بھاڑ میں گئی جمہوریت کی پاکیزگیہم سے تو داغی ہی اچھے ہیں!
اگرہمارے دیش میں سیاست اور جرائم کی ملی بھگت توڑنے کا قابل قدر کام کیا ہے تو وہ ہے چناؤ کمیشن نہیں جس کا یہ کام ہے لیکن عزت مآب سپریم کورٹ نے یہ کام کیا ہے۔ دیش کی بڑی عدالت نے دو ٹوک الفاظ میں دوہرایا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کو تیار نہیں جس میں سزائے یافتہ ایم پی یا ایم ایل اے کی ممبرشپ سزا ملنے کے ساتھ ہی ختم کرنے کی بات ہے سپریم کورٹ نے 10جولائی کو دواہم فیصلے سنائے تھے ۔ ایک کے تحت عدالت سے قصور وار قرار اور دوسال سے زیادہ سزا پائے ایم پی اور ایم ایل اے کو نااہل قرار دیا گیاتھا جب کہ دوسرے میں جیل یا پولیس حراست سے چناؤ لڑنے پر روک لگادی گئی تھی۔ مرکزی حکومت نے دونوں ہی فیصلوں پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی عرضیا داخل کی گئی تھی بدھوار کو اس پر سماعت کے دوران جسٹس اے کے پٹنائک و جسٹس سدھانشو مکھ اپادھیائے کے بنچ نے قصوروار قرار ایم پی اور ممبران اسمبلی کو نااہل ٹھہرانے والے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے سے انکار کردیا۔ عدالت نے مرکزی سرکار کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہاکہ ان کافیصلہ بلکل صحیح اور جواز پر مبنی ہے اس پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ...