اشاعتیں

جولائی 10, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دہلی میں سیکس ریکٹ بھی ہوا ہائی ٹیک

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 16th July 2011 انل نریندر ایک زمانہ تھا کا سوشل مناظرکے معاملے میں ممبئی پہلا شہر ہوا کرتا تھا لیکن اب دہلی نمبر ون ہوگیا ہے۔تمام طرح کے فیشن ریستوراں ،ہوٹل وغیرہ اب دہلی میں بھی کھل چکے ہیں اور تو اور سیکس ٹریڈ میں بھی دہلی نمبر ون ہوگیا ہے۔ او ریہ دھندا ہائی ٹیک ہوچکا ہے۔دودن پہلے دہلی کی مہرولی پولیس نے ایک ہائی پروفائل سیکس ریکٹ کا پردہ فاش کرکے دودلالوں سمیت 5کال گرل کو گرفتار کیا ہے۔ان میں سے ایک لڑکی گروہ کی سرغنہ ہے جو اپنی کار سے لڑکیوں کو گراہک تک پہنچاتی تھی ایک لڑکی ممبئی جبکہ چار دیگر دہلی کے مختلف علاقوں کی رہنے والی ہیں۔ کافی امیر گھر سے تعلق رکھنے والی یہ لڑکیاں اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں ان میں سے ایک دہلی پولیس کے حوالدار کی بیٹی بھی ہے یہاں ہم بتارہے ہیں آر ڈی اور مہنگی گاڑیوں میں سے ایک ہے اس کی قیمت 20سے 25سے شروع ہوکر 70سے 80لاکھ روپے کے درمیان بتائی جاتی ہے مختلف ماڈلوں کے حساب سے قیمت ہوتی ہے۔سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب لڑکیوں کو دلال اتنی مہنگی گاڑیوں میں لے جاتے ہیں جو گراہکوں سے کتنا چارج کرتے ہوں گ

خون سے لہولہان ممبئی اور مرکزی وزارت داخلہ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 16th July 2011 انل نریندر ممبئی میں ہوئے سلسلے وار دھماکوں نے مرکزی وزارت داخلہ ،انٹلی جینس بیورو اور دہشت گرد معاملوں کی بڑی دھوم دھام سے بنائی گئی قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے)کی چوکسی اور باخبر رہنے کے سارے دعوؤں کی پول کھول کر رکھ دی ہے وزارت داخلہ اور وزیر داخلہ پی چدمبرم کا اچھا ریکارڈ چل رہا تھا جنتا کو ان میں بھروسہ ہونے لگاتھا کہ آخر کار ایسا وزیر آیا ہے جس نے دھماکو ں کا سلسلہ تھوڑا ضرور روکا ہے 26نومبر 2008ممبئی حملوں کے بعد سے کوئی دھماکہ نہیں ہوا تھا چھوٹے چھوٹے بم دھماکوں کا سلسلہ تو چلتا ہی رہا لیکن جس طرح سے پارلیمنٹ ہاؤس یا اکشر دھام مندر یا ممبئی میں بڑے حملے ہوئے تھے ویسا کوئی نہیں ہوا تھا۔ مرکزی وزارت داخلہ کیلئے یہ دھماکے اس لئے بھی بڑی شرمندگی نظر آرہے ہیں کیوں کہ یہ ٹھیک اس وقت ہوئے ہیں جب آتنکی حملوں کے لئے خاص طور سے تشکیل این آئی اے کی ٹیم پہلے سے ہی ممبئی میں موجود تھی۔پیر کے روز داخلہ سکریٹری بھی ممبئی کے دورے پر بھی حالانکہ ان کا یہ دورہ ذاتی تھا لیکن وہ این آئی اے ٹیم ممکنہ خطرے کو کیسے نہیں بھ

کیبنٹ ردوبدل : پرانی بوتل میں نئی شراب

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 15th July 2011 انل نریندر آخر کار وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپنی کیبنٹ میں کافی دیر انتظار کرا کر ردوبدل کر ہی دی ہے۔ وزیر اعظم نے اسے اپنی وزارتی کونسل کی آخری ردوبدل اعلان کرکے اس کی پائیداری کا اشارہ تو دے دیا لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ وہی پرانی بوتل میں نئی شراب ڈالنے کے برابر ہے۔ کھودا پہاڑ اور نکلی چوہیا ثابت ہوا ہے۔ چاروں طرف سے گھری منموہن سرکار سے امید کی جاتی تھی کہ وہ ایسی ردو بدل کریں گے جس سے آنے والے دنوں میں اس حکومت کی گرتی ساکھ اور بھروسے پر لگام لگے۔ امید تو یہ بھی کی جاتی تھی کہ اہم وزارتوں میں بھی ضروری تبدیلی کرنے کی ہمت دکھائیں گے۔جس سے منہ پھاڑتے مسائل سے نمٹنے کیلئے عزم نظر آئے۔ لیکن وزیر اعظم پھر لاچار سیاستداں و ریمورٹ سے چلنے والے وزیر اعظم ثابت ہوئے ہیں۔ نہ تو وزیر مالیات بدل سکے اور نہ ہی وزیر داخلہ۔ ہاں کچھ نئے نوجوان چہروں کوکیبنٹ میں ضرور شامل کیا گیا ہے جس میں راہل گاندھی کا بڑھتا اثر صاف جھلکتا ہے۔ ماحولیات وزارت سے جے رام رمیش کا تبادلہ صاف اشارہ کرتا ہے یہ حکومت محض صنعت کاروں کوخوش ک

ایک بار پھر ممبئی شہر بنا آتنکیوں کا نشانہ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 15th July 2011 انل نریندر پچھلے کافی عرصے سے ہندوستان پرکوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا تھا۔ حملے تو ہوتے رہے ہیں لیکن کوئی سلسلہ وار ٹائم بلاسٹ نہیں ہوئے تھے۔ یوں تو تین دن پہلے آسام کے کام روپ دیہات ضلع کے رانگیا کے پاس ایک دھماکے کے بعد گوہاٹی پوری حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ لیکن اس کے پیچھے مقامی شرپسندوں کا ہاتھ تھا۔ اس حادثے میں 50 سے زیادہ مسافر زخمی ہوئے تھے۔ بدھ کے روز ممبئی میں جیسا دہشت گرد حملہ ہوا ، ایسا حملہ کافی دنوں کے بعد ہوا ہے۔ ہم بھول گئے تھے کہ ایسے حملے پھر ہوسکتے ہیں۔ شاید یہ ہی وجہ تھی کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں کو اس سلسلہ وار دھماکے کے بارے میں کوئی بھنک تک نہ لگ سکی۔ وزارت داخلہ نے مانا ہے کہ ممبئی میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے بارے میں مرکز یا ریاستی حکومت کی خفیہ مشینری کو ذرا بھی بھنک نہ لگ سکی اور بدھ کی شام بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر ہوئے ان تین دھماکوں نے یہ واضح کردیا ہے کہ پچھلے چھ مہینے کے دوران دہشت میں کوئی دہشت گردی کی واردات نہیں ہونے کے بعد سکیورٹی و خفیہ مشینری کافی حد تک بے پرواہ ہوگئی تھی۔

سرکار سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے میں ناکام، بابا رام دیو کی جیت

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 14th July 2011 انل نریندر اگرمرکزی وزارت داخلہ ، مرکزی وزیر شری کپل سبل اور دہلی پولیس نے یہ سمجھا تھا کہ رام لیلا میدان میں آدھی رات کو سوئے لوگوں پر کی گئی لاٹھی چارج وغیرہ کو سپریم کورٹ کے ججوں سے چھپا لیں گے تو بہت بڑی غلط فہمی میں تھے۔ بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں سے اس رات پولیس نے کیا برتاؤ کیا اس کے بارے میں بصداحترام جج صاحبان کو پہلے ہی معلوم تھا۔ بصد احترام جسٹس ڈاکٹر بلبیر سنگھ چوہان و جسٹس سوتنتر کمار پہلے ہی سے تیار آئے تھے۔ انہوں نے اپنا ہوم ورک اچھے سے کر رکھا تھا۔ ان کے تلخ سوال اس بات کی گواہی دیتے ہیں ۔ بدعنوانی اور کالی کمائی کے مسئلے پر ستیہ گرہ کرنے پر رام لیلا میدان سے طاقت کے زور پر بے دخل کردہ بابا رام دیو نے رات کے اندھیرے میں ہوئی کارروائی کا ٹھیکرا سپریم کورٹ میں وزیر داخلہ پی چدمبرم کے سر پھوڑنے کی کوشش کی تھی ، وہیں اس کارروائی میں دہلی پولیس کے جواب سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جج صاحبان نے نیا حلف نامہ داخل کرنے کو کہا۔ دونوں ججوں نے پیر کو دہلی پولیس سے کچھ چبھتے ہوئے سوال پوچھے۔

منموہن سنگھ کی حالت پر رحم بھی آتا ہے اور مایوسی بھی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 14th July 2011 انل نریندر ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری دیش ہے۔ اور جمہوریت میں وزیر اعظم سب سے بڑا ہوتا ہے۔ کم سے کم ہونا تو چاہئے لیکن جب ہم اپنے وزیر اعظم کی حالت کو دیکھتے ہیں تو ہمیں دکھ بھی ہوتا ہے اور مایوسی بھی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے نہ تو جنتا کے چنے ہوئے وزیر اعظم ہیں اور نہ ہی سیاستداں۔ وہ غیر سیاسی شخصیت ہیں۔ یہ وہ خود بھی مان چکے ہیں۔ اب تو ان کے انتہائی قریبی لوگ بھی یہ کہنے لگے ہیں کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کے سابق ساتھی و پریس مشیر سنجے بارو جو ان کے طریقہ کار سے اچھی طرح واقف ہیں ، نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ منموہن سنگھ کے پاس کوئی سیاسی طاقت نہیں ہے۔ سنجے بارو کا تبصرہ نہ صرف وزیر اعظم بلکہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے لئے بھی پریشانی کا سبب بنے گا۔ جن کے ہاتھ میں اقتدار کی ڈور ہے اور جو ’’ریموٹ ‘‘سے سرکار کو چلا رہی ہیں۔ سنجے بارو منموہن سنگھ کے بہت بھروسے مند شخص تھے اور انہیں پریس سکریٹری کے طور پر واپس لانا چاہتے تھے لیکن 10 جن پتھ نے اپنی ٹانگ اڑادی اور اپنے بھروسے مند شخص ہریش ک

ڈوپنگ معاملے نے ہماری اولمپک امیدوں پر پانی پھیرا

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13th July 2011 انل نریندر کامن ویلتھ کھیلوں میں جب ہندوستانی کھلاڑیوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرکے میڈلوں کی جھڑی لگا دی تھی ، تو سبھی کو لگنے لگا تھا کہ اس مرتبہ جب اولمپکس آئے گا تو اس میں بھی ہندوستان شاندار کھیل کا مظاہرہ کرسکے گا لیکن پچھلے 15 روز میں جو کچھ ہوا اس سے ہر کھیل شائقین کو زبردست دھکا لگا ہے۔ 15 دنوں کے اندر بڑے 8 ایتھلیٹوں کے ڈوپنگ یعنی (نشے بازی ) میں پکڑے جانے کے معاملے نے پوری کھیل دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کا اثر اب دہلی سے لے کر این آئی ایس پٹیالہ تک دکھائی دینے لگا ہے۔ دیش کی ساکھ داؤ پر لگی ہے کیونکہ داغی کھلاڑیوں کے میڈل چھیننے سے بھارت کی میڈل فہرست چھوٹی ہوسکتی ہے۔ ڈوپنگ کے لئے محض غیر ملکی کوچ کو ذمہ دار ٹھہرانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔آخر جب کھیل وزیر اس معاملے کے لئے افسر، کھلاڑی اور کوچ کو ذمہ دار مان رہے ہیں تو کارروائی سب پر کیوں نہیں؟ محض کوچ پر ہی کیوں، کیا اس لئے کہ وہ غیر ملکی ہے ، جس سے آسانی سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے اور زیادہ سوال جواب نہ ہو۔ بلا شبہ اس سے مطمئن نہیں ہوا جاسکتا ک

راہل کی پد یاترا رنگ لا رہی ہے بسپا میں بوکھلاہٹ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13th July 2011 انل نریندر راہل گاندھی کی کسان سندیش یاترا ہر لحاظ سے کامیاب رہی۔ اپوزیشن پارٹیوں میں بھی اس یاترا کے اثر سے پیدا صورتحال پر غور و خوض کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ راہل گاندھی نے پد یاترا کرکے سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کو دکھا دیا ہے کہ وہ جنتا کے درمیان جاکر ان کا دکھ درد بانٹنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ کسی اور پارٹی کے کسی بھی لیڈر نے حال ہی میں ایسی پد یاترا نہیں کی؟ اپنے گھروں کے ایئر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر سیاست کرنے والے لیڈروں کو اس نوجوان سیکٹریٹری جنرل نے یہ دکھا دیا کہ اگر آپ جنتا کے پاس جائیں گے تو وہ آپ کو سر آنکھوں پر بٹھا لے گی۔ کانگریس پارٹی کو اس پد یاترا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جو ورکر پچھلے دو دہائی سے گھربیٹھے ہوئے تھے وہ اب باہر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ پچھلی دو دہائی سے زیادہ ، جب سے پہلی بار کانگریس نے ملائم سنگھ یادو نے اتحاد کیا تھا ،تب سے کانگریس ورکر مایوس ہوکر گھر بیٹھ گیا تھا۔ اب اتنے برسوں بعد اسے تھوڑی امید کی کرن ضرور نظر آئی ہے اور وہ باہر سڑکوں پر آگیا ہے۔ اگ

کراچی میں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 12th July 2011 انل نریندر پاکستان کے شہر کراچی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ پاکستان کی کاروباری مانے جانے والی راجدھانی کراچی میں پچھلے پانچ چھ روز سے جاری تشدد میں ہزاروں خاندان پھنس گئے ہیں۔ کئی مقامات پر پھنسے لوگوں کو نیم فوجی فورس کی مدد سے علاقوں سے نکالا گیا ہے۔ حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ جمعہ کے روز حکومت نے دیکھتے ہی گولی مارنے کا فرمان جاری کردیا ہے۔ اس کے باوجود تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب تک مرنے والوں کی تعداد100 کے پار ہوچکی ہے۔ تشدد زدہ علاقوں میں ہزاروں لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں اور وہ محفوظ مقامات کے لئے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔ فسادیوں کے ذریعے راکٹ داغنے اور گولہ باری سے ملک کی کمرشل راجدھانی میں پانچ دن سے تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ کئی مقامات پر پھنسے ہوئے لوگوں نے مقامی ٹی وی چینلوں کو بتایا کہ انہوں نے چار دنوں سے کچھ کھایا پیا نہیں اور سڑکیں بند ہونے سے مسلسل گولیاں چل رہی ہیں جس وجہ سے وہ محفوظ مقامات کی طرف نہیں جا پارہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے ایم کیو ایم (مہاجر قومی موو

سلواجوڈوم، کویا کمانڈو توڑنے کا حکم

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 12th July 2011 انل نریندر شاید چھتیس گڑھ میں سلواجوڈوم اور کویا کمانڈو کو توڑنے کے سپریم کورٹ کے حالیہ دئے گئے حکم کے پیچھے نظریہ یہ ہی رہا ہوگا کہ ماؤوادی ہوں یا کوئی دیگر علیحدگی پسند تنظیم اس سے لڑنے کیلئے حکومت قانون کا راستہ نہیں ترک کرسکتی۔ کویا کمانڈو کے تحت ایسے قبائلی نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا ہے جو نہ تو اچھے پڑھے لکھے تھے اور نہ ہی انہیں کسی باقاعدہ سرکاری فورس کی طرح تربیت دی گئی اور صرف تین ہزار روپے مہینے کا بھتہ دے کر انہیں ماؤ وادیوں سے لڑنے میں جھونک دیا گیا۔ اس سے ایک طرف یہ لڑکے اور ان کے رشتے دار ماؤ وادیو ں کے نشانے پر آگئے ہیں دوسری جانب جائز طریقوں اور قانون کے تئیں جوابدہی سے ان کے ناواقفیت رہنے کی وجہ ان کی کارروائیوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق اکثر سوال کھڑے ہوتے تھے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ حکومت ماؤ وادیوں سے ایسے نہیں لڑ سکتی۔ لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا دوسرا پہلو بھی ہے کہ سب سے بڑی تشویش تو چھتیس گڑھ میں اسپیشل پولیس افسر (ایس پی او) جن کی تعداد

عامر خان تم نے ’’دہلی بیلی‘‘ فلم کیا سوچ کربنائی؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10th July 2011 انل نریندر پچھلے کئی دنوں سے عامر خان کی فلم ’’دہلی بیلی‘‘ کافی موضوع بحث ہے۔ فلم کے مقالے ، مناظر اور گانوں کو لیکر تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ میں نے آخر اس فلم کو دیکھنے ، سمجھنے کیلئے ہمت کی۔ میں نے فلم دیکھی اور مجھے فلم دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ مجھے عامر خان سے ایسی بے ہودہ فلم بنانے کی کبھی امید نہیں تھی۔ سنیما ہالمیں بیٹھ کر فلم دیکھنا مشکل ہوگیا۔ فلم کی نہ تو کوئی کہانی ہے اور نہ ہی کوئی جواز۔ نہ تو یہ مزاحیہ، نہ گینگسٹر اور نہ ہی خاندانی فلم ہے۔ کہا جارہا ہے اسی لئے اسے فلم'A' کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے تاکہ نوجوان اور بچے اسے دیکھ نہ سکیں۔ لیکن سبھی جانتے ہیں کہ کتنے سنیما ہالوں میں یہ قانون کتنی سختی سے نافذ ہوتا ہے؟کیا کانپور، پٹنہ، ریواڑی یا پٹیالہ جیسے شہروں میں سنیما گھروں میں نوجوانوں کو جانے سے کوئی روکتا ہے؟ اس کا ایڈلٹ فلم ہونے کا کوئی بہانا نہیں ہے۔ فلم کے کچھ مناظر کسی پورن گرافی فلم سے ملتے ہیں۔ مقالوں میں اتنی گالیاں ہیں کہ ناظرین کو شرم آجاتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آج کی نوجوان پیڑھی کو یہ سب اچھا

کیسے بنا شری پدمنابھ سوامی مندر

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10th July 2011 انل نریندر سپریم کورٹ نے سات رکنی کمیٹی کو ترواننت پورم میں واقع شری پدمنابھ سوامی مندر کے تہہ خانوں کو کھولنے پر پابندی لگادی ہے۔ جسٹس آر وی روندرن اور جسٹس اے کے پٹنائک کی ڈویژن بنچ نے عرضی گذار شراون کوٹ کے راجہ رہے ،راجہ مارتنڈ ورما اور کیرل حکومت سے کہا ہے کہ وہ قدیم مندر کے تقدس اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے مناسب تجاویز کے ساتھ عدالت آئیں۔ اور راجہ مارتنڈ ورما کے وکیل نے جرہ کے دوران کہا کہ مندر پبلک پراپرٹی ہے اور راج پریوار کے کسی بھی فرد نے بیشمار دولت یا پراپرٹی پر کسی کے حق کا دعوی نہیں کیا ہے اور اس کا کوئی بھی حصہ خاندان کے کسی فرد سے وابستہ نہیں ہے۔ پراپرٹی بھگوان پدمنابھ سوامی کی ہے۔ مندر کی پراپرٹی کے بارے میں مورخوں کا کہنا ہے کہ اس خزانے کی تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے تو اس کی قیمت لگانا مشکل ہوگا پھر بھی کہا جارہا ہے کہ اس کی بازار مالیت 1 لاکھ کروڑ سے 10 گنا زیادہ ہوگی۔ پدمنابھ سوامی مندر شراون کوٹ شاہی فیملی نے بنوایا تھا۔ بھگوان وشنو کا یہ مندر کیرل کے قلعے کے اندر ہی بنا ہوا ہے۔ اس