اشاعتیں

فروری 10, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کون ہے ہیلی کاپٹر دلالی کا اصلی کواتروچی؟

کرپشن کے بہت سے الزامات سے جنتا کی توجہ ہٹانے کے لئے یوپی اے حکومت نے کیا کیا نہیں کیا لیکن گھوٹالوں اور اس سرکار کا ایسا رشتہ ہے جو اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ اگستاویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر سودے میں رشوت کے سنسنی خیز تازہ معاملے کے بعد گھوٹالوں کا جن ایک بار پھر یوپی اے سرکار کے سامنے آکھڑا ہوا۔ ٹوجی اسپیکٹرم ، کامن ویلتھ گیمز، آدرش گھوٹالہ وغیرہ وغیرہ کے چلتے زبردست خفت جھیل چکی یوپی اے سرکار نے جس طریقے سے اقتصادی اصلاحات سے لیکر افضل گورو، افضل عامر قصاب کی پھانسی کے ذریعے اپنے سیاسی گراف کو اوپر لے جانے کی کوشش کی تھی اس کے بعدا یک بار پھر اسے نیچے گرنے کی نوبت آگئی ہے۔ اٹلی میں منگل کو36000 کروڑ روپے سے زیادہ ہیلی کاپٹر سودے میں رشوت کے معاملے میں وہاں کی ایک کمپنی کے اعلی افسر کی گرفتاری سے یوپی اے سرکار کے گلیاروں میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ یہ انکشاف ایسے وقت ہوا جب کانگریس اس سال کئی ریاستوں میں اسمبلی چناؤ اور 2014ء میں عام چناؤ کی تیاری میں لگی ہوئی تھی۔ بجٹ سیشن شروع ہونے والا ہے ظاہر ہے کہ اپوزیشن کو ایک نیا اشو مل سکتا ہے۔ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ حکومت ہند محض12 ہیلی کاپٹروں

نارتھ کوریا کی دادا گری نے بڑھائی امریکہ، جاپان اور بھارت کی تشویش

امریکہ کی وارننگ کوٹھینگا دکھاتے ہوئے نارتھ کوریا نے منگل کو اب تک کا اپنا سب سے بڑا طاقتور نیوکلیائی تجربہ کیا ہے۔ کمیونسٹ دیش نے زیر زمین محفوظ اور بالکل صحیح طریقے سے یہ تجربہ کامیاب ہونے کا دعوی کیا ہے۔ سائنسدانوں نے زمین کے اندر ایک جدید نیوکلیائی آلے سے دھماکہ کیا۔ نارتھ کوریائی نیوز ایجنسی نے اس کی تصدیق کی ہے۔ اس سے قریب تین گھنٹے پہلے دیش کے پونڈچیری نیوکلیائی سینٹر کے آس پاس زیر زمین جھٹکے محسوس کئے گئے تھے۔ یہ جگہ چین سرحد کے قریب ہے۔ تیوچانگ نے پہلا نیوکلیائی تجربہ سال2006ء میں اور دوسرا2009ء میں کیا تھا۔ جس کے بعد اقوام متحدہ نے اس پر کئی پابندیاں لگائی تھیں۔ یہ نیوکلیائی تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکی صدر براک اوبامہ نے حال ہی میں اپنی دوسری میعاد کا آغاز کیا۔ تجربے پر اوبامہ کا ردعمل کافی سخت تھا۔ ان کا کہنا ہے یہ انتہائی اکساوے کی کارروائی ہے۔ اس سے علاقائی خطے کو چوٹ پہنچتی ہے۔ ایسا قدم نارتھ کوریا کو زیادہ محفوظ نہیں بناتا۔ عالمی برادری کے فیصلہ لینے کا وقت آگیا ہے۔ واشنگٹن اپنے اور اتحادیوں کی حفاظت کے لئے ضرور قدم اٹھاتا رہے گا۔ تجربے پر تشویش ظاہرکرتے ہوئ

کانگریس کو امکانی فضیحت سے بچانے کیلئے کورین استعفیٰ دے دیں

راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین اور سینئر کانگریسی لیڈر پروفیسر پی۔ جے کورین آج کچھ غلط اسباب کے سبب سرخیوں میں چھائے ہوئے ہیں۔ ان کا نام ایک آبروریزی معاملے سے جڑ رہا ہے۔محترم پر الزام لگایا جارہا ہے کہ آپ سوریہ نیلی آبروریزی کانڈ میں شامل ہیں۔ پہلے بتادیں کے معاملہ آخر ہے کیا؟ رپورٹ کے مطابق 16 جنوری 1996ء کو سوریہ نیلی نے راجو نام کے ایک لڑکے کے ساتھ اناڑیالی سے کوتھامنگلم جانے والی بس پکڑی تھی۔ بس میں ایک انجان خاتون اوشا سے اس کی ملاقات ہوئی، جو اس پر پہلے سے نظر رکھے ہوئے تھی۔ کوتھامنگلم تک پہنچتے پہنچتے رات کے 8 بجکر40 منٹ ہوگئے تھے۔ اسی درمیان راجو بس سے غائب ہوگیا۔ جانچ رپورٹ کے مطابق یہ سب ایک سازش کا حصہ تھا۔ اتنی رات گئے سوریہ نیلی اکیلی گھر نہیں لوٹ سکتی تھی اس لئے اپنے پوٹائم میں مقیم ایک رشتے دار کے گھر جانے کا ارادہ بنا لیا۔ لیکن جب وہ رشتے دار کے گھر پہنچی تو گھر پر کوئی موجود نہیں تھا۔ تبھی وہاں اوشا آگئی اور سوریہ نیلی کو اس کے نام سے بلایا۔ اوشا نے سوریہ نیلی کو شری کمار نام کے ایک شخص سے ملوایا اور کہا یہ تمہیں منڈاکائم تک چھوڑدیں گے۔ شری کمار سوریہ نیلی کو ایک لانج

یٰسین ملک ،حافظ سعید ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے

کشمیرکے مشہور علیحدگی پسند لیڈر یٰسین ملک کا تازہ دورۂ پاکستان کو لیکر ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ہندوستانی پاسپورٹ سے یٰسین ملک ان دنوں اسلام آباد گئے ہوئے۔ انہوں نے وہاں ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ آتنکی سرغنہ حافظ سعید کے ساتھ ایک ہی اسٹیج پر شرکت کی۔ پارلیمنٹ پر حملے کے قصوروار افضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے بعد اسلام آباد میں ہوئی نماز جنازہ میں جماعت الدعوی کے سرغنہ اور ممبئی حملے سمیت کئی دہشت گردانہ وارداتوں کے بنیادی سازش کنندہ حافظ سعید کے ساتھ جے کے ایل ایف نیتا یٰسین ملک بھی موجود تھے۔ پاکستان میں پھانسی کی مخالفت میں 24 گھنٹے کے اندر درجن بھر پروگرام ہوئے۔ ان میں سے8 میں ملک کو سعید کے ساتھ دیکھا گیا۔ پچھلی جمعہ کی رات جب وزارت داخلہ کی ہدایت پر جموں و کشمیر پولیس پارٹی علیحدگی پسند لیڈروں کو نظر بند کررہی تھی تب بھی پاکستان میں ملک حافظ سعید کے رابطے میں تھا۔ ذرائع کے مطابق سنیچر کی صبح افضل کو پھانسی دینے کے وقت سے لیکر ایتوار کو دیر رات تک حافظ اوریٰسین کی کئی ملاقاتوں کے بارے میں خفیہ محکمے نے نگرانی رکھی ہے۔ قابل غور ہے ملک سرکاری طور پر کنبہ جاتی معاملوں سے ذات

اگر حکومت ، پولیس، انتظامیہ بے قصور تو قصوروار کون سے وزیر ہیں؟

دنیا میں کنبھ جیسا کوئی بڑا دھارمک اجتماع نہیں ہوتا جہاں ایک جگہ پر اتنی بڑی تعداد میں عوامی سیلاب اکٹھا ہوتا ہے۔ اس لئے اسے اپنے آپ میں ایک نرالہ سماگم مانا جاتا ہے۔ مونی اماوسیہ پر 3 کروڑ شردھالوؤں نے سنگم میں آستھا کی ڈبکی لگائی۔ ظاہر ہے کہ ایسے انعقاد کو پرامن طور سے مکمل کرانا ایک بڑا چیلنج تو ہے ہی ساتھ ہی یہ سرکار اور میلہ انتظامیہ اور ریلوے کے لئے بھی یہ ثابت کرنے کا موقعہ بھی ہے کہ وہ یہ کردکھائیں کے وہ اس بڑے میلے کا ٹھیک طریقے سے انتظام کرنے کے اہل ہیں۔ ایتوار کو الہ آباد ریلوے اسٹیشن پر مچی بگدڑ اور اس میں جان گنوانے والوں کی تعداد نے صاف کردیا کے کنبھ جیسے بڑے اجتماع کے موقعے پراکٹھی ہونے والی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لئے جس طرح سے سسٹم مینجمنٹ طریقے کی ضرورت ہوتی ہے اس میں کہیں نہ کہیں خامی ضرور جھلکتی تھی۔ ریلوے شہری انتظامیہ اور میلہ انتظامیہ کے درمیان کوئی ایسا تال میل نہیں نظر آیا جس سے بھاری بھیڑ کے آنے جانے کولیکر کوئی ٹھوس فیصلہ لیا جاسکے جبکہ اس بارے میں ماضی میں تمام دعوے کئے گئے تھے ۔ سوال ہے کہ کیا کنبھ جیسے بڑے دھارمک اجتماع کو لیکر ریلوے کے پاس کوئی خاص منص

قصاب بنام افضل ایک خوف کا چہرہ تو دوسرا شیطانی دماغ

پارلیمنٹ حملے کے سازشی افضل گورو کی پھانسی کی خبر کے ساتھ ہی ہر ہندوستانی کے ذہن میں ایک اور پھانسی کی انچاہی تصویر سامنے آجاتی ہے۔ ممبئی میں قہر برپانے والے اجمل عامر قصاب کا کارنامہ بھلے ہی الگ ہو لیکن دونوں کا ارادہ ایک ہی تھا، انجام بھی ایک سا ہی ہوا۔ ایک نے دیش کے اقتصادی شہر کو تو دوسرے نے سیاسی مندر کو نشانہ بنایا۔ اس میں سے ایک غیر ملکی تھا تو دوسرا ہندوستانی۔ لیکن دونوں کی کمان پاکستان میں ہی تھی۔ دونوں کو کانگریس قیادت والی یوپی حکومت نے پھانسی پر لٹکایا ۔ دونوں کو صبح صبح خفیہ طریقے سے لٹکایا گیا۔ قصاب سرحد پار سے آیاتھا، افضل ہماری سرزمیں کا تھا۔ قصاب میں نفرت کا زہر بھرا گیا تھا۔ افضل گورو زہر بھرتا تھا۔ قصاب غیر قانونی طریقے سے گھس آیا تھا۔ افضل غیر قانونی طریقے بتا رہا تھا۔ قصاب قاتل تھا، حملہ آور تھا،جوان تھا۔ افضل قاتلوں اور حملہ آوروں کی سازش بن رہا تھا، مددگار تھا اور وہ سازش کا ماسٹرمائنڈ تھا۔ لیکن دونوں کے معاملوں میں ایک فرق تھا۔ قصاب کولیکر ایک طرف ماحول بنا کے وہ آتنکی ہے اور کئی گھنٹوں تک اس نے تباہی مچائی، اسے پھانسی ہونی چاہئے۔ افضل کا ماحول الگ رہا۔ ایک

سافٹ نیشن کے سخت فیصلے کا عام طور پر اچھا اثر پڑا ہے

حکومت کو بڑی فکر تھی کہ اگر افضل گورو کو پھانسی دی گئی تو اس کا عوام خاص کر اقلیتی طبقے میں بہت زیادہ ردعمل ہوگا۔ اسی وجہ سے یہ معاملہ لٹکا رہا لیکن حکومت نے تب تھوڑی راحت کی سانس ضرور لی ہوگی جب کشمیر وادی کو چھوڑ کر کہیں بھی دیش میں کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔ ہاں ردعمل ہوا تو کئی مقامات میں مٹھائیاں بانٹی گئیں۔ ہمیںیہ جان کر خوشی بھی ہوئی اور تسلی بھی ہوئی کہ اسلامی تنظیموں نے بھی افضل کی پھانسی کو صحیح ٹھہرایا۔ اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند سمیت علما نے پارلیمنٹ حملے کے ملزم افضل کو پھانسی دئے جانے کا خیر مقدم کیا۔ سنیچر کوافضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے معاملے میں دارالعلوم دیوبند کی جانب سے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وہاں کے پی آر او اشرف عثمانی نے کہا کہ ہندوستان سیکولر ملک ہے اور افضل گورو کو پھانسی دے کر پارلیمنٹ نے اپنا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان کے قانون پر انہیں پورا یقین ہے اس لئے اچھی بات ہے کہ ہندوستان کی حفاظت کے لئے جو بھی لوگ خطرہ بنے ہوئے ہیں انہیں بھی اسی انداز میں پھانسی پر لٹکایا جانا چاہئے۔ افضل گورو کی لاش کو لیکر افضل کے خاندان نے جو ہلہ کیا ہے وہ ہما

دیش میں ہر منٹ میں ایک بچہ غائب ہوجاتا ہے

اس پر حیرت نہیں غائب ہوتے بچوں کو لیکر لاپروائی کا ثبوت دینے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتوں کو بھی سخت ڈانٹ لگائی ہے۔ لاپتہ ہورہے بچوں کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے ذریعے یہ کہا جانا کہ سرکاروں کو ان بچوں کی کوئی فکر نہیں ہے، یہ ایک سخت لیکن بہت ہی مجبوری میں کیا گیا تبصرہ ہے۔ جنوری2008ء سے جنوری2010ء کے درمیان لاپتہ تقریباً1.17 لاکھ بچوں جن میں ایک تہائی اب بھی تلاشے نہیں جاسکے، سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے یہ ریمارکس دئے۔ سپریم کورٹ کی ناراضگی تب اور بھی جائز لگتی ہے جب یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ اس کے ذریعے بار بار کہنے کے باوجودلاپرواہ ریاستی سرکاروں کی جانب سے بچوں کی گمشدگی کے سلسلے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے میں آناکانی کی گئی۔ اس کے باوجود سپریم کورٹ نے ریاستوں کو وقت دیتے ہوئے رپورٹ داخل کرنے اور ناکام رہنے پر چیف سکریٹریوں کو پیش ہونے کو کہا۔ ایک بیحد سنجیدہ مسئلے پر اسٹیٹ کی اس بے رخی پرشاید ہی کسی کو تعجب ہوا ہو عدالتیں کہہ کر تھک جاتی ہیں لیکن سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ سیاسی لیڈر شپ کو بھی جب تک اپنے وجود پر کوئ

8 بجے،8 لوگ،8 منٹ میں گورو کی پھانسی کو لگے 8 سال

جی ہاں پارلیمنٹ پر سال2001ء میں آتنک وادی حملے کو انجام دینے میں جیش محمد کے آتنک وادیوں کو مدد کرنے والے کشمیری پھل فروش محمد افضل گورو کو سنیچر کو بیحد خفیہ طور پر صبح8 بجے ،8 لوگوں کی موجودگی میں 8 منٹ میں پھانسی کے پھندے پر لٹکادیا گیا۔ حالانکہ اس پھانسی کو دینے میں یوپی اے سرکار کو 8 سال کا عرصہ لگ گیا۔ سال2002ء میں پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں بطور اسپیشل ایڈیشنل سیشن جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگڑا نے افضل کو قصوروار مانتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر آتنکی حملے سے پورا دیش غصے میں تھا۔ جانچ ایجنسیوں کے پاس قصورواروں کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے ٹھوس ثبوت موجود تھے، مقررہ وقت میں نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک نے پارلیمنٹ حملے کے بنیادی مجرم افضل گورو کو پھانسی کی سزا سنا دی تھی لیکن سرکار نے ہی رسی کھینچنے میں 8 سال لگا دئے۔ افضل گورو کو یوں چپ چاپ اور اچانک بغیر بھنک لگے پھانسی پر لٹکانے کے پیچھے کیا وجوہات ہو سکتی ہیں اس پر بحث ہونی چاہئے لیکن اس سے پہلے دو باتیں کرنا ضروری ہیں۔ جو لوگ افضل گورو کی سزا کو غلط اور ناجائز قراردیتے ہوئے کہتے ہیں ان کا مقدمہ

وی آئی پی سیکورٹی کے لئے نئی فورس: دہلی پولیس کو مہلاؤں،عوام کی سیکورٹی پر لگاؤ

نیتاؤں، نوکرشاہوں اور مجرموں کی سیکورٹی میں تعینات پولیس کی ضرورت پر اکثر سوال اٹھتے رہے ہیں۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آگیا ہے۔ وی آئی پی سیکورٹی کو لے کر سپریم کورٹ کی ہدایت بے حد اہم ہے سپریم کورٹ میں جسٹس جے ایف سنگھوی کی سربراہی والی بنچ یوپی کے ابھے سنگھ کی رٹ پٹینشن پر غور کررہی ہے۔ بنچ نے شیلادیکشت کے اس بیان پر بھی پوچھ تاچھ کی ہے جس میں انہوں نے بدھوار کو کہاتھا کہ حال ہی میں سیکورٹی اصلاحات پر غور کرنے کے باوجود راجدھانی میں مہلائیں محفوظ نہیں ہے۔ کورٹ نے ریاستوں کے ہوم سیکورٹیوں سے کہا ہے کہ وہ ایک ہفتے میں بتائیں کہ ان کے یہاں پولیس سیکورٹی کسے، کتنی اور کیوں ملی۔ اور اس پر کتنا خرچ آرہا ہے۔ راجدھانی دہلی میں 459 وی آئی پی کی سیکورٹی پر سال بھر میں 341کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یہ جانکاری دہلی سرکار نے سپریم کورٹ نے ایک حلف نامہ میں دی ہے۔ حلف نامہ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دہلی پولیس میں 83452 اسامیاں منظور شدہ ہے جس میں قریب 36ہزار پولیس کے جوان تعینات ہے۔ دہلی پولیس کی سیکورٹی یونٹ میں 7205 پولیس کے جوان جب کہ راشٹر پتی بھون کی سیکورٹی کے لئے 844 پولیس کے جوان تعینات ہیں ج