اشاعتیں

اگست 10, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مودی کاخواب تو پورا ہوا پر عوام کے سپنے ؟

اس سال 15 اگست یعنی یوم آزادی تقریب ہر سال سے منفرد ہوگی یہ ایک معمولاتی نہیں ہے۔ عام طور پر15 اگست کو دیش بھر میں ایک چھٹی کی طرح سے دیکھا جاتا ہے۔ وقت گزرتا گیا اور اس کی اہمیت کم ہوتی گئی۔بس وہی لال قلعہ کی سفیل سے وزیر اعظم کی تقریر۔ پچھلے10 سالوں سے ہم سردار منموہن سنگھ کی تقریریں سن سن کربور ہوگئے تھے لیکن اس سال تھوڑا فرق ہے کیونکہ آج 15 اگست کو نریندر مودی اپنی زندگی کی پہلی یوم آزادی تقریر کریں گے۔مسٹر مودی کو طویل انتظار کرنے کے بعد یہ موقعہ آیا ہے۔ 15 اگست کو لال قلعہ کی سفیل سے دیش کے نام اپنی تقریر میں کیا کہتے ہیں، کیا نئے اعلان کرتے ہیں دیش کے لوگ بے صبری سے انتظار کررہے ہیں۔ مودی کی این ڈی اے سرکار کے سامنے چیلنج منہ پھاڑ کر کھڑے ہوئے ہیں۔ 26 مئی کو وزیر اعظم کی حلف برداری کے بعد مودی کی یہ دیش کی عوام کے نام پہلی اہم تقریر ہوگی اور ظاہر سی بات ہے کہ اس موقعہ پر وہ اپنے کارناموں کو گنانا چاہیں گے۔ ٹیم مودی نے یہ صاف کردیا ہے کہ وہ ٹوئنٹی ۔ٹوئنٹی نہیں بلکہ وہ ٹیسٹ کے لئے اتری ہے۔ایک طاقتور اور خوشحال بھارت اور اچھے دنوں کیلئے بہر حال کچھ انتظار کرنا ہوگا۔ کام شروع ہو

عدلیہ کی مختاری بھی بنی رہے اور آئین کے مطابق سسٹم ہو!

پچھلے کچھ دنوں سے بڑی عدالتوں کے ججوں کی تقرری کو لیکر ایک بحث چھڑی ہوئی ہے۔ حکومت چاہتی ہے ججوں کی تقرری کیلئے جو موجودہ سسٹم ہے جیسے ہم کولیجیم کہتے ہیں ، اس میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں۔ سرکار کا ارادہ ہے کہ موجودہ سسٹم کو بدل کر ایک جوڈیشیل کمیشن کے ذریعے تقرریاں کی جائیں۔ سلکشن کرنے والوں میں صرف جج نہ ہوں بلکہ عدلیہ کے باہر سے بھی نامور شخصیات کو بھی لیا جائے۔ ابھی تک جو سسٹم ہے یعنی کالیجیم میں عدلیہ کے بڑے عہدوں یعنی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان کی تقرری و تبادلے کا تعین کرنے والا ایک فورم ہے۔ یہ عمل 1998 سے نافذ العمل ہے۔ حکومت نے کالے قانون کو بدلنے کیلئے قانون میں ترمیم کرنے کی تجویز بھی پارلیمنٹ میں پیش کردی ہے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے پیر کے روز کالیجیم سسٹم ختم کر تقرری کا نیا نظام نافذ کرنے کے لئے قومی جوڈیشیل تقرری بل لوک سبھا میں پیش کیا۔ انہوں نے کمیشن کوآئینی درجہ دینے کے لئے آئینی ترمیم بل بھی پیش کیا۔ پرساد نے بل پر عام رائے بنانے کے لئے سبھی پارٹیوں کو خط بھی لکھا ہے۔ اس ترمیمی بل کے مطابق بھارت کے چیف جسٹس این جے اے سی کے چیف ہوں گے۔ عدلیہ کی نمائن

ماڈل نے ڈی آئی جی پر لگائے آبروریزی کے سنگین الزام!

ممبئی کے اعلی پولیس افسر سنیل پارسکر پر ایک ماڈل کے ذریعے آبروریزی کا الزام لگنا چونکانے والی بات ہے۔ جب ایک محافظ ہی شیطان بن جائے تو اوپر والا ہی عوام کو بچائے لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ معاملے کی سچائی کیا ہے؟ کیا ماڈل کے الزامات میں سچائی ہے یا اپنا کوئی الو سیدھا کرنے کے لئے بدلہ لینے کی خاطر ماڈل نے زبردستی سینئر پولیس افسر پر اتنے سنگین الزام لگائے ہیں؟ اب یہ معاملہ ایک نئے رنگ میں دکھائی پڑنے لگا ہے۔ سچائی کیا ہے یہ تو پوری طرح جانچ کے بعد ہی سامنے آ پائے گی۔ ماڈل سے آبروریزی کے الزامات کا سامنا کررہے ڈی آئی جی سنیل پارسکر کا کچھ دن پہلے ہی شیو سینا نے بیان دیکر بچاؤ کیا تھا اور اب اس معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے۔شکایت کنندہ ماڈل کے سابق وکیل رضوان صدیقی نے کرائم برانچ کو بتایا کہ انہیں جب لگا کہ وہ یہ سب پبلسٹی پانے کے لئے کررہی ہے تو میں نے ان کا آگے مقدمہ لڑنے سے منع کردیا تھا۔ وکیل رضوان صدیقی نے سی سی ٹی وی فٹیج اور بات چیت کی آڈیو ریکارڈنگ اور چیٹ میسج کی تفصیلات کرائم برانچ کو سونپ دی ہے۔ سی سی ٹی وی فٹیج میں دکھائی پڑ رہا ہے بات چیت کے دوران ماڈل وکیل سے ڈی آئی جی پارسکر

کیا این ڈی اے پر بھاری پڑے گی لالو۔ نتیش کانگریس کی نئی دوستی؟

سیاست میں نہ تو کوئی مستقل دشمن ہوتا ہے نہ کوئی مستقل دوست ہوتا ہے وہ ہے مفاد۔ حالات کے مطابق نئے نئے تجزئے بنتے بگڑتے ہیں۔ تازہ مثال بہارمیں لالو پرساد یادو اور ان کے کٹر حریف رہے نتیش کمار پیر کو دو دہائی کے بعد ایک دوسرے کے قریب آگئے اور دونوں نے ایک ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو اور جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار نے نہ صرف ریلی کو خطاب کیا بلکہ گرمجوشی سے گلے بھی ملے۔ دل میں بھلے ہی ہچکچاہٹ رہی ہو لیکن چہرے کے تاثرات ملاقات کے تئیں پرامید کامیابی کے اشارے دیتے ہوئے دونوں نے ایک دوسرے کو باہوں میں لیااور کئی منٹ تک اسی انداز میں فوٹو کھنچوائے۔ دل کی ساری کڑواہٹ دور کرنے کا پیغام دیا۔ اس طرح سے بہار کی سیاست میں قریب دو مہینے سے جاری یکساں آئیڈیالوجی لیکن برعکس سمت والے آر جے ڈی اور جنتا دل(یو) کے اتحاد کی مہم پروان چڑھ گئی۔ ایل جے پی چیئرمین اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے علاقے حاجی پور کے جمال پور گاؤں میں پیر کو ضمنی چناؤ کے سلسلے میں منعقدہ ریلی میں دونوں لیڈروں نے مرکزی سرکار کو جم کر کوسا۔ دونوں نے ریلی میں مہا گٹھ بندھن کا آغاز کرتے ہوئے بھاجپا کے خلاف لڑائ

کھرکھودا گینگ ریپ تبدیلی مذہب میں نیا موڑ، آخر سچائی کیا ہے؟

تھانہ کھوکھودا علاقے کے گاؤں سرابہ کی ایک لڑکی کے ساتھ ہوئی اجتماعی آبروریزی و تبدیلی مذہب کے معاملے میں جنگ سڑک سے لیکر پارلیمنٹ تک پہنچ گئی ہے وہیں اس معاملے میں روز ایک نئی کہانی سامنے آرہی ہے۔ اترپردیش سرکار نے مرکز کو جو رپورٹ بھیجی ہے اس میں لڑکی کے اغوا کی بات کیوں نکال دی گئی ہے جبکہ معاملے کا خلاصہ کرنے کا دعوی کرتے ہوئے پولیس نے لڑکی کا زبردستی تبدیلی مذہب سے انکارکیا ہے۔ جمعہ کو میرٹھ کے ایس ایس پی نے آناً فاناً میں بلائی پریس کانفرنس میں اجتماعی آبروریزی تبدیلی مذہب کی کہانی مسترد کرنے کیلئے کریم نام کے ایک کردار کو جوڑا تو متاثرہ کے وکیل نے لڑکی کے کورٹ میں دئے گئے بیان کی تصدیق شدہ کاپی میڈیا کو دستیاب کرادی۔ پولیس کے مطابق جہاں کریم اسے آپریشن کرانے کیلئے لے گیا تھا وہیں لڑکی نے کورٹ میں دئے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے ساتھ اجتماعی آبروریزی ہوئی۔ کورٹ میں دئے گئے بیانوں میں جہاں اجتماعی آبروریزی میں شانو نام کے ایک لڑکے کی اینٹری ہوئی ہے تو پولیس نے کلیم کو اس کانڈ میں نئے شکار کے طور پر پیش کردیا۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ دونوں ہی شخص ابھی تک نہ تو ایف آئی آر میں تھے اور

امریکہ کی عراق میں مداخلت مجبوری بن گئی ہے!

تین سال بعد امریکہ مسلسل خراب ہوتے ماحول کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر عراق جنگ میں کود پڑا ہے۔ اس نے اربل کے قریب شمالی عراق میں آئی ایس آئی ایس کے آتنکی کے خلاف جمعہ کو دو ایف جنگی ۔18 جہازوں نے 500 پاؤنڈ وزن کے لیزر بم گرائے۔ اس حملے میں 55 آتنک وادی مارے گئے 60 زخمی ہوئے۔ امریکی حملے کی وجہ یہ ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے لڑاکو نے موصول کے پاس عیسائی آبادی والے سب سے بڑے شہر قراقوش پر قبضہ کرلیا ہے۔ سنجار کی پہاڑیوں پر 48 گھنٹے سے 30 ہزار خاندان بھوکے پیاسے پھنسے ہوئے ہیں۔ اس میں25 ہزار بچے ، عورتیں شامل ہیں۔ 70 بچوں کی موت تو بھوک پیاس کی وجہ سے اور دم گھٹنے سے ہوچکی ہے۔500 مردوں کا قتل کردیا گیا ہے۔ آتنکیوں کے حملوں سے بچنے کے لئے ایک لاکھ عیسائی پہاڑی میں چلے گئے ہیں۔ اوبامہ کے اعلان سے پہلے ہی امریکی جنگی جہاز الرٹ ہوچکے تھے۔ اس کے C-17 اورC-130 جہاز 20060 لیٹر صاف پانی اور 8 ہزار کھانے کے پیکٹ گرا چکے تھے۔ دراصل آئی ایس آئی ایس کے آتنکی کرد علاقے کی راجدھانی اربل تک پہنچ گئے ہیں۔ یہاں نہ صرف امریکی قونصل خانہ ہے ساتھ ہی یہاں امریکہ کا زونل سب سے بڑا فوجی اڈا بھی ہے۔ اربل میں امری

دہلی میں ای رکشہ کے فائدے نقصان اور حل ضروری!

اس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ ای رکشہ چلنے سے دہلی کی جنتا کوفائدہ تو ہوا لیکن ان سے ہونے والے نقصان کو ختم کرنے کیلئے سخت قواعد بنانے کی ضرورت ہے۔ایک ای رکشہ پر ڈرائیور کے ساتھ 4 سے5 (کبھی کبھی) اس سے زیادہ لوگ سوار ہوتے ہیں لیکن خراب کوالٹی والے رکشہ اتنا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہوتے اور ایسے میں سڑک حادثوں کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ کئی رکشہ والے تو پورے کنبے کو(7-8 لوگوں کو) بھی بٹھا لیتے ہیں۔ اب تو یہ مال کی ڈھلائی میں بھی استعمال ہونے لگے ہیں۔ ای رکشہ چلانے پر کہیں بھی روک نہیں ہے۔ مین روڈ پر یہ ٹریفک جام کرتے ہیں تو تنگ گلیوں میں چلنے سے وہاں بھی ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ای رکشہ کا فی الحال کوئی رجسٹریشن نہیں ہے اور نہ ہی انہیں چلانے کے لئے ڈرائیور کو لائسنس لینا ضروری ہے۔ ان کے روٹ بھی طے نہیں ہوتے۔ زیادہ تر ای رکشہ منمانی ڈھنگ سے اپنی مرضی سے مختلف روٹوں پر چلتے ہیں اور اس سے ٹریفک قواعد کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی ہے۔ کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ چالان نہیں ہوسکتا۔ ای رکشہ کا بیمہ بھی نہیں ہوتا۔ ایسے میں سڑک حادثے میں بیمہ کمپنی سے کلیم نہیں کیا جاسکتا۔

ڈاکٹر کملا بینی وال کی برخاستگی پر مچا وبال!

ا س میں کوئی شک نہیں کہ مودی سرکار اب کانگریس کے خلاف حملہ آور موڈ میں آگئی ہے۔ اس کی ایک مثال ہے میزورم کی گورنر کملا بینی وال کی برخاستگی۔ کانگریس اسے بدلے کی بھاؤنا بتا رہی ہے تو سرکار نے صفائی دی ہے کہ انہیں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہٹایا گیا ہے۔ بینی وال کی مدت کارمحض دو مہینے بچی تھی۔ پہلے انہیں گجرات سے ہٹایا گیا اور اب انہیں میزورم سے برخاست بھی کردیا گیا ہے۔ اپوزیشن نے شکروار کو پہلے سنسدمیں اس مدعے کو اٹھانے کے بارے میں سوچا لیکن وزیر قانون روی شنکر پرساد نے سنسد کے باہر اپوزیشن لیڈروں کوبینی وال کی فائل کے اہم حصے دکھادئے۔ان پر سنگین الزام لگے ہیں۔ عزت مآب راشٹرپتی پرنب مکھرجی نے فائل پر ہاتھ سے لکھا ہے کہ پیش ثبوتوں سے میں مطمئن ہوں اور انہیں دیکھنے کے بعد میں انہیں برخاست کرنے کی سفارش کو منظور کرتا ہوں۔ بینی وال دراصل راجستھان کی کانگریسی نیتا رہی ہیں۔وہ پچھلے45 سال سے وہاں کانگریس کی ہر سرکار میں منتری رہی ہیں۔انہوں نے کسانوں کو سستی شرح پر زمینوں کی الاٹمنٹ میں جھوٹا حلف نامہ دے کر ایک ایکڑ زمین ہتھیالی۔ جے پور میں اس حلف نامے میں بینی وال نے لکھا ’میں 14 سے 16 گ

اگر جرم کے مطابق سزا ہوگی تو نابالغ مجرموں پر لگام لگے گی!

مودی سرکار کی تعریف کرنی ہوگی کہ نابالغ مجرموں کو سزا دینے کے معاملے میں بدلاؤ کرنے کی اس نے اچھا شکتی دکھائی ہے اور اس حساس مدعہ پر ضروری بدلاؤ کرنے کی قواعد کی ہے۔ نابالغ نوجوانوں کے ذریعے کئے جارہے سنگین مجرمانہ واقعات پر قابو پانے کیلئے کیندر سرکار نے جوئینائل جسٹس ایکٹ میں بدلاؤ کیلئے جو منظوری دی ہے اس کا سواگت کیا جانا چاہئے۔ گذشتہ کچھ وقت سے نابالغ مجرموں کی شمولیت جس طرح سنگین وارداتوں میں سامنے آرہی ہے اس سے پورا دیش فکرمند ہے۔ کیبنٹ کے فیصلے کے بعد جب سنسد سے یہ پاس ہوجائے گا تو موجودہ قانون میں یہ بدلاؤ آئے گا۔ جوئینائل جسٹس بورڈ نابالغوں کے جرم کی سنگینی دیکھ کر یہ طے کرے گا کہ انہیں سدھار گرہ بھیجا جائے یا عام عدالت میں ان کا معاملہ چلے گا۔ ابھی جو قانون ہے اس میں 18 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو ان کے جرم کی سزا سدھار گرہ میں رہ کر بھگتنی پڑتی ہے۔جوئینائل جسٹس ایکٹ میں بدلاؤ کی یہ پہل دراصل وقت کی مانگ ہے۔ دہلی گینگ ریپ معاملہ ہمارے سامنے ہے۔ اس گھناؤنی واردات کا ماسٹر مائنڈ اس لئے آسانی سے چھوٹ گیا(تین سال کی سزا)کیونکہ وہ موجودہ قانون کے تحت نابالغ تھا۔میرا ہمیشہ سے