اشاعتیں

جون 10, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کانگریس کے پلٹ وار سے ممتا اپنے ہی جال میں پھنسیں

صدارتی چناؤ میں ممتا بینرجی اور ملائم سنگھ یادو کی جگل بندی نے ایسا پینچ پھنسایا تھا کہ کانگریس چاروں خانے چت ہوجائے لیکن کانگریس کو شاید کبھی یہ امید نہ ہوگی مگر کانگریس نے اپنا امیدوار پرنب مکھرجی کو اعلان کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور اس کے اس پاسے سے ممتا بینرجی الگ تھلگ پڑ گئی ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق سماجوادی پارٹی نے بھی بطور صدر امیدوار پرنب مکھرجی کے نام کی حمایت کا اعلان کردیا ہے اور بسپا چیف محترمہ مایاوتی نے بھی یوپی اے کے ذریعے امیدوار اعلان کئے جانے کے بعد پریس کانفرنس کرکے یوپی اے کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل بسپا چیف مایاوتی کی محترمہ سونیا گاندھی کی ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد پارٹی نے یہ فیصلہ لیا ہے۔یوپی اے کے صدارتی امیدوار پرنب مکھرجی کا نام سامنے آنے کے بعد سارے تجزیئے بدل گئے ہیں۔ حالانکہ دیکھا جائے تو ممتا بینرجی نے ڈاکٹر کلام کا نام پیش کرکے ایک تیر سے کئی نشانے سادھنے کی کوشش کی تھی۔ وہیں سپا چیف ملائم سنگھ یادو ہیں جنہیں کچھ دن پہلے ہی یوپی اے II- کی سالانہ رپورٹ کارڈ پیش کرنے کے لئے سرکار کے اہم وزرا کے ساتھ ایک اسٹیج پر کھڑا کیا گیا

ہماچل میں8 مشتبہ چینیوں کی سنسنی خیز گرفتاری

ہماچل پردیش کے منڈی علاقے سے8مشتبہ چینیوں کی گرفتاری کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔یہ آٹھوں غیر ملکی منڈی کے چوتڑا گاؤں میں واقع ایک شخص کی زیر تعمیر بلڈنگ میں بڑھئی اور پینٹر کا کام کررہے تھے۔ اس شخص کا نام چمپئی ہے جو سکم کا باشندہ ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کو چمپئی پر اس وقت شک ہوا جب پتہ چلا کہ اس نے یہاں اپنے نام پر اچھی خاصی زمین خرید رکھی ہے۔ غور طلب ہے کہ اس علاقے میں ہماچل کے شہری ہی زمین خرید سکتے ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کی شناخت پر ہماچل پولیس نے جب عمارت کی تلاشی لی تو ان غیر ملکیوں کا پتہ چلا۔ عمارت سے30 لاکھ روپے ، 3 ہزار امریکی ڈالر، کچھ چینی کرنسی اور 10 موبائل سم کارڈ بھی ملے ہیں، یہ کرنسی کس کی یہ پتہ نہیں چلا۔ چھاپے ماری کے وقت چمپئی اپنے گھر میں موجود نہیں تھا۔ یہ آٹھوں غیر ملکی ویزا ختم ہونے کے بعد بھی رہ رہے تھے اور انہوں نے مقامی انتظامیہ کو اس کی اطلاع نہیں دی تھی۔ ذرائع کے مطابق آٹھوں غیر ملی بودھ دھرم کے ’’بلیک ہیٹ‘‘ مذہب کے ماننے والے ہیں جس کے پیشوا سترویں کرماپا اورگین ترنلے ڈورجی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے گرفتار ان غیر ملکیوں کے پاس سے تائیوانی پاسپورٹ برآمد ہوئے ہیں

ساڑھے چار فیصد اقلیتی کوٹے پر سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار

مرکزی سرکار نے اترپردیش سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے جس ہڑبڑی سے بغیر سوچے سمجھے ووٹ بینک کے چکر میں پسماندہ طبقے یعنی اوبی سی کے 27فیصدی ریزرویشن کے اندر پسماندہ اقلیتوں کو ساڑھے چار فیصدی ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا تھا اس کا حشر وہی ہونا تھا جو ہوا۔ اب سپریم کورٹ نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے سے انکارکردیا ہے۔ عدالت نے دو ٹوک کہا ہے کہ ساڑھے چار فیصد ریزرویشن دینے کی پختہ بنیاد نہیں ہے۔ غور طلب ہے کہ آندھرا پردیش کی کانگریس سرکار نے مسلمانوں کو ساڑھے چار فیصد ریزرویشن دیا تھا۔ مرکزی حکومت نے کافی ادھیڑ بن کے بعد ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے لینے کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ منموہن سرکار نے جب یہ فیصلہ لیا تھا تبھی یہ ظاہر ہوگیا تھا کہ ریزرویشن کا اشو عدالتی ضمیر سے بھٹک کر خالی سیاسی نفع نقصان پر مرکوز تھا۔ جنتا بے وقوف نہیں ہے وہ تب ہی سمجھ گئی تھی کہ منموہن سرکار لوک پال بل سے چوطرفہ دباؤ میں ہے اور وہ جنتا کی توجہ ہٹانے کے لئے یہ ریزرویشن کا شوشہ لائی ہے۔ بدقسمتی سے مرکزی سرکار کی یہ چال کامیاب نہیں ہوئی اور اقلیتیں سرکار کے اس لالی پاپ کے

ہم نے قتیل کو اس لئے مارا کیونکہ اس نے گنپتی مندر میں بم رکھا تھا

پنے کی یرودا جیل میں گذشتہ جمعہ کو جیل کے اندر ہی انڈین مجاہدین کے ایک مشتبہ آتنک وادی محمد قتیل صدیقی کو قتل کردیا گیا۔ صدیقی جرمن بیکری کانڈ، چننا سوامی اسٹیڈیم سمیت کئی آتنکی دھماکوں کا ملزم تھا۔ قتیل کو جمعہ کو ہی عدالت میں پیش کیا جانا تھا۔ پولیس کے مطابق قتیل کا قتل دو قیدیوں شرد موہل اور آلوک مالے راؤ نے کیا۔ مالے راؤ نے اسے مانا بھی ہے۔ قتیل صدیقی کے قتل میں انڈر ورلڈ کا ہاتھ مانا جارہا ہے۔ اے ٹی ایس کے ایک افسر نے اس طرف اشارہ کیا ہے۔ پولیس اب انڈرورلڈ کے نقطہ کی چھان بین کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ممکن ہے قتیل صدیقی کا قتل داؤد ابراہیم اور چھوٹا راجن کے درمیان چھڑی جنگ کا حصہ رہا ہو۔ صدیقی کے قتل میں کہا جارہا ہے کہ ممکن ہے چھوٹا راجن کا ہاتھ ہو۔ خیال رہے 1993ء ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد داؤد اور چھوٹا راجن الگ الگ ہوگئے اور دونوں ایک دوسرے کے جانی دشمن بن گئے۔ داؤد ابراہیم اب پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے پوری طرح مل چکے ہیں اور دونوں مل کر بھارت پر حملے کروا رہے ہیں۔ چھوٹا راجن کے چیلے بھرت نیپالی ،وجے شیٹی اور روی پجاری جنہوں نے اپنے گروہ بنا لے ہیں اب داؤد کے

دیش کی معیشت چوپٹ کرنے کیلئے سونیا ۔منموہن ذمہ دار

جو بات اکثر کہا کرتے ہیں اس کی تصدیق اب بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورس (ایس اینڈ پی) نے کردی ہے۔ ہم اکثر کہا کرتے تھے کہ ہمارے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی غلط پالیسیوں ،غلط فیصلے کرنے کی عادت نے دیش کو کنگالی کے دہانی پر پہنچادیا ہے۔ بھارت کی گرتی معیشت ساکھ کے لئے سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ ذمہ دار ہیں۔ یہ الزام اپوزیشن پارٹیوں کا نہیں بلکہ ایس اینڈ پی کا ہے۔ ایجنسی بھارت کی کریڈیٹ ریٹنگ کو اور کم کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے سیدھے الفاظ میں کانگریس کو ہی اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بقول ایجنسی پارٹی جہاں اندرونی اختلافات سے گھری ہوئی ہے وہیں یوپی اے سرکار پر الزام تراشیوں کی کی بوچھار ہے۔ ایس اینڈ پی نے یوپی اے سرکار کے سیاسی ڈھانچے پر سنگین سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کانگریس صدر سونیا گاندھی کے پاس اعلی اختیارات ہیں لیکن وہ کیبنٹ میں نہیں ہیں جبکہ بغیر چنے ہوئے معمور وزیر اعظم کے پاس سیاسی فیصلے کیلئے بنیاد نہیں ہے۔ وزیر اعظم کا اپنی کیبنٹ پر ہی کنٹرول نہیں ہے۔ وہ اپنے وزرا سے بھی اپنی بات نہیں منوا سکتے۔ سخت فیصلے لینے تو دور رہے ،اقتصادی اصلاحات پر بھی بریک لگ گیا۔ اس

پینیٹا کی وارننگ سے بوکھلایا پاکستان

پاکستان کو دی گئی اب تک کی سب سے سخت وارننگ میں امریکہ نے گذشتہ جمعرات کو کہا کہ پاکستان کی جانب سے آتنک وادیوں اور خاص کر خطرناک حقانی نیٹورک کو محفوظ پناہ گاہ مہیا کرائے جانے کی وجہ سے اس کا صبر جواب دے گیا ہے۔ یہ وارننگ امریکہ کے وزیر دفاع لیون پینیٹا نے دی ہے جو افغانستان میں اچانک دورہ پر پہنچے۔ انہوں نے کہا افغانستان میں جب تک امن کا قیام مشکل ہے جب تک پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں رہیں گی۔ حقانی نیٹورک کو نشانہ بناتے ہوئے پینیٹا نے کہا یہ بڑی تشویش کا موضوع ہے کہ سرحد کے اس پار حقانی نیٹورک سرگرم ہے۔ پاکستان کو سرحد کے اس پار ہماری سکیورٹی فورس پر حملہ کرنے والے آتنک وادیوں پر کارروائی کرنی ہے۔ پینیٹا نے اپنے ایشیا کے دورے کے آخری مرحلے میں افغانستان کا دورہ کیا۔ اس کے تحت پینیٹا نے ویتنام سے لیکر بھارت تک دورہ کیا لیکن انہوں نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھی کشیدگی اور تلخی کا واضح اشارہ ہے۔ پینیٹا نے یہ بھی کہا پاکستان میں آتنک وادیوں کے خلاف ڈرون حملے جاری رہیں گے۔ پینیٹا کے اس وارننگ کا پاکستان میں سخت رد عمل ہوا ہے۔ وارشنگٹن میں پاکستانی سفیر شیری رح

کیا پرنب مکھرجی اگلے صدر ہوں گے؟

رائے سنا ہلز پر واقع راشٹرپتی بھون میں پرتیبھا پاٹل کے بعد کون بیٹھے گا ؟ یہ آج کل بحث کا موضوع بنا ہوا ہے طرح طرح کی قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے یوپی اے اپنا امیدوار اعلان کرے۔صدارتی عہدے کیلئے ووٹوں کے نمبروں کا کچھ اس طرح سے حساب کتاب ہے کہ سونیا گاندھی کی پسند بھی اس مرتبہ چلے گی موصولہ اشاروں سے لگ رہا کہ مسٹرپرنب مکھرجی سونیا گاندھی کے پسندیدہ امیدوار ہوسکتے ہیں ۔خود پرنب دادا کو بھی لگتا ہے کہ وہ صدر بننا چاہتے ہیں انہیں لگ رہا ہے کہ یوپی اے سرکار کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ہے اگلے چناؤ تک ان کی عمر 80سال ہوجائے گی اور اس بات کا امکان زیادہ نہیں ہے کہ کانگریس پھر اقتدار میں لوٹے گی اس لئے انہیں بہتر لگ رہا کہ وہ راشٹرپتی بھون ہی چلے جائیں ۔ اگر پرنب دادا راشٹرپتی امیدوار بنتے ہیں تو کانگریس کی ساتھی پارٹیوں کو بھی اعتراض نہیں ہوگا اپوزیشن پارٹی بھی ان کے نام پر رضامندی دے سکتی ہے وزیراعظم بھی اپنا وزیر خزانہ بدلنا چاہتے ہیں اگلے انتخابات میں اگر جوڑ توڑ کی سرکار بنتی ہے تو بھی کانگریس کے نقطہ نظر سے پرنب دا پارٹی کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں چناؤ کمیشن

ڈمپل نے نہ صرف تاریخ بنائی بلکہ کروڑوں کا خرچ بچایا

اترپردیش کے سب سے نوجوان وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو (35سال) نے سنیچرکو نئی سیاسی تاریخ رقم کرڈالی ۔قنوج پارلیمانی سیٹ سے سنیچرکو ضلع مجسٹریٹ سلوا کماری نے ڈمپل کو بلا مقابلہ ممبر پارلیمنٹ اعلان کردیا 23سال بعد لوک سبھا میں بلا مقابلہ کوئی ایم پی چنا گیا قنوج کو تاریخ کے اوراق میں جگہ بنانے کو بس سرکاری اعلان کا انتظار تھا جو پورا ہوگیا۔ سماج وادی تحریک کے مہانائک ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کو لوک سبھا میں بھیجنے کے ساتھ ملائم سنگھ کو جتانے واکھلیش یادوکو ایم پی قنوج نے ہی بنایا تھا ۔اب قنوج نے یہ بھی جتادیا ہے کہ مایاوتی کی پچھلی سرکار کی بدانتظامی کے خلاف جو عوامی ناراضگی قنوج میں پہلے تھی وہ آج بھی برقرار ہے ڈمپل یادو ریاست کی پہلی ایسی خاتون ہیں جن کے خلاف کوئی چناؤ لڑنے کیلئے تیار نہیں ہوا۔ڈمپل یادو 2009میں ہوئے لوک سبھا چناؤ میں فیروز آباد سیٹ سے چناؤ لڑیں تھیں اس وقت انہیں بالی ووڈ اداکار اور کانگریس امیدوار راج ببر نے شکست دی تھی ۔ کانگریس بی جے پی اور بی ایس پی پہلے ہی اس چناؤمیں امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کرچکی تھیں باقی بچے آزاد امیدوار سنجیو کٹیار اور دشرتھ سنکھ

آر ایس ایس کی خواہش ہے نریندر مودی کی لیڈر شپ میں پارٹی چناؤ لڑے

بھاجپا میں بڑھتی اندرونی رسہ کشی کا ایک ثبوت سنجے جوشی کا پارٹی چھوڑنا پہلے بے عزت کرکے سنجے جوشی کو قومی ورکنگ کمیٹی سے نکالا گیا اور اب پارٹی سے ہی نکلنے پر مجبور کردیا گیا۔ یہ سب آر ایس ایس اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کے اشاروں پر صدر نتن گڈکری نے کیا۔ اب یہ صاف ہوچکا ہے کہ گڈکری تو ایک مکھوٹا ہے اصل طاقت تو آر ایس ایس ہے اور سنگھ نے اندرخانے یہ فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک طرف سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو نیچا دکھانا ہے تو دوسری طرف نریندر مودی کو ہونے والے وزیر اعظم کے طور پر پروجیکٹ کرنا ہے۔ تبھی تو سنگھ کے اخبار ’’آرگنائزر‘‘ کے تازہ شمارے میں کہا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی کا تیزی سے گراف گر رہا ہے لیکن بھاجپا لیڈر شپ والے این ڈی اے کا کانگریس کی اس تنزلی کا فائدہ اٹھا پانا مشکل نظر آرہا ہے۔ صرف مودی ہی ایک ایسا چہرہ ہیں جن میں پارٹی کو نئی توانائی اور دیش بھر میں اس کے ووٹ کو فروغ دینے کی صلاحیت ہے۔ جیسے اٹل بہاری واجپئی نے 90 کی دہائی میں کرکے دکھایا تھا۔ اگر آر ایس ایس اس نتیجے پر واقعی پہنچ چکی ہے تو کیوں نہیں کھلے طور پر اعلان ہوتا کہ سنگھ اور بھاجپا 2014ء کا لوک سبھا چناؤ ن