اشاعتیں

اکتوبر 7, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

رافیل پر سپریم کورٹ فیصلے سے بڑھی سیاسی ہلچل

چناوی برس میں سیاسی اشو بن رہا رافیل سودا مستقبل میں یا تو مودی سرکار کی مشکلیں بڑھائے گا یا پھر اپوزیشن کے ارادوں پر پانی پھیرے گا۔ سپریم کورٹ نے بدھوار کو مرکزی حکومت سے پوچھا کہ اس سودے کا فیصلہ کیسے لیا گیا تھا، اس سودے سے وابستہ خانہ پوری کی مفصل جانکاری مانگنے کے بعد سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے۔ اگر اپوزیشن کے الزامات کے مطابق سودے پر مہر لگنے سے پہلے ڈیفنس معاملوں کی وزارتی کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں کو کنارے کرنے کا دعوی صحیح پایا گیا تو مودی سرکار کٹہرے میں کھڑی ہوجائے گی۔ وہیں اگر اس کے الٹ اس میں کسی طرح کی خامی نہیں پائی گئی تو لوک سبھا چناؤ میں اسے اشو بنانے کی تاک میں لگی اپوزیشن کو جھٹکا لگے گا۔ دراصل رافیل سودے میں اپوزیشن انل امبانی کی کمپنی کو آفسیٹ پارٹنر بنانے اور زیادہ قیمت چکانے کے علاوہ ضروری خانہ پوریوں کی تعمیل نہیں کرنے کا الزام لگا رہی ہے۔ اپوزیشن خاص طور پر کانگریس صدر راہل گاندھی، سینئر وکیل و لیڈر پرشانت بھوشن اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کے ساتھ ساتھ سابق وزیر ارون شوری کا الزام ہے کہ سودے پر آخری فیصلہ لیتے وقت سرکار نے ٹنڈر طلبی کمیٹی، قیمت متعین کمیٹی ڈیف

کیا قومی سطح پر مہا گٹھ بندھن بنے گا

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نتائج اگلے سال ہونے والے لوک سبھا چناؤ کی سمت اور حالت طے کریں گے۔ خاص کر جب ان ریاستوں کے چناؤ کے تین ساڑھے تین مہینے بعد لوک سبھا چناؤ کا بگل بجنے والا ہے ایسے میں نتیجے کم سے کم اتحاد کی شکل ضرور طے کریں گے۔ لوک سبھا چناؤ کو لیکر فی الحال سب سے بڑا سوال یہ ہی ہے کیا این ڈی اے سے مقابلہ کرنے کیلئے کوئی اتحاد بنے گا؟ کیا ون ٹو ون فائٹ کی صورت بنے گی؟ یہ سوال اس لئے بھی لازمی ہے کیونکہ کچھ ہی دن پہلے بسپا چیف مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ مدھیہ پردیش میں کانگریس کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کرے گی۔ کانگریس کو مغرور بتاتے ہوئے ان ریاستوں میں اتحاد کے بارے میں غور و خوض کو خارج کردیا تھا۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے ساتھی پارٹیوں کی جانب سے رضامندی نہ ہونے پر وزیر اعظم کی ذمہ داری سنبھالنے کی بھی خواہش ظاہرکردی ہے۔ ہندوستانی سیاست کے بدلے تجزیوں کے درمیان بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری نے اگلے سال ہونے والے لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے مہا گٹھ بندھن بنانے کی کوششوں کو زمینی حقیقت سے دور بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات م

اب تک آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کرتے ملک دشمن گرفتار

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بھارت میں اپنے جاسوسوں کااتنا بڑا جال پھیلا لیا ہے کہ اب تو خفیہ سے خفیہ فوجی و ڈیفنس اداروں کی جانکاری بھی پاکستان تک پہنچ رہی ہے۔ تازہ مثال ہے برہموس میزائل سے وابستہ خفیہ راز لیک کرنے کے الزام میں پکڑے گئے ڈیفنس انجینئر نشانت کی گرفتاری۔ حال ہی میں اترپردیش اور مہاراشٹر کے دہشت گردی انسداد دستے (اے ٹی ایس ) نے ڈیفنس ریسرچ اور ڈی آر ڈی او کے انجینئر کو جاسوسی معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ میزائل پروجیکٹ سے جڑے ملزم نشانت اگروال اہم ترین معلومات پاکستان اور امریکہ کو مہیا کروا رہا تھا۔ دعوی کیا جارہا ہے کہ اسے آئی ایس آئی نے ہنی ٹریپ میں پھنسا کر ڈیفنس سے متعلق اہم معلومات حاصل کیں۔ اس معاملہ میں کچھ اور سائنسدانوں کے شامل ہونے کا شبہ ہے۔ اسے لیکر پیر کو کانپور و آگرہ میں چھاپے ماری کی گئی۔ یوپی اے ٹی ایس کے آئی جی اسین ارون نے بتایا کہ نشانت کو پچھلے مہینے گرفتار بی ایس ایف کے ایک جوان سے ملی اطلاع کی بنیادپر دبوچا گیا۔ دیش میں آئی ایس آئی کے لئے کام کرنے والے دیش دشمنوں کی جانب سے دی جانے والی چھوٹی سے چھوٹی جانکاری کا استعمال پاکستان کافی خطرنا

کیدارناتھ مندر اگلے 100 سال تک محفوظ ہوگا

ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی ) کے ذریعے کرائے جارہے کیدارناتھ مندر کے تحفظ کے کام سے محکمے نے دعوی کیا ہے کہ مندر کو نئی زندگی مل گئی ہے اور مندر کو اگلے100سال تک کسی بھی صورت میں نقصان نہیں پہنچ سکے گا۔ اس کے لئے وہاں کے مقامی پتھر کا صحیح استعمال کیا گیا ہے۔ مندر کے گربھ گرہ سے سفید پتھر کو نکال دیا گیا ہے۔ اس وقت مندر کے باہر فرش کا کام چل رہا ہے۔ مندر کے تحفظ کے کام میں اب تک ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ جون 2013 میں آئے خوفناک سیلاب کے صدر مندر کو کافی نقصان پہنچا تھا، صرف مندر ہی بچا تھا اور آس پاس کی ساری عمارتیں ، دکانیں، سڑکیں بہہ گئی تھیں۔ پانی نیچے جہاں جہاں بھی گیا تباہی لیکر گیا۔ بستیاں، چھوٹے چھوٹے راستے سب ہمیشہ کے لئے غائب ہوگئے کیونکہ میں اس تباہی سے کچھ پہلے ہی کیدار بابا کے درشن کرنے گیا تھا اس لئے مجھے سارا منظر یاد ہے۔ درجنوں لوگوں ایسے غائب ہوئے جن کا آج تک پتہ نہیں چلاوہ کہاں گئے ہیں؟ابھی تک مندر میں مرمت وغیرہ کے کچھ کام ہوئے ہیں۔ مندر کے پیچھے کی طرف سے لیکر چاروں طرف چھت اور سات فٹ اونچائی تک جمع پتھر کا ملبہ ہٹایا گیا ہے۔ مندر کے مین گیٹ کو

رافیل سودے میں کچھ الجھے سوال

سپریم کورٹ اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے لئے تیار ہوگئی ہے جس میں رافیل ڈیل کی تفصیلات عدالت میں رکھنے اور این ڈی اے حکومت اور یوپی اے حکومت کے دوران جنگی جہاز کا موازنہ اور تجزیہ پیش کرنے کی حمایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگئی کی رہنمائی والی بنچ نے کہا کہ اس معاملہ میں پہلے ہی سے التوا عرضیوں پر 10 اکتوبر کو سماعت ہونی ہے لہٰذا اس مفاد عامہ کی عرضی کو بھی اسی دن سنا جائے گا۔ فرانس سے 30 ہزار کروڑ کے رافیل سودے پر سیاسی تنازع کے درمیان داخل ایڈوکیٹ ونت ڈھانڈا نے مفاد عامہ کی عرضی میں کہا ہے کہ ہندوستانی کمپنی کو ٹھیکہ دئے جانے کے بارے میں بتایا جائے۔ اس سے پہلے ایچ ایل شرما نے عرضی داخل کرکے رافیل سودے میں تمام گڑبڑیوں کا الزام لگایا تھا۔ ایک لفظ ہے ’’جوابدہی‘‘ اسی کا ایک متبادل لفظ ’’جوابدہ‘‘ بھی ہے۔ آسان زبان میں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے جواب دینے کا کام کس کا ہے؟ رافیل سودے اور اس میں انل امبانی کی نئی نویلی کمپنی کے رول کو لیکر بہت سارے سوال اٹھ رہے ہیں جس کے لئے سیدھے جوابدہ وزیر اعظم ہیں کیونکہ وہ پی ایم ہیں اور اس سودے پر انہوں نے دستخط کئے ہیں۔ اس سودے کو انج

رافیل سودے میں کچھ الجھے سوال

سپریم کورٹ اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے لئے تیار ہوگئی ہے جس میں رافیل ڈیل کی تفصیلات عدالت میں رکھنے اور این ڈی اے حکومت اور یوپی اے حکومت کے دوران جنگی جہاز کا موازنہ اور تجزیہ پیش کرنے کی حمایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگئی کی رہنمائی والی بنچ نے کہا کہ اس معاملہ میں پہلے ہی سے التوا عرضیوں پر 10 اکتوبر کو سماعت ہونی ہے لہٰذا اس مفاد عامہ کی عرضی کو بھی اسی دن سنا جائے گا۔ فرانس سے 30 ہزار کروڑ کے رافیل سودے پر سیاسی تنازع کے درمیان داخل ایڈوکیٹ ونت ڈھانڈا نے مفاد عامہ کی عرضی میں کہا ہے کہ ہندوستانی کمپنی کو ٹھیکہ دئے جانے کے بارے میں بتایا جائے۔ اس سے پہلے ایچ ایل شرما نے عرضی داخل کرکے رافیل سودے میں تمام گڑبڑیوں کا الزام لگایا تھا۔ ایک لفظ ہے ’’جوابدہی‘‘ اسی کا ایک متبادل لفظ ’’جوابدہ‘‘ بھی ہے۔ آسان زبان میں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے جواب دینے کا کام کس کا ہے؟ رافیل سودے اور اس میں انل امبانی کی نئی نویلی کمپنی کے رول کو لیکر بہت سارے سوال اٹھ رہے ہیں جس کے لئے سیدھے جوابدہ وزیر اعظم ہیں کیونکہ وہ پی ایم ہیں اور اس سودے پر انہوں نے دستخط کئے ہیں۔ اس سودے کو انج

مدھیہ پردیش ۔راجستھان میں بھاجپا کی حالت پتلی

نومبر۔ دسمبر میں پانچ ریاستوں میں ہونے جارہے اسمبلی انتخابات کے نتیجے 2019 لوک سبھا چناؤ کی سمت اور پوزیشن طے کریں گے۔ اس لئے اگر انہیں سیمی فائنل کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا۔ ان اسمبلی چناؤ کے بعد عام چناؤ کی بساط بھی بچھ جائے گی۔ ان ریاستوں میں جو پارٹی بہتر پرفارمینس پیش کرے گی وہ اپنے حق میں ماحول بناتے ہوئے عام چناؤ کے دنگل میں اترے گی۔ کانگریس ۔بھاجپا حکمراں ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں اقتدار مخالف رجحان کا فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔ وجود کی لڑائی لڑ رہی کانگریس اگر ان تین ریاستوں میں کامیاب ہوتی ہے تو وہ بھاجپا کی کامیاب کی ساکھ پر گہرا حملہ ہوگا۔ ان تینوں ریاستوں میں بھاجپا کو کانگریس سے زبردست چنوتی ملنے کے آثار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان انتخابات کو 2019 کے چناوی مہا سمر کی کسٹوتی مانا جارہا ہے۔ ان اسمبلی انتخابات کے نتیجے کے بعد ہی اپوزیشن مہا گٹھ بندھن کی سمت طے ہوتی ہے۔ اگر بی جے پی کا ان چناؤ میں نتیجہ بہتر رہا تو پھر علاقائی پارٹیاں دفاع کی پوزیشن میں آسکتی ہیں ساتھ ہی وہ اتحادی پارٹیاں جو چناؤ سے پہلے بھاجپا پر دباؤ بنانے کی کوشش کررہی ہیں ان کے تی

دیش میں پہلی بار روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجا گیا

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگئی نے عہدہ سنبھالتے ہی دھماکہ کردیا۔ انہوں نے بھارت سے واپس میانمار بھیجے جارہے 7 روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کی عرضی خارج کردی۔ چیف جسٹس گوگئی ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایف جوزف کی بنچ نے آسام کے سلیر ضلع کے حراستی سینٹر میں 2012 سے رہ رہے روہنگیا مسلمانوں کو جمعرات کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ان کے واپس بھیجنے کے مرکزی سرکار کے فیصلے پر روک لگانے والی عرضی خارج کردی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ہی منی پور کے مورہے بارڈر پر 7 روہنگیاؤں کو میانمار کے حکام کو سونپ دیا گیا۔ انہیں کورٹ کی سماعت سے پہلے ہی آسام سے منی پور میں میانمار سرحد پر لایا گیا تھا۔ دیش میں پہلی با روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجا گیا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت میں مرکز کی دلیلوں پر اعتراض جتایا۔وکیل بھوشن نے کہا کہ میانمار میں ساتوں روہنگیا کو اپنا شہری نہیں مانا۔ اس پر چیف جسٹس گوگئی نے کہا سرکار کے پاس درکار دستاویز ہیں۔ دونوں سرکاریں متفق ہیں۔ بھوشن نے کہا کہ اگر انہیں بھیجا گیا تو ان کا قتل ہوجائے گا۔ کورٹ

جلتے کوڑے ، بدبواور دھوئیں سے دم گھٹ رہا ہے

جمنا پار علاقہ میں صفائی ملازمین کی ہڑتال کو 24 دن ہوچکے ہیں۔ کوڑے کی وجہ سے ہر علاقہ میں گندگی پھیلی ہوئی ہے۔ جمنا پار میں جہاں خالی جگہ ہے وہیں کوڑے کے ڈھیر نظر آرہے ہیں۔ گندگی اور بدبو کی وجہ سے کالونیوں سے لیکر بازاروں تک لوگ ناک پر کپڑا رکھ کر گزر رہے ہیں۔ کوڑے سے پریشان ہوکر گلی، سڑک، چوراہے پر کوڑے کے ڈھیر میں آگ لگائی جارہی ہے جس سے ہوا میں آلودگی پیدا ہورہی ہے۔ کوڑے کا دھواں اور بدبو لوگوں میں بیماری پھیلا رہا ہے۔ برہمپوری روڈ پر شاید ہی ایسی کوئی گلی کا نکڑ ہو جہاں پر کوڑے کے ڈھیر میں آگ نہ لگی ہو۔ جلتے کوڑے کی لپٹیں اور دھواں لوگوں کے لئے نئی مصیبت بن گیا ہے۔ جہاں لوگوں کو چلنے کے لئے کافی کم جگہ بچی ہے ۔سڑک پر گاڑیوں کے درمیان پیدل چلنے کو لوگ مجبور ہیں۔ پرانی سیما پوری میں ایک کوڑے کا ڈھیر ایسا بھی ہے جہاں مقامی لوگوں نے کوڑے میں ایک بینر لگایا ہے جس پر لکھا ہے ’یہ ہے سوچھ بھارت ابھیان‘ آخر کار دہلی سرکار مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن 350 کروڑ روپے دینے کو تیار ہوگئی ہے۔ یہ پیسہ ایسٹ ایم سی ڈی کو دینا قریب قریب طے ہوگیا ہے جس سے تین مہینے سے تنخواہ کا انتظار کررہے گروپ

بسوں میں لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کا مسئلہ

بسوں میں دہلی کی طالبہ و طالبات کتنی محفوظ ہیں یہ سوال بار بار اٹھتا ہے۔ بسوں میں لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ عام بات ہوگئی ہے۔ روٹ نمبر 544 کی خوفناک کہانی سوشل میڈیا کے ذریعے سب کے سامنے آئی تو پولیس بھی حرکت میں آگئی۔ ایک طالبعلم کی بہن نے ٹوئٹرپر اس کی داستان سب کے سامنے رکھی ہے۔ کیسے کالج کے روٹ والی اس بس پر روز منچلے غنڈے کالج کے ٹائم پر سوار ہوجاتے ہیں اور لڑکیوں سے بدتمیزی کرتے ہیں۔ ایک بار تو طالبہ اتنی گھبرا گئی کہ وہ چلتی بس سے کود پڑی۔ نو بھارت ٹائمس نے جب اس بارے میں دہلی کے باقی علاقوں میں لڑکیوں سے بات کی تو روٹ نمبر 544 تو کیا ہر روٹ پر یہی کہانی ہے۔ طالبات نے بتایا کہ کیسے یہ غنڈے ان کا کالج تک جانا مشکل کردیتے ہیں۔ ایک ایم۔اے کی طالبہ نے بتایا کہ بس بالکل محفوظ نہیں ہے۔ پہلے تو بسیں بہت کم ہیں جس میں لڑکیوں کو بھیڑ میں پھنس پھنس کر جانا پڑتا ہے۔ جیسے پرانی دہلی سے بوانا بس نمبر 116 میں ہر وقت بھیڑ ہوتی ہے اور چھیڑ چھاڑ عام ہے۔ میں خودایک بار ڈی ٹی سی بس میں کھڑکی کی طرف اپنی بہن کے ساتھ بیٹھی تھی اور پیچھے کی سیٹ پربیٹھا ایک شخص اس کے بریسٹ کو چھونے کی کوشش کرنے لگا۔ اس