اشاعتیں

اپریل 3, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پاکستان کی پرانی عادت چوری اور سینہ زوری

پٹھانکوٹ حملہ کی جانچ کے لئے پچھلے دنوں آئی پاکستانی ٹیم کے ذریعے وطن واپسی پر مبینہ رپورٹ سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ حکومت ہند نے آخر کیا سوچ کر اسے پٹھانکوٹ بلایا تھا؟ خبریں ہیں کہ پاک ٹیم نے اپنے یہاں جاکر رپورٹ دی ہے کہ پٹھانکوٹ حملہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے بھارت کا ڈرامہ تھا۔ ٹیم نے کہا کہ جانچ کے دوران بھارت ایسا کوئی ثبوت دینے میں ناکام رہا جس سے ثابت ہوسکے کہ واردات کی سازش پاکستان میں رچی گئی تھی۔پاکستان کی جانچ ٹیم نے اپنے ملک لوٹنے کے بعد ابھی تک این آئی اے سے بات چیت نہیں کی ہے اس لئے بھارت سرکار نے طے کیا ہے کہ جب تک پاکستان کا سرکاری طور پربیان نہیں آجاتا تب تک پاکستانی میڈیا میں چل رہی خبروں پر کوئی رائے زنی نہیں کرے گی۔ اگر میڈیا میں آئی باتیں صحیح ہیں تو یہ واقعی تشویش کی بات ہے۔ پٹھانکوٹ حملہ کو لیکر پاک حکومت نے کافی سنجیدہ رویہ دکھایاتھا۔ خود پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے باآور کیا تھا کہ وہ اس کی جانچ میں پوری مدد کریں گے اس لئے بھارت سرکار نے اپوزیشن کی نکتہ چینی کو درکنار کرکے پاکستانی جانچ ٹیم کو پہلی بار بھارت آنے دیا۔ پٹھانکوٹ ایئربیس کا دورہ کرایا لیکن ا

این آئی ٹی طلبا کی کشمیر پولیس کے ذریعے بربریت آمیز پٹائی

ٹی۔20 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں بھارت کی ہار کے بعد سے سرینگر کے این آئی ٹی میں غیرکشمیری طلبا کی پولیس کے ذریعے ظالمانہ طریقے پر پٹائی کا معاملہ اب طول پکڑ گیا ہے۔ میچ کے بعد حالات تب خراب ہونے شروع ہوئے جب کشمیر کے کچھ طلبا نے جشن منایا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اس کے جواب میں کشمیر سے باہر کے سینکڑوں طلبا نے اگلے دن ترنگا لیکر ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے اور کیمپس تک مارچ کیا۔ ان طلبا کو کشمیری پولیس نے دوڑا دوڑا کر اتنی بری طرح پیٹا کے کچھ کی تو ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور کچھ ہسپتال میں اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ان کا قصور بس اتنا تھا کہ یہ ترنگا لہرا رہے تھے اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ کچھ زخمیوں نے بتایا کہ انہیں کیمپس سے باہر نہیں نکلنے دیا جارہا ہے اور طرح طرح سے دھمکایا جارہا ہے۔ڈرے اور سہمے اورپٹے طلبا نے سوشل میڈیا کا سہارا لیکر وزیر داخلہ ،وزیر انسانی وسائل ترقی اور وزیر اعظم تک سے مدد کی اپیل کی ہے۔ کشمیر کی راجدھانی سرینگر میں ’بھارت ماتا کی جے‘ پر بربریت آمیز لاٹھی چارج پر پورے دیش کا خون کھول رہا ہے اور مرکزی سرکار نے حالات پر کنٹرول پانے کے لئے سی آر

وکی لکس کے بعد اب پنامہ پیپرس!

تفتیشی جرنلسٹوں کے ایک گروپ نے ہندوستان سمیت دنیا کی سرکردہ ہستیوں کے ذریعے پنامہ کی معرفت بیرون ملک میں پیسہ چھپانے کا ایک اور سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ وکی لکس کی طرح تفتیشی جرنلسٹوں کی ایک تنظیم نے تقریباً 8 مہینے کی تفتیش کے بعد سامنے آئی اس رپورٹ میں قریب 200 ملکوں کے گراہکوں کے ناموں کا انکشاف کیا ہے۔ پنامہ پیپرس کے نام سے سامنے آئے ان مالی سودوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرکردہ لوگوں نے ٹیکس چوری کے لئے’’ ٹیکس ہیونس دیش‘‘ پنامہ میں کمپنی کھلوائی اور غیر قانونی مالی لین دین کو انجام دیا۔ سیشلز ، ورجن آئرلینڈ اور پنامہ جیسے کچھ ایسے ملک ہیں ، جو اپنے یہاں کمپنی قائم کرنے یا یہاں سے چلانے پر کوئی ٹیکس نہیں لیتے۔ پیسہ جمع کرنے پر پوچھ تاچھ بھی نہیں ہوتی ہے اس لئے انہیں ’’ٹیکس ہیونس‘‘ دیش بھی کہا جاتا ہے۔ ایک سال پہلے میونخ (جرمنی)کے ایک اخبار نے تفتیشی صحافیوں کے محاذ انٹرنیشنل کنسورٹیم انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ نے اس پنامہ پیپرس کا خلاصہ کرنے کے لئے قرار کیا تھا اس کے تحت بھارت کے ایک انگریزی اخبار سمیت دنیا بھر کے 100 میڈیا اداروں کے صحافیوں نے ایک کروڑ دستاویزوں کی پڑتال کے بعد جو خلاصہ کیا

جعلسازی کا نیا ریکارڈ: مجسٹریٹ بن کر 2700 ملزمان کورہا کیا

ہمارے دیش میں جعلسازی میں نئے نئے ریکارڈ قائم ہورہے ہیں۔ یہ کرمنل مائنڈ کے ایکٹر ایک سے بڑھ کر ایک نئی اسکیم بناتے ہیں۔ ٹھگی کی دنیا میں سپر نٹورلال اور انڈین چارلس شوبھ راج کے نام سے مشہور شاطر بدمعاش دھنی رام متل (77 سال) آخر کار پولیس کی گرفت میں آہی گیا ہے۔ وہ ایک دو سال سے نہیں بلکہ 50 سال سے ٹھگی کا دھندہ کررہا تھا اور وہ 127 جرائم پیشہ مقدموں میں شامل رہا۔ بنیادی طور سے ہریانہ کا باشندے دھنی رام نے اپنا جال دہلی، ہریانہ، پنجاب، چندی گڑھ و راجستھان میں پھیلا رکھا تھا۔ جعلسازی کے طریقے سے مجسٹریٹ اور اسٹیشن ماسٹر بن کر اس نے کئی کارناموں کو انجام دیا ہے۔ دھنی رام نے پولیس کو بتایا جھجھر میں واقع عدالت میں اس نے فرضی مجسٹریٹ بن کر2700 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔اس کے پاس ایل ایل بی کی ڈگری ہے اور اسے قانون کی باریکیوں کی اچھی معلومات ہے۔ اس نے کولکتہ سے کیلی گرافی کا کورس بھی کیا ہے اور ٹھگی کے دھندے میں اسے اس کا کافی فائدہ بھی ہوا ہے۔ اس سے پہلے دھنی رام نشیلے سامان کی اسمگلنگ ، پولیس حراست سے بھاگنا، سٹہ بازی سمیت کئی معاملوں میں ملوث رہا ہے۔چنڈی گڑھ کے ایک معاملہ میں اسے ب

محبوبہ درست تو آید ، آگے کا راستہ آسان نہیں

جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لے کر محترمہ محبوبہ مفتی نے ریاست میں قریب تین مہینے سے چلی آرہی بے یقینی کو ختم کردیا ہے۔ بی جے پی پہلے کی طرح حکومت میں حصہ دار ہے۔ 56 سالہ محبوبہ جموں و کشمیر کی پہلی اور دیش کی پانچویں خاتون وزیر اعلی بن گئی ہیں۔ پیر کو انہوں نے 22 وزرا کے ساتھ عہدۂ راز داری کا حلف لیا۔ ان میں سے 11 پی ڈی پی کے ،9 بھاجپا کے اور 2 پیپلز کانفرنس کے لیڈر شامل ہیں۔ بھاجپا کے نیتا نرمل سنگھ صوبے کے نائب وزیر اعلی بنائے گئے ہیں۔ کانگریس نے حلف برداری تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ یہ شاید پہلی بار ہے جب دیش کے چاروں کونوں میں خاتون وزیر اعلی ہیں۔ مغربی بنگال ممتا بنرجی، گجرات آنندی پٹیل اور جموں و کشمیر میں محبوبہ مفتی ، تاملناڈو میں جے للتا ، راجستھان میں وسندھرا راجے۔ یعنی دیش کی اب کل پانچویں خاتون وزیر اعلی ہیں۔ محبوبہ دیش کی پہلی مسلم وزیر اعلی تو نہیں ہیں ، سعیدہ انورا تیمور 1980ء میں آسام کی وزیر اعلی رہ چکی ہیں لیکن فی الحال کٹر پسند طاقتوں کی طرف سے ساکھ کا بحران جھیل رہے اسلام میں اپنی سادگی لیکن تیز ترار مسلم سیاستداں والی تصویر کے ذریعے انہیں اس م

سرحد کی حفاظت کرتی بھارت کی بہادر خاتون جوان

بھارت کیلئے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ ہماری خواتین اب کسی بھی میدان میں مردوں سے پیچھے نہیں ہیں بس موقعہ ملنا چاہئے۔ تازہ مثال خواتین کے جنگی پائلٹ بننے کی ہے۔ ایئر فورس میں دیش میں پہلی بار تین خاتون پائلٹ جنگی جہاز اڑانے جارہی ہیں۔ مہلا جنگی جہاز پائلٹوں کا پہلا بیچ 18 جون کو ایئر فورس میں شامل کیا جائے گا۔ ایئر چیف مارشل اروپ راہا نے بتایا کہ تین خاتون ٹریننگ یافتہ افسران نے جنگی رول میں شامل کئے جانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ راہا نے بتایا کہ 1991ء میں خاتون کو پائلٹوں کی شکل میں انڈیا ایئر فورس میں شامل کیا تھا، لیکن یہ محض ہیلی کاپٹر اور ٹرانسپورٹ جہازوں کیلئے ہی محدود تھا۔ خواتین امپاورمنٹ کی سمت میں ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے 18 جون کو ایئرفورس میں خاتون پائلٹ کا پہلا بیچ شامل کیا گیا۔بھاونا کانت ، اشونی چترویدی اورموہنی سنگھ دیش کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ بننے جارہی ہیں۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اسے فوجی وردی میں عورتوں کے کردار کے لحاظ سے فیصلہ کن موڑ بتایا ہے۔ فی الحال یہ تین خاتون پائلٹ دوسرے مرحلہ کی ٹریننگ لے رہی ہیں۔ راہا نے بتایا کہ18 جون کو ان کی پاسنگ آؤٹ پریڈ ہے۔ اس کے پورا

تنزیل احمد کے قتل سے کھڑے ہوئے کئی سوال

اترپردیش کے بجنور شہر میں قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کے بہادر ڈی سی پی تنزیل احمد کے قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان پرجس طرح تابڑ توڑ گولیاں ماری گئیں اس سے صاف ہے کہ قاتلوں کا پورے خاندان کو ختم کرنے کا ارادہ تھا۔ سیہوارہ کے علاق سہسپور کے باشندے تنزیل احمد اپنی فیملی کے ساتھ ایک شادی تقریب میں شرکت کر کارسے لوٹ رہے تھے لیکن دو بائیک سواروں نے گولیوں کی بوچھار کردی۔ بدمعاشوں نے9 ایم ایم کی پستول سے تنزیل کو24 گولیاں ماریں اور فرار ہوگئے۔ واردات میں ان کی اہلیہ شدیدزخمی ہوگئیں جبکہ دو بچے سیٹ کے نیچے چھپ گئے جس سے ان کی جان بچ گئی۔ تنزیل کی بیٹی جمنش فریدہ نے سہمے ہوئے منظر کو بیاں کیا۔ کار ابھی سہسپور میں داخل ہونے ہی والی تھی کہ سڑک پر بن رہی نالی پر گاڑی کی رفتار دھیمی کردی۔ تبھی منہ پر کپڑا باندھے بائیں سائڈ سے بائیک پر سوار دو لوگ آئے اور ممی کی طرف سے کھڑکی پر گولی چلادی۔ خطرہ بھانپتے ہی پاپا نے ہمیں کہا کہ ہیڈ ڈاؤن، تو میں اور میرے بھائی شاہباز نیچے ہوکر سیٹ کے نیچے چھپ گئے اور بائیک والوں نے فائرننگ شروع کردی۔ 10 منٹ تک فائرننگ چلتی رہی اس کے بعد حملہ آور بھاگ گئ

کیرل،مغربی بنگال اور آسام میں مسلم فیکٹر

پانچ ریاستوں میں ہورہے اسمبلی چناؤ میں مسلم فیکٹر بن کر سامنے آیا ہے۔ جن پانچ ریاستوں میں چناؤ ہورہے ہیں ان میں کیرل، آسام، مغربی بنگال تو دیش کی سب سے زیادہ مسلم آبادی والی ریاستوں میں شمار ہوتی ہیں۔ یہاں سب سے بڑے ووٹ بینک کی شکل میں مسلمان ہیں اور ان کا ووٹنگ پیٹرن چناؤ نتائج کا ایک بہت اہم پہلو ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ تمام پارٹیاں ان کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہیں۔ان ریاستوں میں تو کچھ سیٹیں ایسی ہیں جن پر مسلم ووٹ 50فیصدی کے قریب ہیں۔ واقف کاروں کے مطابق ان تین ریاستوں میں مسلم ووٹروں کا رخ انترم نتیجے طے کرے گا لیکن مسلم آبادی کے سامنے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ان کے سامنے کئی متبادل ہیں۔ 2011ء کے چناؤ اور اس بار کے چناؤ میں سب سے بڑا فرق یہی ہے کہ پچھلے اسمبلی چناؤ میں مسلم ووٹ بینک تھے لیکن تب بی جے پی اس کا فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں نہیں تھی لیکن اس بار خاص کر آسام میں مسلم ووٹ بٹنے کا سیدھا فائدہ بی جے پی کو ملے گا۔ ادھر ایک اہم شخصیت یوڈی ایف کے بدرالدین اجمل اور کانگریس کے ترون گگوئی دونوں کو اپنے ووٹ بینک پر بھروسہ ہے۔ پچھلے کچھ چناؤ میں مسلمانوں کے درمیان اجم

جیش سرغنہ مسعود اظہر پر چین کا ویٹو

چین نے ایک بار پھر اقوام متحدہ میں بھارت کی پیٹھ میں چھڑا گھونپ کر پاکستان سے اپنی دوستی نبھائی ہے۔ چین نے پٹھان کوٹ حملے کے لئے ذمہ دار آتنکی تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو آتنکوادی سرغنہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔ یہ کافی دلچسپ اتفاق ہے کہ جس دن چین کے صدر شی جی پنگ واشنگٹن میں امریکہ صدر براک اوبامہ کے ساتھ بات چیت سیشن میں اخبار نویسیوں سے بات کررہے تھے تو انہوں نے دہشت گردی کے خطرے سے نپٹنے میں امریکہ اور چین کے رول پر تبادلہ خیالات کئے ہیں۔ اور اسی دن چین نے دہشت گردی تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو بچانے کے لئے اقوام متحدہ میں اپنے ویٹو کا استعمال کیا ہے۔ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں ہندوستان نے مسعود اظہر پر پابندی کے لئے تجویز رکھی تھی اور اس کے ثبوت بھی پیش کئے تھے سیکورٹی کونسل کے دیگر مستقل ممبر امریکہ، فرانس وغیرہ کی تجویز کی حمایت میں تھے، لیکن چین نے ویٹو کرکے اسے ناکام کردیا ہے۔ ویسے ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے جب چین نے مسعود اظہر پر پابندی کی تجویز کو ناکام کیا ہے۔ جیش محمد پر تو 2001 کے بعد سے پابندی لگی ہوئی ہے ، لیکن 26/11حملے کے بعد مسعود اظہر پر پابند

کیا دیدی مسمار فلائی اوور کے ذمہ داروں پر کارروائی کرینگی

دوسروں کو سیاست نہ کرنے کی نصیحت دینے والی ممتا بنرجی کولکتہ کے بڑے بازار میں زیر تعمیر فلائی اوور حادثے کے لئے پچھلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا کر خود اسی سیاست کا ثبوت دیا ہے جیسے اپوزیشن کی حکومتوں کی دور میں ہوتا تھا۔کولکتہ کے بڑے بازار وویک آنند فلائی اوور بھارت کے پچھلے کھاتے لیفٹ فرنٹ اور پرانے سرمایہ داری کھینچ تان میں تباہ ہوگیا ہے۔ بلیک لسٹ میں درج حیدرآباد کی کمپنی آئی وی آر سی ایل نے اس حادثے کو بھگوان کی مرضی بتایا ہے اور سیاسی پارٹیوں نے اس کا الزام ایک دوسرے پر ڈال دیا ہے اس فلائی اوور کے گرنے سے 24لوگوں کی موت ہوگئی ہے یہ کوئی معمولی حادثہ نہیں ہے سوال یہ ہے کہ کیا اس کی جوابدہی طے ہوگی اور قصوروار لوگوں کو کبھی سزا ملے گی؟ کیا آگے کے لئے کچھ سبق لئے جائیں گے؟ فلائی اوور کی تعمیر میں لگی آئی آر وی سی ایل کے ایک سینئر افسر نے اس حادثے کو ایک انہونہ واقعہ قرار دیا ہے کیا زیر تعمیر فلائی اوور کا اچانک گر جانا یا زلزلہ آنے جیسا واقعہ ہے جس پر کسی کا بس نہ ہو؟ کمپنی کو سونپے گئے کام کو لے کر سنجیدہ ہی نہیں بلکہ ان کے افسران کا یہ رد عمل بتاتا ہے کہ ان کے ملازمین، مزدور وں اور

بھارت دہشت گردی کے سامنےنہ کبھی جھکا ہے نہ ہی جھکے گا

وزیر اعظم نریندر مودی کی جب بیلجیم دورہ کا پروگرام بنا تو یہی امید تھی کہ برسلز میں ان کا مرکزی زور ہندوستان کو سرمایہ کاری کے سازگار جگہ کے طور پر پیش کرنے پر ہو جائے گا. مگر ان کے دورے کے ایک ہفتے پہلے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز شدید دہشت گردانہ حملے کا شکار بن گئی اور اس کے بعد مودی کا مقصد اور ترجیح بھی تبدیل کرنا پڑا. ضرورت ہو گئی کہ دہشت گردی کے خلاف سخت پیغام دیا جائے. برسلز کے ہوائی اڈے اور ایک میٹرو اسٹیشن پر دھماکے سے مچی افرا تفری کے درمیان ہی یہ اعلان ہوا کہ مودی کے دورے کا پروگرام نہیں بدلے گا. بدھ کو برسلز پہنچنے کے بعد انہوں نے مالبیق میٹرو اسٹیشن جاکر دہشت گرد حملے میں مارے گئے لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا. اس کے ذریعے انہوں نے دہشت گردی سے جنگ میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ بھارت کی یکجہتی کا پیغام دیا. وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ دیر رات کو برسلز کی زمین سے ہزاروں ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی پر بھارت کی زیرو ٹالرینس کا سخت پیغام دیا. انہوں نے پاکستان پر بالواسطہ طور پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ بھارت 40 سال سے دہشت گردی سے پریشان ہے. یہ بھی کہا کہ اچھا دہ

حکومت کو نکسلیوں اور دہشت گردوں کوایک ہی نظر سے دیکھنا ہوگا

ایسا جب لگ رہا تھا کہ نکسلیوں کے حملوں میں گزشتہ چند ماہ میں کمی آئی ہے تبھی چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ ضلع کے بھیلاواڑا میں نکسلیوں کے تازہ حملے کی خبر آئی. چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے سب سے بڑے گڑھ دنتے واڑہ میں ایک بار ودی سرنگ دھماکہ کا پھر سی آر پی ایف کے سات جوان کا نشانہ بن گئے. دنتے واڑہ ضلع میں بدھ کو نکسلیوں نے پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنا کر مرکز اور ریاستی حکومت کو نہ صرف یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ آج بھی وہ نشانہ بنا کرجاری سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے کے قابل ہیں، بلکہ اس حملے سے دونوں مرکز اور ریاستی حکومت ایک بار پھر چیلنج کیا ہے. بدھ کو دنتے واڑہ میں مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے جوان اس پولیس گاڑی میں سوار ہوکر گشت پر نکلے تھے. گرام بھیلاواڑا کے قریب جنگل میں گھات لگا کر بیٹھے نکسلیوں نے گاڑی کو باردوی سرنگ سے اڑا دیا. اس واقعہ میں پولیس گاڑی کے پرخچے اڑ گئے اور سات جوان موقع پر ہی شہید ہو گئے. ظاہر ہے کہ پولیس کی اس گشت پارٹی کی نکسلیوں کو پہلے سے معلومات تھی. جس روڈ پر یہ حادثہ ہوا اس کے پاس نکسلیوں نے باقاعدہ ایک سرنگ بنائی اور اس میں