اشاعتیں

جولائی 14, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غریب کی تھالی سے غائب ہوتی سبزیاں، بچوں کیلئے دودھ سب مہنگا

پچھلے دنوں کچھ تابڑ توڑ اقتصادی فیصلے لیکر بیشک مرکزی سرکار نے 2014 ء عام چناؤ میں ووٹوں کی سیاست شروع کردی ہو لیکن ان قدموں سے پہلے ہی بیچاری جنتا پر مہنگائی کا نئی بوجھ پڑنا طے ہے۔ مہنگائی کی نئی سونامی کا آغاز ہوچکا ہے۔ پیٹرول کے دام 1.55 فی لیٹر بڑھ چکے ہیں۔ پچھلے چھ ہفتے میں پیٹرول کے دام میں چوتھی بار اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے تیل کمپنیوں نے 1 جون کو75 پیسے، 16 جون کو2 روپے، 29 جون کو 1.82 پیسے فی لیٹر بڑھائے تھے۔ پورا اندیشہ ہے کہ بجلی ،کھاد، فولاد، سیمنٹ، سی این جی، پی این جی، ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کافی اضافہ ہوگا۔ ان سب کی سب سے زیادہ مار پہلے سے ہی مہنگائی سے لڑرہی جنتا کو جھیلنی ہوگی۔ کچھ دن پہلے سرکار نے بجلی کے سامان پر درآمد کوئلے سے بڑھی لاگت کو بھی صارفین سے وصولنے کی اجازت دی تھی۔ یہ فیصلہ عام جنتا کو آنے والے وقت میں زبردست جھٹکا دینے والا ہے۔ کہنے کو سرکار نے جی ڈی پی میں اضافہ کرکے کسان ہتیشی دکھانے کی کوشش کی ہے۔لیکن بجلی اورکھادکی قیمتوں میں یقینی اضافہ اور مسلسل مہنگے ہوتے ڈیزل کے چلتے یہ کسانوں کو ہاتھوں ہاتھ رکھنے اور دوسرے ہاتھ سے لینے کی سازش لگتی ہے۔

اسکول میں معصوم بچوں کی موت کا ذمہ دار کون؟

بدھوار کو جب مرکزی وزیرصحت غلام نبی آزاد بچوں کی صحت کو لیکر سرکار کی نئی اسکیم کا آغاز کررہے تھے تو اسی وقت بہار کے چھپرا ضلع میں ہائے توبہ مچی ہوئی تھی۔ چھپرا کے ایک پرائمری اسکول میں زہریلا کھانا کھانے سے 22 بچوں کی موت ہوگئی جبکہ درجن سے زائد بچے ہسپتالوں میں زندگی کی جنگ لڑ رہے تھے۔ دل دہلانے والے اس واقعہ کے فوراً بعد ایسا ہی حادثہ ریاست کے مدھوبنی کے ایک دیگر اسکول میں بھی ہوا۔ یہاں اسی طرح دوپہر کا کھانا کھاتے ہی15 بچے بیہوش ہوگئے۔ مدھوبنی کے اس حادثے میں بچوں کے کھانے میں چھپکلی ملنے کی بات کہی گئی۔ چھپرا میں بھی بچوں کے کھانے میں کیڑے مار دوا ملنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ان دونوں دل دہلانے والے واقعات میں چونکانے والی یکسانیت ہے۔ دونوں سرکاری اسکول ہیں۔ گاؤں ،قصبوں سے سب تعلق رکھتے ہیں اور پڑھنے والے بچے غریب خاندانوں سے ہیں۔ سارن کے گاؤں میں موت کا سناٹا ہے۔ اس گاؤں میں کل تک بچوں کی کلکاریاں گونجتی تھیں آج وہاں ماتم چھایا ہوا ہے۔ منگل کی دیر رات سے بچوں کی لاشیں اور انہیں دفنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ بدھوار کی شام تک مڈ ڈے میل کے شکار ہوئے تمام بچوں کی لاشیں دفنائ

راہل گاندھی کو لیکر کانگریس میں شش و پنج کی صورتحال!

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور راہل گاندھی کے چیف سیاسی مشیر دگوجے سنگھ نے اشارہ دیا ہے کہ آنے والے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس راہل گاندھی کو وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار اعلان نہیں کرے گی۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی نہیں کہا کہ اگر پارٹی اگلے سال ہونے والے عام چناؤ میں کامیاب ہوتی ہے تو پردھان منموہن سنگھ تیسری بار اس بڑے عہدے کے لئے امیدوار ہوں گے۔ دگوجے سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمارے یہاں صدارتی نظام نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی چناؤ سے پہلے نہ تو وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار اعلان کرتی ہے اور نہ ہی وزیر اعظم کے عہدے کا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کانگریس راہل گاندھی کو وزیر اعظم عہدے کے امیدوار کے طور پرپیش کرنے کو لیکر کیوں ہچکچا رہی ہے اور اس کی طرف سے وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار کون ہوگا۔ راہل گاندھی کو ابھی سے پی ایم عہدے کا امیدوار اعلان کرنے میں کانگریس کو ہچکچاہٹ نظر آرہی ہے۔ کانگریس نے دگوجے سنگھ سمیت کئی لیڈروں کے متضاد بیانوں سے پلہ جھاڑتے ہوئے کہا کہ پردھان منتری کے عہدے کے لئے پارٹی نائب صدر راہل گاندھی کی امیدواری پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کے

آئی بی اور سی بی آئی کو آمنے سامنے کھڑا کرنا ملک کی سلامتی سے کھلواڑ !

جس بات کا ڈر تھا وہی ہورہا ہے۔ سیاسی داؤ پیچ میں پھنس کر ہلکان ہوئی خفیہ ایجنسی آئی بی اب خفیہ اطلاعات دینے سے توبہ کررہی ہے۔عشرت جہاں معاملے میںآئی بی کے اسپیشل ڈائریکٹر راجندر کمار سمیت کچھ افسروں کو نشانے پرلینے اور مرکزی سرکار کے اس کے بچاؤ میں پیچھے ہٹنے سے آئی بی کافی مایوس ہے۔اسی کے چلتے آئی بی نے دہشت گردانہ سرگرمیوں سے جڑی اہم خفیہ معلومات شیئر کرنا بند کردیا ہے۔ آتنکی خطرے سے متعلق صرف وہی اطلاع دیتی ہے۔دیگر ایجنسیوں کے ذریعے سے ملٹی ایجنسی سیل میں آتی ہے۔وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق پچھلے ایک مہینے سے انہیں آئی بی کی خفیہ وارننگ رپورٹ نہیں ملی ہے۔ آئی بی ہر دن پورے دیش میں ہوئے واقعات کی رپورٹ وزارت داخلہ و وزیر اعظم کے دفتر کو بھیجتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ دیش میں بدامنی ،جھگڑے اور دہشت گردانہ حملے کی سازش کی خفیہ رپورٹ الگ سے دیتی ہے۔ اسی خفیہ رپورٹ کی بنیادپر سکیورٹی ایجنسیاں یا ریاستی حکومتوں کو ضروری قدم اٹھانے کے لئے خبردار کیا جاتا ہے۔ وزارت داخلہ کے سینئر افسر نے بتایا کہ دیش کی اندرونی سلامتی کے لئے آئی بی کی خفیہ رپورٹ بہت اہم ہے۔ اس کے بغیر دہشت گردانہ س

اب لڑائی بھاجپا بنام کانگریس نہیں لڑائی ہے مودی بنام کانگریس

نریندر مودی کے بڑھتے قدموں سے جہاں بھاجپا پھولی نہیں سما رہی ہے وہیں کانگریس کے ہاتھ پاؤں پھول رہے ہیں۔ بھاجپا کا برانڈ بن چکے نریندر مودی کو بھاجپا گھر گھر پہنچانے میں جٹ گئی ہے۔ اس کے لئے طے کیا گیا ہے کہ بھاجیومو(بھاجپا کا یوتھ وینگ) کے ورکر مودی کی فوٹو چھپی ٹی شرٹ پہنیں گے۔ بھاجپا یوا مورچہ کے پردھان انوراگ ٹھاکر کے مطابق اس مرتبہ ایک کروڑ نوجوانوں کو پارٹی سے جوڑنے کا نشانہ رکھا گیا ہے۔ اس کے لئے فیس بک، ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا کی مدد لی جائے گی۔ ادھر کانگریس اپنی حکمت عملی بدلنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ پارٹی کے حملے کا مرکز اب بھاجپا نہیں بلکہ گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی ہیں۔ مودی کو کانگریس مسلسل ایک صوبے کا وزیراعلی اور نیتا بتا کر زیادہ اہمیت دینے سے انکار کرتی رہی تھی، اب اسے مودی کے بیان کے ایک ایک لفظ اور ایک ایک لائن پر کانگریس اعلی کمان پوری تیاری سے تابڑتوڑ جواب دے گی۔ اشارے صاف ہیں ،بدلے سیاسی حالات میں کانگریس مان چکی ہے اس کے لئے اہم چنوتی مودی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کانگریس اب2014 ء کی لڑائی کو پوری طرح سے سیکورلزم بنام فرقہ پرستی بنا دینے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔ مو

بدعنوانوں کو سبق سکھانے کا ایک صحیح طریقہ یہ بھی ہے

بھارت میں کرپشن کو ختم کرنے میں سیاسی پارٹیوں اور سرکاری مشینری کی ناکامی ایک بڑی مثال شفافیت انٹرنیشنل کے سالانہ سروے کے ذریعے پھر سامنے آئی ہے۔ اس سروے میں 70 فیصد ہندوستانیوں نے مانا ہے کہ کرپشن بھارت میں پچھلے دو سالوں سے بڑھا ہے۔ 68 فیصدی ہندوستانیوں کا خیال ہے کرپشن کو لیکر سرکار کی منشا پر انہیں بھروسہ نہیں ہے جبکہ62 فیصدی لوگ بلاگ ڈھنگ سے مانتے ہیں کہ انہیں سرکاری اجازت اور خدمات کے عوض میں رشوت دینی پڑتی ہے۔ سروے میں شامل بھارت کے 86 فیصدی لوگ سیاسی پارٹیوں کو سب سے زیادہ کرپٹ مانتے ہیں۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ کرپشن کی اس ہائے توبہ کے ماحول میں عام لوگوں کا تصور بدلنے کے لئے سنجیدہ کوشش کرنے کے بجائے ہماری سیاسی لیڈر شپ اس سچائی کو بے شرمی اور ہیکڑی کے ساتھ مسترد کرتی رہی ہے۔ کرپشن یعنی بدعنوانی سے کیسے نپٹیں؟ اس سوال کا جواب چین نے دیا ہے۔ ریلوے کی تاریخ میں دنیا کی سب سے بڑی کامیابیوں میں جس ایک ریل منتری کا نام درج ہے وہ ہے 2011 ء تک چین کے ریل منتری رہے لیو تھیون۔ انہیں چین کی عدالت نے کرپشن کے الزام میں قصوروار پایا اور انہیں موت کی سزا سنا دی۔ وزیرکی ساری ذاتی پراپرٹی

30 دن بعد بھی کیدارناتھ وادی ویران ہے!

آسمانی آفت سے آئے سیلاب اور قہر سے کیدارناتھ وادی کو تباہ ہوئے پورا ایک مہینہ ہوگیا ہے۔ ٹھیک16-17 جون کو کیدارناتھ میں تباہی ہوئی تھی۔ ایک مہینہ بعد بھی کیدارناتھ میں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ اتراکھنڈ کے ایڈوکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ میں یہ تسلیم کیا اور کہا کہ وارننگ کے باوجود توجہ نہیں دی گئی۔ توجہ دی جاتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔ جسٹس اے ۔کے۔ پٹنائک کی بنچ کو سیلاب راحت کاموں پر ریاستی حکومت کی رپورٹ پرغور کررہی تھی۔ جسٹس پٹنائک نے ان کی بات سے اتفاق جتایا اور کہا کہ یاترا جون ماہ میں ہونی نہیں چاہئے۔اسے اگر مئی میں ہی روک دیا جاتا تو اس طرح جان و مال کا نقصان نہیں ہوتا۔ ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل اومیش انیال نے کہا کہ مسافروں کو نکالنے کے کام پورے کرلئے گئے ہیں۔ حالات قابو ہیں لیکن کیدارناتھ وادی ایک مردہ گھر بنی ہوئی۔ کہاں گذشتہ برس ایک معاملے میں کہا گیا تھا کہ پہاڑوں میں تعمیرات نہیں روکی گئی تو تباہی آسکتی ہے۔ آج وہ پیشین گوئی صحیح ثابت ہوئی ہے۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے یہ نہیں بتایا کے سیلاب میں کتنے لوگوں کی موت ہوئی ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق کیدار وادی میں اب تک سینکڑوں مسافروں کی لا

الہ آباد ہائی کورٹ کی ذات کی سیاست پر روک لگانے کی دوررس کوشش!

ووٹ بینک کی سیاست پر عدالت نے سخت حملہ کیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے سیاسی پارٹیوں کی ذات پات کی ریلیوں پر روک لگادی ہے۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے داغی لیڈروں پر سخت فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹس امرناتھ سنگھ اور مہندر سنگھ دیال کی الہ آباد بنچ نے عرضی گزاروں کی اس دلیل کو مان لیا جس میں کہا گیا تھا ذات پات کی ریلیاں آئین کے خلاف ہیں اور یہ سماج کو بانٹنے کا کام کرتی ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کا اثر دیش بھر میں ہوسکتا ہے۔ اسے بنیاد بنا کر دوسری ریاستوں کی ہائی کورٹ میں بھی اسی طرح کی عرضیاں داخل کی جاسکتی ہیں۔ ایسے میں باقی ریاستوں میں ذات پات کی ریلیوں پر بھی اسی طرح کے حکم آسکتے ہیں۔ذات پات کی ریلیوں پر روک کی قومی سیاسی پارٹیوں نے کھل کر نہ صحیح لیکن اسے اپنے لئے وردان اور بڑے سیاسی فیصلے لینے کے لئے مینڈیٹ ضرور مان رہی ہیں۔ اترپردیش ، بہار، تاملناڈو، آندھرا پردیش، کرناٹک، جھارکھنڈ و مہاراشٹر میں علاقائی پارٹیوں کا زبردست دبدبہ ہے۔ چناوی سیاست میں ذات پات ہمیشہ سے ایک اہم اشو رہا ہے۔ سماجی طور پر سنگین مسئلے کی شکل میں موجودہ ذات کی علامت پارٹیاں چناؤ میں جیت یقینی بنانے کا ذریعہ بناتی ہیں

میٹرو میں بنائے گئے ایم ایم ایس پورن سائٹس پر چھائے!

دہلی میٹرونہ صرف دہلی کی شان ہے بلکہ پورے دیش کا ایک بڑا کارنامہ مانی گئی ہے۔ بیرونی ممالک سے بھارت دورہ پر آئیں بڑی بڑی شخصیتیں دہلی میٹرو میں سواری کرتی ہیں لیکن پچھلے دنوں دہلی میٹرو کی ساکھ پر داغ لگ گیا۔ دہلی میٹرو میں ویسے تو سکیورٹی معیارات کا پورا انتظام ہے لیکن کسی نے شاید یہ نہ سوچا تھا کہ ڈبوں کے اندر اس طرح کی حرکتیں بھی ہوسکتی ہیں؟ دہلی میٹرو میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے فحاشی ایم ایم ایس اور ویڈیو کلپس بنائے جانے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق میٹرو ریل میں سکیورٹی کے پیش نظر لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں سے فحاشی ایم ایم ایس بن رہے ہیں اور انہیں پورن سائٹس پر ڈھرلے سے لوڈ کیا جارہا ہے۔ اب تک قریب13 پورن اور دیگر سائٹس پر میٹرو میں بنائے گئے ویڈیو ڈالے جاچکے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان ویڈیو کلپس و ایم ایم ایس کو ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ بھی چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق نوجوان پریمی جوڑا پلیٹ فارم پر نہیں بلکہ چلتی ٹرینوں کے اندر بھی فحاشی حرکتیں کرنے سے باز نہیںآتے۔ ایک کلپس میں تو باقاعدہ پنجابی باغ میٹرو اسٹیشن پر حرکتیں قید ہوئی

میں راشٹروادی ہوں،ہندو اس لئے ہندوراشٹروادی ہوں،نریندر مودی

یوں تو گجرات کے وزیر اعلی کبھی بھی تنازعوں سے اچھوتے نہیں رہے لیکن جب سے وہ تیسری بار گجرات اسمبلی چناؤ جیتے ہیں اور مرکزی اسٹیج پر آئے ہیں انہیں لیکر تنازعے اور بڑھ گئے ہیں۔ تازہ تنازعہ نریندر مودی کے ذریعے دیا گیا رائٹرز سماچار ایجنسی کو دئے گئے ایک انٹرویو کو لیکر ہے۔ بتاتے چلیں کے انہوں نے اس میں کیا کہا ہے۔ مودی کہتے ہیں کہ وہ پیدائشی ہندو ہیں اور انہیں ہندو ہونے پر فخر ہے۔ وہ ایک راشٹروادی ہیں اور ہندو ہیں، اس لئے وہ ہندو راشٹروادی ہیں۔اور یہ ہونا کوئی گناہ نہیں۔ وہ دیش بھکت ہیں اور ہر شہری کو دیش بھکت ہونا چاہے۔ انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کے کیا انہوں نے 2002 ء میں گجرات دنگوں کے دوران صحیح کام کیا تھا۔ اس پر ان کا جواب تھا کہ بالکل صحیح ۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے بنائی گئی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے مجھے پوری طرح کلین چٹ دے دی ہے۔ اس سے پوچھا گیا ہے کہ کیا انہیں اس بات کو لیکر کوئی خفت ہوتی ہے کہ انہیں لوگ ابھی تک2002ء کے گجرات دنگوں سے جوڑتے ہیں؟ مودی نے کہا یہ جمہوری دیش ہے ہر کسی کی اپنی رائے ہوتی ہے۔ میں اپنے آپ کو قصوروار محسوس کیسے کروں جب میں نے کچھ غلط