اشاعتیں

دسمبر 25, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایران پر حملہ کرنے کیلئے امریکہ تیار ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31st December 2011 انل نریندر ایران اور امریکہ کے رشتے دراصل تب سے زیادہ خراب ہوئے ہیں جب سے ایران نے امریکی ڈرون جہاز گراکر اس کا کھلا مظاہرہ کیا۔ ایرانی ٹی وی نے دکھایا ہے کہ کس طرح ایرانی فوجی افسر آرکیو 170 سے ٹنیل ڈرون کا معائنہ کررہے ہیں۔ امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے ایرانی صدر مسٹر احمدی نژاد سے اپیل کی کہ وہ ڈرون کو لوٹادیں لیکن ایران اس کے لئے تیار نہیں تھا۔ اس کے بعد آیا یوروپی یونین کے ایران پر پابندی کا معاملہ۔ یوروپی یونین نے ایران کے متنازعہ نیوکلیائی پروگرام کی وجہ سے 180 ایرانی افسران اور کمپنیوں پر تازہ پابندیاں لگانے کا فیصلہ کرلیا۔ یوروپی یونین کے وزراء خارجہ کی حال میں برسیلز میں ہوئی میٹنگ میں ایران کے توانائی سیکٹر کو نشانہ بنا کر کچھ دیگر قدموں پر بھی اتفاق رائے ہوا۔ یہ پابندی اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے بعد لگائی جارہی ہے جس میں ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو نیوکلیائی ہتھیاروں کے فروغ سے جوڑا گیا تھا۔ برطانیہ نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ لندن سے ایران کے ساتھ سبھی سفارتی تعلقات کو فروغ دے رہا ہ

کئی معنوں میں تاریخی رہا سال 2011

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 31st December 2011 انل نریندر سال 2011 کئی معنوں میں تاریخی سال رہا۔2011 میں جو کچھ ہوا وہ آزاد بھارت کی تاریخ میں شاید پہلے کبھی ہوا ہو۔ اگر اس سال کو گھوٹالوں کے پردہ فاش ہونے کا سال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ایک طرف گھوٹالے تو دوسری طرف بڑھتے کرپشن کے خلاف جن آندولن ،کرپشن کے خلاف مضبوط لوکپال کی مانگ کو لیکر سماج سیوی انا ہزارے کی غیر سیاسی تحریک نے یقینی طور سے دیش کی سیاست کو اس سال سب سے زیادہ متاثر کیاہے۔حکومت ہی نہیں دوسری پارٹیاں بھی انا کو ملی وسیع حمایت کے آگے بونی نظر آئیں۔ انا کے دباؤ کا ہی نتیجہ تھا کہ سرکار پارلیمنٹ میں لوکپال بل پیش کرنے پر مجبور ہوئی۔ اس کو سال کے بڑے واقعات میں سوامی رام دیو کا کالے دھن کے خلاف چلایا جارہا آندولن بیشک ابھی تک رنگ نہیں لاسکا لیکن اس نے ایک ماحول بنانے میں تو مدد کی۔4 جون کی وہ یاد بھی برسوں تک رہے گی جب پولیس نے رام لیلا میدان پر پرامن طور پر دھرنا دے رہے رام دیو حمایتیوں کو اتنی بے رحمی سے پیٹا کہ ایک بھکت راج بالا تو اس مار سے چل بسی۔ مغربی بنگال اسمبلی چناؤ میں ترنمول

لوکپال بل کا یہ حشر ہوگا سبھی کو معلوم تھا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 30th December 2011 انل نریندر حقیقت تو یہ ہے کہ لوکپال بل کو لیکر نہ تو منموہن سرکار سنجیدہ تھی اور نہ ہی اپوزیشن۔ ہمیں تو لگتا یہ ہے کہ حکومت اور کانگریس پارٹی لوکپال بل کو صرف لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پیش کرنا چاہتی تھی۔ پاس ہو جاتا تو بھی ٹھیک تھا نہ ہوتا تو بھی ٹھیک تھا۔ زور زبردستی سے لوک سبھا میں اس کو پاس کروالیا لیکن آئینی درجہ دلوانے میں وہ نا کام رہی۔ ادھر اپوزیشن کا کبھی بھی ارادہ اسے پاس کرانے اور آئینی درجہ دلانے کا نہیں تھا اس لئے اس نے بحث میں حصہ تو لیا لیکن ووٹنگ کے وقت بٹن نہیں دبایا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مارکسوادی پارٹی کو لوکپال کے موجودہ خاکے پراعتراض تھا اور اس نے لوکپال کی بنیادی شکل میں کچھ ترامیم چاہیں لیکن حکومت ان ترمیمات کو نہیں مانی اس لئے اپوزیشن نے بل کی حمایت میں ووٹ نہیں دیا۔ کانگریس اب یہ کہہ رہی ہے کہ ہم نے تو لوکپال بل پاس کروادیا ہے لیکن بھاجپا نے حمایت نہ کر اپنے آپ کو بے نقاب کرلیا ہے۔ بھاجپا کا کہنا ہے کہ ایسے بے اثر لوکپال بل کی حمایت کرکے ہمیں اپنی ناک تھوڑی ہی کٹوانی تھی۔ ہ

بھاگوت گیتاپر پابندی کی تلوار ہٹی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 30th December 2011 انل نریندر روس میں مقیم ہندوؤں نے ایک بڑی قانونی لڑائی جیت لی ہے۔ روسی صوبے سائبیریا کے شہر تومس کی ایک عدالت نے ہندو دھرم گرنتھ شری مد بھاگوت گیتاکے روسی ایڈیشن پر پابندی عائد کرنے سے متعلق دائر عرضی کو خارج کردیا۔عدالت کے اس فیصلے سے روس سمیت دنیا بھر کے ہندوؤں اور ہندوستانیوں میں خوشی کی لہر دوڑنا فطری ہی تھی۔ فیصلے سے خوش روسی ہندو کونسل کے چیئرمین اور اسکون کے لیڈر سادھو پریہ داس نے بتایا کہ چھ مہینے تک چلے قانونی داؤ پیچ کے بعد ہم جیت گئے۔ جسٹس نے گیتا پر پابندی عائد کرنے کے لئے دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ بھاگوت گیتا کے روسی زبان کے ایڈیشن میں تہذیبی تلخی بڑھانے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کے تئیں نفرت پھیلائی گئی ہے اور گیتا کے روسی ایڈیشن کو ایک مشتعل مواد میں شامل کیا جائے۔ اس کو عدالت نے نہ مانتے ہوئے عرضی کو خارج کردیا۔ اسکون کی طرف سے دلیل دی گئی تھی کہ بھاگوت گیتا ہندو دھرم کی ایک مقدس کتاب ہے اور اس مترجم ایڈیشن میں بھکتی ویدان سوامی پربھو پت کی اپنی رائے ہیں۔ اسکون کے ممبران نے الزام لگای

مایاوتی کو رائٹ آف کرنا بھاری بھول ہوگی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29th December 2011 انل نریندر اترپردیش اسمبلی چناؤ کی تاریخوں کے اعلان سے یوپی کی تمام اپوزیشن پارٹیوں میں جوش آگیا ہے۔ سب اپنی اپنی ہانکنے میں لگ گئے ہیں۔ حکمراں بہوجن سماج پارٹی کو تو انہوں نے مان لیا ہے کہ وہ آنے والے چناؤ میں منہ کی کھا جائیں گی۔لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ مایاوتی کو ایک خاتمہ فورس مان کر چلنا سمجھداری ہوگی۔ اندازے بھلے ہی مایاوتی سرکار کے بارے میں انتظامیہ مخالف ماحول کے لگائے جارہے ہوں لیکن بنیاد پر بسپا اتنی کمزور نہیں ہے جتنی اسے کانگریس، سپا اور بھاجپا مان کر چل رہی ہیں۔ مایاوتی نے اپنی چناؤ تیاریاں ایک سال پہلے سے ہی شروع کردی تھیں۔ صوبے کی سبھی403 سیٹوں پر بسپا نے اپنے امیدوار ڈیڑھ سال پہلے ہی طے کردئے تھے یہ الگ بات ہے کہ بہن جی نے ان میں سے کچھ کو بعد میں بدلا ہے۔ کانگریس ، سپا اور بھاجپا کوتو اپنے امیدوار فائنل کرنے میں ہیں بھاری دقتیں آرہی ہیں اور ان میں بغاوت کی حالت بنی ہوئی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ بہن جی اس بار ووٹروں کے سامنے اپنی کسی ناکامی کا بہانا نہیں بنا پائیں گی۔معجزہ پیش کرتے ہوئے ووٹروں

ماتا ویشنودیوی کی بڑھتی مہما:ایک کروڑ افراد کریں گے درشن

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29th December 2011 انل نریندر ماتا ویشنو دیوی کی آستھابڑھتی جارہی ہے۔حالانکہ یہ سفر آسان نہیں لیکن اس سے ماتا کے بھکتوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ شمالی ہندوستان کا یہ یقینی طور سے سب سے بڑا تیرتھ استھل بن گیا ہے۔2011 میں یہاں شردھالوؤں کی تعداد ایک کروڑ کو پار کر گئی۔ حالانکہ ویشنو دیوی بور ڈ کو پچھلے سال یہ تعداد پارکرنے کی امیدتھی لیکن یہ تعداد87 لاکھ افراد کے ریکارڈ پر ہی تسلی کرنا پڑی لیکن اس سال یہ تعداد 31 دسمبر تک ایک کروڑ تک پار کرلے گی۔ یہ تب ہے جب اس وقت کشمیر کے ساتھ ساتھ کٹراور ویشنودیوی میں کڑاکے کی سردی پڑ رہی ہے۔ سال کے آخری ہفتے میں اتنی بھیڑ تو ہوتی ہے شردھالوؤں کے لئے رہنے کی جگہ کم پڑ جاتی ہے۔بیشک بورڈ نے سارے راستے بھاری انتظام کئے ہوئے ہیں لیکن پہاڑی علاقہ ہونے کے سبب انتظامی مشکلیں تو آتی ہی ہیں۔ بھاری سردی، بارش کے سبب پھسلن بھی ماتا کے بھکتوں کے قدم نہیں روک پا رہی ہے۔ یہ اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ ابھی بھی یومیہ 15 سے16 ہزار شردھالو درشن کے لئے آرہے ہیں۔ ویسے ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے حکام کو سردی

لندن پیرس سے بھی زیادہ ٹھنڈ دہلی میں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28th December 2011 انل نریندر دہلی کے شہریوں کو لگ رہا تھا کہ اس سال دہلی میں سردی اتنی نہیں پڑے گی جتنی پڑتی ہے۔ لیکن دیر سے ہی صحیح جب ٹھنڈ اپنے رنگ میںآئی تو اس نے سارے ریکارڈ توڑ دئے۔ گذرتے سال میں اگر آپ لندن ،پیرس یا نیویارک گئے ہوں تو اپنی یادیں تازہ کرلیں۔ اس سال نیا سال منانے کے لئے آپ کو لندن، پیرس جانے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ دہلی میں لندن، پیرس و نیویارک سے زیادہ سردی ہے۔ وہاں گئے بغیر آپ دہلی میں ہی یوروپ کا مزہ اٹھا سکتے ہیں۔ دراصل سورج غروب ہوتے ہی اپنی دہلی بھی انہی شہروں کی طرح ٹھنڈی ہوتی جارہی ہے۔ قومی راجدھانی دہلی میں ایتوار کو کم از کم درجہ حرارت 2.9 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔ پچھلے 10 سالوں میں دہلی میں سردی کا یہ ریکارڈ ہے۔ دہلی کا کم از کم درجہ حرارت لندن اور پیرس سے بھی کم ہوگیا۔ ان دونوں شہروں میں کم از کم 4 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت رہا۔ یہ اور بات ہے کہ وہاں کا زیادہ تر درجہ حرارت دہلی کی بہ نسبت کم ہوتا ہے۔ لندن میں یہ 7 اور پیرس میں11 ڈگری سیلسیس رہا اس کی وجہ وہاں کی راتیں تو سرد ہیں لیکن دن میں

کیا پاکستان میں آیا سیاسی بھونچال تھمے گا؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28th December 2011 انل نریندر پاکستان کی سیاست نہایت خطرناک دور سے گذر رہی ہے۔ لڑائی اب زرداری یعنی کہ چنی ہوئی سرکار بنام ایک طرف جنرل کیانی ، احمدشجاع پاشاتو دوسری طرف انصاف پارٹی کے عمران خاں کے بیچ چھڑ گئی ہے۔پہلے بات کرتے ہیں زرداری بنام کیانی جنگ کی۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ملک کی فوج کو دو ٹوک وارننگ دے دی ہے کہ فوج خود کو ملک میں اقتدار کا دوسرا مرکز نہ مانے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری سرکار کے خلاف تختہ پلٹ کی سازش رچی جارہی ہے۔ گیلانی نے جمعرات کو ملک میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لئے ناکام رہی فوج کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ ان کا کہنا ہے2008 میں ممبئی حملوں کے بعد ہماری سرکار دیگر اداروں کے ساتھ کھڑی رہی تھی۔ ان کا اشارہ فوج اور آئی ایس آئی کی طرف تھا۔ خبر یہ ہے کہ پاکستان حکومت طاقتور فوجی سربراہ جنرل اشفاق کیانی اور آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کو ہٹانے پر بھی اب سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اخبار دی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سرکار کیانی اور پاشا سے نا خوش ہے اور

لو بچھ گئی ہے 5 ریاستوں میں چناوی بساط

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 27th December 2011 انل نریندر دیش کی آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے والی اترپردیش سمیت پانچ ریاستوں میں بچھ گئی ہے چناؤ کی بساط۔ سنیچر کو چناؤ کمیشن نے پانچوں ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا ہے۔ اترپردیش میں پانچ مرحلوں میں چناؤ ہوں گے۔ یہاں 4-8-11-15-19-23 اور 28 فروری کو چناؤ ہوگا جبکہ اتراکھنڈ اور پنجاب میں ایک ہی مرحلے میں 30 جنوری کو پولنگ ہوگی۔ گوا میں 3 مارچ اور منی پور میں28 جنوری کو پولنگ کرایا جائے گا۔ پانچ ریاستوں کے چناؤ کی گنتی ایک ہی دن4 مارچ کوہوگی۔ چناؤ کمیشن کے ذریعے طے کردہ پانچ ریاستوں کی تاریخوں سے کانگریس پارٹی تو خوش ہوگی۔ اسے مرکزی حکومت کے ذریعے اعلان کردہ حالیہ عوام کو لبھانے والی اسکیموں کا فائدہ ملنے کی امید ہے اور سردی کا موسم ہونے کے چلتے ساگ سبزی اور دوسری غذائی چیزوں کے دام کم ہوجانے کا بھی فائدہ اسے ملتا نظر آرہا ہے۔ منی پور اور گوا جیسے چھوٹے راجیوں میں اسے اقتدار مخالف مینڈیڈ کا سامنا کرنا ہے۔ وہیں پنجاب ،اتراکھنڈ میں وہ حکمراں پارٹیوں کی اکیلی متبادل بن کر سامنے آسکتی

سی بی آئی کا سرکار کے چنگل سے نجات پانے کا خواب ٹوٹا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 27th December 2011 انل نریندر سی بی آئی کے مستقبل کو لیکر حکومت و ٹیم انا اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔ سی بی آئی پر انا ہزارے کی مانگ مسترد کردی گئی ہے۔ حکومت نے اسے لوکپال کے دائرے سے باہر رکھا ہے۔ سی بی آئی کا کوئی آزادانہ مقدمے میں سیدھے طور پر استعمال کے لئے لوک پال کے دائرے میں نہیں رکھا گیا ہے۔ لیکن لوکپال کرپشن سے جڑے کسی معاملے کی جانچ کی سفارش سی بی آئی سے کرسکتا ہے۔ سی بی آئی آزادانہ پینل قائم کرے گا۔ جس میں وزیراعظم اپوزیشن لیڈر، چیف جسٹس شامل ہوں گے۔ سی بی آئی میں ایس پی و ا س سے اوپر کے اعلی افسروں کی مقرر ایک کمیٹی کرے گی۔ اس میں سی بی سی کمشنر، ہوم سکریٹری، محکمہ پرسنل کے سکریٹری شامل ہوں گے۔ سی بی آئی جانچ کے لئے جانچ ڈائریکٹر کا عہدہ بنایا گیا ہے۔ لوکپال کے مجوزہ خاکے میں سی بی آئی میں گہری مایوسی ہے۔اس سے جانچ ایجنسی کی سرکار کے چنگل سے نجات پانے کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لوکپال کے ذریعے سونپے گئے معاملوں میں چارج شیٹ کے لئے پہلے اجازت لینے کی سہولت سے اس کی موجودہ آزادی پر بھی سوا

نو سال بعد امریکی عراق سے کھسکے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25th December 2011 انل نریندر صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے چھیڑی گئی جنگ کے 9 سال بعد امریکہ کی آخری فوجی ایتوار کی صبح عراق کی سرحد پار کرکویت میں داخل ہوا اور اس کے ساتھ ہی امریکہ کا عراق پر حملہ ایک طرح سے ختم ہوگیا ہے۔ ایک سادہ تقریب میں اپنے فوجی بیڑے کو اتارنے کے ساتھ ہی پچھلے 9 سال سے جاری امریکی فوجی کارروائی کا خاتمہ ہوگیا۔ بدقسمتی دیکھئے کہ جب امریکی فوجیوں کی آخری ٹکڑی عراق چھوڑ رہی تھی اس وقت عراقی فوجی بیرکوں میں سو رہے تھے۔ جن فوجیوں نے 9 سال تک امریکی اتحاد کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر 'دہشت گردی کے خلاف لڑائی ' لڑی تھی انہوں نے شکر منایا کہ امریکی ان کے دیش سے چلے گئے۔ اب امریکی سفارتخانے پر 100 کے قریب سینک ہی بچے ہیں۔ ایک وقت تھا جب عراق میں 505 ٹھکانوں میں تقریباً1 لاکھ70 ہزار فوجی تھے۔ سارجنٹ ہومان آسٹن نے کویت میں اپنی گاڑی سے نکلنے کے بعد کہا کہ عراق سے نکلنا اچھا لگا۔ سابق صدر جارج بش دوئم کے ذریعے 'وار آن ٹریرر اینڈ ڈسٹکشن آف ماسک آف ماسک ڈسٹکشن کمپین' میں قریب ساڑھے چار ہزا

پاکستان کے ستائے ہندو کنبوں کو ہندوستان میں پناہ کیوں نہیں؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25th December 2011 انل نریندر گذشتہ ہفتے راجیہ سبھا میں پاکستان میں ستائے ہندو کنبوں کا بھارت آنااور یہاں کی شہریت لینے کا معاملہ اٹھا۔قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں بسے ہندوؤں پر وہاں بہت مظالم اور سختیاں ہورہی ہیں۔ آئین کے اندر اپنی سلامتی کو لیکرکافی پریشان ہیں۔ یہ ہندو کنبے ہندوستانی ویزا پر بھارت آئے تھے۔ لیکن اب یہ چاہتے ہیں کہ اپنے دیش میں ہی رہ جائیں۔ اس لئے انہوں نے سرکار سے ہندوستانی شہریت مانگی ہے۔ دہلی ہائیکورٹ میں اس مانگ کو لیکر ایک عرضی بھی دائر ہوئی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے ان 151 پاکستانی ہندوؤں کو پاکستان واپس بھیجنے پر فی الحال روک لگا دی ہے۔ ان کے ویزا تین مہینے پہلے ختم ہوگئے تھے۔ عدالت نے سرکار سے پوچھا ہے کہ انہیں بھارت کی شہریت کیوں نہ دی جائے؟ سرکار کے پاس فروری تک کا وقت ہے اس سوال کا جواب دینے کا۔ لیکن کیونکہ بھارت سرکار کی اس معاملے میں کوئی طے شدہ پالیسی نہیں ہے اور وہ کیس ٹو کیس ہی فیصلہ کرتی ہے اس لئے ان ڈرے کنبوں میں سرکار کے فیصلے کولیکر خدشہ بنا ہوا ہے۔ ہماری رائے میں تو سرکار کو ایسے معاملوں س