو فوری طور پر 500 کروڑ روپے کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم 12 اگست کو وزارت داخلہ کے ذریعے 100 کروڑ روپے سے الگ ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہوئے جان و مال کے نقصان پر دکھ ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا سیلاب میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانا ہماری پہلی ترجیح ہے۔ کیرل کے وزیر اعلی

پاک فوج چیف کو گلے لگا کر برے پھنسے سدھو

ٹونگ دھارایل او سی پر سنیچر کی صبح ایک طرف پاکستانی فوج ہندوستانی فوجیوں پر گولیاں برسا رہی تھی وہیں تقریباً اسی دوران پنجاب حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو عمران خان کی حلف برداری میں پاک فوج کے چیف قمر جاوید باجوا سے گلے مل کر ان کے قصیدے پڑھ رہے تھے۔ سدھو کی ہر طرف کرکری ہورہی ہے۔ حلف برداری تقریب میں شرکت کرنے پاک صدر کی رہائش گاہ پہنچے سدھو کو دیکھ کرباجوا ان کے پاس آئے اور گلے لگا کر خیر مقدم کیا۔اس کے بعد باجوا نے دوبارہ سدھو کو گلے لگا کر پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے الوداعی لی۔ سدھو کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دیہانت پر قومی سوگ اعلان ہونے کے باوجود پاکستان جانے پر پہلے ہی ان کی تنقید ہورہی تھی نارتھ کشمیر کے ٹونگ دھارمیں سنیچر کی صبح11 بجے پاکستانی فوج نے ہندوستانی چوکی پر جم کر گولہ باری کی۔ حالانکہ ہندوستانی فوج نے بھی اسے منہ توڑ جواب دیا۔ بھاجپا ترجمان سمبت پاترا نے اس تقریب میں سدھو کے پاکستان مقبوضہ کشمیر کے صدر مسعود خان اور پاک فوج کے چیف باجوا سے گلے ملنے کی تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کیا سدھو نے اپنے پارٹی صدر راہل گاندھی سے اس کی اجازت لی تھی؟ کرکٹر سے وزیر اعظم ک

امریکی میں 343 اخباروں نے ٹرمپ کے خلاف ایک ساتھ لکھا اداریہ

پچھلے کچھ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی پرنٹ میڈیا سے خاص کر ٹھنی ہوئی ہے۔ صدر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ امریکی اخبار دیش دشمن ہیں۔ پچھلی جمعرات کو پرنٹ میڈیا نے ٹرمپ کو سخت جواب دیتے ہوئے 343 اخباروں نے ان کے خلاف ایک ساتھ اداریہ لکھے ہیں۔ صدر ٹرمپ اکثر میڈیا کے خلاف جارحانہ رہتے ہیں اور میڈیا کے لئے فیک میڈیا لفظ کا استعمال کرتے ہیں۔ کچھ دن پہلے ٹرمپ نے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے میڈیا کو جنتا کا دشمن تک کہہ دیا تھا۔ ٹرمپ کے بیانوں کا ہی اثر تھا کہ ایک حالیہ سروے میں امریکہ کے 51 فیصد لوگوں نے میڈیا کو جنتا کا دشمن کہہ دیا تھا۔ اس پر امریکہ کے میڈیا نے اعتراض جتایا تھا اور صدر کے نفرت بھرے بیانات کے خلاف ایک ساتھ اداریہ لکھنے کا فیصلہ کیا۔ پوری کمپین کی شروعات انگریزی اخبار ’گلوب ‘ نے کی ۔شروع میں 100 اخباروں ان کے ساتھ آئے اور اداریہ لکھنے کے لئے 16 اگست کی تاریخ طے کی گئی لیکن 16 اگست کی تاریخ آتے آتے اس مہم میں 343 اخبار جڑ گئے۔ یہ اخباروں نے مل کر یونائیٹڈ اسٹیٹ آف امریکہ کی پوری 50 ریاستوں کو کور کرتے ہیں۔ نیویارک ٹائمس نے اپنے اداریہ میں ایک بار بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا نام ت

سب سے اونچے اس جنگی خطہ میں ہر قدم پر موت کا خطرہ ہے

دنیا کے سب سے خطرناک جنگی سیاچن گلیشئر میں تعینات جوانوں کے لئے اسپیشل کپڑے، سلیپنگ کٹ اور دیگر اہم سازو سامان کی ضرورت پڑتی ہے۔ 16 ہزار سے 20 ہزار فٹ کی اونچائی پراس جنگی خطہ میں جوانوں کو کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوسکتا۔ 100-100 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے آتے برفیلے طوفان کے سبب جہاں تک نگاہ جائے وہاں برف ہی برف نظر آتی ہے۔ اس سب سے اونچے جنگی خطہ کے ہر قدم پر موت کا خطرہ منڈراتا رہتا ہے۔ مشرق میں چین کی سرحد لگتی ہے تو مغرب میں پاکستان کی سرحد ہے۔ آئے دن برفیلے تودے گرنے اور میٹل وائٹ اور فراٹ وائٹ اور زیادہ اونچائی پر ہونے والی بیماریوں کے ساتھ سانس اکھڑنے اور ہڈیاں گلا دینے والی برفباری کے درمیان یہاں کے جوان دیش کی خاطر ڈیوٹی دیتے ہیں۔ تیز برفیلے طوفان کے سبب جوان برف میں دب جاتے ہیں ان کو بچانے کے لئے کتوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ دو سال پہلے ایسے ہی ایک طوفان میں سونم چوکی پر تعینات لانس نائک ہنومن تھاپا کو لیبراڈور نسل کے ڈاگ نے زندہ تلاش کرلیا تھا۔ حالانکہ دہلی میں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی تھی۔ ساڑھے تین دہائی پہلے پاکستان کی دراندازی کا

کیا تینوں ریاستوں میں کانگریس جیت رہی ہے

اس سال ہونے والے راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اسمبلی چناؤ میں ڈھے جائے گا بی جے پی کا قلعہ۔ کانگریس کو تینوں ریاستوں میں واضح اکثریت ملے گی۔ یہ میرا کہنا نہیں ہے یہ وہ چینل ہیں جس سے ابھی کچھ دن پہلے مبینہ طور سے مرکزی سرکار کئی سینئر صحافیوں کو نکلوا چکی ہے۔یہ کہنا ہے اے بی پی چینل سی ووٹر کا۔ اس چینل کے مالک اتنے خوفزدہ تھے اور کیا یہ بتانے کے لئے یہ سروے کروا کر انہوں نے بھاجپا لیڈر شپ کو بتانا چاہا ہے کہ وہ دباؤ میں کام نہیں کریں گے؟ یعنی میڈیا سے بھاجپا لیڈر شپ کا ڈر بھگانے کیلئے تو نہیں کیا گیا ہے؟ خیر اس سروے کے مطابق تینوں ریاستوں میں چوٹی پر بیٹھی بھاجپا اینٹی کمبینسی کی زبردست لہر سے دوچار ہورہی ہے۔ ان ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نتائج 2019 کے سیاسی مہا بھارت کے لئے بڑا سندیش بھی ہیں۔ اسے 2019 کا سیمی فائنل کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ اس اوپینین پول کے مطابق تینوں ریاستوں میں کانگریس کی اکثریت کی سرکار بننے کے امکانات ہیں۔ مدھیہ پردیش میں کل 231 سیٹیں ہیں۔ اے بی پی نیوز سی ووٹر کے مطابق بھاجپا کو 106 سیٹیں ملیں گی وہیں کانگریس کو 117 سیٹیں مل سکتی ہیں دیگر پارٹی کو7 سیٹیں مل سکت