اشاعتیں

اکتوبر 20, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مہنگائی کرپشن بے روزگاری اہم نہیں اہم ہے تو جذبات!

ہمارے سیاستداں چناؤ کے موقعے پر سبھی طرح کے ہتھکنڈے اپناتے ہیں یہ سبھی جانتے ہیں کانگریس پارٹی 2014ء میں اقتدار میں دوبارہ آنے کے لئے ایڑی چوٹے کے دم کے ساتھ سبھی طریقے اپنانے میں ماہر ہے۔ اس کے ساتھ ایک اور زمرہ جوڑ دینا چاہئے وہ ہے جذباتیات۔ جذباتی باتیں کرکے بھولی بھالی عوام کوا پنی طرف کھینچنے کی کوشش بھی اکثر کی جاتی ہے۔ کانگریس کے یووراج راہل گاندھی لگتا ہے اب اس جذباتی ٹرینڈ کا سہارا لینا چاہ رہے ہیں۔ شخصی طور سے راہل سے دیش کے نوجوانوں کو بہت امیدیں ہیں۔ وہ مہنگائی، کرپشن، بے روزگاری و قانونی نظام بجلی ،پانی ،پیاز کے بڑھتے دام جیسے برننگ اشوز کو نظرانداز کرکے جذبات کا سہارا لینے پر اتر آئے ہیں کیونکہ کچھ معنوں میں اس طرح کا حملہ کاؤنٹر پروڈیکٹنگ بھی ہوسکتا ہے۔ کھیڑلی (الور) میں راہل نے بغیر نام لئے بھاجپا پر فرقہ پرستی کو فروغ دینے کا الزام لگایا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ دیا کے اس پارٹی کی نفرت کی سیاست دیش کے تانے بانے کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اندیش جتایا کے ان کو دادی اور والد کی طرح مارا جاسکتا ہے۔ راہل مہاتما گاندھی اور چاچا سنجے گاندھی کا نام جوڑنا شاید بھول گئے۔ انہ

عام آدمی پارٹی پر کہاں سے ہورہی ہے ڈالروں کی بارش؟

دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو کہا ہے کہ وہ یہ پتہ لگائے کہ عام آدمی پارٹی کے کھاتوں میں کہاں کہاں سے ڈالر کی بارش ہورہی ہے؟ عام آدمی پارٹی کے کھاتوں کی جلد جانچ کریں کے اس کے قیام کے بعد اس کے پیسے کے ذرائع کہاں سے ہیں اور اگر اس نے غیرملکی اثاثہ قانون کی خلاف ورزی کی ہو تو کارروائی کرکے مطلع کریں۔ جسٹس پردیپ نند راج یوگ اور جسٹس وی راؤ کی ڈویژن بنچ نے سرکار کو 26 نومبر 2012ء کے بعد کی میعاد میں کھاتوں میں جمع رقم کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ ڈویژن بنچ نے مرکزی سرکار کو10 دسمبر تک مفصل رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے مرکزی سرکار کے وکیل سے کہا ہے عرضی میں لگائے گئے الزامات کہ پیسے کی بارش کی اس حقیقت کی جانچ کی جائے کے کیا پارٹی کو فوراً کانسٹی ٹیوشن ریگولیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرکے پیسہ ملا ہے؟ بنچ میں وکیل ایم ایل شرما کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کررہی تھی۔ عرضی میں پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال ،منیش سسودیا، شانتی بھوشن ان کے بیٹے پرشانت بھوشن کو فنڈ دینے والی غیر ملکی کمپنی فورڈ فاؤنڈیشن کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کرنے کے احکامات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ عرضی میں ان سب

ہرش وردھن کے سامنے بڑی چنوتی بھاجپا کو متحد کر چناؤ لڑوانا!

کئی دنوں کی جدوجہد کے بعد آخر کار بھارتیہ جنتا پارٹی نے دہلی کے اسمبلی چناؤ میں سی ایم امیدوار کا فیصلہ کر ہی لیا ہے۔ بھاجپا پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ کے بعد ڈاکٹر ہرش وردھن کو بھاجپا کی جانب سے سی ایم اِن ویٹنگ اعلان کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد مکھیہ منتری کی امیدواری کو لیکر ہائی وولٹیج ڈرامے کا ہرش وردھن کے نام کے ساتھ ڈراپ سین ہوگیا۔اسمبلی چناؤ کیلئے ووٹنگ سے ٹھیک42 دن پہلے ڈاکٹر ہرش وردھن کے سر پر بندھے کانٹوں کے اس تاج اور پردیش پردھان وجے گوئل کو منانے کے پیچھے کی کہانی کچھ کم دلچسپ نہیں ہے۔ وجے گوئل آخری لمحے تک یہ رٹ لگائے ہوئے تھے کہ وہ اس عہدے کے لئے سب سے موزوں دعویدار ہیں۔ وہ کسی بھی قیمت پر ہٹیں گے نہیں اور انہوں نے طرح طرح کی دھمکیاں بھی دیں اور پارٹی پر دباؤ بھی بنایا لیکن آخر کار نریندر مودی ،ارون جیٹلی اور آر ایس ایس کے سامنے انہیں اپنی ضد کو ترک کرنا پڑا۔ اس پورے ڈرامے میں سب سے زیادہ کرکری پارٹی صدر راجناتھ سنگھ کی ہوئی۔ انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی ڈاکٹر ہرش وردھن کے نام پر متفق ہونا پڑا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن ایک صاف ستھری ،ایماندار ساکھ کے لیڈر ہیں۔ ان کا اب تک کا ریکارڈ اچھا ہ

100 سال پرانا پرکھا ہوا دوست روس!

آج کل وزیر اعظم منموہن سنگھ روس اور چین کے دورہ پر گئے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم کے طور پر شایدان کا یہ آخری دورہ ہوگا کیونکہ کولمبو میں ہورہی کامن ویلتھ ممالک کی چوٹی کانفرنس میں سیاسی اسباب کے سبب ان کے شامل ہونے پر خدشہ مانا جارہا ہے۔ ادھر عام چناؤ کے محض چھ مہینے باقی ہیں۔ اس کے بعد کس کی سرکار بنے کی، کون وزیر اعظم بنے گا اس کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے لیکن روس کا دورہ کئی معنوں میں اہمیت کا حامل رہا۔ روس ہمارا پرکھا ہوا دوست ہے ، جس نے ہماری ضرورت پڑنے پر ساتھ دیا۔ وہ امریکہ سمیت سبھی مغربی ممالک کے اثر میں نہ آتے ہوئے اپنا نقطہ نظر رکھتا ہے۔وہ ان کی دھونس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی پالیسیوں پر قائم رہتا ہے۔دونوں ملکوں کے نمائندہ وفد کے درمیان پیرکو ماسکو کے کرملن پیلس میں چوٹی مذاکرات ہوئے۔ قریب90 منٹ سے زیادہ چلی اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ یہ منموہن اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ پانچویں اور دونوں کے درمیان 14 ویں سالانہ ملاقات تھی۔ اس میں دہشت گردی سے نمٹنے میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ بیان میں ڈیفنس اینرجی، وسیع تکنیکی صنعت اور سرمایہ کاری خ

سنت شوبھن سرکار کے آگے یوں ہی نہیں جھکے نریندر مودی!

بھاجپا کے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی کو اس چناوی موسم میں تھوڑا سوچ سمجھ کر کوئی بھی بیان دیناچاہئے۔ بیان دے کر کسی بھی اشو پر پلٹنا نہ تو ان کو زیب دیتا ہے اور نہ ہی وزیراعظم امیدواری کو۔ تازہ مثال ڈونڈیا کھیڑا میں سونے کی کھدائی معاملے کی ہے۔ چنئی میں گذشتہ جمعہ کو ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا تھا کہ دنیا ہمارے بے تکے کام پر ہنس رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کسی کو خواب آیا اور سرکار نے کھدائی کا کام شروع کردیا۔ چوروں اور لٹیروں نے بھارت کے پیسے کو بیرونی بینکوں میں جمع کررکھا ہے جو 1 ہزار ٹن سونے سے زیادہ ہے۔ اگر آپ (سرکار) یہ پیسہ واپس لاتی ہے تب آپ کو سونے کے لئے کھدائی کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ مودی کے تبصرے سے سنت شوبھن سرکار خاصے ناراض ہوگئے ہیں۔ ان کے ماننے والے اوم جی نے اس بیان کے خلاف مودی کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا ہے’ پریہ نریندر بھائی آپ کا کانپور کی سرزمین پر خیر مقدم ہے۔ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے مرکزی سرکار اور محترمہ سونیا گاندھی پر حملے کرنے کی جلد بازی میں سنتوں کے وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ہم رگھوونشی ہیں ۔شوبھن سرکار رگھوونشی شرومن

سونیا بیمار راہل پر بھار،پرینکا کو بناؤ امیدوار!

سونیابیمار راہل پر بھار،پرینکا کو بناؤامیدوار کا نعرہ دینے والے یوپی کے دو کانگریسی ورکروں کو یہ نعرہ بہت مہنگا پڑا۔ پردیش کانگریس کمیٹی نے دونوں عہدیداران کو معطل کردیا ہے۔ الزام ہے کہ دونوں نے الہ آباد میں سونیا کو بیمار بتانے والے اور پھولپور سے پرینکا گاندھی واڈرا کو امیدوار بنانے کی مانگ کرنے والی ہورڈنگس لگائی تھیں۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نرمل کھتری نے پارٹی کی الہ آباد یونٹ کو ہدایت دی کے سکریٹری حسیب احمد اور سریش چند دوبے کو فوراً معطل کریں۔ ان دونوں لیڈروں کے نام ہورڈنگ پر تھے۔ انہوں نے کہا کچھ باہری لوگ اس طرح کی حرکتوں میں لگے ہوئے ہیں اور وہ پارٹی چیف سونیا گاندھی کو بیمار بتانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا سونیا گاندھی بہتر طریقے سے پارٹی کا کام کاج چلا رہی ہیں لیکن کچھ لوگ ان کی اور پارٹی کی ساکھ خراب کرنا چاہتے ہیں۔ پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ہورڈنگ اسمبلی چناؤ کے دوران بھی لگائی گئی تھیں لیکن اس وقت انہیں نظر انداز کردیا گیا۔غور طلب ہے پھولپور پارلیمانی حلقے سے دیش کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرونے چناؤ لڑا تھا۔ دراصل کانگریس کی سب سے بڑی پری

آخر کب تک ہم یوں ہی مرتے رہیں گے؟

جموں کے سرحدی علاقوں میں پاکستان نے جنگ والے حالات بنا دئے ہیں اور اب یہ حالت بن گئی ہے کہ مسلسل گولہ باری کی وجہ سے لوگ جان بچانے کے لئے گھر چھوڑ کربھاگ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ کا بھی صبر کا باندھ ٹوٹ گیا ہے انہوں نے سخت تیور اپناتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا تو ہمیں اسے جواب دینا چاہئے۔ اگر پاکستان سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رکھتا ہے تو مرکزی سرکار کو دوسرے متبادل تلاشنے ہوں گے۔عمر کا کہنا تھا کہ آج گاؤں سنسان ہورہے ہیں ۔ لوگ اپنے کھیت اور گھر چھوڑ رہے ہیں۔ بچوں نے اسکول جانا بند کردیا ہے۔ وجہ یہ ہے پاکستان جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔ عمر نے پاکستانی رینجرز اور فوجیوں کی گولہ باری کی زد میں دیہاتیوں کی دیکھ بھال کی خاص ذمہ داری تارا چند (نائب وزیر اعلی) کو دی ہے۔ پاکستان نے جنگبندی کی خلاف ورزی کا آٹھ سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ 140 بار جنگبندی کی خلاف ورزی ہوئی۔ اس سال گذشتہ آٹھ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔14 اگست کو پونچھ میں کنٹرول لائن اور جموں سانبا اور کٹھوا میں روز فائرننگ ہورہی ہے۔ عمر عبداللہ نے سرحد پر بگڑے حالات

آخر کار ڈاکٹر ہرش وردھن کو بطور وزیر اعلی پروجیکٹ کرنے کا فیصلہ ہوہی گیا!

پچھلے کئی دنوں سے دہلی میں بی جے پی میں وزیراعلی کی امیدوار ی کو لے کر گھمسان مچا ہوا ہے۔ راجدھانی میں تمام تجزیئے اور حالات معقول ہونے کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی کا دہلی کے اقتدار پر قابض ہونے میں ایک بڑی مشکل وزیرا علی کی امیدواری کا پروجیکٹ نہ ہونا ۔ اس کی وجہ سے پارٹی کے اندر زبردست لڑائی رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ پارٹی ایک بار پھر فیصلہ کن موڑ پر آپسی گروپ بندی میں اس طرح الجھتی جارہی تھی کہ پارٹی کے ورکروں کو بھی ڈر ستانے لگا کے کہیں ہاتھ میں آئی بازی کانگریس پھر سے چھین نہ لے جائے اور پارٹی کے سرکردہ لیڈر وزیراعلی کے لئے ہی لڑتے نہ رہ جائیں۔ سارا جھگڑا پردیش پردھان وجے گوئل نے کھڑا کررکھا تھا۔ وہ اس بات کے لئے اڑ گئے تھے کہ پردیش صدر ہونے کے ناطے انہوں نے پچھلے کچھ مہینوں میں بہت محنت کی ہے۔ پارٹی کو کھڑا کردیا ہے اور تمام سرووں میں انہیں بی جے پی کے وزیر اعلی کے طور پر پروجیکٹ کیا جارہا ہے۔ اسی لئے وہ ہی سی ایم امیدوار ہونے چاہئیں۔ انہوں نے تمام طرح کے دباؤ اور دھمکیاں بھی دے ڈالیں۔ اگر انہیں وزیر اعلی پروجیکٹ نہیں کیا تو پارٹی کو بھاری نقصان ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ پارٹی اعلی

دگی سوائے: ڈوبتے سورج کو کوئی نہیں پوچھتا،چڑھتے سورج کو سبھی کرتے ہیں نمن!

ڈوبتے سورج کو کون پوچھتا ہے سبھی چڑھتے سورج کی پوجا کرتے ہیں۔ یہ سورج نکل رہا ہے اسے پوجو۔ گوالیار میلہ کمپلیکس میں راہل گاندھی کی ریلی میں پچھلی جمعرات کو اسٹیج سے جب کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے یہ کہا ایک بار تو اسٹیج پر بیٹھے سبھی لیڈراور ریلی کی جگہ پر موجود پارٹی ورکر حیران رہ گئے۔ صوبے کے سابق وزیر اعلی نے ڈوبتا سورج کس کے لئے کہا یہ سمجھ مشکل نہیں تھا۔ چڑھتے سورج کو لیکر انہوں نے باقاعدہ اسٹیج پر راہل گاندھی کے بغل میں بیٹھے جوتر ادتیہ سندھیا کی طرف اشارہ کیا۔ اس سے پہلے انہوں نے اپنے نام کے اعلان کے بعد بھی مائک پر بولنے سے منع کردیا۔ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ اسٹیج پر سبھی لیڈروں کو اکٹھا کر جو ایکتا دکھائی جارہی ہے اس میں کہیں نہ کہیں دراڑ پڑی ہوئی ہے۔ مدھیہ پردیش اسمبلی چناؤ میں کانگریس نے اپنے وزیر اعلی کے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا لیکن جوتر ادتیہ سندھیا کو راستی چناؤ کمیٹی کا چیئرمین بنا کر جس طرح چناوی ریلی میں پروجیکٹ کیا جارہا ہے اس سے ریاستی پارٹی کے ورکروں اور عام جنتا کو یہ پیغام مل چکا ہے کہ کانگریس چناؤ کے بعد اگر اقتدار میں آئی تو جوتر ادتیہ

سی بی آئی کھولے گی راڈیا ٹیپ کی سچائی معاملہ محض ٹو جی اسپیکٹرم تک محدود نہیں!

ایک وقت تھا جب کارپوریٹ دنیا میں لابسٹ نیرا راڈیا کی طوطی بولا کرتی تھی۔ پنجابی نژاد ہندوستانی شوہر کے یہاں 1959 ء میں نیروبی کینیا میں پیدا نیرا خاندان سمیت 70 کی دہائی میں لندن جا کر بسی تھی۔ وہیں اس کی پڑھائی ہوئی ، وہیں ان کی گجراتی نژاد صنعت کار جگن راڈیا سے شادی ہوئی۔ شادی ناکام رہنے اور طلاق کے بعد وہ90 کی دہائی میں بھارت آگئیں۔ یہاں انہوں نے پہلی ملازمت سہارا ایئر لائنس میں کی۔ کچھ وقت بعد وہ سنگاپور کے کے۔ایل۔ایم اور یو کے ایئرلائنس کی نمائندہ بن گئیں۔اسی کے ساتھ نیرا راڈیا کی اقتدار کے گلیاروں میں پکڑ بنتی چلی گئی۔ 2001 ء میں نیرا نے پی آر دھرم ویشنوی کمیونی کیشن نام کی کمپنی بنائی اور جلد ہی ٹاٹا کی سبھی کمپنیوں کا کام انہیں مل گیا۔ اس سے ان کی حیثیت بھی بڑھ گئی اور لیڈروں، افسر شاہی تک ان کی پکڑ بن گئی۔2008 میں انہیں جانی مانی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ مکیش امبانی کی کمپنیوں کا کام بھی ملنے لگا۔ 2008ء میں نیرا راڈیا کی سرگرمیوں کے بارے میں ایک شکایت ملنے پر محکمہ انکم ٹیکس نے ان کے ٹیلی فون کر سرویلنس میں ڈال دیا۔ بات چیت میں ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ اور سابق وزیر مواصلات اے۔ راج

سوامی شوبھن سرکار کا 1000ٹن کا سنہرا خواب

ایک سادھو شوشوبھن سرکار کو خواب میں انیسویں صدی کے راجہ راؤ رام بخش سنگھ نظر آئے راجہ نے شوبھن سرکار کو خواب میں بتایا کہ اتر پردیش کے ناؤ ضلع کے ڈوڈیا کھیڑا قلع کے کھنڈر میں 1ہزار ٹن سونا دبا ہوا ہے سادھو نے یہ خواب مرکزی وزیر چرن داس مہنت کو سنایا اور مہنت کے کہنے پر ہندستانی آثار قدیمہ کے محکمہ سروے اور جغرافیائی سروے نے اس خزانے کو حاصل کرنے کیلئے کھدائی کرنا شروع کردی سوامی شوبھن سرکار نے پھر ایک اور خواب دیکھا ہے انہوں نے اس بار کارنپور سے فتح پور مندروں کے آثاروں کے نیچے بڑا خزانہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے سرکار نے اپنے ایک نمائندے سوامی اوم کو ڈی ایم اجے کمار سے ملنے بھیجا ہے تاکہ اعظم پور نامی اس گاؤں سے بھی کھدائی ہو سکے سوامی اوم کا دعویٰ ہے کہ اس جگہ 25سو ٹن سونا ملے گا جب سے یہ خبر آئی ہے سارے دیش کی نگاہیں اناؤ کے ڈانڈیا کھیڑا ضلع پر لگ گئی ہے اناؤ ہیڈ کوارٹر سے ڈانڈیا کھیڑا گاؤں 60کلو میٹر دور ہے اس گاؤں میں راجہ رام بخش سنگھ کی ریاست تھی ہ اپنے عہد میں 25راجہ تھے ایک مقامی سنت شوبھن سرکار کا دعویٰ ہے کہ ان کے خواب میں راجہ راؤ رام بخش سنگھ آتے ہیں اور یہی کہتے ہیں کہ قلع ک

یوپی بہار میں چلی نریندر مودی کی ہوا

آج کل چناوی سروے کی باڑھ آگئی ہے لیکن ایک سروے ایسا آیا ہے کہ جو لوک سبھا 2014کے چناؤ کیلئے اہم ثابت ہو سکتا ہے یہ تو ہم جانتے ہیں۔کہ یوپی بہار کے نتائج ہی طے کرتے ہیں کہ دیش پر کون کون سی پارٹی راج کرے گی دہلی کی گدی کا راستہ یوپی بہار سے ہوکر جاتا ہے اکنومک ٹائمز نے ان دونوں ریاستوں کا ایک سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اتر پردیش اور بہار میں بی جے پی جنتاکی حمایت مل رہی ہے یوپی بہار سے ملاکر 120لوک سبھا کی سیٹیں ہیں یہ سپورٹ بڑھی تو اس سے کوئی بھی پارٹی سیاسی اکھاڑوں میں کلین سویپ کر جائے گی دیش بھر میں کون راج کرے گا یہ طے کرنے کی صلاحیت کرنے والے راجیوں میں اکنومک ٹائمز کی طرف سے کرائے ایک بڑے وسیع سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے اس میں 8500ووٹوں کی رائے شامل کی گئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کی پی ایم انویٹنگ نرنیدر مودی کی یوپی بہار میں مقبولیت پر عوام کے بیچ پارٹی کی مقبولیت بڑھی ہے پھر بھی 120لوک سبھا سیٹ والی ان دو ریاستوں میں پارٹی کو ایک تہائی سے تھوڑی زیادہ سیٹیں ملتی نظر آتی مل رہی ہیں اے سی نیلسن ریسرچ کی طرف سے 4سے 26ستمبر کے درمیان کرائے گئے اس سروے کے مطابق ان دونو