اشاعتیں

Congress لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کانگریس کس حد تک اتحادی دھرم نبھانے کو تیار ہے؟

یوپی اے سرکار کی مشکلیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ایک طرف تو سرکار کے اتحادی ساتھیوں نے حکومت اور کانگریس پارٹی کا ناک میں دم کررکھا ہے وہیں دوسری طرف کانگریس کے اندر بھی اب گھمسان مچ گیا ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی پہلے سے ناراض چل رہی ہے اور اب تو اس کے لیڈروں نے کانگریس لیڈر شپ کو وارننگ دینا شروع کردی ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی نے کانگریس کو وارننگ دی ہے کہ اگر یوپی اے اتحاد کیلئے تال میل کمیٹی اور ساتھیوں کے ساتھ مناسب برتاؤ جیسی ان کی مانگوں کا بدھوار تک کوئی حل نہیں نکلا تو وہ حکومت سے الگ ہوسکتی ہے۔ شرد پوار کی پارٹی نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ اگر وہ مرکزی سرکار سے الگ ہوتی ہے تو اس کا اثر مہاراشٹر میں اتحادی حکومت پر بھی پڑے گا کیونکہ ریاست کے لیڈر کانگریس یوپی اے کیبنٹ سے الگ ہونے کے حق میں ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی مہاراشٹر میں کانگریس سرکار کے ساتھ پچھلے 13 سال سے اتحادی محاذ میں ہے۔ ابھی اتحادی این سی پی کے ساتھ کانگریس کی تکرار رکی نہیں تھی کہ پارٹی کے اندربھی بغاوت شروع ہوگئی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے خلاف انہی کے ممبران اسمبلی نے ان کی شکایت ...

شرد پوار کی لڑائی نمبردو کی حیثیت کیلئے نہیں ہے

تمام کوششوں کے باوجوداین سی پی اور کانگریس لیڈر شپ کے درمیان پیدا ہوئی سیاسی خلیج دور نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ اس مرتبہ این سی پی چیف شرد پوار نے کافی اڑیل رویہ اپنالیا ہے۔ لگتا ہے اب یہ ہے کہ اب شرد پوار اینڈ کمپنی اپنی راہ طے کرچکے ہیں۔ این سی پی کے ترجمان ڈی پی ترپاٹھی کے مطابق این سی پی چیف نے ابھی تک اتنا کھل کر سرکار کے کام کاج کی مخالفت نہیں کی تھی اس لئے مہاراشٹر سرکار کو لیکر دہلی تک تال میل کی سطح پر سب کچھ بہتر نہیں تو این سی پی سرکار سے کنارہ کرنے کا من بنا چکی ہے۔ کیا پوار اس لئے کیبنٹ چھوڑنا چاہتے ہیں کانگریس لیڈر شپ انہیں منموہن سرکار میں نمبر دو کی پوزیشن دینے کو تیار نہیں ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تو بہانا ہے اصل میں پوار کا زیادہ جھگڑا مہاراشٹر میں وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے طور طریقوں کو لیکر ہے۔ کافی دنوں سے پوار اور پرتھوی راج کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے پوار اور ان کی پارٹی کے لیڈروں کے مفادات کے خلاف ریاستی حکومت نے جو مہم چھیڑ رکھی ہے اس سے این سی پی خفا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کیبنٹ میں سینیرٹی میں دوسرے نمبر کی آڑ میں راشٹروادی کانگریس پارٹی این س...

سرکار میں نمبر2-کی لڑائی کھل کر سامنے آئی

میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ مسٹر پرنب مکھرجی کے یوپی اے سرکار سے رخصت ہونے کے بعد سے اس منموہن سنگھ سرکار کو چلانا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔ پرنب دا اس حکومت کے سنکٹ موچک تھے وہ ہر سیاسی مسئلے کا حل نکال لیا کرتے تھے۔ اب منموہن سرکار کو پرنب بابو کی کمی محسوس ہوگی۔ یہ سلسلہ شروع ہوبھی گیا ہے۔ یوپی اے سرکار میں نمبر دو کا معاملہ الجھ گیا ہے۔ یوپی اے سرکار میں نمبردو کی حیثیت رکھنے والے پرنب مکھرجی کے صدر کے عہدے کے امیدوار بننے کے بعد ان کی کرسی کے لئے جنگ چھڑ گئی ہے۔ پرنب کے سرکار سے باہر جانے کے بعد راشٹروادی کانگریس پارٹی کے چیف شرد پوار کی جگہ وزیر دفاع اے کے انٹونی کو وزیر اعظم کے بعد نمبردو کی جگہ دینے کا اشو یوپی اے اتحاد میں رسہ کشی کا سبب بن گیا ہے۔ بہت غور و فکر کے بعد منہ کھولنے والے مراٹھا سردار شرد پوار نے نائب صدر چناؤ کے لئے بلائی گئی میٹنگ سے دور رہ کر اپوزیشن کو یوپی اے کے اتحاد پرسوال اٹھانے کا ایک اور موقعہ دے دیا ہے۔ این سی پی کا کہنا ہے کہ وزیر ذراعت شرد پوار یوپی اے I اورII میں کیبنٹ کی سینیرٹی میں پرنب مکھرجی کے بعد وہ آتے تھے۔ مکھرجی کے سرکار سے استعفیٰ دینے ...

ریزرویشن کے نام پر اقلیتوں کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش

مرکزی سرکار کو یہ معلوم تھا کہ اترپردیش اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے اس نے جو کانگریس پارٹی کو اقلیتی ووٹ دلانے کی امید سے اقلیتوں کے لئے جو ساڑھے چار فیصد ریزرویشن دیا ہے اسے عدالت منسوخ کرسکتی ہے ۔ لیکن پھر بھی مرکز نے ایسا کیا جیسا کے امید تھی اور ویسا ہی ہوا۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے مرکزی سرکار کو زبردست جھٹکا دیتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے سے انکار کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ اترپردیش اسمبلی چناؤ کے دوران مرکز نے او بی سی کے 27 فیصد کوٹے سے ساڑھے چار فیصدی ریزرویشن دینے کا اعلان کیا تھا۔ یہ ریزرویشن سبھی اقلیتی طبقوں کے لئے تھا۔ حالانکہ مانا جارہا تھا کہ اس اعلان کے پیچھے مسلم ووٹ بینک کو لبھانا تھا۔ عین وقت پر کئے گئے اعلان پر چناؤ کمیشن نے اسمبلی چناؤ تک عمل کرنے پر روک لگا دی تھی۔ سرکار نے نتیجہ اعلان ہونے کے ساتھ ہی اس کو نافذ کردیا۔ مرکزی حکومت نے ایک شگوفہ چھوڑا تھا جو اب عدالت نے منسوخ کردیا ہے۔ سبھی جانتے ہیں بھارت کے آئین میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ مرکزی سرکار کا یوپی اسمبلی سے ٹھیک پہلے اٹھایا گیا یہ قدم مفادی سیاست پر مبنی تھا اور اقلیتو...

کانگریس کے ہاتھ سے پھسلتا آندھرا پردیش: گرفتاری کی سیاست

مدھیہ پردیش کے سابق مقبول وزیر اعلی راج شیکھر ریڈی کے ممبر پارلیمنٹ بیٹے جگموہن ریڈی کی کرپشن کے الزامات میں گرفتاری پر ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوا یہ ہونا ہی تھا۔ جگموہن ریڈی بہت دنوں سے کانگریس لیڈر شپ کی آنکھ کی کرکری بنے ہوئے تھے۔ تین دن کی گہری پوچھ تاچھ کے بعد سی بی آئی نے آمدنی سے زائد اثاثہ کمانے کے الزام میں انہیں گرفتار کرلیا۔ ا س سیپہلے آندھرا ہائی کورٹ نے بھی جگن کو پیشگی ضمانت دینے سے انکارکردیا تھا۔ جگن سے وابستہ کرپشن کے معاملوں میں ریاست کے بہت سے لیڈر، افسر، صنعتکار اور بچولئے پہلے ہی سی بی آئی کے شکنجے میں آچکے تھے اس لئے جگن کی پوچھ تاچھ اور گرفتاری کی پیشگوئی پہلے سے ہی چل رہی تھی۔ بحث تو یہ تھی کہ والد کی کرسی کی طاقت پر راتوں رات ارب پتی بنے اس نوجوان لیڈر کو سی بی آئی پہلے ہی دن سلاخوں کے پیچھے ڈال دے گی لیکن سی بی آئی نے یہ کام تیسرے دن کیا۔ اس تاخیر کے پیچھے کہیں اس نظریئے کو دور کرنا تو نہیں تھا کہ جگن کو سلاخوں میں ڈالنے کے سبب کے پیچھے کرپشن سے زیادہ سیاست چھپی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ راج شیکھر ریڈی کی حادثے میں موت کے بعد بیٹے جگن نے کانگریس کی ناک میں د...

ڈنر ڈپلومیسی سے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش

جوڑ توڑ کی سیاست میں ماہر کانگریس نے ایک بار پھر ایک تیر سے کئی نشانے لگانے کی کوشش کی ہے۔ یوپی اے II- کے تین برس پورے ہونے کے موقعہ پر منعقدہ تقریب میں ملائم سنگھ یادو کو دئے احترام کی فوراًاہمیت بھلے ہی نہ ہو لیکن اس سے کانگریس کی حکمت عملی صاف جھلکتی ملی۔ مزیدار بات یہ ہے کہ نوجوان راہل گاندھی نے جس سماجوادی پارٹی کا حال میں ہوئے یوپی چناؤ میں چناؤ منشور پھاڑا تھا ،اسی ملائم سنگھ یادو نے صرف یوپی اے سرکار کی کارناموں کی رپورٹ کارڈ ہی جاری کی بلکہ ڈنر ٹیبل پر انہیں سونیا گاندھی نے اپنی ٹیبل پر جگہ دی۔ یوپی اے خاص طور سے کانگریس اور سپا کے رشتوں کو 1999 ء کی نظر سے دیکھنا چاہئے جب ملائم سنگھ یادو نے این ڈی اے سرکار کے ایک ووٹ سے گرنے کے بعد عین موقعہ پر سونیا گاندھی کو حمایت دینے کا خط دینے سے انکار کردیا تھا۔ اگر اس وقت سونیا گاندھی وزیر اعظم نہیں بن سکیں تو اس کی ایک وجہ ملائم کی مخالفت تھی ۔ اس کے بعد2004ء کو دوسرا موڑ آیا۔ جب ملائم اور اترپردیش میں تاریخی جیت حاصل کرنے کے بعد بھی یوپی اے سرکار کے بلاوے کا انتظار کرتے رہ گئے۔ اب یہ تیسرا دور شروع ہوا ہے۔ سیاست میں نہ تو کوئی مست...

پیٹرول کی قیمتیں:سمجھیں اس سرکار کے بہانے،چھلاوے اور چالاکی... (1)

میں نے کئی بار اسی کالم میں لکھا ہے کہ دیش اس سرکار اور مٹھی بھر تیل کمپنیوں کی دھاندلی کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سرکار ہر مرتبہ پیٹرول کے دام بڑھا کر اپنا پلہ یہ کہہ کر نہیں جھاڑ سکتی کہ ہم کیا کریں یہ فیصلہ تو تیل کمپنیوں کا ہے۔ دیش چاہتا ہے کہ ان تیل کمپنیوں کی جھوٹی دلیلوں اور سرکار کی بدنیتی کا پردہ فاش ہو لیکن اس سے پہلے کہ میں تیل کمپنیوں کی بے بنیاد دلیلوں کی بات کروں میں چاہتا ہوں ہم اس حکومت کے سوچنے کے ڈھنگ کو سمجھیں۔ ماہر اقتصادیات اور وکیلوں سے بھری پڑی کانگریس قیادت والی یوپی اے سرکار پیٹرول کو امیروں کا ایندھن مان بیٹھی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیش کے60 فیصدی سے زائد اسکوٹر، آٹو رکشہ کی بکری چھوٹے شہروں اور دیہاتی علاقوں میں ہوتی ہے۔ میٹرو شہروں میں مختلف درمیانے طبقے ہی پیٹرول کا سب سے بڑا گراہک ہیں۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا اثر ہر اس طبقے پر پڑتا ہے۔ ان کی آمدنی تو اتنی بڑھی نہیں اور خرچ بے شمار بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ اپنا گھر بار کیسے چلائیں، کیا کام پر جانا چھوڑدیں؟ کیا کریں۔ جہاں تک ان تیل کمپنیوں کی بات ہے تو بھارت کی یہ بدقسمتی ہے کہ 90 فیصدی تیل تجارت پر سرکا...

ایسے لیپا پوتی جائزے سے کانگریس کا کوئی بھلا نہیں ہوگا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13 May 2012 انل نریندر اترپردیش میں کانگریس چناؤ ہاری اس کا جائزہ لینے کے لئے پچھلے کئی دنوں سے کانگریس میں غور و خوض چل رہا ہے۔ کئی میٹنگیں ہوئیں ، کئی کمیٹیاں بنیں لیکن آخر میں نتیجہ وہی صفر نکلا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے لیپا پوتی کرتے ہوئے پارٹی میں گروپ بندی اور ڈسپلن شکنی کو برداشت نہ کرنے کی تنبیہ کی اور کہا کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہم نے سوچا تھا کہ سونیا جی پارٹی کے لئے ہار کے ذمہ دار لوگوں پر سخت کارروائی کریں گی لیکن انہوں نے ایسا نہ کرنا بہتر سمجھا اور ڈرا دھمکاکر معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ ایسی وارنگ سونیا پہلے بھی دے چکی ہیں۔ براڑی میں دو سال پہلے ہوئے کانگریس اجلاس میں سونیا گاندھی نے ورکروں سے گروپ بندی چھوڑ کر کمر کسنے کو کہا تھا۔ پچھلے سال دہلی میں بھی پارٹی کے ایک اجلاس میں سونیا نے عہدے کا لالچ رکھنے والوں پر چٹکی لیتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس میں سب کا نمبر آتا ہے۔ سونیا کے قول کا کانگریسیوں پر کوئی اثر نہیں ہوا، نہ ہی انہوں نے سونیا کی بات کو سنجیدگی سے لیا۔ نتیجہ...

اس مرتبہ صدارتی چناؤ بہت پیچیدہ بن گیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2 May 2012 انل نریندر دیش کا اگلا صدر کون ہوگا یہ بحث آج کل سیاسی گلیاروں میں تیز ہوگئی ہے۔ اس کی وجہ ہے کہ فیصلہ کرنے کا وقت آچکا ہے۔ صدارتی چناؤ اگلے مہینے جون میں ہونا ہے اور ابھی تک نہ تو یوپی اے نے اور نہ ہی این ڈی اے نے اور نہ ہی علاقائی پارٹیوں نے اپنا کوئی امیدوار سامنے پیش کیا ہے۔ فیصلہ خاص کر کانگریس پارٹی کو کرنا ہے لیکن مشکل یہ ہوگئی ہے کہ اکیلے اپنے دم خم پر اس مرتبہ کانگریس اپنا امیدوار جتانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ پچھلی مرتبہ جیسے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اچانک محترمہ پرتیبھا پاٹل کا نام اعلان کرکے سب کو چونکا دیا تھا اس بار ایسا نہیں ہوسکتا۔ ایک بہت بڑا فرق تب اور اب میں علاقائی پارٹیوں کی بڑھتی طاقت ہے۔ ہونے والے صدارتی چناؤ میں علاقائی پارٹیوں کی دبنگئی صاف نظر آنے لگی ہے۔ ان کی پوری کوشش اس بات پر ہورہی ہے کہ اس مرتبہ راشٹرپتی بھون میں علاقائی پارٹیوں کا امیدوار پہنچے، اس کے لئے جوڑ توڑ شروع ہوچکا ہے۔ صدارتی چناؤ کو لیکر علاقائی پارٹیوں ک ی سرگرمی آنے والے دنوں میں دونوں کانگریس اور بھا...

سچن اورریکھا کے تیر سے کانگریس کے کئی نشانے

جمعرات کو صدر پرتیبھا پاٹل نے نامزد راجیہ سبھا ممبران کی فہرست پر دستخط کر سچن تندولکر ، فلم اداکار ریکھا اور کاروباری انو آغا کو راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیا۔ کرکٹ کے میدان سے شروع ہوئی سچن تندولکر کی پاری اب پارلیمنٹ تک پہنچ گئی ہے۔ کسی کھیلتے کھلاڑی کو راجیہ سبھا کے لئے نامزد کرنے کا یہ پہلا موقعہ ہے۔ سنچریوں پر سنچری لگانے کے بعد کانگریس صدر سونین گاندھی سے ان کی رہائش گاہ 10 جن پتھ پر ملاقات کی اور تب سے اس بات کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی تھیں کہ وہ راجیہ سبھا کے نامزد ممبر کے طور پر آسکتے ہیں۔ سونیا گاندھی نے جمعرات کو رسمی طور سے سچن کو اس بات کی پیشکش کی تھی جسے وہ مان گئے۔ پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سچن نے جب اپنی سوویں انٹرنیشنل سنچری بنائی تھی تبھی سے کانگریس صدر انہیں مبارکباد دینا چاہتی تھیں اور مبارکباد دینے کے بہانے انہوں نے سچن کے سامنے راجیہ سبھا میں آنے کی پیشکش کو باقاعدہ طور پر رکھ دیا۔ سونیا گاندھی کے ساتھ سچن نے آدھا گھنٹہ گزارا۔ راجیہ سبھا میں نامزد کر کانگریس نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب کانگریس نے اس تنازعے کو بھی ختم کردیا ہے کہ دھیان چند اور...

اگلے صدر کیلئے ریس شروع ہوچکی ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28 April 2012 انل نریندر بجٹ سیشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی صدارتی چناؤ کے بارے میں غور و خوض او ر بحث میں تیزی آنے لگی ہے۔ دیش کے اعلی عہدے پر اس بار کون بیٹھے گا؟ سیاسی پارٹیوں نے ابھی سے ایک دوسرے کو ٹٹولنا شروع کردیا ہے۔ پارٹیاں صدارتی چناؤ کو اپنی طاقت کے مظاہرے کی ایک سخت آزمائش مان رہی ہیں۔ موجودہ صدر محترمہ پرتیبھا پاٹل کے عہدے کی میعاد جولائی کے آخری ہفتے میں پوری ہورہی ہے۔ فروری مارچ کے مہینے میں اترپردیش، پنجاب، اتراکھنڈ سمیت پانچ ریاستو ں کے اسمبلی چناؤ کے نتائج اور پھر اس کے ٹھیک بعد58 راجیہ سبھا سیٹوں کے لئے ایک ساتھ چناؤ ہونے کے بعدسیاسی تجزیئے بدلنے لگے ہیں۔ سیاسی نتیجہ غیر کانگریس غیر بی جے پی پارٹیوں کے حق میں زیادہ رہے اور اس سے تھرڈ فرنٹ کی سمت میں کام شروع کر ملائم سنگھ یادو اور ممتا بنرجی جیسے لیڈر سرگرم ہوگئے ہیں۔ وہیں این سی پی لیڈر شرد پوار نے بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنی بات مضبوطی سے رکھیں گے۔ خود ساختہ تھرڈ فرنٹ کے لیڈروں کو سرگرم ہوتے دیکھ دونوں کانگریس اور بھاج...

برے پھنسے سنگھوی:ادھر کنواں تو اُدھر کھائی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 26 March 2012 انل نریندر پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے سے پہلے ہی کانگریس پارٹی نے اپنے تیز طرار اپارٹی ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی سے پیر کو پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اور ترجمانی کے عہدے سے استعفیٰ لے لیا۔ پارٹی نے اپنی اور سرکار کی فضیحت بچانے کی کوشش کی ہے۔ فحاشی ویڈیو دیکھنے کے معاملے میں پہلے سے بدنام بھارتیہ جنتا پارٹی کو اب کانگریس سے بدلہ لینے کا موقعہ مل گیا ہے۔ ابھیشیک منو سنگھوی سی ڈی کے معاملے میں بری طرح پھنس گئے ہیں۔ سنگھوی سے متعلق ایک سی ڈی 10 دن پہلے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی اس میں وہ مبینہ طور پر کسی خاتون کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دکھائے گئے ہیں۔سی ڈی میں دکھائی گئی خاتون وکیل بتائی گئی ہے۔ اس کے مطابق سنگھوی نے اسے جج بنوانے کا لالچ دے کر اس کے ساتھ رشتے بنائے۔ سی ڈی معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے لیکن انٹر نیٹ پر یہ سی ڈی کھل کر چل رہی ہے۔ کہا جارہا ہے سنگھوی کے ڈرائیور نے یہ سی ڈی بنائی۔ بعد میں اس نے سی ڈی سے چھیڑ چھاڑ کئے جانے کی بات بھی مانی ہے۔ سنگھ...

یوپی اے سرکار کی تین سالہ رپورٹ کارڈ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25 March 2012 انل نریندر اترپردیش ، پنجاب، گوا اسمبلی انتخابات میں ہار کے بعد دہلی میونسپل کارپوریشن میں کانگریس کی  مسلسل پانچویں ہار ہے۔ کانگریس قیادت والی یوپی اے حکومت 22 مئی کو اپنے تین سال پورے کرنے جارہی ہے۔ روایت کے مطابق سرکار اسی دن ''رپورٹ ٹو دی پیوپل'' جاری کرے گی۔ پتہ نہیں منموہن سنگھ سرکار اور کانگریس پارٹی اس دوران اپنے کیا کیا کارنامے گنائے گی۔ وقت آگیا ہے کانگریس پارٹی جائزہ لے کے آخر وہ کس طرف جارہی ہے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اب لوک سبھا چناؤ زیادہ دور نہیں ہیں اور اس سے پہلے پارٹی کو گجرات، ہماچل ،مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور دہلی میں اسمبلی چناؤ کا سامنا کرنا ہے۔ یوپی اے حکومت کی دوسری پاری مسلسل تنازعات میں گھری رہی۔ کامن ویلتھ گیمز ، ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالہ اور آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی جیسے تمام گھوٹالے مہا گھوٹالے سرخیوں میں رہے۔ ان کے چلتے کانگریس کو مسلسل فضیحت جھیلنی پڑ رہی ہے۔ کہیں سے بھی سیاسی راحت نہیں ملتی دکھائی پڑتی۔ پارلیمنٹ میں ...

اکیلی شیلا دیکشت ہی ہار کی ذمہ دار نہیں ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 21 March 2012 انل نریندر دہلی میونسپل کارپوریشن میں کانگریس کی ہار کا ذمہ دار کون ہے؟ ویسے کانگریس میں پوسٹ مارٹم کرنے کا کوئی چلن نہیں ہے اور ہار کے بعد شاید ہی کسی کو ذمہ دار مانا جاتا ہے۔ ہمارے سامنے اترپردیش، پنجاب کے اسمبلی انتخابات کے نتیجے ہیں۔ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی ہار کی ذمہ داری طے نہیں ہو پارہی ہے۔ دہلی میں اکیلے وزیراعلی محترمہ شیلا دیکشت کو ذمہ دار ماننا صحیح نہیں ہے۔ بیشک دہلی میونسپل کارپوریشن کو تین حصوں میں بانٹنا شیلا جی کا نظریہ تھا اور اس حدتک ہار کیلئے وہ ذمہ دار ہوسکتی ہیں لیکن دہلی سے تمام کانگریسی ایم پی دہلی سرکار کے وزیر و ممبران اسمبلی بھی اس کے لئے کم ذمہ دار نہیں ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں ممبران پارلیمنٹ کی ۔ سب سے زیادہ خراب حالت نئی دہلی پارلیمانی حلقے کی رہی ہے جہاں سے مرکزی وزیر اجے ماکن کی پسند کے لوگوں کو ٹکٹ دئے گئے۔ اس حلقے میں 32 وارڈ نہیں اور کانگریس کو صرف 7 وارڈوں پر جیت حاصل ہوسکی ہے یہاں سے کانگریس کے تین باغی جیتنے میں بھی کامیا ب رہے۔ بھاجپا نے یہاں سب سے زیادہ32 سیٹوں پر اپنا...

بھاجپا کی جیت نہیں ووٹ تو مہنگائی اور کرپشن و گھوٹالوں کے خلاف ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 19 March 2012 انل نریندر دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت نے ایم سی ڈی کو تین ٹکڑوں میں بانٹنے کی جو چال چلی تھی وہ الٹی پڑ گئی ہے۔ بھاجپا نے تینوں کارپوریشنوں میں کانگریس کوہرادیا ہے۔ نارتھ ایسٹ میں بھاجپا اکثریت میں آگئی ہے جبکہ جنوبی دہلی میں سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔ اگر مجھ سے پوچھا جائے تو میں یہ ہی کہوں گا کہ یہ کانگریس کے خلاف ایک منفی ووٹ ہے۔ اس میں بھاجپا کے کارناموں کے سبب ووٹ نہیں پڑا یہ تو لوگوں کا کانگریس سے غصے کی علامت کا ووٹ ہے۔ جنتا مہنگائی، کرپشن، گھوٹالوں سے تنگ آچکی ہے اور چونکہ دہلی میں سرکار بھی کانگریس کی ہی ہے اور مرکز میں بھی اسی پارٹی کی حکومت ہے اس لئے جنتا نے کانگریس کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ یہ ووٹ شیلا دیکشت کی حکومت کے خلاف بھی ہے اور ساتھ ہی منموہن سنگھ حکومت کے بھی ہے۔ شیلا جی نے تو سوچا تھا کہ ایم سی ڈی کو تین حصوں میں بانٹ کر بی جے پی کو ہمیشہ کے لئے کمزور کردیں گی لیکن ان کا داؤ الٹا پڑ گیا اور ان کی پوزیشن خراب ہوئی ہے۔ کچھ لوگ اسے شیلا دیکشت کے خلاف ریف...

راہل لگے یوپی چناؤ کے پوسٹ مارٹم میں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8 March 2012 انل نریندر اترپردیش ودھان سبھا چناؤمیں کراری ہار سے کانگریس ہائی کمان ابھی تک ابھر نہیں سکا۔ راہل گاندھی تو ایسے کوپ بھون میں گئے ہیں کہ اب وہ یوپی کے کسی دلت کے گھر کھانا کھاتے نظر نہیں آرہے۔ ہار کے ایک مہینے بعد اب راہل نے چناؤ کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ہمت جٹائی ہے۔ پہلے دو دنوں سے راہل ہارے ہوئے سپاہیوں کو بلا کر پوچھ رہے ہیں کہ آخر ہم کیوں ہارے؟ ہار کی وجوہات کی تلاش میں جٹے راہل نے ہارے ہوئے امیدواروں سے یہ پوچھا کہ آخر کار کیا وجہ رہی کے پوری محنت کے بعد بھی پارٹی کا شرمناک مظاہرہ رہا۔ ہارے ہوئے امیدوروں نے کئی وجوہات گنائیں۔ تقریباً سبھی نے کچھ مدعوں پر بہت زوردیا۔ پہلا تو تھا کہ کمزور سنگٹھن بہت بھاری پڑا۔ غلط امیدواروں کا چناؤہار کی ایک وجہ بنی اس کے ساتھ پرچار میں سیاسی چوک کا مدعا اٹھا کر ہارے ہوئے سپاہیوں نے کچھ مرکزی وزیروں پر جم کر بھڑاس نکالی۔ ہارے ہوئے امیدواروں نے قانون منتری کومسلم ریزرویشن کا وعدہ کرنا پارٹی پر بہت بھاری پڑا۔ اسی طرح شری پرکاش جیسوال کا یہ بیان کے اگر کسی پارٹی کو واضح اکثریت...

اشوک گہلوت سرکار سنکٹ میں پھنسی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 7 March 2012 انل نریندر کانگریس کے ستارے ان دنوں گردش میں چل رہے ہیں۔ آئے دن کوئی نیا انکشاف ہوجاتا ہے اور کانگریس اعلی کمان اس سے مقابلے میں لگ جاتی ہے۔ اچھی چل رہی ریاستی حکومت اس کے لئے نیا درد سر پیدا کردیتی ہے۔ اب آپ راجستھان میں اشوک گہلوت سرکار کا ہی قصہ لے لیجئے۔ اچھی چل رہی سرکار میں اپنی ہی پارٹی والوں نے اشوک گہلوت حکومت کے لئے نئی پریشانی کھڑی کردی ہے۔ دیش بھر سے مل رہی سیاسی شکست کے بعد اب راجستھان میں بھی اس کے ممبران اسمبلی نے اپنی ہی گہلوت حکومت کے خلاف بغاوت کردی ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے راجستھان کے قریب دو درجن ممبران اسمبلی نے دہلی میں ڈیرا ڈالا ہوا ہے۔ ان کی مانگ ہے کہ پارٹی ہائی کمان فوراً وزیر اعلی اشوک گہلوت کو کرسی سے ہٹاکر مرکزی وزیر سی پی جوشی کو ریاست کی باگ ڈور سونپے۔ ان ممبران اسمبلی نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل سے مل کر حکومت کے خلاف شکایت کی ہے۔ انہوں نے کا کہ ریاستی حکومت میں ان کی کوئی سن نہیں رہا ہے اس سے ممبران اسمبلی اور ورکروں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ ممبران اعلی کم...

ایم سی ڈی چناؤ: کہیں یہ وبھیشن کانگریس۔ بھاجپا کو ڈوبا نہ دیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 March 2012 انل نریندر دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ کو لیکر ایک بار پھر سیاست میں گرمی آگئی ہے۔ ٹکٹوں کی مارا ماری سے جہاں کانگریس بری طرح الجھی ہوئی ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی میں اتنی مارا ماری شاید پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہوگی۔ توقع کے مطابق دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ نامزدگی کے آخری دن مختلف پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو ملا کر ریکارڈ1785 لوگوں نے دہلی کے مختلف حصوں میں بنائے گئے68 مراکز پر اپنی نامزدگی داخل کی۔ ایک دن میں اتنے زیادہ امیدواروں کے ذریعے نامزدگی کا یہ ریکارڈ ہے۔ ایم سی ڈی کے امیدواروں کے انتخاب میں بھاجپا کے سبھی قاعدے قانون تار تار ہوگئے۔ پارٹی نے جہاں کئی سرکردہ لوگوں کو باہر کردیا وہیں پردیش صدر نے باغیوں سے نمٹنے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑا۔ خاص بات یہ رہی کہ قریب 55 کونسلروں کو پارٹی نے دوبارہ چناؤ میدان میں نہیں اتارا ہے۔ پارٹی نے اس بار17کونسلروں کو دوسرے وارڈوں سے چناؤمیدان میں اتارا ہے۔ پارٹی کی جانب سے جاری امیدواروں کی فہرست میں قریب آدھا درجن اہم کمیٹیوں کے صدور کے نام غائب...

اترپردیش کی فتح کے بعد اب ملائم سنگھ کی نظریں دہلی پر لگیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 27 March 2012 انل نریندر اترپردیش کا اقتدار حاصل کرنے کے بعد سماجوادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو کی نظر اب دہلی کے تخت پر لگ گئی ہے۔ اب ملائم نے وسط مدتی چناؤ کبھی بھی ممکن کی بات کہہ ڈالی۔ اس سے پہلے ترنمول کانگریس چیف ممتا بنرجی نے بھی وسط مدتی چناؤ کے لئے تیار رہنے کی بات کہی تھی۔ ممتا۔ ملائم کے سر میں سر ملاتے ہوئے بھاجپا کی سشما سوراج نے بھی دیش میں وسط مدتی چناؤ کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دیواس (مدھیہ پردیش) ضلع میں ویجی لینس و نگرانی کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کرنے آئی سشما نے میڈیا سے کہا کہ دیش کی سیاست ہر دن بدل رہی ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے وسط مدتی چناؤ کا امکان ہے۔ سشما نے کہا کہ مرکز کے لئے 272 کا جادوئی نمبر نہیں رہ گیا ہے اور وہ محض 227 ممبران پر ٹکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہامرکز میں سرکار اقلیت میں آنے کے امکان کو دیکھتے ہوئے بھاجپا وسط مدتی چناؤ کیلئے پوری تیار ہے۔ ملائم کا نشانہ وزیر اعظم بننے کا ہے۔ انہوں نے جمعہ کو سماجوادی نظریئے کے بانی ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کی 102 ویں جینتی پر لکھنؤ میں اپنے...

ضمنی چناؤ نتائج کانگریس اور بھاجپا کیلئے تشویش پیدا کرتے ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25 March 2012 انل نریندر تازہ ضمنی چناؤ نتائج اگر کانگریس کے لئے تشویش کا باعث ہیں تو آندھرا پردیش کی 7 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی چناؤ میں اس کا صفایا ہونے کی خبر تو پارٹی کے لئے اچھااشارہ نہیں ہے۔ یہ ضمنی چناؤ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے بھی اچھے اشارے نہیں دے رہے ہیں۔ گجرات کو بھاجپا اپنا گڑھ مانتی ہے اور کرناٹک میں بھی وہ قریب چار سال سے اقتدار میں ہے لیکن ان ریاستوں میں اسے ہار کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں کانگریس اور بھاجپا ہی خاص حریف ہیں۔ اس لئے بھی یہ ہار بھاجپا کیلئے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ کرناٹک کی اڈوپی ۔چکمگلور سیٹ وزیر اعلی سدانند گوڑا کی تھی، وزیر اعلی چنے جانے کے بعد انہوں نے ہی اس سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ظاہر ہے اس سیٹ کو برقراررکھنا بھاجپا کے لئے وقار کا سوال تھا۔ مگر یہاں اسے کانگریس کے ہاتھوں 45 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے مات کھانی پڑی۔ صاف ہے کہ اقتدار کے خاطر پارٹی کے اندر جاری جوڑ توڑ اور رسہ کشی اور کرپشن کے الزامات اور اسمبلی میں فحاشی ویڈیو دیکھے جانے کے واقعہ سے ساکھ...