اشاعتیں

جولائی 16, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کھوئی زمین پانے کیلئے بہن جی کا سیاسی داؤں

مایاوتی نے جس طرح سے راجیہ سبھا کی ممبر شپ سے استعفیٰ دیا اس سے تو یہی لگتا ہے کہ وہ ایسا کرنے کا من بنا کر آئیں تھیں۔ ہمیں یہ اب تک سمجھ نہیں آیا کہ بہن جی نے ڈپٹی چیئرمین (کانگریسی )کرین سے ناراض ہوکراستعفیٰ دیا ہے یا مودی سرکار سے خفا ہوکر؟ میں اس وقت راجیہ سبھا کی کارروائی اتفاق سے دیکھ رہا تھا جب مایاوتی اترپردیش کے دلتوں کے مبینہ اذیتوں کا اشو اٹھا رہی تھیں۔ انہیں بولنے سے ڈپٹی چیئرمین پی ۔کرین جو کانگریس کے ممبر ہیں ، روکنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ نے اپنی بات رکھ دی ہے۔ تقریر کرنے کا وقت نہیں ہے۔ شرد یادو نے بھی ان سے درخواست کی تھی کہ مایاوتی کو بولنے دیا جائے لیکن ڈپٹی چیئرمین صاحب نے اس کی اجازت نہیں دی پھر مایاوتی ناراض ہوکر ایوان سے چلی گئیں۔ مایاوتی کو صاف کرنا چاہئے کہ ان کی ناراضگی کی اصلی وجہ بی جے پی کی مودی سرکار ہے یا کانگریس کے ایم پی ڈپٹی چیئرمین پی۔ جے کورین؟ دلتوں پر حملہ کے واقعات اور خاص کر سہارنپور تشدد پر بولنے کے دوران انہوں نے اپنا آپا کھودیا ،تین منٹ ہوتے ہی کورین نے گھنٹی بجا دی۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ راجیہ سبھا میں اچھا خاصا وقت

اب پاک اسکولی بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے

پاکستانی فوج نے اب ساری حدیں پار کردیں ہیں۔ اب وہ ہمارے بچوں کو بھی نشانہ پر لینے لگا ہے۔ پیر کو ایک بار پھر پاک فوج نے پونچھ اور راجوری اضلاع میں فائرننگ کی جس میں ایک سال کی بچی ساجدہ کفیل کی جان چلی گئی اور ایک ہندوستانی جوان مدثر احمد شہید ہوگئے۔ پاک فائرنگ میں ضلع راجوری کے نوشیرہ سب ڈویژن میں کنٹرول لائن سے لگے دو اسکولوں کے 217 بچے 10 گھنٹے تک پھنسے رہے۔ 15 ٹیچر بھی اسکول میں بند رہے۔ پاکستانی فوج نے منگلوار کو زبردست فائرننگ کر اسکولی بچوں کو نشانہ بنایا۔ ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر اقبال چودھری کے مطابق چھاؤنی اسکول میں 120 بچے و سیئر اسکول میں 55 بچے قریب10 گھنٹے تک پاک گولہ باری کے چلتے اسکول کے کمرے میں قید رہے۔ گھنٹوں بعد جب فائرنگ تھوڑی کم ہوئی تو بچوں کو اسکولوں سے نکالنا شروع ہوا۔ بچاؤ ٹیم نے سبھی 217 بچوں و 15 ٹیچروں کو محفوظ نکالا۔ گرمیوں کی چھٹی کے بعد سبھی بچے سیزن میں پہلی بار اسکول گئے تھے۔ اسکول کافی اونچائی پرواقع ہونے کی وجہ سے طلبا کو محفوظ باہر نکالنے کے کام میں کافی مشکلات پیش آئیں۔ پاک کی اندھا دھند فائرننگ کے دوران بلٹ پروف گاڑیوں میں طلبا کو اسکول سے باہر ن

گؤرکشا کے نام پر یہ غنڈہ گردی رکنی چاہئے

گؤرکشا کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے والوں پر دیدش میں ہو رہی تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت ہونی چاہئے. گؤرکشا ہونا چاہئے پر اس طریقے سے نہیں جس طریقے سے کچھ اراجک عنصر ہیں. وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ٹو ٹوک کہا کہگؤرکشا کے نام پر ہو رہی تشدد کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا. انہوں نے تمام ریاستوں کی حکومتوں سے بھی کہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں. اس سے پہلے بھی وزیر اعظم کئی بار یہ رائے ظاہر کر چکے ہیں. لیکن اس کا کوئی خاص اثر ہوتا نظر نہیں آتا. بار بار انتباہ اشارہ ہے کہ صورت حال کتنی سنگین ہے. وزیر اعظم کی تنبیہ کے باوجود ملک میں کچھ لوگ گور?شا کے نام پر مار تیز کر رہے ہیں.  گؤرکشا کو سیاسی اور فرقہ وارانہ رنگ دے کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی دوڑ سی شروع ہو گئی ہے. اس سے نہ تو بھارتیہ جنتا حصہ کو کوئی فائدہ ہو گا اور نہ ہی ہندوتو کی قیادت کریں گے. الٹا اس سے ماحول خراب ہو رہا ہے. ملک میں گوماتا کی حفاظت کا احساس ہونا چاہئے پر قانونی دائرے میں. اگر قانون اپنے ہاتھ میں لے کر گور?شا کی جاتی ہے تو ملک کی قانون پر اس کا دپربھاو پڑتا ہے. وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ

ہر پوزیشن کیلئے موزوں وینکیا نائیڈو

نامزدگی کی آخری تاریخ کے ایک دن پہلے این ڈی اے نے نائب صدر کے عہدے کے لئے مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو منتخب کر اس بار اپوزیشن کو چونکایا تو نہیں، لیکن اس کی جانب سے پیش چیلنج کو آسانی سے پار کرنے کا پیغام ضرور دے دیا. ویسے بی جے پی قیادت نے اس بار صدارتی انتخابات کی طرح افسوسناک نام دینے کے بجائے پہلے سے ہی بحث میں رہے وینکیا نائیڈو کو نائب صدر کے عہدہ کا امیدوار قرار دیا. نائیڈو کا 25 سال طویل پارلیمانی تاریخ اور تجربے ان کے حق میں گیا۔ دراصل راجیہ سبھا کے چار بار ممبر پارلیمنٹ اور پارلیمانی امور کے وزیر رہے وینکیا نائیڈو کو پارلیمانی تجربہ اور ایوان چلانے کی تفصیلات کا پتہ ہے. چونکہ راجیہ سبھا میں این ڈی اے کی اکثریت نہیں ہے اور اکثر اپوزیشن حکومت کے لئے ایوان چلانے سے لے کر سرکاری کام کاج میں رکاوٹ ڈالتا ہے. ایسے میں نائب صدر کے پدین راجیہ سبھا چیئرمین ہونے سے حکومت کو ایوان چلانے میں آسانی ہو گی. نائب صدر امیدوار کے لئے بی جے پی کو جنوبی کا چہرہ، آئین کی معلومات اور ہندوتو سے وابستگی کو بھی بڑے پیمانے پر بنانا تھا. جنوبی ریاستوں سے چہرہ بنانے پر رضامندی کے بعد نائیڈو اس grooves کے م

کیا لوک سبھااور ودھان سبھائیں آدھے نمبروں میں کام کرسکتی ہیں

کولکتہ ہائی کورٹ نے ججوں کی تقرری میں ہو رہی تاخیرپر مرکزی سرکار کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اس بابت اگر ضروری قدم نہیں اٹھایاگیا تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے اس پس منظر میں سوال کیا کہ کیا لوک سبھا اور ودھان سبھاؤں کے آدھے نمبروں پر کام کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے؟جسٹس ڈی۔ پی۔ ڈے کی بنچ نے کہا کہ اس کورٹ کیلئے منظور ججوں کی تعداد 72 ہے جبکہ یہ 34 جج ہیں جو کہ منظور تعداد کے 50 فیصدی سے بھی کم ہیں۔ بصد احترام جج صاحبان نے صحیح سوال اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ میں ان ممبران پارلیمنٹ کی حاضری کا کتنا برا حال ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ پارلیمنٹ سیشن کے دوران ممبران کی غیر موجودگی کے ٹرینڈ پرانے ہیں یہاں تک کہ کئی وزیر بھی موجود رہنا ضروری نہیں سمجھتے۔ اس کے چلتے ایوان میں پوچھے جانے والے سوال بغیر جواب رہ جاتے ہیں۔ کئی بار تو کورم بھی پورا نہ ہوپانے کے چلتے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں کئی بار ان نمائندوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ایوان میں موجود رہنے کی سخت نصیحت تک دی ہے۔ انہوں نے تو یہاں تک کہا کہ و

وزیر اعظم کا تاریخی اسرائیل دورہ

حال ہی میں وزیر اعظم نریندرمودی کا اسرائیل دورہ کئی معنوں میں اہمیت کا حامل رہا۔ جس گرمجوشی سے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے مودی کا خیر مقدم کیا اس سے ایسا لگا کہ جیسے دو وزیر اعظم نہیں بلکہ برسوں سے بچھڑے ہوئے دو بھائی گلے مل رہے ہوں۔ پچھلے 70 برسوں میں بیشک بھارت اور اسرائیل کی دوستی رہی ہو لیکن اتنے کھلے طور سے پہلی بار نظر آئی۔ بھارت اور اسرائیل کا مل جانا دراصل دو تہذیبوں کا ملن ہے۔ یہ تہذیبیں جو قدیمی جڑوں سے جڑی ہیں جنہیں مٹانے کے لئے صدیاں بھی کم پڑ گئیں۔ یہ دونظریات کا ملن ہے اور آج کے حالات میں نہایت فائدہ مند بھی ہے۔ مسلمانوں و عربوں کی نگاہ میں اچھا بنا رہنے کے لئے کانگریس سرکاریں عرب دیشوں کی حمایت کرتی رہی ہیں اور اوپری طور سے اسرائیل کی مخالفت ظاہر کرتی رہی ہیں۔ اسرائیل کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوا کیونکہ بھارت اس سے اربوں روپے کے ہتھیار خریدتا رہا ہے۔ 70 برسوں کے بعد کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا اسرائیل دورہ یہ ظاہرکرتا ہے کہ ہماری سیاسی قوت ارادی کتنی کمزور ہے جو ہمارے گھروں میں بم برساتے رہے، سرحد پر آئے دن بزدلانہ حرکتیں کرتے رہے ، ان کے لئے ہم لال قا

جی ایس ٹی کی وجہ سے مریض و گراہک پریشان

جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد پیدا ہوئے سپلائی کا بحران تاجروں کے ساتھ ہی اب عام گراہکوں کو بھی ستانے لگا ہے۔ دوا جیسی ضروری اشیاء سے لیکر کمپیوٹر اور ڈیجیٹل گجیٹس کے بازاروں میں گراہک خالی ہاتھ لوٹ رہے ہیں۔ ٹریڈرس کا کہنا ہے جی ایس ٹی ریٹ اور ایم ایس این کوڈ کو لیکر جاری کنفیوژن کے چلتے مینوفیکچرر اور ڈسٹریبیوٹر مال آگے نہیں بڑھا رہے ہیں۔ کچھ مقامات پر جی ایس ٹی کے مطابق ایم آر پی میں تبدیلی کے چلتے بھی دیری ہورہی ہے۔ کپڑا تاجروں کی ہڑتال کے چلتے کپڑے کی کمی بھی بتائی جارہی ہے جس سے کئی جگہوں پر گراہکوں کو پہلے سے زیادہ قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ جی ایس ٹی پر کنفیوژن کی وجہ سے دیش کے کئی حصوں میں شگر اور امراض قلب کے علاج کے لئے ضروری دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ دوا کمپنیوں نے پرانے اسٹاک روک لئے ہیں اس سے دہلی ، یوپی، بہار، اترا کھنڈ وغیرہ ریاستوں کے کئی شہروں میں دوا کی سپلائی ٹھپ ہوگئی ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اسے دواؤں کی کمی کے بارے میں کوئی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔ دہلی کے ایک بڑے دوا ڈسٹریبیوٹر کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیوں کی دواؤں کا اسٹاک 60 فیصدی تک کم ہوگیا ہے جبکہ دوا کمپنیوں کا کئی

نواز شریف پر استعفیٰ دینے کیلئے چوطرفہ دباؤ

پنامہ پیپر لیک معاملہ میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ آنے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف پر استعفیٰ دینے کا دباؤ پڑنے لگا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے بعد اب پاکستانی میڈیا نے جمہوریت کا حوالہ دیتے ہوئے شریف سے عہدہ چھوڑنے کوکہا ہے۔ پنامہ پیپر لیک معاملہ میں نواز شریف اور ان کے کنبہ کا نام سامنے آنے کے بعد پاک سپریم کورٹ کی ہدایت پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔ اس نے اپنی رپورٹ میں نواز شریف پر کرپشن سے جڑے کئی سنگین الزام لگائے ہیں۔ ان کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے جی آئی ٹی کی رپورٹ نامنظور کردی ہے۔ انگریزی اخبار دی ڈان نے اپنے اداریہ کے ذریعے نواز شریف کو عارضی طور پر ہی صحیح لیکن وزیر اعظم کی کرسی چھوڑنے کوکہا ہے۔ ادھر پنامہ پیپر لیک معاملہ کے بعد نواز شریف کے کنبہ کی لندن میں موجود املاک کی جانچ کرنے والی جے آئی ٹی نے شریف کے خلاف 15 معاملوں کو پھر سے کھولنے کی سفارش کی ہے۔میڈیا میں ایتوار کو ایک خبر میں بتایا گیا کہ جے آئی ٹی نے عدالت میں پرانے معاملوں کو پھر سے کھولنے کی درخواست کرکے نواز شریف کی مشکلیں مزید بڑھا دی ہیں۔ یہ ہائی پروفائل معاملہ 1990 کی دہائی میں شریف کے

یوپی اسمبلی میں دھماکو شے: سکیورٹی میں بڑی چوک

اترپردیش اسمبلی کو دہلانے کی بڑی دہشت گردانہ سازش بیشک ناکام ہوگئی ہو لیکن اسمبلی میں حکمراں لیڈر کی سیٹ کے نیچے 150 گرام پی ای ٹی این نامی دھماکو پاؤڈر کا ملنا چوکانے والا ہے۔ اس سے پورے سکیورٹی سسٹم پر سوال کھڑا ہونا فطری ہی ہے۔ سفید رنگ کے اسی طرح کے پاؤڈر سے 6 سال پہلے دہلی ہائی کورٹ کی کینٹین میں دھماکہ ہوا تھا۔ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعہ کو اسمبلی میں اس کا انکشاف کرتے ہوئے اسے بڑی دہشت گردانہ سازش قراردیا ہے۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ ممبر اسمبلی، مارشل، اسمبلی کے ملازم کو چھوڑ کر کوئی بھی اور ہاوس میں نہیں آسکتا اس کے باوجود دھماکو پاؤڈر ملا ،سوال یہ ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اس کو لیکر اسمبلی میں آئے، اس کا پردہ فاش ہونا چاہئے۔ کیا عوام کے نمائندوں کو خاص رعایت کے نام پر سکیورٹی کی چھوٹ دے دیں گے؟ کیا کسی کو چھوٹ دی جاسکتی ہے کہ وہ اسمبلی و ودھان پریشد کے 503 ممبران کی حفاظت کیلئے چنوتی کھڑی کریں؟ اترپردیش اسمبلی میں جو ہوا وہ کوئی سکیورٹی ریہرسل نہیں تھی وہ حقیقت میں دھماکو پاؤڈر تھا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی اتنی مقدار تھی کہ اسمبلی کمپلیکس کا ایک تہائی حصہ تو اڑا

ڈوکلام میں ہندوستانی اور چینی فوج آمنے سامنے

سکم کی چنبی وادی کے ڈوکلام بنجر علاقہ پر بھارت اور چین کے درمیان وسیع سطح پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان تنازعہ کی جڑ بنے ڈوکلام علاقہ میں چین کی فوج نے کافی عرصہ تک تعیناتی کی تیاری کرلی ہے۔ جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی ڈوکلام علاقہ میں اپنی پوزیشن لمبے عرصے تک ڈٹے رہنے کی تیاری کرلی ہے۔ بھارت اور چین بھوٹان سے لگے علاقہ میں ہندوستانی فوجیوں کو ہٹانے کیلئے چین مسلسل دباؤ بنا رہا ہے لیکن وہاں تعینات ہندوستانی فوجیوں نے بھی اپنے تنبو گاڑھ لئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈوکلام میں تعینات فوجیوں کو سبھی ضروری سامان کی مسلسل سپلائی کی جارہی ہے یہ چین کو لیکر صاف اشارہ ہے کہ ہندوستانی فوج اس کے کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گی جب تک اس کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوان واپس نہیں لوٹتے ہندوستانی فوج بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ان حالات میں سکم سیکٹر میں قریب 10 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع اس علاقہ میں بھارت۔ چین کی فوجوں کے درمیان کشیدگی لمبی کھنچنے کے آثار ہیں۔ تعطل کو تین ہفتے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ تنازعہ والے علاقہ میں بھارت اور چین کی فوجیں 300-300 کی تعداد میں بتائی گئی ہیں اور دو

ہزاروں کروڑ خرچ کرنے کے باوجودگنگا کی صفائی نہیں ہوسکی

مودی سرکار کے تین سال پورا ہونے کے بعد جنتا یہ جاننا چاہتی ہے کہ زور شور سے شروع ہوئی ’نمامی گنگے ‘ یوجنا کا آخر کیا ہوا؟ کتنی صاف ہوئی گنگا؟ سرکار کے خود حقائق اور اعدادو شمار ہوں یا پھر زمینی حقیقت سب کہہ رہے ہیں کہ گنگا پہلے سے بھی زیادہ گندی ہوئی ہے۔ اسکیم کے تحت نئے گھاٹ اور شمشان گھاٹ تو بنے ہیں لیکن سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنانے کو لیکر کام بہت سست ہے۔ سستی کا عالم یہ ہے کہ نمامی گنگے یوجنا کے تحت 4031.41 کلو میٹر تک ایس ٹی پی بچھانے کی تجویز تھی جس میں صرف 1147.75 کلو میٹر کا نیٹ ورک ہی بچھایا جاسکا۔ یوجنا صرف 19کروڑ 81 لاکھ 3 ہزار لیٹر پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت ہی تیار ہوئی ہے۔ وارانسی شہر میں آج بھی روزانہ نکلنے والی قریب 3 ہزار لاکھ لیٹر سیویج میں 2 ہزار لاکھ لیٹر سیویج 32 نالوں کے ذریعے سیدھے گنگا میں گر رہے ہیں۔ گنگا میں کچرا پھینکنے پرروک ہے لیکن اب بھی کچراپھینکا جارہا ہے اور جانوروں کو نہلایا جارہا ہے نتیجتاً گنگا آلودہ ہوتی جارہی ہے۔ نیشنل گرین ٹربونل (این جی ٹی) نے گنگا کو صاف بنانے کے لئے جمعرا ت کو کئی سخت احکامات جاری کئے۔ اتھارٹی نے کہا کہ گنگا میں کسی بھی طرح کا ک

قصوروار لیڈروں کو چناؤ لڑنے پر پابندی بارے سپریم کورٹ سخت

کسی جرم میں عدالت سے قصوروار ٹھہرائے گئے شخص کے چناؤ لڑنے پر تاحیات روک لگانے کے معاملے پر رخ صاف نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے چناؤ کمیشن کو بدھ کے روز سخت پھٹکار لگائی اور اس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عدالت ہذا نے کہا کہ اسے اپنا رخ واضح کرنا چاہئے۔ وہ ایسے حساس ترین اشوز پر خاموش کیسے رہ سکتی ہے؟ جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی جانب سے داخل مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ ریمارکس دئے۔ اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کر قصوروار شخص کو چناؤلڑنے پر تاحیات روک لگائے جانے کی مانگ کی ہے۔ بنچ نے چناؤ کمیشن کی طرف سے پیش وکیل سے کہا وہ اس پر اپنا رخ صاف کیوں نہیں کرتے کہ وہ دو برس یا اس سے زیادہ کی سزا پائے قصوروار کے چناؤ لڑنے پر تاحیات پابندی لگائے جانے کی حمایت کرتے ہیں کہ نہیں۔ حکومت نے اپنے جواب میں کہہ دیا ہے کہ اس میں عدالت کو دخل دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عوامی رائے دہندگان قانون میں اس کی سہولت ہے لیکن کمیشن نے اس پر کچھ کہنے سے پرہیز کیا اس نے صرف یہ ہی کہا کہ سیاسی جرائمی کرن کو ختم کرنے کے وہ حق میں ہے۔ چناؤ کمیشن