وزیر اعظم نریندر مودی کے دونوں ہاتھوں میں لڈو
بابری مسجد مسماری معاملہ میں سی بی آئی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عزت مآب سپریم کورٹ نے اب بھاجپا کے سینئر لیڈروں شری لال کرشن اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت دوسرے کئی بھاجپا نیتاؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کا جو حکم دیا ہے وہ ایک بڑا فیصلہ تو ہے ہی ساتھ ساتھ اس کے نفع نقصانات بھی وسیع ہیں۔ عدالت نے مانا ہے کہ کیس میں پہلے ہی کافی دیر ہوچکی ہے اس لئے اب روز سماعت کرکے اسے دو سال کے اندر نپٹانا ہوگا۔ معاملہ کورائے بریلی سے لکھنؤ اسپیشل کورٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ بڑی عدالت اب تک ہوئی تاخیر پر کتنی سنجیدہ ہے یہ اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سماعت پوری نہ ہونے تک اس سے وابستہ کسی بھی جج کا نہ تو تبادلہ ہوگا اور نہ ہی بغیر کسی ٹھوس وجہ کے سماعت نہ ٹالے جانے جیسے انتظامات بھی ساتھ ساتھ کردئے ہیں۔ 13 ملزمان میں سے 3 کا دیہانت ہوچکا ہے اس لئے مقدمہ 10 کے خلاف ہی چلے گا ان میں سے بھی ایک یوپی کے اس وقت کے وزیر اعلی ابھی راجستھان کے گورنر ہیں اس لئے ان کے خلاف فی الحال مقدمہ ان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ہی چلایا جائے گا۔ سپریم کورٹ اس معاملہ کو لیکر کافی سنجیدہ ہے۔ خیال رہے 6 دسمبر 1992ء کو ہ...