اشاعتیں

مئی 4, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بابا وشوناتھ کی کاشی میں چناؤ نہیں کروکشیتر یدھ ہے(1)...

اب عام چناؤ اپنے آخری پڑاؤ کی طرف بڑھ رہا ہے۔12 مئی کو 16 ویں لوک سبھا کے لئے چناؤ مکمل ہوجائے گا۔ حالانکہ اس دن بہار، مغربی بنگال، اترپردیش کی کچھ سیٹوں پر ووٹ پڑنے ہیں لیکن اب سب کی توجہ وارانسی پر مرکوز ہے۔اس آخری دور میں وارانسی میں رائل بیٹل(شاہی مقابلہ) ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب بنارس چناؤ کے الگ ہی رنگ میں دکھائی دے رہا ہے۔ دیش میں ہورہے چناؤ کی انتہائی ہاٹ سیٹ بنارس میں بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کے مقابلے پر کانگریس کے اجے را ئے اور عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال کے سبب یہ جنگ زبردست ہوگئی ہے۔ نئے بنتے تجزیوں کے درمیان مودی رائے اور کیجریوال کے حامیوں کی بڑی تعدادکے بنارس آنے سے یہاں مہا سنگرام کا ماحول بنا ہوا ہے۔ گنگا اشنان کا پن کمانے ، درشن پوجن اور کاروبار کے بہانے سے یہاں پہنچ رہے ہیں۔ مسلسل بڑھتی بھیڑ سے ہوٹل، لانج، دھرم شالائیں، گیسٹ ہاؤس کی بات تو دور یہاں آشرم تک فل ہیں۔ نریندر مودی کی جارحانہ چناؤ کمپین سے کانگریس لیڈر شپ کافی خوفزدہ ہے۔ جس طرح سے مودی نے پرینکا گاندھی کی ایک رائے زنی کے جواب میں بہت ہی سیاسی چالاکی سے ذات کا داؤ چلا ہے۔ اس سے کانگریس

اب کانگریس بھی ماننے لگی ہے این ڈی اے کو اقتدار سے روکنا ناممکن!

لوک سبھا چناؤ کے آٹھویں مرحلے کی پولنگ پوری ہوچکی ہے تقریباً500 سیٹوں پر چناؤ کرائے جاچکے ہیں اور نئی سرکار کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں قید ہوچکی ہے۔ اب محض 43 سیٹوں پر پولنگ ہونا باقی ہے۔ ووٹروں نے اپنی نئی سرکار چن لی ہے۔ یہ حکومت کس کی ہوگی اس سوال کا جواب تو 16 مئی کو ووٹوں کی گنتی کے دن مل سکے گا لیکن امکان لگ رہا ہے کہ بھاجپا کی قیادت والی این ڈی اے سرکار بننے جارہی ہے۔ اب تو حکمراں کانگریس پارٹی بھی یہ ماننے لگی ہے کہ اگلی حکومت این ڈی اے کی ہی بننے والی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے اس چناؤ میں دو بڑی قومی پارٹیاں کانگریس۔ بھاجپا کو 300 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی تو پھر تیسرے مورچے کے پاس اکثریت کہاں سے آئے گی۔ کانگریس کی معمولاتی پریس کانفریس میں پارٹی کے ترجمان ششی تھرور نے کہا اس بات کا گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ کانگریس اپنے لئے نہیں بلکہ تیسرے مورچے کی سرکار بنوانے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی نائب صدرراہل گاندھی پہلے ہی کھلے طور پر اس بات سے انکار کرچکے ہیں کہ کانگریس تیسرے مورچے کو حمایت نہیں دے گی اور چناؤ نتائج چاہے کچھ بھی ہوں لیکن ایک بات پوری طرح سے ص

یوپی اے نے پھر کرائی کرکری: جاسوسی اسکینڈل کی جانچ سے پیچھے ہٹی!

وناش کالے وپرت بدھی کی کہاوت کانگریس اور اس کی قیادت والی مرکزی حکومت پر کھری اترتی ہے۔ آٹھویں مرحلے کے چناؤ سے پہلے چناوی پارہ بڑھانے کے بعد یوپی اے سرکار گجرات میں مبینہ خاتون جاسوسی کانڈ کی جانچ کے لئے جوڈیشیل کمیشن کی تشکیل کے فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ اتحادی پارٹیوں کی مخالفت کے باوجود آخر کار یوپی اے کو مبینہ طور پر گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کے اشارے پر ہوئی ایک لڑکی کی جاسوسی معاملے میں جوڈیشیل انکوائری کمیشن کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ عام چناؤ کا عمل پورا ہونے کو ہے10 دن بعد نئی حکومت کا چہرہ صاف ہوجائے گا۔ مرکزی اقتدار کی پالیسی تشویشات کو یہ پہلے سے احساس ہونا چاہئے تھا کہ چناؤ نتائج آنے کے چند دن بعد پہلے اس جوڈیشیل کمیشن کی تشکیل پر جنتا کے درمیان کیا پیغام جائے گا؟ اگرچہ یوپی اے کو لوک لاج کی ذرا بھی فکر ہوتی یا پرواہ ہوتی تو وہ اس بے تکے ، بے بنیاد الزام کی جانچ نہ کرواتے لیکن ڈوبتے ہو تنکے کا سہارا۔ یوپی اے کو لگا کہ اس جھوٹے الزام پر جانچ کمیشن کا ڈرامہ کرکے وہ ووٹروں میں نریندر مودی کو بے نقاب کردیں گے۔ لڑکی کا والد خود کہہ رہا ہے کہ یہ الزام غلط اور بے بنیاد ہے۔

کاشی وشوناتھ کے شہر میں تین دن!

عام چناؤ کی راجدھانی بن چکی کاشی میں تین دن گزارنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہاں سے نریندر مودی نہ صرف کامیاب ہورہے ہیں بلکہ بھاری فرق سے جیتیں گے۔ میں اور میرے ساتھی 3 مئی کو کاشی پہنچے تھے اور5مئی کی شام کو وہاں سے دہلی لوٹے۔ چناؤ کمیشن اور مقامی انتظامیہ کی سختی کی وجہ سے شہر میں ہمیں نہ تو کوئی جھنڈا نظر آیا ، نہ بینر، نہ پوسٹر ، ہاں ہورڈنگ ضرور لگے نظر آئے سبھی اہم امیدواروں کے۔ نریندر مودی ،عام آدمی پارٹی، سپا اور کانگریس ہم نے ان تین دنوں میں بہت سے لوگوں سے پوچھا۔ پہلے تو وہ ڈر کی وجہ سے جواب دینے کو تیار نہیں ہوئے لیکن سمجھانے کے بعد ایک شخص کے بجائے سبھی نے مودی کو ووٹ دینے کی بات کہی۔ ایک ریڑی والے نے ضرورجھاڑو پر مہر لگانے کی بات کہی۔ ہمارا نتیجہ یہ ہے کہ ریڑی والے، پٹری والے، دلت طبقہ اور کچھ بابو کلاس ضرور اروند کیجریوال کو ووٹ دے گا ۔ ایک مسلمان بھائی سے بات ہوئی اس نے دو ٹوک کہا کہ کیجریوال بے شک اچھے آدمی ہیں لیکن ہم انہیں کیوں ووٹ دیں؟ وہ سرکاربنانے تو جا نہیں رہے نہ ہی وہ ہمیں یہاں کی پولیس و افسروں کی سختی اوربیہودگی سے بچا سکیں گے؟ اس لئے ہم انہیں وو

مودی کی جی توڑ محنت کیا رنگ لاتی ہے16 مئی کو پتہ چلے گا!

نریندر مودی نے جس طریقے سے پچھلے 8-9 مہینوں میں سخت محنت کی ہے اور چناؤ کمپین چلائی ہے ماننا پڑے گا کہ انہوں نے 25 سال کے لڑکوں کو مات دے دی ہے۔ ستمبر کے درمیان میں انہوں نے اپنی پہلی ریلی ریواڑی میں کی تھی اس کے بعد دیش کا شاید ہی کوئی کونا چھوٹ گیا ہو جہاں مودی نہیں پہنچے۔ بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر بھائی مودی کسی مشین کی طرح اپنی پارٹی کی چناؤ مہم کو منزل تک پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں۔10 مئی کو جب لوک سبھا چناؤ کمپین رکے گی ان کا نام ہندوستان کی چناوی تاریخ میں درج ہوگا۔ پانچ بجے صبح شروع ہوجاتا ہے مودی کادن اور کئی بار آدھی رات تک ان کی ریلیاں چلتی ہیں۔15 سے20 گھنٹے تک وہ روزانہ کام کررہے ہیں۔ 15 ستمبر 2013 کو ہریانہ کے ریواڑی سے شروع کردہ چناؤ مہم 10 مئی 2014 تک وہ تین لاکھ کلو میٹر کی دوری کا سفر طے کر چکے ہوں گے۔25 ریاستوں میں 237 ریلیاں کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ 10 مئی تک چلے گا۔1350 تھری ڈی ریلیاں کرچکے ہیں۔ 24 ریاستوں میں 4 ہزار مقامات پر چائے بحث میں حصہ لے چکے ہیں۔15 ملکوں کے 50 شہروں میں بھی مودی کے بارے میں ویڈیو کانفرنسنگ ہوچکی ہے۔196 ’بھارت وجے‘ ریلی کے علاوہ بڑودہ

امیٹھی میں داؤ پر لگی پرینکا ۔راہل گاندھی کی ساکھ!

دیش کے آٹھویں مرحلے کی پولنگ آج یعنی 7 مئی کو ہورہی ہے اس کے لئے سبھی پارٹیاںآخری دور کی تیاریوں میں لگ گئی ہیں۔ اس میں اترپردیش کی 15 سیٹوں پر ووٹ پڑیں گے جن میں سب سے اہم سیٹ امیٹھی ہے۔ جہاں سے کانگریس نائب پردھان راہل گاندھی کا مقابلہ بھاجپا کی لیڈر اسمرتی ایرانی اور عام آدمی پارٹی کے امیدوار کمار وشواس سے ہے۔ یہاں پر داؤ پر ہے کانگریس پارٹی کی ساکھ۔ پچھلے چناؤ میں کانگریس کو سب سے زیادہ کامیابی یہیں سے ملی تھی۔چار بار سابق پردھان منتری رہے راجیو گاندھی اور ایک بار سونیا گاندھی ،دو بار راہل گاندھی کو یہاں کی عوام نے اپنا نمائندہ چنا ہے۔ ظاہر ہے کہ گاندھی خاندان کے تئیں عوام میں خاص پریم ہے۔ یہاں اس بار مودی کی لہر کے بھروسے اسمرتی ایرانی راہل گاندھی کو ٹکر دے رہی ہیں لیکن عام آدمی پارٹی کے تیز طرار امیدوار کمار وشواس جو پچھلے پانچ مہینے سے یہاں جمے ہوئے ہیں، کو بھی سرسری طور پر نہیں لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے حلقے کے 100 سے زیادہ دیہات کا دورہ کیا اور لوگوں تک اپنی بات پہنچائی ہے۔ امیٹھی کو کنبہ پرستی کے چنگل سے آزاد کرانے کی اپیل کی ہے۔ بسپا نے یہاں دھرمیندر پرتاپ سنگھ کو میدان م

بینی پرساد،اکبر ڈمپی و آ ر پی این سنگھ کی ساکھ داؤ پر!

آج یعنی7 مئی کو آٹھویں مرحلے کے ہورہے چناؤ میں اترپردیش کے کئی اہم پارلیمانی حلقوں میں چناؤ ہونا ہے۔ ان میں فیز آباد، گونڈا، پھولپور جیسے اہم حلقے اس مرحلے میں آر ہے ہیں۔ ایودھیا کی تمام ساکھ اپنے اندر سمیٹے فیز آباد پارلیمانی سیٹ کی بھاجپا کے لئے ایک الگ ہی اہمیت ہے۔ پچھلی لوک سبھا اور پھر ایودھیا سے اسمبلی چناؤ گنوا چکے بھاجپا کے للو سنگھ کو پھر امید ہے۔ اس چناؤ میں ایودھیا کے کئی بڑے اکھاڑوں کے سنتوں کی بھی خاص اہمیت رہے گی۔ پہلے تین مرحلوں کے چناؤ میں مودی لہر کا یہاں بھی اثر پڑنا فطری ہی ہے لہٰذا دیگر مقامات کی طرح فیز آباد میں بھی بھاجپا امیدوار سے زیادہ گلی محلوں میں تذکرہ مودی کا ہی ہے۔ یہاں مسلم ووٹ اچھے خاصے ہیں نہ تو کانگریس اور سپا کے روایتی ووٹ ہیں، براہمن اگر موجودہ ایم پی کانگریس کے تھے نرمل کھتری کے ساتھ ساتھ چلے گئے تو وہ جیت سکتے ہیں کیونکہ ان کی برادری کا دبدبہ ہے۔ بھاجپا ۔کانگریس کے درمیان سپا کے مترسین یادو بھی سخت ٹکر دیں گے۔ ملکی پور سے ایم ایل اے مترسین یادو سپا کے روایتی ووٹ بینک کے لئے مفید امیدوار ہیں۔ بسپا امیدوار جتندر سنگھ ببلو کی مجرمانہ ساکھ ان کے را